رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض دعائیں
(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۰؍ستمبر۲۰۱۰ء)
[حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک موقع پر احباب جماعت کو بعض دعاؤں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض دعائیں احادیث سے ملتی ہیں جو مَیں نے لی ہیں۔ فرمایا کہ اے اللہ! میں تجھ سے سستی، بڑھاپے، گناہوں، چٹی اور فتنہ قبر اور عذابِ قبر، آگ کے فتنہ اور آگ کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔ تُو مجھے دولت کے فتنے کے شر سے اپنی پناہ میں لے لے۔ مَیں تجھ سے غربت کے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں۔ اور مسیح دجال کے فتنہ سے تیری پناہ کا طلبگار ہوں۔ اے اللہ !تُو میری خطائیں برف اور اولوں کے پانی سے دھو دے۔ اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جس طرح سفید کپڑے کو تو میل سے صاف کر دیتا ہے۔ اور تو میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اس طرح دُوری فرما دے جس طرح تو نے مشرق و مغرب میں دوری پیدا فرمائی ہے۔ (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب التعوذ من المأثم و المغرم حدیث نمبر6368)
پھر ایک دعا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہ مجھے بخش دے اور میرے گھر کو میرے لئے وسیع کر دے اور میرے لئے میرے رزق میں برکت ڈال دے۔ (الجامع الصغیر للسیوطی۔ الجز الاول صفحہ 218مطبوعہ دارالفکر بیروت) (السنن الکبری لنسائی کتاب عمل الیوم والیلۃ باب ما یقول اذا توضأ حدیث نمبر9908)
پھر ہے: ’’اے اللہ! مَیں بے بسی، سستی، بزدلی اور تھکا دینے والے بڑھاپے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اور اے خدا! میں تجھ سے زندگی اور موت کے فتنے سے بچنے کے لئے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب التعوذ من فتنۃ المحیاوالممات۔ حدیث نمبر6367)
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ۔ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا یُسْمَعُ۔ وَمِنْ نَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ۔ وَمِنْ عِلْمٍ لَّا یَنْفَعُ۔ اَعُوْذُبِکَ مِنْ ھٰؤُلَاءِ الْاَرْبَعِ۔ اے اللہ! مَیں تجھ سے ایسے دل سے پناہ مانگتا ہوں جس میں عاجزی اور انکساری نہیں، اور ایسی دعا سے پناہ مانگتا ہوں جو مقبول نہ ہو۔ اور ایسے نفس سے جو کبھی سیر نہ ہو اور ایسے علم سے جو کوئی فائدہ نہ دے۔ میں ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ (الجامع الصغیر للسیوطی۔ الجز الاول صفحہ 217مطبوعہ دارالفکر بیروت) (سنن الترمذی کتاب الدعوات باب 68/68 حدیث نمبر3482)
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغُفُوْرُ الرَّحِیْم۔ اے اللہ! میں نے اپنی جان پربہت ظلم کئے ہیں۔ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔ تُو اپنی جناب سے مجھے مغفرت عطا فرما دے اور مجھ پر رحم فرما۔ اور اے خدا یقیناً تو ہی بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔ (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب الدعاء فی الصلاۃ حدیث نمبر6326)
اے اللہ! مجھے میری خطائیں معاف فرما دے اور میرے سب معاملات میں میری لا علمی (جہالت) اور میری زیادتی کے شر سے مجھے بچا لے۔ اور ہر اس (نقصان اور شر) سے بچا لے جسے تو مجھ سے بھی زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! میری خطائیں بخش دے، میری دانستہ، نا دانستہ اور ازراہِ مذاق کی ہوئی ساری خطائیں مجھے بخش دے کہ یہ سب میرے اندر موجود ہیں۔ جو خطائیں مجھ سے سرزد ہو چکیں اور جو ابھی نہیں ہوئیں اور جو مخفی طور پر مجھ سے سرزد ہوئیں اور جو کھلم کھلا میں نے کیں وہ سب مجھے بخش دے۔ تو ہی آگے بڑھانے والا اور پیچھے ہٹا دینے والا ہے اور تو ہی ہر چیز پر قادر ہے۔ (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب قول البنیﷺ اللھم اغفرلی …حدیث نمبر6398)
اے اللہ! میں اپنا آپ تیرے سپرد کرتا ہوں، تجھ پر توکل کرتا ہوں اور تجھ پر ایمان لاتا ہوں۔ تیری طرف جھکتا ہوں اور تیری مدد کے ساتھ مدّمقابل سے بحث کرتا ہوں اور تیرے ہی حضور اپنا مقدمہ پیش کرتا ہوں۔ تو مجھے میرے اگلے پچھلے، اعلانیہ، پوشیدہ سب گناہ بخش دے۔ تو ہی مقدم اور مؤخر ہے اور تیرے سوا کوئی معبودنہیں۔ (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب الدعاء اذا انتبہ من الیل حدیث نمبر6317)
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا وَ فِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا وَعَنْ یَمِیْنِیْ نُوْرًا وَعَنْ یَسَارِیْ نُوْرًا وَفَوْقِیْ نُوْرًا وَ تَحْتِیْ نُوْرًا وَامَامِیْ نُوْرًا وَخَلْفِیْ نُوْرًا وَاجْعَلْ لِیْ نُوْرًا۔
اے اللہ! تو میرے دل میں نور پیدا فرما دے، میری آنکھوں میں نور پیدا فرما دے، میرے کانوں میں نور پیدا فرما دے، میرے دائیں میرے بائیں، اوپر اور نیچے اور آگے اور پیچھے نور پیدا فرما دے۔ اور مجھے نورِ مجسم بنا دے۔ (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب الدعاء اذا انتبہ من الیل حدیث نمبر6316)
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَمِنَ الْمَآءِ الْبَارِدِ۔اے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور اس کی محبت بھی جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور میں تجھ سے ایسے عمل کی توفیق مانگتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے۔ اے اللہ میرے دل میں اپنی اتنی محبت ڈال دے جو میری اپنی ذات، میرے اہل اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ ہو۔ (سنن الترمذی کتاب الدعوات باب 73/000حدیث نمبر3490)
یَا مُصَرِّفَ القُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی طَاعَتِکَ۔ اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنی اطاعت پر قائم رکھ۔ (مسند احمد بن حنبل جلدنمبر3صفحہ نمبر499مسند ابی ہریرۃ حدیث نمبر9410عالم الکتب بیروت طبع اول 1998ء)
اللہ تعالیٰ ہمیں ان دعاؤں سے جو مَیں نے کی ہیں استفادہ کرنے کی ہمیشہ توفیق دیتا چلا جائے۔
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: مومن کو صلح کرنے میں جلدی کرنی چاہئے