مردِ حق کی دعا
(کلام حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ بر موقع جلسہ سالانہ ربوہ ١٩٨٣ء)
دو گھڑی صبر سے کام لو ساتھیو! آفتِ ظلمت و جور ٹل جائے گی
آہِ مومن سے ٹکرا کے طوفان کا، رُخ پلٹ جائے گا، رُت بدل جائے گی
تم دعائیں کرو یہ دعا ہی تو تھی، جس نے توڑا تھا سَرکبرِ نمرود کا
ہے اَزل سے یہ تقدیرِ نمرودیت، آپ ہی آگ میں اپنی جل جائے گی
یہ دُعا ہی کا تھا معجزہ کہ عصا، ساحروں کے مقابل بنا اَژدھا
آج بھی دیکھنا مردِ حق کی دعا، سحر کی ناگنوں کو نگل جائے گی
خوں شہیدانِ اُمّت کا اے کم نظر، رائیگاں کب گیا تھا کہ اَب جائے گا
ہر شہادت ترے دیکھتے دیکھتے، پھول پھل لائے گی، پھول پھل جائے گی
ہے ترے پاس کیا گالیوں کے سوا، ساتھ میرے ہے تائیدِ ربّ الوریٰ
کل چلی تھی جو لیکھو پہ تیغِ دعا، آج بھی، اِذن ہو گا تو چل جائے گی
دیر اگر ہو تو اندھیر ہرگز نہیں، قول اُمْلِیْ لَھُمْ اِنَّ کَیْدِیْ مَتِیْن
سنّتُ اللہ ہے، لاجرم بالیقیں، بات ایسی نہیں جو بدل جائے گی
یہ صدائے فقیرانہ حق آشنا، پھیلتی جائے گی شش جہت میں سدا
تیری آواز اے دشمنِ بَدْ نَوا، دو قدم دور دو تین پل جائے گی
عصرِ بیمار کا ہے مرض لا دوا، کوئی چارہ نہیں اَب دُعا کے سوا
اے غلامِ مسیحُ الزماں ہاتھ اٹھا، موت بھی آگئی ہو تو ٹل جائے گی
(کلام طاہرصفحہ ۱۵۔۱۶،ایڈیشن۲۰۰۴ء)
مزید پڑھیں: مہدی کا میں غلام ہوں بندہ خدا کا ہوں