کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

تم اپنے اندر ایک تبدیلی پیدا کرو اور بالکل ایک نئے انسان بن جاؤ

مجھے بہت سوز و گداز رہتا ہے کہ جماعت میں ایک پاک تبدیلی ہو۔جو نقشہ اپنی جماعت کی تبدیلی کا میرے دل میں ہے وہ ابھی پیدا نہیں ہوا اور اس حالت کو دیکھ کر میری وہی حالت ہے۔لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا يَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ (الشعرآء:۴) مَیں نہیں چاہتا کہ چند الفاظ طوطے کی طرح بیعت کے وقت رَٹ لیے جاویں اس سے کچھ فائدہ نہیں۔تزکیہٴ نفس کا علم حاصل کرو کہ ضرورت اسی کی ہے۔ ہماری یہ غرض ہرگز نہیں کہ مسیحؑ کی وفات، حیات پر جھگڑے اور مباحثہ کرتے پھرو۔یہ ایک ادنیٰ سی بات ہے اسی پر بس نہیں ہے۔یہ تو ایک غلطی تھی جس کی ہم نے اصلاح کر دی لیکن ہمارا کام اور ہماری غرض ابھی اس سے بہت دُور ہے اور وہ یہ ہے کہ تم اپنے اندر ایک تبدیلی پیدا کرو اور بالکل ایک نئے انسان بن جاؤ اس لیے ہر ایک کو تم میں سے ضروری ہے کہ وہ اس راز کو سمجھے اور ایسی تبدیلی کرے کہ وہ کہہ سکے کہ مَیں اور ہوں۔مَیں پھر کہتا ہوں کہ یقیناً یقیناً جب تک ایک مدت تک ہماری صحبت میں رہ کر کوئی یہ نہ سمجھے کہ مَیں اور ہوگیا ہوں اسے فائدہ نہیں پہنچتا۔

فطرت اور عقلی حالت اور جذبات کی حالت میں اعلیٰ درجہ کی صفائی حاصل ہو جاوے تو کچھ بات ہے ورنہ کچھ بھی نہیں۔میرا یہ مطلب نہیں کہ دنیا کے اشغال چھوڑ دو۔ خدا تعالیٰ نے دنیا کے شغلوں کو جائز رکھا ہے کیونکہ اس راہ سے بھی ابتلا آتا ہے اور اسی ابتلا کی وجہ سے انسان چور، قمارباز، ٹھگ، ڈکیت بن جاتا ہے اور کیا کیا بُری عادتیں اختیار کرلیتا ہے مگر ہر ایک چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔دنیوی شغلوں کو اس حد تک اختیار کرو کہ وہ دین کی راہ میں تمہارے لیے مدد کا سامان پیدا کرسکیں اور مقصود بالذّات اس میں دین ہی ہو۔پس ہم دنیوی شغلوں سے بھی منع نہیں کرتے اور یہ بھی نہیں کہتے کہ دن رات دنیا ہی کے دھندوں اور بکھیڑوں میں منہمک ہوکر خدا تعالیٰ کا خانہ بھی دنیا ہی سے بھر دو۔اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ محرومی کے اسباب بہم پہنچاتا ہے اور اس کی زبان پر نرا دعویٰ ہی رہ جاتا ہے۔الغرض زندوں کی صحبت میں رہو تاکہ زندہ خدا کا جلوہ تم کو نظر آوے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ ۴۷۸ ،۴۷۹۔ ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

مزید پڑھیں: جسمانی اور روحانی سلسلے دونوں برابر چلتے ہیں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button