مَرد کااثر عورت پر ضرور پڑتا ہے
فحشاء کے سوا باقی تمام کج خلقیاں اور تلخیاں عورتوں کی برداشت کرنی چاہئیں۔…ہمیں تو کمال بے شرمی معلوم ہوتی ہے کہ مرد ہو کر عورت سے جنگ کریں۔ہم کو خدا نے مرد بنایا اور یہ درحقیقت ہم پر اتمام نعمت ہے۔اس کا شکر یہ ہے کہ عورتوں سے لطف اور نرمی کا برتاؤ کریں۔
ایک دفعہ ایک دوست کی درشت مزاجی اور بد زبانی کا ذکر ہوا اور شکایت ہوئی کہ وہ اپنی بیوی سے سختی سے پیش آتا ہے۔حضورؑ اس بات سے بہت کبیدہ خاطر ہوئے اور فرمایا۔
ہمارے احباب کو ایسا نہ ہونا چاہیے۔
حضور بہت دیر تک معاشرتِ نسواں کے بارہ میں گفتگو فرماتے رہے اور آخر پر فرمایا۔
میرا یہ حال ہے کہ ایک دفعہ میں نے اپنی بیوی پر آوازہ کسا تھا اور میں محسوس کرتا تھا کہ وہ بانگ بلند دل کے رنج سے ملی ہوئی ہے اور بایں ہمہ کوئی دل آزار اور درشت کلمہ منہ سے نہیں نکالا تھا۔اس کے بعد مَیں بہت دیر تک استغفار کرتا رہا اور بڑے خشوع و خضوع سے نفلیں پڑھیں اور کچھ صدقہ بھی دیا کہ یہ درشتی زوجہ پر کسی پنہانی معصیت الٰہی کا نتیجہ ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۴۱۸، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مر د اگر پا رسا طبع نہ ہو تو عورت کب صالح ہوسکتی ہے۔ہاں اگر مَرد خودصالح بنے تو عورت بھی صالح بن سکتی ہے قول سے عورت کو نصیحت نہ دینی چاہیے بلکہ فعل سے اگر نصیحت دی جاوے تو اس کا اثر ہوتا ہے۔عورت تو درکناراور بھی کون ہے جو صرف قول سے کسی کی مانتا ہے۔…اگر مَرد کوئی کجی یا خامی اپنے اندر رکھے گا تو عورت ہر وقت کی اس پر گواہ ہے اگر وہ رشوت لے کر گھر آیا ہے تو اس کی عورت کہے گی کہ جب خاوند لایا ہے تو میں کیوں حرام کہوں۔غرضیکہ مَرد کااثر عورت پر ضرور پڑتا ہے اور وہ خود ہی اسے خبیث اور طیّب بناتا ہے اس لیے لکھا ہے اَلْخَبِيْثٰتُ لِلْخَبِيْثِيْنَ۔ وَ الطَّيِّبٰتُ لِلطَّيِّبِيْنَ (النّور:۲۷) اس میں یہی نصیحت ہے کہ تم طیّب بنوورنہ ہزاروں ٹکریں مارو کچھ نہ بنے گا۔
(ملفوظات جلد ۴ صفحہ ۳۰۱۔۳۰۲، ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مزید پڑھیں: تم اپنے اندر ایک تبدیلی پیدا کرو اور بالکل ایک نئے انسان بن جاؤ