نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 24؍دسمبر ۲۰۲۴ء بروز منگل بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم منور احمد صاحب (والتھم فارسٹ۔ یوکے)کی نماز جنازہ حاضر اور پانچ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرم منور احمد صاحب (والتھم فارسٹ۔ یوکے)
19؍دسمبر2024ء کو 73سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند، خوش اخلاق، بڑے ہر دل عزیز مخلص اور نیک انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ مرحوم کے بیٹے مکرم عطاء المصور صاحب (مربی سلسلہ) اور ایک بھتیجے مکرم مبشر احمد ظفری صاحب (مربی سلسلہ) یوکے میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
نماز جنازہ غائب
۱۔مکرم عبد العزيز مجاہد صاحب ابن مکرم چودھری برکت علی صاحب (تخت ہزارہ ضلع سرگودھا۔حال ربوہ)
7؍دسمبر 2024ء کو 95 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ صوم و صلوٰۃ کے پابند، دعا گو، دیانت دار، ایک با عمل،نیک اور مخلص انسان تھے۔ تخت ہزارہ ضلع سرگودھا میں جب جماعت کی پہلی دفعہ تنظیم نو ہوئی تو مرحوم وہاں پہلے قائد خدام الاحمدیہ مقرر ہوئے۔ آپ نے مرکز کے حکم پر اپنے ساتھ 12 نوجوانوں کو لے کرفرقان بٹالین میں بھی شمولیت اختیار کی۔ ربوہ میں جب قاضی عبد الرحیم صاحب ریٹائرڈ اوورسیئر کی زیر نگرانی مسجد مبارک ربوہ تعمیر ہورہی تھی تو آپ وہاں 2 ماہ تک ملازم رہے۔ اس کے بعدگڑھ موڑ ضلع جھنگ میں ایک کاٹن فیکٹری میں مینیجر کی ملازمت کے دوران دس سال تک سیکرٹری مال اور زعیم انصار اللہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم موصی تھے۔آپ کی دو بیویاں تھیں جو کہ آپ کی زندگی میں ہی وفات پاگئی تھیں۔ پسماندگان میں اکلوتی بیٹی مکرمہ امۃالرحمٰن صاحبہ (کینیڈا) شامل ہیں۔
۲۔مکرمہ حامدہ جبین صاحبہ (کینیڈا)
5؍دسمبر 2024ء کو 90 سال کی عمر میں مارکھم کینیڈا میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پہلے جماعت کی بڑی مخالف تھیں لیکن حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی کیسٹس سننے کے بعد بہت متاثر ہوئیں۔آپ کو ایم ٹی اے کے ذریعہ پہلی عالمی بیعت میں شامل ہونے کی بھی توفیق ملی لیکن بعد میں باقاعدہ طور پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ مرحومہ اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھنے والی،بڑی سادہ دل،ہمدرداور نیک خاتون تھیں۔ خلافت سے بڑی محبت کا اظہار کرتی تھیں۔ پسماندگان میں تین بیٹے شامل ہیں۔ آپ مکرم انصر رضا صاحب (واقف زندگی مرکزی شعبہ تبلیغ کینیڈا) کی والدہ تھیں۔
۳۔مکرم محمد امین صاحب ابن مکرم حکیم محمد شریف صاحب(کراچی)
24؍جون 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم حکیم محمد شریف صاحب نے 1932ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ مرحوم جماعت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے تھے۔ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار، دیانتدار، ایک خوش اخلاق اور اچھے انسان تھے۔حضورانور کے خطبات باقاعدگی سےسنتے اورچندہ جات میں بڑے باقاعدہ تھے۔ مرحوم موصی تھے اور حصہ جائیداد اپنی زندگی میں ادا کر دیا تھا۔ پسماندگان میں6 بیٹے اور 2 بیٹیاں شامل ہیں۔
۴۔مکرم چودھری اسحاق احمد ورک صاحب ابن مکرم چودھری محمد دین ورک صاحب مرحوم (فتح کلاس ضلع شیخوپورہ حال کینیڈا )
10؍نومبر 2024ء کو 69 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے والد مکرم چودھری محمددین ورک صاحب کے ذریعہ ہوا جنہوں نے سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار، نرم دل، دعا گو، خلافت سے گہری عقیدت ر کھنے والے ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ جماعتی پروگراموں میں باقاعدگی سے شامل ہوتے۔چندوں میں باقاعدہ اور مالی قربانی میں پیش پیش رہتے تھے۔ آپ نے جماعت شیخوپورہ میں مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ 2016ء میں کینیڈا چلے گئے اور جماعت ہملٹن میں بطور سیکرٹری زراعت خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم موصی تھےاور تقریباً دوماہ قبل اپنا حصہ جائیداد بھی ادا کر چکے تھے۔ پسماندگا ن میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔
۵۔مکرم علی اشکور صاحب (مراکش)
8؍نومبر2024ء کو 69سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کی زندگی جدوجہد اور قربانیوں سے بھرپور تھی۔ کم عمری میں والد کے انتقال کے بعد آپ نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر بہن بھائیوں کی پرورش کی اور خود تعلیم حاصل کرکے فزکس اور کیمسٹری کے استاد بنے۔ان کا احمدیت سے تعارف ان کے بہنوئی کے ذریعہ ہوا اور تحقیق کے بعد 2010ء میں باقاعدہ احمدی ہو گئے۔ آپ نے خوابوں کے ذریعے راہنمائی حاصل کی جن میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کا ذکر ملتا ہے۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ گھریلو ماحول میں نماز جمعہ اور درس و تدریس کا اہتمام کرتے تھے۔ آپ نے اپنی بیماری میں بڑے صبر وہمت کا مظاہرہ کیا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔سب بچے اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہیں۔ آپ کی ایک بیٹی کی شادی مکرم ڈاکٹر الیاس ہمیش صاحب(کینیڈا) سے ہوئی ہے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
٭…٭…٭