ہيومينٹي فرسٹ کے تحت امريکہ ميں خدمات
امریکہ میں جب سے کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر سطح پر جماعتِ احمدیہ کے افراد نے عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا شروع کیا ہوا ہے۔ جماعتِ احمدیہ کے ڈاکٹرز، نرسیں، فارماسسٹ کے علاوہ خواتین، نوجوان، بچے سب اپنے اپنے دائرے میں حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کی ہدایات کے مطابق خدمتِ انسانیت میں لگےہوئے ہیں۔الحمدللہ علیٰ ذالک۔
چیئر مین ہیو مینٹی فرسٹ مکرم منعم نعیم صاحب کی موصولہ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے ساتھ ہی ہیومینٹی فرسٹ نے ذیلی تنظیموں اور دیگر رفاہی اداروں کےساتھ مل کر اپنی کاوشوں کا آغاز کر دیاتھا۔ قریباً250؍ممبران کے ساتھ اس کارِ خیر میں اپنی خدمات بلا معاوضہ پیش کرنے کا عہد باندھا اور روزانہ کی بنیاد پر 50سے 60؍ افراد گھنٹوں خدمتِ خلق میں مصروف رہتے ہیں۔ اور تا حال15؍ہزارگھنٹوں سے زائد کام کر چکے ہیں۔
ہیومینٹی فرسٹ کے تحت جن چند ایک نمایاں خدمات کی بفضلہ تعالیٰ توفیق ملی۔ بغرض دعا اُن کا تذکرہ حسبِ ذیل ہے:
ریاستہائےمتحدہ امریکہ میں مختلف مقامات پر کھانے پینے اور بنیادی اشیائے ضروریات کے سنٹرز میں خوراک اور راشن کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ ۱ن کی تعداد میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔ تقریباً 95000؍انفرادی کھانے ہفتہ وار راشن یا پکے پکائے کھانوں کی شکل میں تقسیم کیے جارہے ہیں۔ یہاں اِس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کارکنان اور ضرورت مند افراد حفظانِ صحت کے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوں جن کا امریکہ کی حکومت کی طرف سے اجرا کیا گیا ہے۔ جن میں بطورِ خاص باہمی فاصلہ اور ماسک وغیرہ کے استعمال کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے۔
خدا تعالیٰ کے فضل سے مندرجہ ذیل مساجد؍مقامات پر ہیومینٹی فرسٹ کے تحت احباب جماعت غذائی ضروریات پورا کرنے ، راشن تقسیم کرنے اور طبی معاونت کرنے کے کاموں میں فعال ہیں۔
1۔ بيت النصر(ولنگ بورو ۔ نيو جرسی)گذشتہ تين ہفتوں ميں 28000؍انفرادي کھانے ہفتہ وار راشن کے طور پر تقسيم کيے گئے۔
2۔بيت المسرور(مناسس۔ ورجينيا)گذشتہ تين ہفتوں ميں قريباً9600 ؍انفراد ی کھانے تقسيم کيے گئے۔
3۔ بيت المبارک(شينٹلي۔ ورجينيا)گذشتہ تين ہفتوں ميں تقسيم کيے گئے کھانوں کی تعداد 2000؍سے زائد تھی۔
4۔ بيت العافيت (فلاڈيلفيا، ، پينسيلوينيا)گذشتہ تين ہفتوں ميں 1500؍کھانوں کے برابر راشن تقسيم کيا گيا۔
5۔ اوش کاش (وِسکانسن)ہيومينٹي فرسٹ مقامی تعليمی اداروں کی معاونت سے سکول کے بچوں کو پکے ہوئے کھانے تقسيم کر رہی ہے جن کی اب تک تعداد تين ہزار سے زائد ہے۔
6۔ بيت الہادی (اولڈ برج۔نيو جرسی)قريباً 35؍ خاندانوں کو Angels of Actionکے ساتھ مل کر راشن مہيا کيا گيا۔ جو اگلے ہفتے يک صد خاندانوں تک بڑھا ديا جائے گا۔ ان شاءاللہ۔
7۔ہيوسٹن ميں مقامی فلاحی ادارے کے تعاون کے ساتھ 42,600؍کھانوں کے برابر راشن تقسيم کيا گيا۔
ان کے علاوہ سليکان ويلی ميں 1700، صادق مسجد شکاگو ميں 1500؍ اور سياٹل ميں 960؍کھانے تقسيم کيے گئے۔ اسی طرح سنٹرل جرسی ميں600؍اور بيت الظفر نيو يارک ميں 5360؍ پکے ہوئے کھانے تقسيم کيے گئے۔
اسی طرح ہیو مینٹی فرسٹ طلباء تنظیم کے تحت مستحق افراد میں راشن تقسیم کیےگئے جس میں اورلینڈو میں 304، ٹولیڈو میں697، میامی میں 100،اٹلانٹا میں75؍ اور پورٹ لینڈ میں 480؍افراد میں راشن تقسیم کیے گئے۔
اسی طرح ہیو مینٹی فرسٹ نے امریکہ کی مختلف ریاستوں میں متعدد رفاہی اداروں کی معاونت سے مستحقین کے لیے کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کیں۔ ان ریاستوں میں نمایاں مقامات اٹلانٹا، آسٹن،اورلینڈو،وِلنگ بورو، ٹولیڈو، شکاگو، میامی، ہیوسٹن، اوش کاش اور ورجینیا ہیں جہاں تقریباً 80؍واقفین نے راشن اور کھانا تقسیم کیا۔ ہیومینٹی فرسٹ کے تحت اندازاً 50؍ ہزار سے زائد کھانے یا اس کے برابر راشن مہیا کیا گیا جس میں امریکہ بھر سے متعدد رضاکاروں نے حصہ لیا۔
ہیو مینٹی فرسٹ امریکہ کے تحت 20؍ممبران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی جو ایک کال سنٹر کے تحت طبّی ، مالی اور غذائی ضروریات کے حوالے سے مستحقین کے ساتھ رابطہ رکھے ہوئے ہے۔ گھروں تک سامان پہنچانے کا انتظام بھی جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے رضاکاروں کو ماسک فراہم کیے گئے۔ نارتھ ورجینیا، سنٹرل ورجینیا، سلیکان ویلی، پورٹ لینڈ اور فلوریڈا میں 5559؍ ماسک (جن میں100 N95ماسک، 2900میڈیکل ماسک اور1659 لجنہ کے گھر میں سیے گئے ماسک شامل ہیں)اور 2000دستانے کئی ایک ہسپتالوں، میڈیکل عملہ، پولیس، نرسنگ ہومز، فرنٹ لائن ورکرز اور مقامی کلینکس کو مہیا کیے گئے۔
خدا تعالیٰ کے فضل و احسان سے بے شمار امریکن افراد روزانہ کی بنیاد پر ہیو مینٹی فرسٹ کی ان طبّی و غذائی سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔ ان میں سے کئی ایک نے برملا خدمتِ خلق کے اس بے لوث جذبے کو سراہا ا ور فرطِ جذبات سے مغلوب نظر آئے۔ کئی ایک نے سوشل میڈیا پر ان خدمات کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا اور اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتے رہے۔