اب کے فصلِ گُل ہے لائی اِک نئی دلکش نوید
(اسلام آباد یو کے میں نیا مرکزِ احمدیت)
اب کے فصلِ گُل ہے لائی اِک نئی دلکش نوید
اِس نئے مرکز کے ہیں چَو گِرد ایسے سنگِ میل
معنیٔ وَسِّع مَکَانَکَ نئے ڈھب سے کُھلے
جن سے بن جاتا ہے اِک ابلاغِ عامہ کا نِظام
اِک نئے قصرِ خلافت، اِک نئے مرکز کے دَر
اِک طرف ہے درسگاہِ دینِ فِطرت، جامعہ
لطف و مِہر و فضل اور خوشنودیٔ رب سے کُھلے
جس سے کل پڑھ لکھ کے نکلیں گے مسیحا کے غلام
عہدِ پارینہ میں لندن تھا کبھی دنیا کا دِل
دوسری جانب ہے مطبع جو اِشاعت گھر بھی ہے
بیشتر ملکوں میں اِس کی بادشاہت تھی رہی
آج کے اِس دور میں پرچار کی گویا اَساس
کہتے تھےہوتا نہیں اِس پر کبھی سورج غروب
تیسری جانب ہے ایم ٹی اے کی طاقتور صدا
چھایا تھا، دنیا پہ یوں، برطانوی تاجِ شہی
پھر ہے جلسہ گاہ بھی تو اِس کے بالکل آس پاس
اب یہی لندن ہؤا، ہم سب کا شہرِ آرزو
پھول جب یہ ہار میں سارے پروئے جائیں گے
سلسلہ و قومِ احمد کا نیا مرکز بنا
رنگ و نورِ احمدیت، ہر طرف پھیلائیں گے
اس کی ہے آغوش میں ہم سب کا دل ہم سب کی جاں
احمدیت پر کبھی سورج نہیں ہوتا غروب
یعنی وہ آقا ہمارا، راہنما، روحِ وفا
ہر طرف سے تبصرے پھر یہ یقینًا آئیں گے
اب خدا کی نصرتوں سے پرچمِ روحانیت
ہر گلستاں میں دِکھیں گے اِس کی رعنائی کے رنگ
زیرِ سایہ حضرتِ مسرور ہر سو چھائے گا
یہ بہارِ گل، بہارِ جاوداں بن جائے گی
یہ نیا مرکز بنے گا مرکزِ توحید بھی
لے کے جائے گی اِسے بادِ صبا ہر اِک چمن
سارا عالم اِک خدا کے سامنے جھک جائے گا
یہ گلِ رعناکی خوشبو سب جہاں مہکائے گی
باعث برکات ہوں عابدؔ مکینوں کے لیے
یہ نیا مرکز، نیا قصرِ خلافت، شاد باد
سایۂ رحماں میں ہوں ہر دم امامِ کامگار
یہ نئی مسجد مبارَک زندہ و پائندہ باد