لندن میں عید کیسے منائی جاتی ہے!
مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب الفضل انٹرنیشنل لندن
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
الفضل میں ایڈیٹر کے نام خطوط کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو سوچا لندن میں منائی جانے والی عید کی خصوصیت کے بارے میں کچھ عرض کردوں۔
لندن سے باہر رہنے والے افراد کی طرف سے عید کے بعد ایک سوال عموماً لندن کے باسیوں سے بشمول خاکسار کے اکثر کیا جا رہا تھا کہ وہاں عید کیسے منائی گئی تو جناب لندن میں رہنے والے ہر مرد و زَن اور طفل و پیر وجواں کی عید صرف ایک ہی ہستی کی دید کی لذت میں ہوتی ہے۔ دنیا بھر کے شعراء اور نثر نگاروں کی تحریروں میں عید کے ساتھ محبوب کی دید میں ہی حقیقی عید کی لذت کا احساس ملتا ہے مگر لندن میں بسنے والے احمدی احباب اس بات پر گواہ ہیں کہ باوجود ان میں سے اکثر کے اپنے تعلق دار اور چاہنے والے اس ملک سے باہر کہیں دوسرے افق پرآباد ہوتے ہیں مگر ان کی حقیقی عید اپنے آقا اورامام حضرت مسرور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دید میں ہوتی ہے۔ بے شک ایم ٹی اے کی نعمت سے دنیا بھر کے افراد اس لذت کو اسکرین پر محسوس کرتے ہوں گے مگر ایک چھت کے نیچے اور ایک ہی افق پر اس لذت کو صرف لندن میں ہی محسوس کیا جاسکتا ہے جب بیت الفتوح کے ہال میں بیٹھے ہر فرد بلا تمیز رنگ و نسل چاہے عرب ہے یا غیر عرب، یوروپین ہے یاامریکن ہر کسی کی نظر ایک ہی دروازے پر بالکل ایسے ہی جمی ہوتی ہے جیسے رمضان کے آخری روزے کے افطار کرنے کے بعد ہر مسلم کی نظر آسمان پر اس چند ماہتاب کی متلاشی ہوتی ہے جو ان کی عید کی منادی کرتا ہے۔ ویسے ہی وہاں موجود ہر احمدی کی نظر اس رخ انور کی ایک جھلک کو تڑپ رہی ہوتی ہے جس کے سامنے اس چاند کی بھی حیثیت ماند پڑ جاتی ہے جس نے لمحہ بھر کے لیے طلوع ہوکر مومنین کو عید کی خبر دی ہوتی ہے کیونکہ ان کی پیاس اور دید صرف اس مہ رخ کو ترس رہی ہوتی ہے جو ان کے لیے صرف آج ہی نہیں بلکہ ہمیشہ عید کی حقیقی خوشی اور مسرت کا ذریعہ ہے۔جو زمانے کی ان ظلمتوں میں جو اپنے عروج کو پہنچی ہوئی ہیں ہمیشہ ہر جمعے کوبھی بروز عید روحانی اور دنیاوی آسمان پر طلوع ہوکر نہ صرف کیمرے کی آنکھ سے بلکہ ظاہری طور پر بھی نمودار ہوکر ان کے زوال کی خبر دیتا ہے اور مسیح دوراں کے خلیفہ کی حیثیت سے اس کی پیاری جماعت اور دنیائے عالم کے ستائے ہوئے سب مظلوموں کو حقیقی عید کی فرحت اور منادی دیتا ہے۔
یہی منظر بروز عید بیت الفتوح میں تھا۔ ہال کی چھت کے نیچے سمانے والے افراد نے علی الصبح ہی عید کی حقیقی خوشی حاصل کرنے کے لیے صف بندی کر لی تھی اور جو بوجہ دوری یا امر مجبوری تاخیر سے پہنچ رہے تھے ان کی بھی خواہش تھی کہ کسی نہ کسی طرح وہاں اپنا مصلیٰ بنائیں جہاں سے اس رخ انور کی جھلک دیکھ لیں۔ابھی تک خاکسار کی نظروں میں اس باپ کی ڈیوٹی والے سے منت سماجت دوڑ رہی ہے جس نے اپنے چھوٹے بچے کو اپنے پہلو میں اٹھایا ہوا تھا اور درخواست کررہا تھا کہ مجھے صرف ہال کے اندر داخل ہونے والے دروازے کی ایک طرف دیوار کے ساتھ تھوڑی سی جگہ دے دو جہاں سے ہمیں ہمارے حضور سامنے نظر آتے رہیں۔
یقیناً یہی ہر احمدی کے احساسات تھے کہ ہمیں ہمارے حضور عید کے دن نظر آجائیں ۔ اس روئے زمین پر بسنے والے دنیا بھر کے سب احمدی چاہے وہ ایم ٹی اے کی نظر سے متلاشی تھے یا بیت الفتوح لندن کے احاطے میں جمع تھے، سب کا چاند تو ایک ہی تھا۔ شاید انہوں نے گزشتہ شب چاند کو دیکھنے کی وہ کوشش نہ کی ہوگی جو جری اللہ فی حلل الانبیاء کے اس خلیفہ اور جانشین کے رخ انور کی ایک جھلک کے لیے ہورہی تھی تا وہ حضرت مسرور ایدہ اللہ کو تکتے رہیں اور ان کی مسرور کن اور مسحور کن مسکراہٹ سے عید کی حقیقی مسر ت حاصل کرتے ہوئے اپنی خوشی کو دوبالا کریں اور خدائے واحد ویگانہ کے نام کی تکبیرات بلند کرتے ہوئے اس کے حضور شکرانہ کے یہ دو رکعات اسی کے بنائے ہوئے امام کی پیروی میں اداکریں۔
پھر اسی پر بس نہیں ہوئی بلکہ محمد عربی ﷺ کے مسیح الزمانؑ کے غلامان کے لیے اپنے اس امام کی زبان مبارک سے عید مبارک کا پیغام ان کے لیے وہ عیدی کا احساس تھا جو بچے عید پڑھنے کے بعد اپنے بڑوں سے حاصل کرتے ہیں اور پھر کوشش کرتے ہیں کہ وہ خرچ نہ ہو اور اسے سنبھال سنبھال کر رکھتے ہیں۔
لندن میں رہنے والے ہر اس احمدی کا یہی حال ہوتا ہے جب وہ اپنے آقا سے عید مبارک کی عیدی وصول پاتا ہے تو گھر جاکر اپنے اقربا اور اعزہ سے رابطہ کرتا ہے تو ان کو اپنی عید کی اسی حقیقی خوشی کا آنکھوں دیکھا حال سناتا ہے کہ وہ چاند کب، کیسے اور کہاں سے طلوع ہوا اور کتنی دیر تک نمودار رہا کیونکہ وہ سب جنہوں نے اس چاند کو ایم ٹی اے کے مطلع پر دیکھا تھا ان کی ابھی روحانی تشنگی باقی تھی جو ہر طرح سے لندن میں آقا کی معیت میں اجتماعی طورپر ادا کی جانے والے عید کی خوشی کا ذکر سن کر تسکین پا رہے ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
خدا تعالیٰ ہم سب کو عید کی حقیقی اور اجتماعی خوشیاں منانے کی بھر پور توفیق عطا فرمائے جن کی طرف حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ عید میں توجہ دلائی تھی۔آمین
(لقمان احمد کشور، لندن یوکے)