متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(چہرے کی علامات) (قسط2)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

کاربوویج Carbo vegetabilis

٭…دمہ کی بیماری میں اس کی خاص علامت یہ ہے کہ ٹھنڈا پسینہ آتا ہے اور مریض کا بدن بھیگ جاتا ہے لیکن وہ ہوا کا مطالبہ کرتا ہے۔ چنانچہ بعض دفعہ اس کے چہرے پر تیزی سے پنکھا جھلنا پڑتا ہے۔اس کے برعکس آرسینک کا مریض بالکل خشک ہوتا ہے اور اس کے سینہ میں بلغم بھی نہیں کھڑکھڑاتی۔(صفحہ 243)

٭…اس میں سردرد عموماً گدی میں بیٹھ جاتا ہے جس کا نزلہ سے تعلق ہوتا ہے۔ بالآخر سارے سر میں درد محسوس ہوتاہے جیسے ہتھوڑے چل رہے ہوں۔ ہتھوڑے چلنے کی یہ علامات نیٹرم میور میں بھی ہیں۔ سر کے بال بھی گرنے لگتے ہیں۔ ماتھے پر ٹھنڈا پسینہ آتا ہے۔ رات کو مریض خوفزدہ ہو جاتا ہے اور جنوں اور بھوتوں کا خیال آنے لگتا ہے۔ (صفحہ246)

کاربونیم سلفیوریٹم
Carboneum sulphuratum
(Alcohol Sulphuris_Bisulphide of Carbon)

٭…کئی ہو میوپیتھک معالجین نے اپنے تجربہ کی بناء پر لکھا ہے کہ کاربونیم سلف چہرے پر ظاہر ہونے والے خطر ناک مرض لیوپس (Lupus)کی بہتر ین دوا ہے۔ (صفحہ252)

٭…کانوں کی تکلیف کی وجہ سے سے چکر آتے ہیں، جلد بے حس ہو جاتی ہے، خارش کے ساتھ چھوٹے چھوٹے زخم بن جاتے ہیں جو پھیلتے ہیں،چہرے پر کیل مہاسے بھی نکلتے ہیں۔(صفحہ253)ٹھنڈی ہوا سے دانت اور چہرے کی تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں اور صرف دانت کے اعصاب ہی نہیں سارے چہرے کے اعصاب زود حس ہو جاتے ہیں۔کاربونیم سلف میں غدودوں کی عمومی سختی بھی پائی جاتی ہے۔ (صفحہ 254)

کولو فائیلم
Caulophyllum

٭…اگر عورتوں کے چہرہ پر بھورے تل نکل آئیں تو کولوفائیلم اس کی بہترین دوا ہے جو بعض دفعہ مردوں میں بھی کام آتی ہے اس کے استعمال سے کبھی تو اتنا فائدہ پہنچتا ہے کہ چہرہ بالکل صاف ہو جاتا ہے اور تلو ں کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔ چہرے کی جلد کا رنگ بدل جائے اور سیاہی سی چھا جائے تو اس کی بھی کولوفائیلم دوا ہو سکتی ہے جو اپنی دیگر عمومی علامتوں سےپہچانی جائے گی۔ اس کی اولین دوا آرسنک سلف فلیوم (Arsenicum sulfuratum flavum) ہے جبکہ سیکیل کور (Scale cornatum) کی مریضہ عورتوں میں سیکیل کو ر ہی رنگت درست کر سکتی ہے۔(صفحہ262)

کاسٹیکم
Causticum

٭…بعض اوقات آنکھوں میں مختلف قسم کے دھبے نظرے آتے ہیں۔ سبز رنگ کے دھبے کاسٹیکم کی خصوصی علامت ہیں۔ کاسٹیکم میں مسے بھی بہت ہوتے ہیں۔اگر باریک اور نرم نرم ہوں تو تھوجا اور میڈورائینم دونوں مفید ہیں لیکن اگر بہت بڑے بڑے اور بکثرت مسے ہوں تو کاسٹیکم اور نائیٹریکم ایسڈ زیادہ مفید ہیں۔ ان دونوں کے مسے الگ الگ پہچانے جاتے ہیں۔ کاسٹیکم کے مسے چہرے اور ناک پر نکلتے ہیں۔ناک پر موٹا سا مسہ نکل آئے تو یہ کاسٹیکم کی خاص نشانی ہے۔ (صفحہ265-264)

کیمومیلا
Chamomilla

٭…کیمومیلا میں اکثر درد گرمی سے آرام پاتے ہیں سوائے دانتوں،چہرے اور جبڑے کے اعصاب کے جنہیں ٹھنڈ سے آرام ملتا ہے۔کیمومیلا کےمریض کےاعصاب ڈھکے چھپے ہوں تو انہیں گرمی سے آرام آئے گا۔ اگر اعصاب کے کنارے ننگے ہوں تو وہاں گرمی سے تکلیف ہوگی۔(صفحہ271)

٭…کیمومیلا کی تکلیفیں نیڑم میور کی طرح صبح نو بجے زیادہ ہو جاتی ہیں۔ بعض اوقات رات کو نو بجے بھی علامات تیز ہو جاتی ہیں۔ مریض کے کانوں میں شور کی آوازیں آتی ہیں۔ پٹاخے بجتے ہیں اور کان ہوا کے جھونکوں کے لیے بہت حساس ہو جاتے ہیں اور تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔ ویسے مریض کھلی ہوا کو پسند کرتا ہے لیکن کانوں کو ڈھانپ کر باہر نکلتا ہے۔ جو لوگ عام طوپر مفلر باندھ کر باہر نکلتے ہیں وہ یا تو بہت سردی محسوس کرتے ہیں یا ویسے ہی ہوا سے نفرت کرتے ہیں لیکن کیمومیلا کا مریض اس سے مختلف ہے وہ صرف کان کو ہوا سے بچانا چاہتا ہے، چہرہ نہیں ڈھانپتا۔(صفحہ 271-272)

چیلی ڈونیم
Chelidonium

٭…آنکھوں کے سفید پردے کا رنگ زردی مائل ہو جاتا ہے۔ اوپر دیکھنے سے آنکھوں میں درد ہوتاہے۔ آنسو نکلتے رہتے ہیں۔ اعصابی دردیں عموماًدائیں آنکھ کے اوپر اپنا مقام بناتی ہیں۔ مریض کے چہرے کا رنگ زرد ہوتا ہے۔ یہ زردی رخساروں اور ناک پر نمایاں ہو تی ہے۔ جلد خشک اور زردی مائل ہوتی ہے۔ زبان پر بھی زردی چھائی رہتی ہے اور زبان ڈھیلی ڈھالی ہو جاتی ہے۔(صفحہ276-277)

چینوپوڈیم
Chenopodium
(Jeros Oak)

٭…چینوپوڈیم کے مریض میں بھی اوپیم کی طرح Apoplexy ہو جانے کا رجحان ملتا ہے جو اوپیم میں بہت زیادہ ہے لیکن چینوپوڈیم کی Apoplexy بھی اوپیم کے مشابہ ہوتی ہے ایسے مریض کا چہرہ اچانک سرخ ہو جاتا ہے۔(صفحہ280)

چنینم آرس
Chininum ars
(Arsenie of Quinine)

٭…چنینم آرس ان لوگوں کی دوا ہے جن کے خون کا نظام لمبی بیماریوں کی وجہ سے درہم برہم ہو چکا ہو، جگر کے افعال سست پڑ گئے ہوں اور ہڈیوں کے گودے میں نقص واقع ہو گیا ہے۔ خون کی کمی کی وجہ سے چہر ہ پر ورم اور بے رونقی ہو، جھریاں پڑنے لگیں، چہرہ بہت بوڑھا دکھائی دےاور مریض بالکل کھوکھلا اور بے جان سا ہو۔ چنینم آرس ایسے مریضوں کے لیے مثالی دوا ہے لیکن ان کے باوجود چنینم آرس کے بنیادی مزاج کو سمجھے بغیر اس سے استفادہ نہیں کیا جاسکتا۔(صفحہ283)

٭…ناک سے خون آمیز رطوبت اور بدبو دار پیپ نکلتی ہے۔ناک اندر سے گلنے لگتا ہے۔ ہونٹوں اور ناک کے کنارے چھلنے لگتے ہیں۔چہرہ کا رنگ پیلا اور مٹیالا سا ہو جاتا ہے اور چہرہ خمیر کی طرح پھولا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ نیز ایک عجیب قسم کی چمک چہرہ کے ایک حصہ پر نمایاں ہو جاتی ہے جو خون کی کمی کی مزید نشاندہی کرتی ہے۔ (صفحہ285)

سیکوٹا وروسا
Cicuta virosa
(Water Hemlock)

٭…اس کی جلدی علامات کا بھی اعصاب سے تعلق ہے۔ مثلاً حجامت بنوانے کے بعد پیدا ہونے والی خارش کا بھی یہ علاج ہے کیونکہ استرا چلنے سے اعصاب میں تناؤ پیدا ہو جاتاہے اور بالوں کی جڑیں زود حس ہو جاتی ہیں۔ اعصابی تکلیفیں عموماً جلد کی طرف منتقل ہو جائیں تو علاج مشکل ہو جاتا ہے۔ سیکوٹا کی واضح علامات موجود ہوں تو یہ دوا کام کرے گی۔ ہاتھوں اور چہرے پر مٹر کے دانوں کے برابر ابھار بن جاتے ہیں۔ایگزیما میں خارش نہیں ہوتی بلکہ دانوں پر لیموں کے رنگ کا سخت کھرنڈبن جاتا ہے۔(صفحہ293)

سائنا
Cina

٭…سائنا کے مریض کی آنکھوں میں شیشے کی طرح ہلکی سی چمک آجاتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے مختلف رنگ ناچتے ہیں جن میں زرد رنگ نمایاں ہوتا ہے۔پتلیاں پھیل جاتی ہیں اور آنکھوں کے آگے اندھیرا بھی چھا جاتا ہے۔ ناک میں ہر وقت خارش ہوتی ہے اور مریض ناک کو رگڑتا رہتا ہے۔ کھجلی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ نتھنوں کے کنارے سکڑ کر اندرکی طرف چلے جاتے ہیں منہ کے ارد گرد اور ہونٹوں کے پاس زردی مائل یا نیلے گول گول داغ بن جاتے ہیں۔ (صفحہ295)

سسٹس کیناڈینسس
Cistus canadensis
(Rock Rose)

٭…اچھے مستند اور قابل ڈاکٹروں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ چہرے کے دق (Lupus) میں جو قریباً لا علاج مرض سمجھا جاتا ہے، اکیلی کافی ثابت ہوئی ہے۔نچلے ہونٹ کے کینسر کے علاج میں بھی اسے بہت شہرت حاصل ہے یہ دوا بہت گہرا اثر رکھنے والی ہے۔ (صفحہ 304)

کلیمٹس ایریکٹا
Clematis erecta
(Virgin’s Bower)

٭…کلیمٹس کے چھالوں میں عموماً زردی مائل پیپ پیدا ہونے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ داد سے مشابہ بیماریاں اور ایگزیما کی مختلف قسمیں بھی اس دوا کے دائرہ کار میں ہیں۔ جلد پرسرخ دانے بن جاتے ہیں جن میں شدید جلن ہوتی ہے۔ یہ دانے زیادہ تر سر، ہاتھوں اور چہرے پر ہوتے ہیں۔ایگزیما کے علاوہ جلد میں کسی چیز کے رینگنے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ عارضی طور پر کھجلانے سے آرام آتا ہے۔ (صفحہ307)

کاکولس
Cocculus
(Indian Cockle)

٭…کاکولس کی بعض علامتیں بیلاڈونا سے ملتی ہیں۔ بیلاڈونا میں بھی چکر آتے ہیں جواچانک حرکت سے بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن بیلاڈونا میں خون کے دباؤ میں کمی بیشی کی وجہ سے چکر آتے ہیں۔دونوں دواؤں میں معمولی سا شور اور جھٹکا بھی ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ بے خوابی اور دیگر ذہنی تناؤ بھی دونوں میں مشترک ہے۔ تاہم یہ دونوں دوائیں ایک دوسرے سے مشابہ ہیں البتہ کاکولس میں بیلاڈونا کے برعکس مریض کا چہرہ بالکل عام سے رنگ کا ہوتا ہے اور چہرے کی طرف خون کا غیر معمولی رجحان دکھائی نہیں دیتا۔(صفحہ 310)

کافیا
Coffea cruda
(Unroasted Coffee)

٭… کافیا کے بعض مریضوں کو ہسٹیریا ہو جاتا ہے۔ جذبات کے غلبہ کے نتیجہ میں بے ہوشی طاری ہوتی ہے۔ جذبات کی تحریک سے دندل پڑ جانا (بتیسی بند ہو جانا )، شدید سردرد، چہرے کے اعصابی درداور اسہال جاری ہوجانا بھی کافیا کی علامتیں ہیں۔(صفحہ 316)

٭…کافیا کے مریض کا چہرہ عموماً تمتمایا ہوا نہیں ہوتا لیکن بعض تکلیفوں میں سر کی طرف دوران خون بڑھ بھی جاتا ہے، چہرہ اور سر گرم ہو جاتے ہیں۔ لیکن مریض ہوش مند اور باشعور رہتا ہے۔ بیلاڈونا کی طرح اس پر غنودگی طاری نہیں ہوتی۔(صفحہ317)

کالچیکم
Colchicum
(Meadow Saffron)

٭…چہرہ متورم اور جلد پر سنسناہٹ پائی جاتی ہے۔کلے بہت سرخ اور پسینے والے۔ مزاج کیمومیلا کی طرح سخت غصیلا(صفحہ319)

کولوسنتھ
Colocynthis

٭…کولو سنتھ کا سردر بھی بہت شدید ہوتا ہے اور آنکھ میں حرکت سے تکلیف بڑھتی ہے۔ چہرے کے اعصاب میں سخت درد ہو جسے دبانے اور ٹکور کرنے سےآرام آئے تو اس میں کولوسنتھ غیر معمولی فائدہ مند دوا ہے اور بہت جلد افاقہ ہوتا ہے۔ کولو سنتھ میں درد لہر درلہر اٹھتے ہیں۔ ہر اگلی لہر پہلی لہر سے زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے یہاں تک کہ مریض کی چیخیں نکل جاتی ہیں اور ہسٹیریا کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔کولو سنتھ کی چند گولیاں منہ میں رکھتے ہی سکون محسوس ہوتا ہے۔(صفحہ 324)

کروٹیلس ہری ڈس
Crotalus Horridus
(Rattle Snake)

٭…کروٹیلس کے مریض کی آنکھیں زرد ہوتی ہیں اور آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جاتے ہیں۔ آنکھوں میں ایسے جلن دار درد ہوتے ہیں جیسے کسی نے چاقو سے زخمی کر دیا ہو۔ خون بہنے کا رجحان بھی ہوتا ہے۔ نظردھندلاجاتی ہے۔ بہت دفعہ شدید کمزوری سے بینائی جاتی رہتی ہے۔ روشنی ناقابل برداشت ہوتی ہے کانوں سے بھی خون بہتا ہے، دایاں کان بند ہو جاتا ہے، اعصابی کمزوری بہرے پن پر منتج ہو جاتی ہے۔کان میں تکلیف کی وجہ سے چکر آتے ہیں،ہلکا ہلکا درد اور دھڑکن کا احساس، آوازوں اور شور سے زودحسی بڑھ جاتی ہے۔کروٹیلس میں ناک سے خون ملی ہوئی ربوبت کا اخراج ہوتا ہے۔ نکسیر بھی بہتی ہے،خون کا رنگ سیاہ اور دھاگے کی طرح بٹا ہوا ہوتا ہے۔ ہونٹ متورم اور بے حس ہو جاتے ہیں۔ چہرہ بھی زرد اور متورم ہو جاتا ہے۔ زبان اور گلے میں خشکی کی وجہ سے بولنا مشکل ہوتا ہے۔ ٹھوس چیز نگلتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے۔ زبان سرخ، خشک اور سوجی ہوئی ہوتی ہے۔ ایسے مریض کی زبان کا کینسر بسا اوقات کروٹیلس کا مطالبہ کرتا ہے۔ (صفحہ334)جلد بہت حساس ہوجاتی ہے اور اس میں زردی نمایاں ہوتی ہے اور پھوڑے نکلنے کا رجحان ہوتا ہے۔ چہرہ بے رنگ زردی مائل ہوتا ہے۔ ایک خاص علامت یہ ہے کہ اگر کسی لڑکی کو حیض کا خون جاری نہ ہو اور منہ دانوں سے بھر جائے تو کروٹیلس اس کی خاص دوا ہے۔ یہ حیض کو دوبارہ جاری کر کے چہرے کی طرف خون کے دباؤ کو کم کر دیتی ہے۔(صفحہ335)

کروٹن ٹگلیم
Croton tiglium
(Croton Oil Seed)

٭…اس میں آنکھوں کی بھی ہر قسم کی تکلیفیں پائی جاتی ہیں آنکھوں کی سرخی اور زخم، پپوٹوں پر دانے اور آبلے بن جائیں اور سوزش ہو تو کروٹن مفید دوا ہے۔ (صفحہ338)

کیوپرم میٹیلیکم
Cuprum metallicum

٭…کیوپرم کی بعض ذہنی علامات بہت نمایاں ہیں۔ اس کا مریض اپنے خیالات اور رجحانات میں تبدیلی پیدا نہیں کرتا، غمگین رہتا ہے، زبان سے ایسے الفاظ ادا کرتا ہے جن کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ نہیں ہوتا۔ سر میں خالی پن کا احساس ہوتا ہے، دماغ میں درد ہوتا ہے، سر پر سرخی مائل نیلاہٹ اور سوزش پائی جاتی ہے۔ یوں محسوس ہوتاہے کہ گویا سر پر گرم پانی ڈالا جا رہا ہو۔ بہت چکر آتے ہیں اور سر آگے کی طرف گرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔پیشانی، کنپٹیوں اور گدی میں شدید درد ہوتا ہے جس میں دبانے سے اضافہ ہو جاتا ہے۔ مریض کے چہرہ پر نیلگوں پیلاہٹ آجاتی ہےاور وہ کسی گہری فکر اور سوچ میں ڈوبا رہتا ہے۔ ہونٹوں پر نیلاہٹ ہوتی ہے اور بے ہوشی طاری ہونے پر مریض کے جبڑے سختی سے بند ہو جاتے ہیں اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔ ناک میں خون کے شدید دباؤ کا احساس ہوتا ہے، قوت شامہ جاتی رہتی ہے۔ منہ میں دھات کا مزہ محسوس ہوتاہے اور بہت تھوک بہتا ہے۔ زبان مفلوج ہو جاتی ہے اور لکنت کے آثارظاہر ہو جاتے ہیں۔ زبان سانپ کی زبان کی طرح باہر نکلتی اور سکڑتی ہے۔(صفحہ343)

ڈیجی ٹیلس
Digitalis

٭…ڈیجی ٹیلس میں چہرہ پر نیلاہٹ آجاتی ہے یہ خون کی گردش میں خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہاتھ پاؤں کی انگلیاں بھی نیلی ہو جاتی ہیں جبکہ گرائینڈیلیا میں یہ علامتیں نہیں ملتیں ہاں کیوپرم میں یہ نیلاہٹ کی علامتیں پائی جاتی ہیں مگر دل کی تکلیف کی وجہ سے نہیں بلکہ دوسرے عوارض کے باعث۔(صفحہ351)

ڈروسرا
Drosera rotundifolia
(Sundew)

٭…ڈروسراکو عورتوں کے حیض ختم ہونے کے زمانے میں پیدا ہونے والی علامتوں میں بھی استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اس دور کی بیماریوں کی علامتیں ڈروسرا سے بہت ملتی ہیں۔ چہرہ کی تمتماہٹ، خون کے دوران کا کسی خاص عضو کی طرف ہو جانا اور بے چینی وغیرہ ڈروسرا میں پائی جاتی ہیں۔ (صفحہ 360)

٭… بائیں طرف آدھے چہرے پر شدید سردی کے ساتھ ڈنک دار دردوں کا احساس اور داہنے آدھے چہرے پر خشکی اور گرمی کا احساس بھی ڈروسرا کی امتیازی علامت ہے۔ (صفحہ 360)

٭…اگر مریض کو بخار ہو تو وہ جسم میں شدید سردی محسوس کرتا ہے اور کانپتا ہے، چہرہ گرم اور ہاتھ ٹھنڈے ہو جاتے ہیں اور پیاس بالکل غائب ہو جاتی ہے۔ (صفحہ 361)

ڈلکامارا
Dulcamara
(Bitter Sweet)

٭…ڈلکامارا اندرونی جھلیوں اور بیرونی جلد میں ناسور پیدا ہونے کابھی علاج ہے۔ چہرے کی جلد پر ایگزیمے کی قسم کے زخم بن جاتے ہیں جو تیزی سے پھیل جاتے ہیں اور زرد رنگ کے کھرنڈ بنتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے چھالے گچھوں کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو بہت جلد پھیلتے ہیں۔(صفحہ364)

٭…ڈلکامارا میں سردرد کی علامت سردی اور مرطوب موسم میں بڑھ جاتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ سر میں بھاری پن اور کنپٹیوں میں درد ہوتا ہے۔ کانوں میں درد اور بھنبھناہٹ کی آوازیں آتی ہیں جن سے قوتِ سامعہ متاثر ہوتی ہے۔ کانوں کے اردگرد کے غدودوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔ گالوں میں شدید درد ہوتا ہے جو کان، آنکھ اور جبڑوں تک پھیل جاتا ہے۔ زبان خشک اور کھردری ہو جاتی ہے۔ زبان کا فالج بھی نمایاں ہے۔ چہرے کی اعصابی درد سردی لگنے سے زیادہ ہو جاتی ہے۔(صفحہ 365)

فیرم میٹیلیکم
Ferrum metallicum
(لوہا)

٭…ہومیوپیتھ معالجین نے یہ تجربہ کیا ہے کہ اگر کسی کو زیادہ مقدار میں فولاد (آئرن ) دیا جائےتو مریض کا رنگ پیلا یا سبزی مائل ہو جاتا ہے۔اور اس پر ایسی چکناہٹ نظر آتی ہے جیسے اس پر موم رگڑ دی گئی ہو۔ سارے جسم پر یہی کیفیت ہوتی ہے۔خون بہنے کا رجحان ہوتا ہے جس میں پتلا اور پانی ملا ہوا کچلہوا سا خون بہتا ہے۔ خون کے لوتھڑے بھی بنتے ہیں۔ اس کے خون کے لوتھڑے سرخی مائل ہی ہوتے ہیں اگرچہ اکثر زہر جو خون جماتے ہیں ان کے لوتھڑے سیاہی مائل ہوتے ہیں۔ ان علامتوں کے علاج بالمثل کے لیے جو ہومیو پیتھک دوا بنائی جاتی ہے اسے فیرم میٹیلیکم کہتے ہیں۔ جسے مختصراً فیرم میٹ بھی کہہ دیا جاتا ہے۔ (صفحہ379)

٭…مریض میں خون کی نمایاں کمی پائی جاتی ہے مگر چہرے پر معمولی جذباتی ہیجان سے بھی خون کی چمک دکھائی دیتی ہے جس کو ہومیوپیتھ فالس پلیتھورا (False Plethora) یعنی خون کا جعلی عکس کہتے ہیں۔ مریض کے دونوں کلے تمتمانے لگتے ہیں اور عورتوں میں خصوصاً یہ تمتماہٹ اچانک شرما جانے سے پیدا ہونے والی تمتماہٹ سے ملتی ہے۔ حیض بعض دفعہ بہت لمبے چلتے ہیں صرف ایک دو دن تھوڑا سا رکے اور پھر جاری ہو گئے لیکن اس قسم کے حیض میں پورا خون نہیں نکلتا بلکہ پھیکا پھیکا زردی مائل خون جاری رہتا ہے اور بعض دفعہ رحم کی جھلی کے کچھ ٹکڑے بھی کٹ کٹ کر حیض کے ساتھ باہر نکلتے ہیں لیکن عجیب بات یہ ہے کہ چہرے پر وہی پر خون ہونے کی جھوٹی علامتیں نظر آتی ہیں۔ ایسی عورتیں اندام نہانی کے حساس ہوجانے کی وجہ سے عموماً اسقاط حمل کی بیماری کا شکار ہوتی ہیں۔ اسی طرح اندام نہانی سے رحم کے اندرونی حصوں کا کچھ باہر نکل آنا بھی بعید نہیں۔(صفحہ380)

٭…فیرم میٹ کی چائنا سے اس پہلو سے مشابہت ہے کہ یہ سرخ ذرات کو کم کرتی ہے۔ جو دوا بھی خون کے سرخ ذرات کو کم کرے اس کی چائنا سے مشابہت ضرور ہوگی۔ چہرہ بغیر خون کے دباؤ کے تمتما جاتا ہے اور چہرہ پر باری باری سرخی اور زردی آتی ہے۔اسی طرح بخار چڑھتے ہوئے سردی کا احساس بھی نمایاں طور پر پایا جاتا ہے۔ (صفحہ380)

فیرم فاس
Ferrum phosphoricum
(Phosphate of Iron)

٭…سردی لگنے سے نزلاتی تکلیفیں ہوں تو چہرہ تمتما اٹھتا ہےاور بخار کی طرح تمازت محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ383)

فلوریکم ایسڈ
Flouricum acidum
(Hydrofluoric Acid)

٭…فلورک ایسڈ کے مریض کی جلد پر پھنسیاں بھی بن جاتی ہیں اور ٹھیک نہیں ہوتیں۔ بسا اوقات چہرے پر پھوڑا نکلتا ہے جو پکتا نہیں ہے اور لمبے عرصہ تک تکلیف دیتا ہے۔عام حالات میں ایسے پھوڑوں میں سلیشیا مفید ثابت ہوتی ہے لیکن سلیشیا سب پھوڑوں پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ ایسے پھوڑوں میں اگر سلیشیا کے بعد فلورک ایسڈ دی جائے تو وہ زیادہ زود اثر ثابت ہوتی ہے۔ جس طرح پلسٹیلا کے بعد سلیشیاکام کرتی ہے اسی طرح اگر سلیشیا کے بعد پلسٹیلاکی بجائے فلورک ایسڈ دی جائے تو مریض میں ایک فیصلہ کن صورت حال ظاہر ہو جاتی ہے یعنی یا تو مریض شفا پاجائے گا یا ایسی واضح علامات ظاہر ہو جائیں گی جو کسی نئی دوا کے انتخاب میں مدد گار ہوں گی۔ (صفحہ 390)

جلسیمیم
Gelsemium
(زرد چنبیلی)

٭…جلسیمیم میں چہرے اور سر کی طرف خون کا دباؤ ہوتا ہے۔ چہرہ گرم اور ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوتے ہیں یہ علامت آرنیکا میں بھی پائی جاتی ہے۔ (صفحہ 396)

٭…چہرے اور سر کی جلد پر پھنسیاں نکلتی ہیں۔اعصاب کے کناروں پر نکلنے والے چھالے انتہائی خطر ناک اور تکلیف دہ ہوتے ہیں، انہیں شنگل (Shingle) کہتے ہیں۔(صفحہ399)

گلونائن
Glonoine
(Nitro Glycerine)

٭…گلو نائن میں آنکھوں کے سامنے بجلی سی لہراتی ہے اور ستارے سے چمکتے ہیں۔ نیچے جھکنے سے آنکھوں کے سامنے سیاہ نشان آتے ہیں۔ آنکھوں میں درد اور دباؤ محسوس ہوتاہے۔ آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں میں خون کا اجتماع بڑھ جاتا ہے۔ گلونائن کے مریض کی آنکھیں اندر دھنسی ہوئی ہوتی ہیں اور آنکھوں کی رنگت زردی مائل ہوتی ہے۔ روشنی سے زودحسی ہوتی ہیں اور وقتی اندھا پن بھی پیدا ہوتا ہے۔ ایک خاص علامت یہ ہے کہ بخار میں مریض کا چہرہ سرخ نہیں ہوتا بلکہ زرد ہو جاتا ہے۔ (صفحہ 403)

٭…بچوں کے گردن توڑ بخار میں خصوصاً گرمیوں میں ہو گلونائن مفید ہے۔ اس میں گردن پیچھے کو مڑ جاتی ہے۔ چہرہ پر شدت کی گرمی اور چمک ہوتی ہے۔آنکھیں کھنچ کر اوپر کو چڑھ جاتی ہیں۔ سر اور اوپر کا دھڑ سخت گرم اور نچلا دھڑ ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ بہت پسینہ آتا ہے۔ (صفحہ403-404)

٭…بسا اوقات راستہ چلتے ہوئے دوران خون سر کی طرف ہو جاتاہے۔ چہرہ تمتمانے لگتا ہے۔گلا گھٹنے کا احساس ہوتا ہے جیسے سارا خون منہ اور سر میں جمع ہو گیا ہو۔ شدید کمزوری کے احساس کے ساتھ جسم ٹھنڈا اور پسینہ سے تربتر ہو جاتا ہے اور غشی طاری ہو جاتی ہے۔ جسے انگریزی طبّی اصطلاح میں Apoplexy کہا جاتا ہے۔ (صفحہ 404)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button