عہد خلافت ثانیہ کی عظیم الشان ترقیات پر ایک نظر
(ماخوذ از تاریخ احمدیت جلد 23)
قسط نمبر 3
1918ء
حضور کے دفتر میں ڈاک کا مستقل صیغہ پہلی بار قائم کیا گیا۔ پہلے افسر ڈاک مولوی عبد الرحیم صاحب نیرّ مقرر ہوئے۔
حضور نے شدید بیماری میں وصیت تحریر فرمائی۔
حضور نے جنگِ عظیم میں کام آنے والے مسلمانوں کے بچوں کی تعلیم کے فنڈ میں پانچ ہزار روپیہ دیا۔
انفلوئنزا کی عالمگیر وبا پھیلنے پر حضرت خلیفۃالمسیحکی خدمتِ خلق کے بارہ میں ہدایت کے تحت احمدی ڈاکٹروں اور طبیبوں نے خلقِ خدا کی بے لوث خدمات سرانجام دیں۔
تحریک ’’وقف زندگی‘‘ کا احیاء۔ حضرت خلیفۃ المسیح کی طرف سے اس پر خاص زور۔
جنگ عظیم کے خاتمہ پر دنیا کے 18 مختلف حکمرانوں کو جماعت احمدیہ کی طرف سے تحفۃ الملوک کے انگریزی ترجمہ کی پیشکش کے ساتھ تبلیغ۔
1919ء
صدر انجمن احمدیہ کے ساتھ نظارتوں کے متوازی نظام کا قیام۔
حضور نے حبیبیہ ہال لاہور میں ــ’’اسلام میں اختلافات کا آغاز‘‘ کے موضوع پر تقریر فرمائی۔
حضور نے ہندوستان میں سول نافرمانی کی تحریک اور اس کے نتائج سے متعلق مسلمانان ہند کی راہنمائی فرمائی۔
قادیان میں یتیم خانہ قائم کیا گیا۔
حضور نے آل انڈیا مسلم کانفرنس کے لئے ’’ترکی کا مستقبل اور مسلمانوں کا فرض‘‘ کے موضوع پر کتابچہ تصنیف فرمایا۔
گھٹیالیاں ضلع سیالکوٹ کے مقام پر تعلیم الاسلام سکول کا اجراء۔
جماعت احمدیہ کے ایک وفد نے گورنر پنجاب سے ملاقات کر کے تبلیغی لٹریچر پیش کیا۔ نیز ترکوں سے معاملہ کرتے وقت مسلمانان عالم کے جذبات کا خیال رکھنے کی اپیل کی۔
1920ء
حضور نے بریڈ لاء ہال میں ’’مستقبل میں امن کا قیام اسلام سے وابستہ ہے‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔
حضور نے بندے ماترم ہال امرتسر میں ’’صداقت اسلام و ذرائع ترقی اسلام‘‘ پر لیکچر دیا۔
نیویارک مشن کا آغاز۔
مولوی عبدالباری فرنگی محل کی درخواست پرالٰہ آباد میں معاہدئہ ترکیہ کے متعلق منعقد ہونے والی کانفرنس کے لئے حضور نے مضمون لکھا۔ جسے احمدیہ وفد نے وہاں پیش کیا (معاہدہ ترکیہ اور مسلمانوں کا آئندہ رویّہ)۔
ہندوستان کے مختلف مقامات پر حضور نے متعدد معرکۃ الآراء لیکچر ارشاد فرمائے۔خاتم النبیین ﷺ کی شان کا اظہار۔دنیا کا آئندہ مذہب اسلام ہو گا وغیرہ۔
حضور نے مسجد لندن کے لئے چندہ کی تحریک فرمائی۔
پہلی یادگار مبلّغین کلاس جاری ہوئی۔
مسجد لنڈن کے لئے قطعہ اراضی خریدا گیا۔
حضور کی تصنیف’’ترکِ موالات و احکامِ اسلام‘‘ شائع ہوئی۔
1921ء
حضور کا نکاح حضرت سیّدہ امّ طاہر صاحبہ سے ہوا۔
افریقہ کے ممالک سیرالیون ،گولڈ کوسٹ اور نائیجیریا میں تبلیغِ اسلام کا آغاز۔
شکاگو امریکہ میں احمدیہ مشن کا آغاز۔ مشن کی طرف سے انگریزی جریدہ ’’سن رائز‘‘ کا آغاز۔
حضور نے لاہور میں دو تقاریر فرمائیں۔ ’’ضرورت مذہب‘‘۔’’حقیقی مقصد اور اس کے حصول کے طریق‘‘
حضرت خلیفۃ المسیح کا سفرِ کشمیر ،تبلیغی جلسوں کا انعقاد اور کشمیر میں احمدیت کی ترقی کا آغاز۔
حضور نے ’’تحفہ شہزادہ ویلز‘‘ تصنیف فرمائی۔
حضور کی تصنیف ’’آئینہ صداقت‘‘ شائع ہوئی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی طرف سے مسلمانان ہند کی تحریک ’’ترک موالات‘‘ میں راہنمائی۔
شاہ بیلجیم اور صدر برازیل کو اسلامی لٹریچر کی مزید پیشکش اور دعوتِ اسلام۔
سرزمین حجاز میں حضرت میر محمد سعید صاحب کے ذریعہ احمدیت کے پیغام کی اشاعت۔
افریقہ کی فینٹی قوم، سالٹ پانڈ اور لیگوس کے علاقہ میں احمدیت کی معجزانہ اشاعت، شاہ لیگوس کو تبلیغ۔ ہزارہا افراد کی اجتماعی بیعت۔
1922ء
مصر میں مشن قائم کرنے کے لئے شیخ محمود احمد صاحب عرفانی قادیان سے روانہ ہوئے۔
جماعت کے وفد نے شہزادہ ویلز(ایڈورڈ ہشتم) کو تبلیغی کتاب ’’تحفہ شہزادہ ویلز‘‘ پیش کی۔
جماعت احمدیہ میں باقاعدہ مجلس مشاورت کا آغاز۔
حضور نے ایک سکیم کے مطابق پنجاب کی اچھوت اقوام میں تبلیغ شروع فرما دی۔
حضور نے جماعت میں حفظِ قرآن کی تحریک فرمائی۔
قادیان سے انگریزی اخبار ’’البشریٰ‘‘ کی اشاعت شروع ہوئی۔
امریکہ میں مسجد شکاگو کا قیام۔
مجلس حسن بیان کا قیام (نوجوانوں میں انگریزی اور عربی میں تقریر کا ملکہ پیدا کرنے کی منظم کوشش)۔
احمدیہ گرلز سکول سیالکوٹ کا اجرا۔
احمدی مستورات کی تنظیم ’’ لجنہ اماء اللہ‘‘ کا قیام۔
1923ء
حضور نے تحریک شُدھی کے خلاف جہاد کا اعلان فرمایا۔
جماعت احمدیہ کے زبردست حملوں کے نتیجہ میں آریوں نے تحریک شُدھی کو بند کرنے کا اعلان کر دیا
مسجد برلن کے لئے احمدی مستورات نے ایک لاکھ روپیہ فراہم کیا ۔بعض مجبوریوں کی بنا پر مسجد برلن تو تعمیر نہ کی جا سکی مگر یہ روپیہ احمدی خواتین کے مشورہ سے اہم دینی اغراض پر صرف کیا گیا۔ (اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت خامسہ میں یہاں مسجد ’’خدیجہ‘‘ کے نام سے ایک عظیم الشان مسجد تعمیر ہو چکی ہے)۔
مسجد اقصیٰ قادیان میں توسیع۔
قادیان میں احمدیہ ٹورنامنٹ کا اجراء ہوا۔
محترم ملک غلام فرید صاحب جرمنی میں مشن قائم کرنے کے لئے برلن پہنچے۔
مجلس مشاورت نے ادنیٰ اقوام میں تبلیغِ اسلام کی اہمیت پر زور دیا۔ اور ایک ٹھوس قابل عمل سکیم تیار کی گئی۔
1924ء
یوپی کے علاقہ ملکانہ میں ’’شدھی‘‘ اور ارتداد کے فتنہ کا سدِّباب کیاگیا۔ جماعت کے ہر طبقہ سے مجاہدین نے اس جہاد میں حصہ لیا۔
حضور نے 24 مئی کو ’’احمدیت یعنی حقیقی اسلام‘‘ پر کتاب لکھنی شروع کی۔ یہ کتاب 6 جون کو مکمل ہوئی۔
امریکہ کے معروف مستشرق زویمر قادیان آئے۔
حضور اپنے پہلے سفرِ یورپ پر قادیان سے روانہ ہوئے۔
حضور دمشق پہنچے۔ اور ایک پیش گوئی ظاہری طور پر پوری ہوئی۔
حضور نے اٹلی کے وزیر اعظم مسولینی سے ملاقات کی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ’’ویمبلے کانفرنس‘‘ میں شرکت کے لئے لنڈن تشریف لے گئے۔ درجن بھر علماء اور بزرگان سلسلہ بھی اس سفر میں ساتھ گئے تھے۔
حضور نے ’’ایسٹ اینڈ ویسٹ یونین‘‘ کے اجلاس میں پہلا انگریزی لیکچر دیا۔
ویمبلے کانفرنس میں حضور کا مضمون ’’احمدیت یعنی حقیقی اسلام‘‘ حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب نے پڑھا۔
ایران اور شام میں تبلیغی کوششوں کا آغاز۔
حضور نے 19؍اکتوبر 1924ء کو مسجد فضل لندن کی بنیاد رکھی۔
روس اور بخارا میں احمدی مبلغین کا داخلہ۔
افغانستان میں حضرت مولانا نعمت اللہ خان صاحب کو امیر کابل کے حکم پر شہید کر دیا گیا۔ اس ظالمانہ اقدام کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
حضرت میر ناصر نواب صاحب اور حضرت سیدہ امۃالحیٔ صاحبہ (حرم حضرت خلیفۃ المسیح الثانی) کا انتقال پُرملال۔
حضور نے جلسہ سالانہ پر ’’بہائی ازم کی تاریخ و عقائد‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔
حضور نے امیر امان اللہ خان شاہِ افغانستان پر اتمامِ حجت کے لئے ’’دعوۃ الامیر‘‘ شائع فرمائی۔
1925ء
جماعت کی مالی حالت اور دیگر اشاعت اسلام کے کاموں کے پیشِ نظر حضور کی طرف سے جماعت کو ایک لاکھ روپیہ چندہ جمع کرنے کی کامیاب تحریک۔
احمدی لڑکیوں اور خواتین کی خصوصی تعلیم کے لئے قادیان میں ’’مدرسہ خواتین‘‘ کا اجراء۔
1919-20ء میں نظارتوں کے جس متوازی نظام کا اجراء ہوا تھا اسے صدر انجمن احمدیہ میں مدغم کر دیا گیا۔
حضور نے علمائے دیو بند کو تفسیر نویسی میں مقابلہ کا چیلنج دیا۔
حضور نے آل مسلم پارٹیز کانفرنس کے لئے ’’آل مسلم پارٹیز کانفرنس پر ایک نظر ‘‘ تصنیف فرمائی۔
مولانا جلال الدین صاحب شمس اور سیّد زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب شام میں مشن قائم کرنے کے لئے دمشق پہنچے۔
’’محکمہ قضا‘‘ کا اجراء۔
جاوا، سماٹرا میں تبلیغی مراکز کا قیام اور عیسائیت کی شکست۔
کلکتہ سے ماہوار رسالہ ’’احمدی‘‘ بنگلہ زبان میں جاری ہوا۔
افغانستان کے مظلوم احمدی شہیدوں کے ظالمانہ قتل پر لیگ آف نیشنز سے احتجاج۔
مسجدفضل لندن کی تعمیر کا آغاز۔ لندن کے لاٹ پادری کو تبلیغ اور دعوتِ مباہلہ۔
ایک کارٹون میں آنحضرت ﷺ کی توہین کرنے کے خلاف لندن مشن کی طرف سے احتجاج۔
مدینہ منورہ پر نجدیوں کے حملہ اور مزار اقدس حضرت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی بے حرمتی کے خلاف جماعت کی طرف سے شدید احتجاج۔
مزار حضرت مسیح موعود ؑ کی چاردیواری کی تعمیر۔
شیخ عبد القادر صاحب سابق سوداگر مل جماعت میں داخل ہوئے۔
1926ء
قادیان میں پہلی بار ایک جلسہ میں 24 زبانوں میں تقریریں کی گئیں۔
قادیان میں تار گھر کا افتتاح ہوا۔ پہلا تار حضور کی طرف سے ہندوستان کی بعض مشہور جماعتوں کے نام تھا۔
قادیان میں غرباء اور یتامیٰ کا دار الشیوخ قائم ہوا۔
حضور نے قادیان میں قصرِ خلافت کی بنیاد رکھی ۔
قادیان سے ’’احمدیہ گزٹ‘‘ جاری ہوا۔
مسجد فضل لندن کی تکمیل ۔سر شیخ عبد القادر صاحب نے افتتاح کیا۔
حضور نے بچوں اور نوجوانوں کی تربیت کے لئے انجمن انصار اللہ قائم فرمائی۔
افغانستان میں احمدیت کا چرچا۔
عراق میں احمدیت کی عام تبلیغ کی اجازت مل گئی (بعض غلط فہمیوں کی بناء پر حکومت عراق نے احمدیت کی تبلیغ پر پابندی عائد کر دی تھی۔ حضور کی ہدایت کے مطابق حضرت سید ولی اللہ شاہ صاحب نے ارباب اختیار کی غلط فہمیوں کا ازالہ کر کے اجازت حاصل کی)۔
لجنہ اماء اللہ کے تحت رسالہ ’’مصباح‘‘ شائع ہونا شروع ہوا۔
قادیان سے انگریزی اخبار ’’سن رائز‘‘ جاری ہوا۔
احمدی مستورات کے سالانہ جلسہ کا آغاز۔
پہلی بار جلسہ سالانہ کا اعلان اور پروگرام بڑے بڑے پوسٹروں پر شائع کیا گیا۔
حضور نے ’’حق الیقین ‘‘ تصنیف فرمائی۔
سالٹ پانڈ میں تعلیم الاسلام سکول کی بنیاد رکھی گئی۔
1927ء
’’رنگیلا رسول‘‘ نامی دلآزار کتاب کے ناشر کی بریت پر احتجاجی تحریک چلائی گئی۔
رسالہ ’’ورتمان‘‘ امرتسر کی توہینِ اسلام کے خلاف احتجاج (حکومت نے اسے ضبط کر لیا)۔
حضور کی اپیل پر مسلمانان ہند نے سارے ہندوستان میں یوم تحفّظ رسول کریمﷺ منایا۔
مذہبی پیشوائوں کی ناموس کی حفاظت کے لئے جدوجہد کا آغاز۔ ذی اثر اصحاب اور برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان سے رابطہ قائم کر کے تعزیرات ہند میں نئی دفعہ ایزادی کرائی گئی۔
مسلمانان ہند کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لئے حضور انور کی طر ف سے ایک مؤثر مہم کا آغاز (تجارت اور باہمی اتحاد پر غور)۔
قادیان کو ’’سمال ٹائون کمیٹی‘‘ کی حیثیت مل گئی۔
سیرالیون میں باقاعدہ مشن کا اجرا۔
حضور نے ہندو مسلم اتحاد کانفرنس سے جس میں چوٹی کے مسلم لیڈر موجود تھے، خطاب فرمایا۔
مسلمانان ہند کے حقوق کے لئے محضر نامہ پیش کیا گیا۔ جماعت احمدیہ کی کوششوں سے اس پر ہزاروں مسلمانوں نے دستخط کئے۔
مشہور مسلمان راہنما مولانا محمد علی جوہر کی قادیان میںآمد۔
حضرت منشی عبداللہ صاحب سنوری کا انتقال۔جو سرخی کے چھینٹوں والے نشان کے گواہ تھے۔
’’مستریوں‘‘ کا منافقانہ حرکتوں کی وجہ سے اخراج اور ان کے ناپاک فتنے کا آغاز۔
قادیان میں امۃ الحی لائبریری کا افتتاح ہوا۔
حضور نے ہندوستان میں سائمن کمیشن کی آمد پر ’’مسلمانان ہند کے امتحان کا وقت‘‘ تصنیف فرمائی۔
شام میں مولانا جلال الدین صاحب شمس پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
حضور نے جلسہ سالانہ پر حضرت بانیٔ سلسلہ احمدیہ کے کارنامے کے موضوع پر خطاب فرمایا۔اس جلسہ پر حضور کی حفاظت کا پہلی بار خاص انتظام کیا گیا۔
شام میں السیّد منیر الحصنی جماعت میں داخل ہوئے جو بعد میں شام کے امیر و مربی بنے۔
(باقی آئندہ)