جامعہ احمدیہ جرمنی میں جلسہ یوم مصلح موعود
مورخہ ۲۰؍فروری ۲۰۲۳ء کو مجلس ارشاد جامعہ احمدیہ جرمنی کے تحت جلسہ یوم مصلح موعود انعقاد ہوا۔
آج کے جلسہ کا باقاعدہ آغاز زیر صدارت مہمان خصوصی مکرم محمد احمد راشد صاحب، مربی سلسلہ تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ عزیزم فیصل محمودصاحب نے سورۃ حم سجدہ کی آیات۳۱تا۳۳ کی تلاوت مع ترجمہ پیش کی۔ بعد ازاں عزیزم ماہد الیاس صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کے منظوم کلام ’’میں اپنے پیاروں کی نسبت ہرگز نہ کروں گا پسند کبھی‘‘ میں سے چند اشعار پڑھ کر سنائے۔
نظم کے بعد عزیزم رضوان اللہ سندھو صاحب نے ایک پریزنٹیشن کے ذریعے پیشگوئی مصلح موعود کا پس منظر پیش کیا جس میں پسر موعود کے بارے میں گزشتہ نوشتوں میں اور آنحضورﷺ کی احادیث میں بیان کی گئی پیشگوئیوں سے اس نشان کی اہمیت کو واضح کیا۔ اسی طرح ایک ڈاکومنٹری کے ذریعے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے سفر ہوشیار پور اور چلہ کشی کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
جلسہ کی پہلی تقریر عزیزم عدنان بٹ، متعلم درجہ خامسہ نے ’’حضرت مصلح موعودؓ کی حضرت مسیح موعودؑ سے وفا‘‘ کے موضوع پر پیش کی۔ جلسہ کی دوسری تقریر مکرم شمس اقبال صاحب، استاذ جامعہ جرمنی نے پیش کی آپ کی تقریر کا موضوع ’’حضرت مصلح موعودؓ اور حضرت عمرؓ کی مشابہتیں‘‘ تھا۔ بعد ازاں عزیزان رحیل احمد، حافظ احتشام احمد اور جری اللہ راجپوت نے ایک ترانہ ’’اے فضل عمر تیرے اوصاف کریمانہ‘‘ پیش کیا۔
جلسہ کی آخری تقریرمہمان خصوصی صاحب کی بعنوان ‘‘ترقی اسلام اور مبلغین کو نصائح’’ تھی۔ تقریر کے آغاز میں آپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ حضرت مصلح موعودؓ کی یہ عمومی نصیحت تھی کہ آپ کے خطابات کو اس طرح سننا چاہیے کہ گو یا سننے والا ایک طالب علم ہے اور پھر ان کی تمام جزئیات پر غور کرے اور ان پر عمل کرے۔ جلسہ کا اختتام دعا سے ہوا۔