اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نصیحت
حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’وہ کام کرو جو اولاد کے لیے بہترین نمونہ اور سبق ہواور اس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے اول خود اپنی اصلاح کرو۔ اگر تم اعلیٰ درجہ کے متقی اور پرہیزگار بن جاؤ گے اور خدا تعالیٰ کو راضی کر لو گے تو یقین کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے ساتھ بھی اچھا معاملہ کرے گا۔‘‘
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ ۴۴۴-۴۴۵، ایڈیشن۱۹۸۸ء)
پھر ایک اَور جگہ پر آپؑ فرماتے ہیں: ’’لیکن اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں صالح اور خدا ترس اور خادم دین اولاد کی خواہش کرتا ہوں تو اس کا یہ کہنا بھی نرا ایک دعویٰ ہی دعویٰ ہوگا جب تک کہ وہ خود اپنی حالت میں ایک اصلاح نہ کرے۔ اگر خود فسق و فجور کی زندگی بسر کرتا ہے اور منہ سے یہ کہتا ہے کہ میں صالح اور متقی اولاد کی خواہش کرتا ہوں تو وہ اپنے اس دعویٰ میں کذاب ہے۔ صالح اور متقی اولاد کی خواہش سے پہلے ضروری ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کرے اور اپنی زندگی کو متقیانہ زندگی بناوے تب اس کی ایسی خواہش ایک نتیجہ خیز خواہش ہو گی اور ایسی اولاد حقیقت میں اس قابل ہو گی کہ اس کو باقیات صالحات کا مصداق کہیں۔ لیکن اگر یہ خواہش صرف اس لیے ہو کہ ہمارا نام باقی رہے اور وہ ہمارے املاک و اسباب کی وارث ہو یا وہ بڑی ہی نامور اور مشہور ہو ،اس قسم کی خواہش میرے نزدیک شرک ہے‘‘۔
(ملفوظات جلد ۲ صفحہ ۳۷۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا)