خبرنامہ۔ اہم عالمی خبروں کا خلاصہ
٭…اسرائیلی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گانٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل علاقائی اتحاد بنائے گا اور درست وقت پر ایرانی حملوں کی قیمت کا تعین کرے گا۔اسرائیلی وزارت عظمٰی کے امیدوار بینی گانٹز نے کہا کہ ایران کے خلاف معاملہ ختم نہیں ہوا، علاقائی اتحادیوں کے ساتھ ایران کو جواب دیں گے۔
٭…اسرائیل نے فوجی اڈے کو نقصان کی تصاویر جاری کر دیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ایرانی حملے میں اسرائیلی ایئر بیس کو نقصان پہنچا ہے، ۵؍ایرانی میزائلوں کے حملے میں ایف ۳۵طیاروں کے نیواٹم Nevatimایئر بیس کو نقصان پہنچا ہے۔ حملے میں اسرائیلی ایئر بیس کے ۳ رن ویز اور ۱ سی ون ۳۰ طیارے کو نقصان ہوا، نیواٹم ایئر بیس اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔واضح رہے کہ یکم اپریل ۲۰۲۴ء کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کے دارالحکومت دمشق کی المزہ شاہراہ پر واقع ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر حملہ کر دیا تھا جس میں ۷ فوجی مشیر اور اہلکار شہید ہو گئے تھے۔جواب میں ہفتہ کی شب ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کیا گیا۔
٭…امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے اسرائیل پر حملے کے لیے بھیجے گئے ۸۰ سے زائد ڈرون اور ۶ بیلسٹک میزائل تباہ کیے، میزائل اور ڈرون ایران اور یمن سے بھیجے گئے تھے۔ ایران نے اسرا ئیل پر ۳۰۰ سے زیادہ ڈرون اور کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے حملے کیے۔
٭…اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کے درجنوں میزائلوں اور ڈرونز کو مار گرانے کے لیے اسرائیل کو ایک ارب ۳۵کروڑ ڈالر کے اخراجات برداشت کرنے پڑے۔میزائل اور ڈرون حملوں کو ناکام بنانے والے ایک ایرو میزائل کی قیمت ۳۵ لاکھ ڈالر اور میجک وانڈ میزائل کی قیمت ۱۰ لاکھ ڈالر ہے جبکہ حملہ ناکام بنانے کے لیے استعمال ہونے والے طیاروں کا خرچہ بھی کل اخراجات میں شامل ہے۔
٭…ایرانی حملے کے باعث فضائی حدود کی بندش کے بعد اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کی پروازیں بیروت سے آپریٹ کی جا رہی ہیں۔ ایران کے میزائل حملے کے بعد اسرائیلی فضائی حدود بند ہونے سے تل ابیب کے لیے بیشتر غیرملکی پروازیں لبنان کے بیروت ایئرپورٹ پر لینڈ کر رہی ہیں، اسرائیل میں موجود غیر ملکی زمینی راستے سے بیروت پہنچ کر پروازیں لے رہے ہیں۔ایوی ایشن ذرائع کے مطابق میزائل حملے کے بعد لگ بھگ ۱۵ پروازوں کا رخ اسرائیل کی فضائی حدود شروع ہونے سے پہلے ہی لبنان کی طرف موڑ دیا گیا اور ان پروازوں نے بیروت ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی۔
٭…روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا ہے کہ کشیدگی ختم کرانا سلامتی کونسل کی ترجیح ہونی چاہیے۔ روسی و ایرانی وزرائے خارجہ کے درمیان گذشتہ روز ٹیلیفون پر رابطہ ہوا اور مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی سے خبردار کیا۔دونوں راہنماؤں کا کہنا تھا کہ نئی خطرناک اشتعال انگیز کارروائیاں مشرق وسطیٰ کشیدگی میں اضافےکا سبب بن سکتی ہیں۔
٭…ایران کے حملے پر اسرائیل کی درخواست پر بلایا گیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس رسمی کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا، مزید بحث بعد میں ہوگی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ کشیدگی کم اور زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پر ہے، خطے کو تباہ کن جنگ کے خطرے کا سامنا ہے، کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت کے خلاف طاقت کا استعمال منع ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور امداد کی فراہمی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
٭…اقوامِ متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے اعلان کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل ۵۱ پر مبنی ایران کی فوجی کارروائی دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں ہے۔
٭…اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نےامریکہ، برطانیہ اور فرانس کا رویہ منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک کئی ماہ سے اسرائیل کو نہ صرف غزہ کے قتل عام کی ذمہ داری سے بچا رہے ہیں بلکہ فلسطینی عوام کی نسل کشی کو بھی جائز قرار دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اسرائیلی فوجی اہداف کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا۔سفیر کا کہنا تھا کہ آپریشن مکمل طور پر اپنے دفاع کے حق میں کیا۔
٭…ایران کی جانب سے شام میں اس کے قونصل خانے پر اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران کے میزائل اور ڈرون حملے کے تناظر میں یورپی یونین کے وزارئے خارجہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ یورپی یونین خارجہ پالیسی چیف جوزف بوریل نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس منگل کو طلب کیا ہے۔یورپی یونین اجلاس میں اسرائیل پر ایران کے حملوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس کا مقصد خطے کی کشیدگی میں کمی اور سلامتی کےلیے کردار ادا کرنا ہے۔
٭…٭…٭