ملتِ احمد ؐکے ہمدردوں میں غم خواروں میں ہُوں
کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ملتِ احمدؐ کے ہمدردوں میں غم خواروں میں ہوں
بے وفاؤں میں نہیں ہوں مَیں وفاداروں میں ہوں
فخر ہے مجھ کو کہ ہوں مَیں خدمتِ سرکار میں
ناز ہے مجھ کو کہ اس کے نازبرداروں میں ہوں
سر میں ہے جوشِ جنوں دل میں بھرا ہے نُور و علم
میں نہ دیوانوں میں شامل ہوں نہ ہشیاروں میں ہوں
پوچھتا ہے مجھ سے وہ کیونکر ترا آنا ہؤا
کیا کہوں اُس سے کہ میں تیرے طلبگاروں میں ہوں
میں نے مانا تُو نے لاکھوں نعمتیں کی ہیں عطا
پر میں اُن کو کیا کروں تیرے طلبگاروں میں ہوں
شاہدوں کی کیا ضرورت ہے کسے انکار ہے
میں تو خود کہتا ہوں مولیٰ میں گنہگاروں میں ہوں
حملہ کرتا ہے اگر دشمن تو کرنے دو اسے
وہ ہے اغیاروں میں مَیں اُس یار کے یاروں میں ہوں
ظلمتیں کافور ہو جائیں گی اک دن دیکھنا
مَیں بھی اک نورانی چہرہ کے پرستاروں میں ہوں
اہلِ دنیا کی نظر میں خوابِ غفلت میں ہوں مَیں
اہلِ دل پر جانتے ہیں یہ کہ بیداروں میں ہوں
ہوں تو دیوانہ مگر بہتوں سے عاقل تَر ہوں مَیں
ہوں تو بیماروں میں لیکن تیرے بیماروں میں ہُوں
(کلام محمودمع فرہنگ صفحہ ۱۱۷)