گلدستہ معلومات
الفضل کی تاریخ
٭… الفضل کے بانی حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحبؓ نے اسے 18؍جون 1913ء بمطابق 12؍رجب 1331ھ بروز بدھ قادیان سے جاری فرمایا۔
٭… ہفت روزہ الفضل کا پہلا پرچہ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحبؓ کی ادارت میں شائع ہوا۔ آپؓ ہی اس کے پروپرائٹر، پرنٹراور پبلشر تھے۔
٭… حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک رؤیا کی مناسبت سے اس کا نام ’’الفضل‘‘ رکھا گیا۔
٭… 1925ء میں ہفتہ میں دو بار ہوا۔ 8؍مارچ 1935ء وہ مبارک دن تھا جب یہ روزنامہ کی صورت میں جاری ہوا۔
٭… 15؍ستمبر 1947ء کو تقسیم ہندوستان کے بعد بھارت اور پاکستان سے بیک وقت شائع ہونے والا واحد اخبار ہے۔
٭… تقسیمِ ہند کے بعد اردو زبان کے اخبارات میں سے صرف الفضل ہی مسلسل جاری رہا۔
٭… قادیان، لاہور اور ربوہ الفضل کی اشاعت و ترسیل کے مرکز رہے۔ اسے ہر خلیفہ کا دست و بازو رہنے کی سعادت حاصل ہے۔
٭…حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ نے الفضل ربوہ پر روک کے باعث لندن سے ہفت روزہ الفضل انٹرنیشنل کا اجرا فرمایا۔ 30؍جولائی1993ء کو اس کا پہلا پرچہ شائع ہوا اور 7؍جنوری1994ء کو باقاعدہ اشاعت شروع ہوئی۔
٭… 2019ء میں حضور انور ایدہ اللہ نے ہفت روزہ الفضل انٹرنیشنل کو سہ روزہ کر دیا۔
٭… دسمبر2016ء میں الفضل ربوہ کی بندش کے بعد 13؍دسمبر 2019ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے روزنامہ الفضل آن لان لندن کا اجرا فرمایا۔
٭… 23؍مارچ2023ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے الفضل انٹرنیشنل کو سہ روزہ سےروزنامہ میں بدل دیا اور الفضل آن لائن لندن کو روزنامہ الفضل انٹرنیشنل میں ضم فرما دیا۔
٭… 20؍جنوری2023ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی پُرشفقت منظوری سے بچوں کا الفضل جاری ہوا۔
٭… ٭… ٭… ٭… ٭
اسد اللہ خان غالبؔ
مرزا اسد اللہ خان غالبؔ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ انہیں 19 ویں صدی کا شاعر کہا جاتا ہے۔ ان سے پہلے میر تقی میرؔ بڑے شاعر تھے۔ پہلے اسدؔ اور پھر غالبؔ بطور تخلص کے استعمال کرنا شروع کیا جو تا وقت آخر جاری رہا۔ انہوں نے اردو اور فارسی میں شاعری کی۔ ان کا کلام دیوانِ غالب کے نام سے جمع کیا گیا ہے۔ ان کے چند اشعار یہ ہیں۔
ہے آدمی بجائے خود اک محشر خیال
ہم انجمن سمجھتے ہیں خلوت ہی کیوں نہ ہو
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
اردو محاورے
آسمان سے گِرا کھجور میں اٹکا:
ایک مصیبت سے نکل کر دوسری میں پھنس جانا
آم کے آم گٹھلیوں کے دام:
ہر طرح فائدہ ہی فائدہ ملنا، دوہرا فائدہ اٹھانا
ایک اور ایک گیارہ :
اکیلے کی نسبت دو آدمی مل کر زیادہ کام کرسکتے ہیں
بلّی کو چھیچھڑوں کے خواب:
کسی بڑی چیز کی امید رکھنا جس کا ملنا مشکل ہو
بغل میں چھری منہ میں رام رام:
خوشامد پسند آدمی۔ یا وہ جو بظاہر نیک مگر باطن میں بُرا انسان ہے
بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں:
چیز پاس ہی پڑی ہو مگر اسے اِدھر اُدھر تلاش کرتے پھرنا
٭… ٭… ٭… ٭… ٭