خطبہ نکاح 12؍نومبر 2014ء
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 12 نومبر 2014ء بروز بدھ مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاح کا اعلان فرمایا:
خطبہ مسنونہ کی تلاوت کے بعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
اس وقت مَیں ایک نکاح کا اعلان کروں گا جو عزیزہ ثمینہ یاسمین بھٹی واقفۂ نَو بنت مکرم عبدالباسط بھٹی صاحب کاہے۔جو عزیزم عبد القدوس عارف مربی سلسلہ ابن مکرم جرار عارف صاحب کے ساتھ تین ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے۔
لڑکی کے ناناچوہدری عنایت اللہ صاحب خادم سلسلہ تھے اور(یہ) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دو صحابہ حضرت حافظ فضل عظیم صاحب اور حضرت حافظ محمداحمد صاحب کی نسل سے ہے۔ اور اسی طرح لڑکے کے ننہال کی طرف سے بھی دو صحابہ حضرت اقدس علیہ السلام حضرت ملک حسن محمد صاحب اور حضرت مولوی مہر دین صاحب کی نسل ہے۔
اس لحاظ سے دونوں خاندانوں میں احمدیت بہت پرانی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ سے ہے۔ یا ننہال کی طرف سے یا ددھیال کی طرف سے۔بلکہ صحابہ دونوں کے ننہال کی طرف سے ہیں۔ لیکن بہرحال ان کے ددھیال بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے پرانے احمدیوں میں سے ہیں اور نہ صرف پرانے احمدیوں میں سے ہیں بلکہ ان میں سے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مختلف حیثیت سے خدمت سلسلہ کی توفیق عطا فرمائی۔
لیکن صرف بزرگوں کی خدمت یا صحابہ کی نسل میں سے ہونا فائدہ نہیں دے سکتا جب تک کہ خودانسان کے وہ عمل نہ ہوں جو اللہ تعالیٰ ہم سے چاہتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کا رسول ہم سے چاہتاہے۔ اس لئے ان نکاح کی آیات میں بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کاحکم ہے اور تقویٰ کے ساتھ یہ مشروط ہے کہ تقویٰ ہو گاتو یہ یہ خصوصیات تمہارے اندر ہوں گی۔ رِحمی رشتوں کا بھی لحاظ رکھنے والے ہو گے۔ سچائی پر بھی قائم رہنے والے ہو گے اور اپنی زندگی کا جائزہ لیتے رہنے والے بھی ہو گے۔ پس ہمیشہ ہر وہ رشتہ جو نیا قائم ہوتا ہے ان کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ نیک بزرگوں کی اولاد ہونا ایک اچھی بات ہے، ایک بہت بڑا اعزاز ہے لیکن جب تک خود انسان ان نیکیوں پر قدم مارنے والا نہ ہووہ نہ صرف اپنے آپ کو ضائع کر رہا ہوتا ہے بلکہ بزرگوں کی نیک خواہشات کی بھی نفی کرنے والا ہوتا ہے۔
یہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے دونوں بچے، بچی بھی واقفۂ نو ہے اور لڑکا بھی عزیزم عبد القدوس وقف ہے، مربی سلسلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان مربیان میں سے ہیں جو یہاں جامعہ احمدیہ یوکے سے پاس ہو کے نکلے اور ابتدائی طلباء میں سے ہیں۔ پس اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ وقف کرنے کے بعدذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ اس اعزاز کا پاس تو ان دونوں کے ماں باپ نے کیاکہ وہ بزرگوں کی اولاد تھی اور اس لحاظ سے خدمت دین کے لئے اپنے بچوں کو وقف کیا۔ اب بچوں کی آئندہ زندگی اس بات کا ثبوت ہونا چاہئے کہ ہم نے ہمیشہ اپنے ماں باپ کی خواہشات کا بھی احترام رکھنا ہے اور اپنے بزرگوں کی طرف سے جو ہمیں اعزاز ملا ہے اس کا بھی پاس رکھنا ہے۔ اپنی زندگیا ں اس طرح گزارنی ہیں جس طرح خدا تعالیٰ نے ہمیں فرمایا ہے اور اس خوشی کے موقع پر، جیسا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں، خاص طور پر اس طرف توجہ دلائی ہے کہ ہمیشہ اپنی زندگیوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق گزارنے کی کوشش کرو۔یہ اعزاز جو وقف زندگی ہونے کا ملا ہے،یہ اعزاز جو مربی سلسلہ ہونے کا ملا ہے یہ ایک بہت بڑاا عزاز ہے اور ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔پس اپنی زندگیوں کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزاریں گے تو اس ذمہ داری کو نبھانے والے بھی ہوں گے۔نہ صرف اپنے گھر میں، نہ صرف اپنے خاندان میں بلکہ جماعت میں۔ جماعت نے آپ لوگوں کے نیک نمونے دیکھنے ہیں۔ پس ہمیشہ اس بات کا ایک مربی کو، ایک واقف زندگی کو خیال رکھنا چاہئے۔ اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے وقف زندگی کی فوج میں لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ان کی بھی ذمہ داری بن جاتی ہے۔اپنی ذاتی خواہشات کوپسِ پشت ڈال کر، پیچھے رکھ کر، صرف اور صرف ایک خواہش ہونی چاہئے کہ ہم نے زندگی اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق گزارنی ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنا ہے اور کبھی کسی کے لئے اپنے نمونہ سے ٹھوکر کا باعث نہیں بننا۔
اللہ تعالیٰ کرے کہ یہ آج قائم ہونے والا رشتہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس رکھنے والا ہو،اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے والا ہواور ہمیشہ خوشی سے زندگی گزارنے والا ہواور آئندہ نسلیں بھی نیک، صالح پیدا ہوتی رہیں۔ ان الفاظ کے بعد ا ب مَیں نکاح کا اعلان کروں گا۔
اس کے بعد حضور انور نے فریقین کے درمیان ایجاب و قبول کروایا اور فرمایا:۔
رشتہ کے با برکت ہونے کے لئے دعا کر لیں۔
(مرتبہ:۔ظہیر احمد خان مربی سلسلہ۔انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)