مصالح العرب(قسط 435)
جلسہ سالانہ قادیان 2016ء
میں عرب احباب کی شرکت
ہر چڑھنے والا دن اور ہرروز نکلنے والا سورج حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے نئے نشان لے کر آتا ہے جو مومنین کے لئے تقویت و ازدیاد ایمان کا موجب ہوتے ہیں۔ لیکن جن کی آنکھ تعصب سے بند ہوچکی ہے انہیں اندھیروں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔
عظیم الشان پیشگوئی کا پورا ہونا
1885ء میں حضور علیہ السلام کوالہام ہواکہ یَدْعُونَ لَکَ أبْدَالُ الشَّامِ وَعِبَادُ اللّٰہِ مِنَ الْعَرَب۔یعنی تیرے لئے ابدال شام کے دعا کرتے ہیںاور بندے خدا کے عرب میں سے دعا کرتے ہیں۔
اُس وقت جبکہ ابھی سلسلۂ بیعت بھی شروع نہ ہوا تھا۔یعنی جب اہل وطن میں سے بھی کوئی آپ کی بیعت میں شامل نہ تھا اُس وقت اللہ تعالیٰ کا آپ کو یہ بتانا کہ عرب آئیں گے اور وہ آپ کے لئے دعائیں کریں گے اور پھر یہ سب کچھ پورا ہوجانا یقینًا آپ کی صداقت اور آپ کے منجانب اللہ ہونے پر ایک عظیم الشان دلیل ہے ۔ اور اب توبفضلہ تعالیٰ ہر سال دنیا کے مختلف ممالک سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان لانے والے عرب احباب قادیان کی بستی کی زیارت کرتے ہیں ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مزار مبارک پر حاضری دیتے ہوئے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام پہنچاتے اور ان کے لئے دعائیں کرتے ہیں۔
امسال دسمبر 2016ء میں بھی بعض عرب ممالک کے نامساعد حالات کے باوجود خدا کے فضل سے فلسطین، مصر، اردن ، کبابیر اورشام سمیت 8عرب ممالک کے 22عرب احباب نے جلسہ سالانہ قادیان میں شرکت کی اور بھر پور استفادہ کیا۔
قادیان سے لائیو پروگرام
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کے زیرہدایت گزشتہ تین سال سے جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر وہاں سے لائیو عربی پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔ چونکہ ایسے پروگراموں میں مختلف حوالوں سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت بیان کی جاتی ہے ،قادیان کے مقامات مقدسہ کی مختصر ویڈیوز او رڈاکومینٹریز بھی شامل ہوتی ہیںاور مختلف علمی ،اخلاقی اورروحانی موضوعات پر امام الزمان ؑ کے روح پرور کلمات اور پُر معارف اقتباسات اور سیرت کے واقعات بیان کرکے روحانی مائدہ پیش کیا جاتا ہے، اس لئے تمام عربوں کو اس پروگرام کا بشدت انتظار رہتا ہے۔
اس پروگرام کی عرب دنیا میں تشہیر کے لئے ایک پرومو تیار کیا گیا او راسے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعہ مختلف عرب ممالک کے باشندوں تک پہنچایا گیا۔ اس پرومو (Promo) کو 740000سے زائد لوگوں نے دیکھا ۔ پھر اس کے بارہ میں فیس بک پر بحث بھی چھڑی اور لوگوں نے تبصرے بھی لکھے۔ گو بعض نے گالیاں بھی دیں لیکن کئی لوگوں نے بحثوں کے بعد لکھا کہ ہمیں جماعت کے بارہ میں پتہ نہ تھا او راب ہماری رائے بدل گئی ہے۔
16تا 18دسمبر 2016ء قادیان دارالامان سے یہ پروگرام لائیو ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ جس کا موضوع حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا بیان فرمودہ فلسفۂ دعا، حضو رؑ کی متضرعانہ دعائیں اورقبولیت دعاکے آئینہ میں حضورعلیہ السلام کی سیرت کے واقعات تھا۔اس پروگرام میں چلائی جانے والی ویڈیوزکی تیاری کے لئے مکرم ایمن المالکی صاحب آف کبابیر قبل از وقت قادیان پہنچ چکے تھے۔ ان کے علاوہ مکرم محمد شریف عودہ صاحب ، مکرم فتحی عبد السلام صاحب اور خاکسار نے اس پروگرام میں شرکت کی۔تین دن تک یہ روحانی مائدہ پیش کیا جاتا رہا جسے عربوں نے بہت پسند کیا ۔
پروگرام کے بارہ میں بعض تبصرے
ذیل میں قادیان سے نشر ہونے والے پروگرام کے بارہ میں ایک دو چنیدہ تبصرے نذرِ قارئین کئے جاتے ہیں۔
مکرم ڈاکٹر عمار دبالیز صاحب از سیریالکھتے ہیں:
قادیان کے جلسہ سالانہ میں شرکت کی بہت تمنا تھی۔ اسی طرح جماعت کے دیگر جلسوں میں شمولیت اور حضورانور سے ملاقات کا مجھے حددرجہ اشتیاق ہے لیکن ہمارے ملک کی امن وامان کی صورتحال اور خراب معاشی حالات ان خواہشات کی تکمیل کی راہ میں حائل ہیں۔
اگرچہ میں قادیان کے جلسہ میں خود تو حاضر نہیں ہوسکا لیکن ایم ٹی اے العربیہ کے قادیان سے نشر ہونے والے پروگرام نے ایسی روحانی لذتوں سے آشنائی کروائی ہے جس کی مدتوں سے تلاش تھی۔اسی طرح پروگرام کے شرکاء نے بعض ویڈیوزکو فیس بُک پر شیئر کیا جس کی بنا ء پر ہمیں ایسے محسوس ہوا کہ جیسے ہم بھی مسیح موعود علیہ السلام کے دیس قادیان میں ہیں۔
اللہ تعالیٰ اس پروگرام کو پیش کرنے والوں کی کوششوں میں برکت ڈالے اوراس پروگرام وایم ٹی اے العربیہ کے دیگر پروگراموں کے لئے کام کرنے والو ں کو اپنے فضلوں سے نوازے، کیونکہ یہ پروگرامز کئی لوگوں کی ہدایت کا موجب ہیںاور مَیں ایسے لوگوں میں سے ایک ہوں جسے ایسے ہی پروگراموں کو دیکھ او رسن کر حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام پر ایمان لانے کی توفیق ملی ہے۔
خدا تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی آئندہ ہونے والے جلسوں میں شرکت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
مکرم شمزین خلیل صاحب آف عراق لکھتے ہیں کہ:
قادیان سے پیش کیا جانے والا پروگرام دیکھااور اس پروگرام کی ہر قسط کو دیکھتے ہوئے میرے ذہن میں یہی جملہ آتا تھا کہ اس پروگرام کی وجہ سے زمین کے کونے ہل کے رہ گئے ہیں ۔ شایدکوئی کہے کہ میں نے اس پروگرام کی تعریف میں کچھ مبالغہ آرائی سے کام لیا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ جب میں نے ان پروگراموں کو لائیو دیکھا اور پھر نشر مکرّر بھی دیکھا تو میرے دل میں اور زبان پر بار بار یہی مذکورہ جملہ آتا رہا جس کی وجہ سے مجھے یقین ہوگیا کہ یہ جملہ شاید خدا تعالیٰ کی طرف سے ہے اور مجھے اس کے بارہ میں اپنے برادران کوبتانا چاہئے کہ اس پروگرام کی وجہ سے لوگوں کی سوچ اور ان کی روح پر کیا اثر پڑا ہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کی کوششوں میں برکت ڈالے اور آپ کو انسانیت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے تا آپ لوگوں کی ظلماتی زندگی کے راستوں کو روشن کرنے والے بن جائیں او ران پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقوال کی بارش کردیں تا ان کی عقلوں کے بے جان صحراء میں زندگی کی لہر دوڑ جائے اوران کی روح کے چشمے دوبارہ پھوٹ پڑیںتا اس صحرا میں دوبارہ اعمال صالحہ کے درخت پھولنے اور پھلنے لگیں۔آمین۔
علاوہ ازیں کسی نے کہا کہ اس پروگرام کو دیکھتے ہوئے میںایک عجیب روحانی عالم میں منتقل ہوگیا۔کسی نے کہاکہ مجھے اس پروگرام میں ذکر ہونے والی دعائیں لکھ کر بھجوادیں کیونکہ میں ان پُرتاثیر کلمات کو دہرا کردعائیںکرنا چاہتا ہوں۔اور کسی نے کہا کہ ہر پروگرام ہی میرے لئے معلومات کا ایک ذخیرہ لے کر آتا ہے اور ان پروگرامز کو دیکھنا اور سننا میرا بہترین مشغلہ ہے۔
جلسہ میں شمولیت کے لئے مبارک کوششیں
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے تحریر فرمایا تھا کہ جلسہ سالانہ میں شرکت کے لئے شروع سال سے ہی کچھ پس انداز کرتے رہنا چاہئے تا سال کے آخر پر سفر کا خرچ میسر آجائے۔ تقریبًا یہی کیفیت ہماری فلسطینی بہنوں کی تھی۔ وہ گزشتہ برس پہلی مرتبہ جلسہ سالانہ قادیان میں شامل ہوئیں اور انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بستی، یہاں کے مقدس مقامات اور یادگاروں کی زیارت کی۔ اس جادو نگری میں ان کا دل اس قدر لگا کہ وقتِ رخصت اشکوں کی برسات جاری تھی۔ پھر واپس جاتے ہی انہوں نے اگلے سال کے جلسہ میں شمولیت کی تیاری شروع کردی۔ لیکن دوسرے ملک سے جلسہ پر آنے کے لئے بہت زیادہ خرچ درکار ہوتا ہے۔ چنانچہ جلسہ کا وقت آگیا اور ان کے پاس مطلوبہ خرچ جمع نہ ہو پایا۔ کسی نے مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ اس سال سفر نہ اختیار کیا جائے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تو پورے سال کے ایک ایک دن کو گن کر گزاراہے اب ان امیدوں کو اس طرح نہیں توڑ سکتے۔ لہٰذا انہوں نے اپنا کسی قدر زیور بیچ کر تمام ضرورتوں کو پورا کیا اور جلسہ سالانہ میں شریک ہوئیں اوربھر پور استفادہ کیا۔
اسی طرح ہمارے سیرین احمدی برادران بھی گزشتہ سال جلسہ سالانہ میں شریک ہوئے تھے۔ گو سیریا کے حالات تو گزشتہ سال بھی خراب تھے لیکن اس سال تو گزشتہ سال کی نسبت خراب تر تھے۔اس پر مستزاد یہ کہ سیریا کے اندر سفر کرنا جُوئے شیر لانے سے کم نہیں کجا یہ کہ بیرون ملک کے سفر کے بارہ میں سوچا جائے۔ اس کے باوجودجب انہوں نے گزشتہ سال (2015ء) سفر کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ہر راستہ کھول دیا اورضرورت کو پورا کردیااور ان کا سفر ہر لحاظ سے مبارک اور مفید رہا۔
امسال (2016ء) کسی نے فون کرکے ان میں سے ایک دوست سے سفر قادیان کے بارہ میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے امسال فیملی کے ساتھ حج بھی کیا تھا لہٰذا مالی حالات کے ساتھ ملکی حالات بھی دگرگوں ہیں جن کی بناء پر امسال قادیان جانے کا ارادہ ترک کردیاہے۔فون کرنے والے نے ان سے کہا کہ آپ کو یاد ہے کہ سال گزشتہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح تمام انتظام خودکردیا تھا؟ اس سال بھی اُس پر حسنِ ظن رکھیں اور اپنی کوشش اس میں شامل کرلیں تو سب انتظام ہوجائے گا۔ انہوں نے فورًا صدر جماعت کو فون کر کے کہا کہ ہمیں جلسہ پر جانے کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ صدر صاحب نے بتایا کہ میں تو مرکز کو لکھ رہا تھا کہ ہم ملکی حالات کی وجہ سے امسال نہیں آرہے اور پھر اب تو جلسہ میں صرف چار پانچ روز رہ گئے ہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ انہوں نے صدر صاحب کو کوشش کرنے کے لئے قائل کرلیا۔ کوشش کی گئی اور خدا کا ایسا فضل ہوا کہ اتنے قلیل عرصہ میں ویزہ بھی مل گیا،ٹکٹوں کا بھی انتظام ہوگیا اور جلسہ سالانہ قادیان میں شامل ہونے والے ٹوٹل22عرب احباب میں سے سیریا کا وفد سب سے بڑا تھا کیونکہ وہاں سے 5 افراد جلسہ سالانہ قادیان میں شامل ہوئے تھے۔
بابرکت تبدیلیاں
مکرم وسیم صاحب آف سیریا لکھتے ہیں کہ مجھے دو سال سے جلسہ سالانہ قادیان میں شرکت کی توفیق مل رہی ہے اور اس کے بارہ میں صرف اتنا کہوں گا کہ باوجود نا مساعد حالات کے ایسے لگتا ہے کہ قادیان کے سفر کے لئے ہمیں صرف نیت اور ارادہ کرنے کی دیر ہوتی ہے اور باقی ہر ضروری چیز خدا کے فضل سے میسر ہو جاتی ہے اور ہر راہ کھل جاتی ہے۔چنانچہ مَیں اپنی اہلیہ ا ور 5سالہ بیٹے کے ہمراہ قادیان کے جلسہ میں شامل ہوا۔ امسال بھی جہاں قادیان کی بستی، اس کے باسیوں اور مہمانوں نے دل موہ لئے وہاں میں نے دو تبدیلیاں بہت شدت کے ساتھ محسوس کیں۔ایک اپنے بیٹے میں اور دوسری اپنی اہلیہ میں۔
میرا بیٹا وقف نَو کی بابرکت تحریک میں شامل ہے اس لئے میری بہت خواہش تھی کہ میں اسے قادیان دکھاؤں۔ لیکن چونکہ میرا بیٹا اپنی بہنوں کے ساتھ اس حد تک attach رہتا ہے کہ ان کوچھوڑ کر کہیں نہیں جاتا۔ لیکن ہم نے خدا تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے اسے بھی ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا اور قادیان پہنچتے ہی اس کی تو جیسے کایا پلٹ گئی۔ اوّل تو وہ سرائے وسیم میں ڈیوٹی دینے والے لڑکوں کے ساتھ اس قدر گھل مل گیا کہ ایک دور وز میں ہی ان کے ساتھ مہمانوں کو کھانا پیش کرنے ، صفائی وغیرہ کرنے اور بازار سے چیزیں خریدنے کے لئے جانے لگ گیا۔ وہ سوائے نمازوں کے اوقات کے مجھے نظر ہی نہیں آتا تھا۔ ڈیوٹی والے خدّام نے بھی اسے اس قدر محبت دی کہ وہ ابھی تک انہیں یاد کرتا ہے۔قادیان میں گزارے ہوئے ایام نے میرے بیٹے میں ایسی نیک تبدیلی پیدا کی کہ اس نے خود مجھ سے کہا کہ میں واپس جا کر ایسے ہی بننے کی کوشش کروں گا جیسے مجھے آپ نے قادیان میں دیکھا ہے۔ میں جھوٹ نہیں بولوں گا، اپنی بہنوں کو تنگ نہیں کروں گا اور نمازیں پڑھوں گا اور والدین کا کہنا مانوں گا۔
اس تبدیلی کو دیکھ کر میرا دل خدا کی حمد سے بھر گیا ہے اور میرا دل چاہتا ہے کہ اگلی بار میں اپنی بیٹیوں کو بھی قادیان کی زیارت کے لئے لے کر آؤں۔
دوسری بڑی تبدیلی میری بیوی کے مؤقف میں تھی۔ باوجود اس کے کہ میری اہلیہ کے تمام رشتہ دار سیریا میں ہی ہیں اور الحمد للہ ہمارا وہاں پراچھا گزارا ہورہا ہے۔ پھر بھی اس بار میری بیوی نے باصرار کہا کہ میرا دل چاہتاہے کہ ہم قادیان منتقل ہوجائیںکیونکہ وہ سیریا کی نسبت یہاں لوگوں کے ساتھ زیادہ گھل مل کر رہ سکتی ہے اور جماعت کی خدمت کی بھی توفیق پاسکتی ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں جلسہ کی ان برکات سے کماحقہٗ استفادہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین