جلسہ سالانہ یو کے 2016ء کے موقع پر حضور انور کا دوسرے دن بعد دوپہر کا خطاب(قسط 3؍آخری)
واقفین نَو کی کل تعداد ساٹھ ہزار دو سو انسٹھ (60259) ہو گئی ہے۔ اس میں دنیا بھر کے 111ممالک سے واقفین نَو شامل ہیں۔
تحریک وقف نَو۔ شعبہ مخزن تصاویر۔ احمدیہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ سینٹر۔ مجلس نصرت جہاں۔
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجینئرز۔ ہیومینٹی فرسٹ اور دیگر خیراتی کاموں کی تفصیلات کا تذکرہ
نومبایعین سے رابطے اور ان کے لئے تربیتی کلاسز اور ریفریشر کورسز کا انعقاد۔ بیعتیں
رؤیا کے ذریعہ احمدیت کی صداقت کی طرف رہنمائی۔ حضور انور کے خطبات و خطابات کا اثر۔ مخالفت کے نتیجہ میں بیعتیں۔
بیعتوں کے تعلق میں ایمان افروز واقعات۔ بیعت کے نتیجہ میں پاک تبدیلیاں۔ مخالفین کا انجام۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال جو بیعتوں کی تعداد ہے وہ پانچ لاکھ چوراسی ہزار سے اوپر ہے۔
تحریک وقف نو
تحریک وقف نو۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال واقفین نَو کی تعداد میں تین ہزار چار سو اکتالیس (3441) کا اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے کے بعد واقفین نَو کی کُل تعداد ساٹھ ہزار دو سو انسٹھ (60259) ہو گئی ہے۔ اس میں دنیا بھر کے 111ممالک سے واقفین نَو شامل ہیں۔ لڑکوں کی تعداد چھتیس ہزار چار سو سینتیس (36437) ہے۔ لڑکیوں کی تعداد تیئس ہزار آٹھ سو بائیس (23822) ہے۔ اور تعداد کے لحاظ سے پاکستان اور بیرون پاکستان کا موازنہ اس طرح ہے کہ پاکستان کے واقفین نَو کی مجموعی تعداد اکتیس ہزار چار سو ایک (31401) ہے جبکہ بیرون پاکستان کی یہ تعداد اٹھائیس ہزار آٹھ سو اٹھاون (28858) ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ واقفین پیش کرنے والی جماعتوں میں اوّل ربوہ ہے جس کے دس ہزار سے اوپر واقفین ہیں۔ بیرون پاکستان زیادہ واقفین پیش کرنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر جرمنی ہے جہاں سات ہزار سے اوپر واقفین ہیں۔پھر انگلستان ہے جن کے پانچ ہزار سے اوپر واقفین ہیں۔ پھر انڈیا ہے جہاں چار ہزار سے اوپر واقفین ہیں۔ اور اس کے بعد دوسرے ہیں۔
شعبہ مخزن تصاویر
شعبہ مخزن تصاویر ہے یہ بھی اچھا کام کر رہا ہے۔ جماعتی تاریخ کو تصویروں کے ساتھ محفوظ کر رہا ہے اور اس میں بھی نئی اچھی ایڈیشن ہوئی ہے۔
احمدیہ آرکائیو اینڈ ریسرچ سینٹر
احمدیہ آرکائیو اینڈ ریسرچ سینٹر ہے اس میں بھی نیا کام شروع ہوا ہے اور مختلف جگہوں سے پرانی تاریخ کو اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ پرانے تبرکات کو بھی محفوظ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور نئی نئی معلومات، پرانی تاریخ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے کی لائبریریوں سے جمع کی جا رہی ہے۔
مجلس نصرت جہاں
مجلس نصرت جہاں اسکیم کے تحت افریقہ کے بارہ ممالک میں چھتیس (36) ہسپتال اور کلینک کام کر رہے ہیں اس کے علاوہ پانچ ہومیو پیتھک کلینک بھی کام کر رہے ہیں۔ ان ہسپتالوں میں ہمارے اکیالیس (41) مرکزی ڈاکٹرز اور پندرہ مقامی ڈاکٹر خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تیرہ ممالک میں ہمارے 714 ہائر سیکنڈری سکول، جونیئر سیکنڈری سکول اور پرائمری سکول کام کر رہے ہیں جن میں ہمارے سترہ (17) مرکزی اساتذہ خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔
امیر صاحب گھانا لکھتے ہیںکہ ہمارے ہسپتال خدمت میں بہت نمایاں ہیں۔ حکومت گھانا نے ہمیشہ ان ہسپتالوں کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ اس سال ہمارے ہسپتالوں میںکل دو لاکھ چار ہزار انسٹھ مریضوں کا علاج کیا گیا جس میں سے دو ہزار نو سو انتیس مریضوں کا مفت علاج کیا گیا۔ ان ہسپتالوں میں جو بڑے آپریشن کئے گئے ان کی تعداد تین ہزار سے اوپر ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑا اچھا کام ہو رہا ہے۔
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکس اینڈ انجنیئرز
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکس اینڈ انجنیئرز۔ ان کے ذریعہ سے بھی بعض پراجیکٹس چل رہے ہیں۔ کم قیمت پر بجلی پیدا کرنے کے متبادل ذرائع۔ پینے کے لئے صاف پانی مہیا کرنا اور دوسرے پراجیکٹ۔ اس سال ایک سو انچاس پمپ لگائے گئے جن میں برکینا فاسو کے اکاون (51)۔ مالی سینتالیس (47)۔ یوگنڈا پینتیس (35) اور اسی طرح دوسرے ممالک کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجموعی طور پر 1704 واٹر پمپ افریقہ کے دُوردراز مقامات پر لگ چکے ہیں۔ اس وقت مزید دو سو تین (203) جگہوں پر پمپ لگ رہے ہیں جن سے پندرہ سے سترہ لاکھ افراد تک پینے کا صاف پانی پہنچے گا۔ سولر سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے۔ مختلف افریقن ممالک میں لگائے جارہے ہیں۔ اس کے ذریعہ سے بجلی پہنچائی جا رہی ہے۔
ماڈرن ویلیج کے قیام کی کوشش کی جا رہی ہے۔ افریقہ کے آٹھ ممالک میں سولہ ماڈرن ویلیج کی تعمیر ہوئی ہے اور ابھی اور آگے مزید بھی بنائے جا رہے ہیں۔
الاڈا ریجن میں ’سویو ماڈرن ویلیج‘ کے افتتاح کے موقع پر الاڈاکمیون کے میئر نے کہا کہ مجھے یہاں آ کر خوشی ہوئی ہے۔ میں اپنے علاقے میں تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس ماڈرن ویلیج کی تعمیر سے اس گاؤں کے بہت سے مسائل حل ہو گئے ہیں۔ یہ جماعت کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے۔ یہ موقع خدا کا بھی شکر کرنے کا ہے جس نے جماعت کو یہ توفیق دی۔ اس جماعت کو یہ احساس ہے کہ اکیلے شخص کی خوشی کوئی معنی نہیں رکھتی اس لئے انہوں نے اجتماعی مسائل حل کر کے بہت سارے لوگوں کو خوشی دی ہے اور یہی حقیقی خوشی ہے کہ اسی وجہ سے جماعت احمدیہ اس غریب عوام کی بہبود کے لئے کام کر رہی ہے۔ اسی طرح پینے کا صاف پانی مختلف جگہوں پہ مہیاہوا۔ لوگوں کے بڑے خوشی کے اظہار ہوتے ہیں ۔
بینن سے ایک مبلغ لکھتے ہیں کہ جماعت بے بومَے (Gbebome) میں ڈیڑھ سال قبل مخالفین نے گاؤں کے کنوئیں سے احمدیوں کا پانی بند کر دیا تھا۔ ایک احمدی خاتون کو پانی بھرتے مارا، اس کا پانی سے بھرا ہوا ٹب بھی توڑ دیا۔ اس کے بعد اس گاؤں میں جماعت نے بھی ایک کنواں بنوایا۔ اب گزشتہ ماہ اطلاع ملی ہے کہ غیر احمدیوںکا وہ کنواں جس سے انہوں نے احمدیوں کو پانی بھرنے سے روکا تھا وہ خشک ہو گیا ہے اور گاؤں والوں نے متعدد بار ماہرین بلوائے اور اس کی صفائی اور مرمت بھی کروائی مگر پانی نہیں نکلا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے نیچے کا پانی خشک ہو چکا ہے۔ اب یہ غیراحمدی ہمارے کنوئیں سے پانی بھرنے آتے ہیں اور احمدی ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیراحمدیوں کو پانی بھرنے کے لئے ترجیح دیتے ہیں۔ احمدیوں کا یہ نمونہ دیکھ کر اب گاؤں والے جماعت کے حق میں ہورہے ہیں۔
ہیومینٹی فرسٹ
ہیومینٹی فرسٹ گزشتہ بائیس سال سے قائم ہے۔ دنیا کے انچاس ممالک میں رجسٹر ہو چکی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آفات میں اور دوسرے عام پروگراموں میں جو جاری پروگرام ہیں ان میں اچھا کام انجام دے رہی ہے۔
چیریٹی واکس (Charity Walks)
چیریٹی واک کے ذریعہ سے بھی مختلف تنظیمیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے اچھی چیریٹی جمع کرتی ہیں اور پھر مقامی چیریٹیز کو بھی اور ہیومینٹی فرسٹ کو بھی مہیا کرتی ہیں۔
فری میڈیکل کیمپس
فری میڈیکل کیمپس بھی لگائے جا رہے ہیں۔ اس سال انڈونیشیا، انڈیا، بینن اور مختلف ممالک میں فری میڈیکل کمپس کے ذریعہ سے ستانوے ہزار دو سو تیرہ (97213) سے زائد مریضوں کا مفت علاج کیا گیا۔
آنکھوں کے فری آپریشنز
آنکھوں کے فری آپریشنز۔ دوران سال اس پروگرام کے تحت ایک ہزار چار سو آپریشن کئے گئے۔ اور اب تک اس پروگرام کے تحت بارہ ہزار سے زائد افراد کے آنکھوں کے آپریشن کئے جا چکے ہیں۔
خون کے عطیات
خون کے عطیہ کے لئے انڈیا میں بھی کام ہو رہا ہے اور امریکہ میں بھی اور دوسرے ممالک میں بھی۔
قیدیوں سے رابطہ اور ان کی خبرگیری
قیدیوں سے رابطہ اور ان کی خبرگیری کا کام بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑھ رہا ہے اور اس کا بھی حکومت پر بھی اور جیل کے محکمے پر بھی اور قیدیوں پر بھی نیک اثر ہو رہا ہے۔
نومبائعین سے رابطے
نومبائعین سے رابطے کی بحالی رپورٹ یہ ہے۔ جو بہت سارے رابطے ٹوٹ گئے تھے، ضائع ہو گئے تھے۔ غانا نے اس سال چھبیس ہزار سات سو تریسٹھ نومبائعین سے رابطہ بحال کیا۔ برکینا فاسو نے تیئس ہزار سے اوپر نومبائعین سے رابطہ بحال کیا۔ نائیجیریا نے اکیس ہزار سے اوپر۔ مالی نے گیارہ ہزار سے اوپر۔ آئیوری کوسٹ نے نو ہزار سے اوپر۔ سیرالیون نے پانچ ہزار سے اوپر۔ اسی طرح گنی بساؤ پانچ ہزار سے اوپر۔ کینیا چار ہزار سے اوپر۔ نائیجیریا تین ہزار سے اوپر۔ سینیگال تقریباً تین ہزار۔ بینن بھی دو ہزار سے اوپر۔ ٹوگو نے دو ہزار۔ تنزانیہ بھی اور اسی طرح باقی ممالک ہیں۔
نومبائعین کے لئے تربیتی کلاسز
نومبائعین کے لئے تربیتی کلاسز اور ریفریشر کورسز کا انعقاد ہوا۔ پانچ ہزار بانوے جماعتوں میں نومبائعین کی تربیت کے لئے تربیتی کلاسز، تعلیمی کلاسز اور ریفریشر کورس کئے گئے جن میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد تین لاکھ اکتالیس ہزار ایک سو بتیس ہے اور اس کے علاوہ شامل ہونے والے نومبائعین کی تعداد ایک لاکھ چودہ ہزار ہے۔ ان کلاسز میں ایک ہزار آٹھ سو تریسٹھ اماموں کو ٹریننگ دی گئی۔
امسال ہونے والی بیعتیں
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال جو بیعتوں کی تعداد ہے وہ پانچ لاکھ چوراسی ہزار سے اوپر ہے۔ 119 ممالک سے تقریباً تین سو تین (303) اقوام احمدیت میں داخل ہوئیں۔
ایک سو انیس ممالک میں بیعتیں ہوئی ہیں جن میں پہلے نمبر پر مالی ہے جہاں ایک لاکھ چالیس ہزار سے اوپر بیعتیں ہوئی ہیں۔ پھر نائیجیریا کی بیعتوں کی تعداد ستر ہزار سے اوپر ہے۔ نائیجر میں اکسٹھ ہزار سے اوپر ہے۔ گنی کناکری میں اکاون ہزار سے اوپر ہے۔ سیرالیون میں پچاس ہزار سے اوپر ہے۔ بینن میں بھی انچاس ہزار سے اوپر ہیں۔ کیمرون کی بتیس ہزار سے اوپر ہیں۔ برکینا فاسو ستائیس ہزار سے اوپر ہیں۔ سینیگال پچیس ہزار سے اوپر۔ آئیوری کوسٹ چودہ ہزار سے اوپر۔ اور اسی طرح مختلف ممالک ہیں۔
رؤیا کے ذریعہ جماعت کی طرف رہنمائی اور بیعتیں
جو بیعتوں کے بعض واقعات ہوئے ہیں وہ بتاتا ہوں کہ سینیگال کی سرحد کے قریب ایک بڑے شہر کائی (Kayes) میں جماعت احمدیہ کو ریڈیو لگانے کی توفیق ملی جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے سینیگال اور موریطانیہ کے بعض حصوں میں بھی سنا جاتا ہے۔ وہاں ریڈیو کے پروگراموں کے نتیجہ میں ایک آدمی محمد امین کناتے صاحب سے رابطہ ہوا۔ موصوف محمد امین نے اپنا خواب بیان کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ مشرق کی طرف سے آگ نکلی ہے جس کی وجہ سے لوگ مغرب کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ ان بھاگنے والوں میں چینی، جاپانی اور ہر رنگ و نسل کے لوگ ہیں۔ چنانچہ وہ بھی گھبراہٹ میں بھاگ کر خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ جاتے ہیں جہاں سے اس طرح نیچے گرتے ہیں گویا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموںمیں گرے ہوں اور ساتھ ہی ان کو زور سے آواز آتی ہے ’احمد۔ احمد‘۔ موصوف بھی خواب میں یہ الفاظ دہراتے ہیں اور اسی کیفیت میں ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اس خواب کے چند دن بعد موصوف نے اتفاقاً جماعت کا ریڈیو سنا جس پر امام مہدی کی آمد کے حوالے سے پروگرام چل رہا تھا۔ جب مبلغ نے کہا کہ امام مہدی آ گئے اور ان کا نام غلام احمد ہے تو فوراً ان کے دل نے کہا کہ یہ تو وہی خواب پوری ہو رہی ہے۔
نائیجر کے مبلغ لکھتے ہیں کہ نیامی شہر کے تین پڑھے لکھے احباب کو بیعت کی توفیق ملی۔ بیعت سے قبل تینوں نے جماعتی لٹریچر کا کافی مطالعہ کیا۔ ان بیعت کرنے والوں میں سے ایک گویتا ادریس صاحب ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے ٹیچر ہیں۔ موصوف نے بتایا کہ بیعت کرنے کے بعد ان کے دل میں ایک خلش سی تھی کہ کہیں راستے کا انتخاب غلط تو نہیں ہو گیا۔ چنانچہ اس کشمکش میں رات دعا کر کے سویا کہ اے اللہ تُو ہی میری رہنمائی کر۔ اسی رات خواب میں دیکھا کہ میں مسجد کے باہر کھڑا ہوں۔ اور انہوں نے مجھے مسجد سے باہر آتے ہوئے دیکھا اور کہتے ہیں مجھے آپ نے مصافحہ کا شرف بخشا۔ اور کہتے ہیں کہ اس خواب کے بعد مجھے دلی سکون ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے میری رہنمائی کر دی ہے اور مجھے سچائی کا راستہ دکھا دیا ہے
اسی طرح قرغیزستان سے ایک دوست خالماتوف عبدالرسول (Khalmatov Abdurasul) صاحب ہیں۔ کہتے ہیں کہ یونس صاحب کی شہادت دسمبر 2015ء میں ہوئی تھی۔ وہاں قرغیزستان کے احمدی کو شہید کیا گیا تھا۔ کہتے ہیں کہ میں نے جنوری 2016ء میں خواب میں شہید مرحوم کو دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ میں مکّہ مکرمہ میں حج کر رہا ہوں۔ اسی دوران یونس جان شہید نظر آتے ہیں اور مجھ سے میرا حال پوچھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری جماعت ٹھیک ٹھاک ہے؟ سوال پوچھتے ہیں۔ میں نے ان کو کوئی جواب تو نہ دیا لیکن جب مَیں نیند سے بیدار ہوا تو اس خواب کا مجھ پر بہت زیادہ اثر ہوا۔ اسی وجہ سے میں نے بیعت کرنے کا فیصلہ کر لیا اور 18؍جنوری 2016ء کو بیعت کر کے جماعت میں شامل ہو گیا۔
کینیڈا سے امیر صاحب لکھتے ہیںکہ ایک سنّی نوجوان شجاع صاحب تقریباً دو سال سے جماعت کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے۔ ان کی ہر قسم کی علمی رہنمائی کی لیکن کوئی تسلی نہیں ہو رہی تھی۔ موصوف عمرہ پر بھی گئے وہاں بھی دعا کی۔ اسی طرح گزشتہ سال یوکے کے جلسہ پر بھی آئے۔ جمعہ وغیرہ بھی ہمارے ساتھ پڑھ لیتے تھے لیکن بیعت کے لئے تیار نہیں ہوتے تھے۔ اس سال جنوری میں ایک دن اچانک فون کیا کہ میں اب مزید انتظار نہیں کر سکتا اور بیعت کرنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ بیعت کرنے سے قبل موصوف نے کہا کہ رات دعا کر کے سویا تو خواب میں مجھے کہا گیا کہ اس کام کو چھ ماہ سے زائدنہیں لگنے چاہئے تھے۔ تم نے کیوں اتنی دیر کر دی۔ اور یہ پیغام کافی ناراضگی لئے ہوئے تھا۔ اب اگر بیعت نہ کرتا تو خدا تعالیٰ نے سزا دینی تھی اس لئے بڑی مشکل سے صبح کا انتظار کیا۔
فرنچ گیانا سے ہمارے مربی انچارج لکھتے ہیں کہ جماعت کے نیشنل صدر کی ہمشیرہ اکثر کہتی تھیں کہ وہ عیسائی مذہب سے مطمئن نہیں ہیں۔ قریباً گذشتہ تین سال سے جماعتی لٹریچر کا مطالعہ کر رہی تھیں اور ہماری دعوت پر مختلف جماعتی پروگراموں میں شامل بھی ہوتی رہیں لیکن بیعت نہیں کر رہی تھیں۔ ایک دفعہ ہمارے مشن ہاؤس میں آئیں تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ اللہ تعالیٰ کی ہستی پر تو ایمان رکھتی ہیں اس لئے پوری توجہ سے دعا کریں اور اسی ہستی سے رہنمائی حاصل کریں کہ سچ کیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے دعا شروع کر دی کہ اگر جماعت احمدیہ سچوں کی جماعت ہے تو میری بھی رہنمائی کر تا کہ میں بھی جماعت میں شامل ہو جاؤں۔ قریباً ایک ہفتے کے بعد موصوفہ نے خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا کہ ایک ساتھ کھڑے ہیں اور ایک ساتھ ہی فرنچ گیانا کے دونوں مبلغین یعنی صدیق منور صاحب اور محمد بشارت صاحب کو دیکھا۔ موصوفہ کہتی ہیں کہ جب میں بیدار ہوئی تومیں خوشی سے رو رہی تھی اور میرے جسم پر لرزہ طاری تھا۔ میں بہت خوش تھی کہ اللہ تعالیٰ نے میری رہنمائی فرما دی۔
خطبات/خطابات کا اثر
خطبات کے ذریعہ سے بعض لوگوں پہ اثر ہوتا ہے۔ بیعتیں کرتے ہیں۔ امیر صاحب گیمبیا کہتے ہیں کہ ایک گاؤں کیرنوگور (Ker Ngorr) میں جماعت احمدیہ کا قیام عمل میں آیا تو ایک دوست الحاجی فائے (Faye) صاحب نے جماعت کی شدید مخالفت کی۔ جماعتی لٹریچر کو ہاتھ تک لگانا بھی گوارا نہیں کرتے تھے۔ لیکن ہمارے داعیین الی اللہ نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل انہیں تبلیغ کرتے رہے۔ ایک دن گاؤں میں نومبائعین کے لئے تربیتی کلاس کا پروگرام رکھا گیا۔ ہمارے داعیین الی اللہ نے موصوف کو اس بات پر منا لیا کہ وہ بیشک کوئی کتاب نہ پڑھیں مگر ایک دفعہ ہمارے ساتھ مشن ہاؤس چلے جائیں اور ہمارے پروگرام میں شامل ہو جائیں۔ ہم وہاں آپ کو کوئی تبلیغ نہیں کریں گے اور نہ ہی آپ سے اس موضوع پر بات کریں گے۔ آپ صرف پروگرام میں شامل ہو کر ہماری باتیں سن لیں۔ چنانچہ موصوف جب مشن ہاؤس آئے تو کہنے لگے میں نے آپ کی کلاس میں شامل نہیں ہونا۔ میں یہاں ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھ لیتا ہوں۔ اس پر انہیں ٹی وی والے کمرے میں بٹھا کر ٹی وی پر ایم ٹی اے لگا دیا گیا اور انہیں وہیں چھوڑ کر باقی سارے لوگ کلاس میں شامل ہونے کے لئے مسجد چلے گئے۔ اس دوران موصوف نے ایم ٹی اے پر میرا خطبہ سنا۔ کلاس کے بعد جب ان سے بات ہوئی تو کہنے لگے کہ یہ شخص کبھی جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ اس لئے میرے لئے ممکن نہیں کہ اب پیٹھ پھیروں۔ چنانچہ موصوف اپنے خاندان کے دس افراد سمیت جماعت میں داخل ہوگئے۔
جلسہ سالانہ قادیان 2015ء کے موقع پر میرا جو خطاب تھا وہ نشر ہوا تو کانگو کے شہروں میں سنا جا رہا تھا۔ بن کینگے (Ben Kenge) صاحب جو ایک ٹی وی کمرشل ڈائریکٹر ہیں انہوں نے اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امام جماعت احمدیہ کے خطابات نے اسلام کے متعلق ہمارے سامنے بالکل ایک نیا زاویہ نگاہ رکھا ہے۔ جو لوگ مجھے جانتے ہیں ان کو پتا ہے کہ میں خواہ مخواہ متاثر ہونے والوں میں سے نہیں ہوں۔ لیکن امام جماعت احمدیہ کے خطابات سن کر میں کہتا ہوں کہ بہت جلد ساری دنیا اس پیغام کو ماننے پر مجبور ہو جائے گی۔
کیمرون کے ویسٹرن ریجن کے شہر فمبان (Fumban) کے ایک نو مبائع نے ہمارے معلم کو کہا کہ مَیں ایم ٹی اے پر خطبہ سنتا ہوں اور یہ خطبات ایسے ہوتے ہیں کہ ایسا لگ رہا ہوتا ہے کہ جیسے خاص طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بولے جا رہے ہیں۔
مخالفین کے پراپیگنڈا کے نتیجہ میں بیعتیں
مخالفین کے پراپیگنڈے کے نتیجہ میں بیعتیں۔ پنجاب (انڈیا) کے ایک گاؤں شیخوپورہ کے ایک دوست پردیپ صاحب کافی عرصے سے زیر تبلیغ تھے مگر بیعت نہیں کی ہوئی تھی۔ ایک دن مقامی جماعت کے ایک وفد نے ان سے ملاقات کی۔ ابھی ان سے گفتگو کا آغاز ہی ہوا تھا کہ وہاں دو دیو بندی مولوی چندہ لینے کی غرض سے پہنچ گئے۔ ان مولویوں سے وہاں قریباً دو گھنٹے کے قریب اختلافی مسائل پر گفتگو ہوئی۔ دونوں مولوی لاجواب ہو کر وہاں سے اٹھ کر چلے گئے۔ اس بات کا پردیپ صاحب پر بہت گہرا اثر ہوا چنانچہ انہوں نے اپنی پوری فیملی کے ساتھ بیعت کر کے سلسلہ میں شمولیت اختیار کر لی۔
بیعتوں کے تعلق میں بعض ایمان افروز واقعات
بیعت کے تعلق میں بعض اور ایمان افروز واقعات۔ کانگو برازویل سے معلم یوسف صاحب لکھتے ہیں کہ ہم نے اپنے جلسہ سالانہ میں اتھاریٹیز کے علاوہ چرچ کے پادریوں کو بھی مدعو کیا تھا۔ ایک پادری جو ہماری ایک جماعت جماعت کیوسی میں رہائش پذیر ہے اور اسی گاؤں میں ایک چرچ میں تعینات ہے وہ بھی ہمارے جلسہ میں مدعو تھا۔ حضرت عیسیٰ کے بارے میں جماعت کا مؤقف سن کر بہت متاثر ہوا اور جاتے ہوئے اپنے ساتھ حضرت عیسیٰ کے بارے میں کتاب بھی لے گیا۔ چند دن کے بعد یہ پادری دوبارہ ہمارے پاس آیا اور کہا کہ میں نے بہت سوچا ہے اور آپ کو ہی حق پر پایا ہے۔ میں آپ کی جماعت میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔ چنانچہ موصوف نے بیعت کر لی اور پھر اپنی فیملی کو بھی تبلیغ کی اور وہ بھی جماعت میں شامل ہو گئے۔
بے شمار واقعات ہیں۔ بیان کرنے تو بہت مشکل ہیں۔
نومبائعین کو احمدیت چھوڑنے کی دھمکیاں۔ مخالفت۔ مال اور مدد کا لالچ اورنومبائعین کی ثابت قدمی
امیر صاحب بینن لکھتے ہیں کہ جماعت کی ترقی کو دیکھتے ہوئے معاندین احمدیت اور حاسدین بھی میدان میں اترے ہوئے ہیں۔ جہاں بھی جماعت کاپودا لگتا ہے اور لوگ اسلام کو قبول کرتے ہیں مولوی وہاں پہنچ جاتے ہیں اور نومبائعین کو لالچ دیتے ہیں اور ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ امسال جنوری میں پاراکو ریجن کی ایک نئی جماعت میں پیش آیا۔ مولویوں نے اس گاؤں میں بڑا اکٹھ کیا اور نومبائع کو مختلف لالچیں دیں کہ احمدیت چھوڑ دیں۔ جماعت کے افراد نے ان کی باتوں پر کوئی توجہ نہ دی تو کہنے لگے کہ جماعت احمدیہ نے اگر آپ کو مسجد بنا بھی دی تو آپ سے ساری زندگی چندے کے نام پہ پیسے مانگتے رہیں گے۔ انہوں نے نیا نبی بنا لیا ہے، شریعت کو تبدیل کر دیا ہے اور جماعت احمدیہ جہاد کو نہیں مانتی۔ اس قسم کی باتوں کے ساتھ ان کو تنگ کرتے رہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے نومبائعین نے ان کی ایک نہ سنی اور انہیں وہاں سے نکال دیا۔
امیر صاحب فرانس لکھتے ہیں کہ ایک خاتون درامے دینیبا صاحبہ کو اپنی بہن کے سسرال کی طرف سے احمدیت کا پیغام ملا۔ انہوں نے جب مزید تحقیق کی تو ان پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعویٰ کی سچائی واضح ہونا شروع ہو گئی۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے یہ دور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی طرح نظر آنے لگا۔ میری نمازوں میں نمایاں فرق پڑ گیا۔ چنانچہ ایک دن میں نے بیعت کر لی۔ بیعت کی وجہ سے میرے سسرال شدید مخالفت کرنے لگے اور میرے خاوند نے مجھے تین بچوں سمیت گھر سے نکال دیا۔
مصر کی ایک خاتون کہتی ہیں میں احمدی ہوں۔ ایک غیر احمدی لڑکا میرا یونیورسٹی فیلو اور شریف النفس انسان ہے۔ اس نے میرا رشتہ مانگا۔ میں نے اور میرے والد صاحب نے اس کو احمدیت کے بارے میں بتایا اور دو کتابیں پڑھنے کے لئے دیں لیکن وہ قائل نہ ہوا اور مجھے احمدیت چھوڑنے کے لئے کہا لیکن میں نے انکار کر دیا اور دین کو دنیا پر ترجیح دی۔
امیر صاحب سپین لکھتے ہیں کہ موریطانیہ کے ایک نومبائع نوح صاحب 2012ء میں احمدی ہوئے تھے۔ ان کے سسر نے ان کی بیوی کو ان کے احمدی ہونے کی وجہ سے اپنے گھر بلوا کر ان سے رشتہ ختم کر لیا۔ اس پر اس نومبائع نے کہا کہ احمدی ہونے کی وجہ سے اگر میری بیوی میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو نہ رہے، مجھے کوئی بھی احمدیت سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے وفا اور اخلاص میںآگے بڑھ رہے ہیں۔
بیعت کے نتیجہ میں پاک تبدیلیاں
تنزانیہ کے لوکل معلم لکھتے ہیں کہ شیانگا ریجن میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کافی ترقی کر رہی ہے۔ وہاں کے ریجنل کمشنر صاحب نے کہا مجھے پتا ہے کہ شیانگا کے لوگ زیادہ تر بے دین ہیں مگر پھر بھی احمدیت کے پیغام سے کافی متاثر ہو رہے ہیں اور احمدیت قبول کر رہے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ احمدیت کی وجہ سے ان میں نیک روحانی تبدیلی آ رہی ہے۔ آپ لوگ زیادہ سے زیادہ کوشش کریں کہ شیانگا کے تمام لوگوں تک آپ کا پیغام پہنچ جائے کیونکہ آپ جو دین سکھا رہے ہیں اس سے لوگ مہذب بنتے جا رہے ہیں اور اس کے نتیجہ میں جرائم وغیرہ کی شرح میں کمی آ رہی ہے۔
کانگو جماعت کے ایک نومبائع کہتے ہیں پہلے میں تعویذ وغیرہ کو مانتا تھا لیکن جب سے میں نے اسلام احمدیت کی تعلیم کو مانا ہے اور عبادت شروع کی ہے مجھے سمجھ آئی ہے کہ میں بھٹکا ہوا تھا۔ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے وہ راستہ لیا ہے جو خدا کی طرف جاتا ہے۔
دعوت الی اللہ میں روکیں ڈالنے والوں کا انجام
مایوٹے سے مبلغ سلسلہ لکھتے ہیں کہ مایوٹے میں جماعت کو کافی مخالفت کا سامنا ہے۔ مجھے بھی انہوں نے دعا کے لئے لکھا۔ میں نے کہا اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا، یہ لوگ خود اپنی آگ میں جل جائیں گے۔ تو کہتے ہیں کہ ایک عجیب نشان ظاہر ہوا کہ مایوٹے میں ایک شخص جماعت احمدیہ کی مخالفت میں پیش پیش تھا۔ اس نے خاکسار کو فون کر کے دھمکیاں دیں اور کہا کہ آپ لوگ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اس شخص کو مختلف طریقوں سے سمجھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ کسی طرح بھی باز نہ آتا اور جماعت کے خلاف ان کی بدکلامی جاری رہی۔ چنانچہ چند دن قبل اس شخص کے متعلق اطلاع ملی ہے کہ وہ نہر میں ایک ایسی جگہ پر بیٹھ کر نہا رہا تھا جہاں پانی بہت کم تھا مگر پیچھے سے پانی کا ایک ریلا آیا۔ جس جگہ وہ بیٹھا تھا وہاں اس کی قمیض کسی چیز کے ساتھ اٹک گئی اور اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں سکا اور اس ریلے کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا۔ اس واقعہ کے تین دن بعد اس کی نعش ملی۔ اس طرح یہ واقعہ احباب جماعت کے ایمانوں میں اضافے کا موجب بنا۔
اسی طرح مخالفین کے انجام کے بہت سارے واقعات ہیں۔
اللہ تعالیٰ داعین الی اللہ کی حفاظت کس طرح فرماتا ہے۔ تنزانیہ کے معلم لکھتے ہیں کہ خاکسار اپنی جماعت کے سیکرٹری مال حسن ناؤجا صاحب کے ساتھ نومبائعین کو ملنے کے لئے قریبی گاؤں گیا۔ وہاں سے واپسی پر مَیں نے دیکھا کہ ہمارے پیچھے ایک شیر بھاگتا ہوا آ رہا ہے۔ راستہ خراب ہونے کی وجہ سے موٹر سائیکل کی رفتار بہت آہستہ تھی اس لئے شیر بہت قریب آ گیا اور ہم پر حملہ آور ہو گیا۔ حملہ کی وجہ سے خاکسار موٹر سائیکل سے چھلانگ لگا کر نیچے اترا تو شیر اچانک رُک گیا اور پیچھے مڑ گیا۔ کچھ دور جا کر ایک دوسرے شیر کے ساتھ کھڑا ہو گیا ۔ دونوں شیر ہمیں دُور سے دیکھتے رہے لیکن دوبارہ ہماری طرف نہیں آئے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہم دونوں کو محفوظ رکھا اور ہمیں واپس پہنچا دیا۔
مالی کے معلم لکھتے ہیں کہ رمضان المبارک میں ایک تبلیغی سفر کے دوران بارش کی وجہ سے تمام راستے خراب ہو گئے۔ ہماری گاڑی ایک گڑھے میں بری طرح پھنس گئی اور باوجود ہر قسم کی کوشش کے گاڑی گڑھے سے باہر نہ نکل سکی۔ شام کا وقت ہوا جا رہا تھا جہاں ہم نے پہنچنا تھا وہ انتظار کر رہے تھے۔ اس پر خدا کے حضور دل سے دعا نکلی کہ اے اللہ! ہم تو تیرے کام سے ہی نکلے ہیں اب تو ہماری مدد فرما۔ دعا سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ ایک کرین سامنے سے آ رہی ہے جس پر دل خدا کی حمد سے پُر ہو گیا۔ اس کی مدد سے ہماری گاڑی نکالی گئی۔ اس جگہ پر کرین کا آنا کسی معجزے سے کم نہ تھا ۔ چنانچہ ہم اپنی مقررہ منزل پر وقت پر پہنچ گئے۔
جماعتی جلسوں میں شامل ہونے والے غیرازجماعت مہمانوں کے تأثرات غیر از جماعت جو شامل ہوتے ہیں ان کے ایک دو تأثرات بیان کرتا ہوں۔
صوبہ آسام ہندوستان کے ایک ٹی وی چینل ’’پراگ ٹی وی‘‘ کے ایگزیکٹو پروڈیوسر اپنی ٹیم کے ساتھ جلسہ قادیان (2015ء میں) شامل ہوئے۔ موصوف نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میں بار بار قادیان آؤں اور اس جلسہ میں شامل ہوں۔ آپ کی جماعت کے ساتھ جو تعلق بن گیا ہے اس کو میں کبھی بھول نہیں سکتا۔ جماعت احمدیہ کے روحانی امام دنیا میں امن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جو خدمات سرانجام دے رہے ہیں یہ کسی اور مسلم لیڈر میں ہمیں نظر نہیں آتا۔ میں آئندہ کوشش کروں گا کہ اس پروگرام کو Miss نہ کروں۔
بینن کے جلسہ سالانہ کے موقع پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے نمائندے آئے۔ کہنے لگے کہ بینن میں جماعت اپنے کاموں کی وجہ سے مشہور ہے۔ ہر کوئی جماعت کو جانتا ہے۔ جماعت مساجد تعمیر کر رہی ہے۔ سکول کھول رہی ہے۔ ہسپتال، یتیم خانے، ماڈل ولیج بنا رہی ہے۔ میڈیکل کیمپس کا انعقاد کر رہی ہے۔ ڈونیشن کے پروگرام کرتی ہے۔ عید کے موقع پر ضرورت مندوں میں تحائف تقسیم کرتی ہے۔ بین المذاہب پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے۔ اور ایسے پروگرام ہیں جو بڑا متاثر کرتے ہیں۔
یہ میں نے مختصر رپورٹ بیان کی ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو بجھا دیں مگر خدا اپنے گروہ کو غالب کرے گا۔ تُو کچھ بھی خوف نہ کر۔ مَیں تجھے غلبہ دوں گا۔ ہم آسمان سے کئی بھید نازل کریں گے اور تیرے مخالفوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر کو ہم وہ باتیں دکھلائیں گے جن سے وہ ڈرتے تھے۔ پس تُو غم نہ کر۔ خدا ان کی تاک میں ہے۔ خدا تجھے نہیں چھوڑے گا اور نہ تجھ سے علیحدہ ہوگا جب تک کہ وہ پاک اور پلید میں فرق کرکے نہ دکھلائے۔ کوئی نبی دنیا میں ایسا نہیں بھیجا گیا جس کے دشمنوں کو خدا نے رسوا نہ کیا۔ ہم تجھے دشمنوں کے شر سے نجات دیں گے۔ ہم تجھے غالب کریں گے اور مَیں عجیب طور پر دنیا میں تیری بزرگی ظاہر کروں گا۔ مَیں تجھے راحت دوں گا اور تیری بیخ کنی نہیں کروں گا اور تجھ سے ایک بڑی قوم بناؤں گا اور تیرے لئے میں بڑے بڑے نشان دکھاؤں گا۔ … ان کو کہہ دے کہ مَیں صادق ہوں۔ پس تم میرے نشانوں کے منتظر رہو۔ حجت قائم ہو جائے گی اور کھلی کھلی فتح ہوگی۔ … وہ چاہتے ہیں کہ تیرا کام نا تمام رہے لیکن خدا نہیں چاہتا مگر یہی کہ تیرا کام پورا کرکے چھوڑے۔ خدا تیرے آگے آگے چلے گا اور اس کو اپنا دشمن قرار دے گا جو تیرا دشمن ہے۔ جس پر تیرا غضب ہوگا میرا بھی اُسی پر غضب ہوگا۔ اور جس سے تو پیار کرے گا مَیں بھی اسی سے پیار کروں گا۔ خدا کے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں اور انجامکار ان کی تعظیم ملوک اور ذوی الجبروت کرتے ہیں اور وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں۔ … میری فتح ہوگی اور میرا غلبہ ہوگامگر جو وجود لوگوں کے لئے مفید ہے مَیں اس کو دیر تک رکھوں گا۔ تجھے ایسا غلبہ دیا جائے گا جس کی تعریف ہو گی اور کاذب کا خدا دشمن ہے اس کو جہنم میں پہنچائے گا۔ ‘‘
(تتمہ حقیقۃالوحی۔ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 588 تا 590)
اللہ کرے کہ اللہ تعالیٰ کے وعدے جلد ہماری زندگیوں میں پورے ہوں اور ہم کامیابیوں اور کامرانیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ اللہ حافظ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ