نمازجنازہ حاضر وغائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ 31جنوری 2017ء بروز منگل نماز ظہرسے قبل حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےمسجد فضل لندن کے باہر تشریف لا کر مکرم ملک احمد شیر مجوکہ صاحب (آف لندن) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مکرم ملک احمد شیر مجوکہ صاحب (آف لندن) 25؍جنوری 2017ء کو 76 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کا تعلق حویلی مجوکہ (ضلع سرگودھا)سے تھا اور گزشتہ چھ سال سے اپنے بیٹے کے پاس لندن میں مقیم تھے۔ نمازوں کے پابند، بہت مخلص، باوفا اور ہمدرد انسان تھے۔ تلاوت قرآن کریم ہر روز کا معمول تھا اور اپنے اہل خانہ اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کیا کرتے تھے۔ مقامی جماعت میں امام الصلوٰۃ اور زعیم انصار اللہ کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پائی۔ حویلی مجوکہ میں مربی ہاؤس بھی آپ نے تعمیر کروایا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔
نماز جنازہ غائب:
1۔ مکرم منشی محمد اقبال صاحب(آف کنری۔ سندھ)
آپ 24؍جنوری 2017ء کو 77سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے والد محترم چوہدری محمد اسماعیل صاحب نے 1926ء میں بیعت کی توفیق پائی۔ آپ کی والدہ عائشہ بی بی صاحبہ کے خاندان کا حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ایک خاص تعلق تھا۔ چنانچہ ربوہ قیام کے دوران آپ کا بھی ایک ذاتی تعلق خلیفۃ المسیح اور خاندان حضرت اقدس مسیح موعودؑ سے بن گیا اور پھر جتنا عرصہ بھی وہاں رہے آپ ان سے نہایت عقیدت اور احترام سے ملا کرتے تھے۔ آپ 1960ء میں سندھ گئے اور ناصر آباد فارم پر بطور منشی کام کا آغاز کیا۔ بعد ازاں آپ کو سندھ کاٹن جیننگ فیکٹری میں ملازمت کی بھی توفیق ملی۔ سندھ میں تحریک جدید انجمن احمدیہ کی زمین پر کافی لمبا عرصہ بطور نگران رہے۔ 1984ء میں کلمہ مہم کے دوران آپ کو اسیر رہنے کی بھی توفیق ملی۔ بطور سیکرٹری جائیداد کنری اور سیکرٹری تحریک جدید ضلع عمر کوٹ خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کو خلافت سے بے پناہ محبت تھی۔ آپ کو متعدد بار جلسہ سالانہ برطانیہ میں شرکت کی توفیق ملی۔ آپ میں مہمان نوازی کا وصف بہت نمایاں تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور پانچ بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم محمود احمد انجم صاحب مربی سلسلہ ہیں اور آجکل تاجکستان میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔
2۔ مکرم منشی حنیف احمد بھٹی صاحب (ناصر آباد فارم۔ سندھ۔ حال ربوہ)
آپ 18؍جنوری 2017ء کو ہارٹ اٹیک سے 59 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ ناصر آباد فارم سندھ چلے گئے۔ جہاں پر آپ نے 18 سال تک بحیثیت منشی ناصر آباد فارم اپنی ذمہ داری احسن رنگ میں نبھائی۔ آپ محمد لطیف بھٹی صاحب کے بیٹے اور چوہدری محمد علی بھٹی صاحب کے بھتیجے تھے۔ مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور پانچ بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم توصیف احمد بھٹی صاحب طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں بطور کارکن خدمت بجا لا رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ 15فروی 2017ء بروزبدھ نماز ظہرسے قبل حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےمسجد فضل لندن کے باہر تشریف لا کر مکر م سمیع اللہ ناصر صاحب(ابن مکرم ہدایت اللہ بنگوی صاحب مرحوم۔یوکے)کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مکر م سمیع اللہ ناصر صاحب(ابن مکرم ہدایت اللہ بنگوی صاحب مرحوم۔یوکے) 12 ؍فروری2017ء کو 79 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مولوی رحمت اللہ صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے اور مکرم ہدایت اللہ بنگوی صاحب (سابق افسر جلسہ سالانہ یوکے) کے بیٹے تھے۔ آپ 1951ء میں لندن آئے۔ آئرلینڈ کی Galway جماعت کے ابتدائی ممبر بھی رہے۔آپ نے یوکے میں بروک ووڈ قبرستان حاصل کرنے میں بڑی مددکی۔ نیز شعبہ رشتہ ناطہ سے بھی وابستہ رہے۔ آپ نے اپنے دادا اور اپنے والد کی سیرت پر دوکتابیں بھی تصنیف کیں
1۔مکرم چوہدری فضل الٰہی عارف صاحب(ریٹائرڈ مربی سلسلہ۔ربوہ)
آپ 2فروری 2017ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آ پ کے دادا حضرت چوہدری خیر الدین صاحب اور دادی حضرت سلطان بی بی صاحبہ دونوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں سے تھے ۔تقسیم ملک کے بعد آپ کا خاندان گھسیٹ پورہ ضلع فیصل آباد میں آباد ہوا۔ آپ نے جامعہ سے شاہد کا امتحان 1970ء میں پاس کیا۔1975 ء میں آپ کا ساراخاندان ربوہ منتقل ہوگیا۔آپ گوجرانوالہ،راولپنڈی اورسانگھڑ کے علاوہ سیرالیون میں بطور مربی سلسلہ خدمت بجالاتے رہے۔ سیرالیون سے واپسی پر ربوہ میں نظارت اصلاح وارشاد، نظارت امورعامہ اور رشتہ ناطہ میں خدمت کی توفیق پائی۔ آپ بہت دعا گو، شریف النفس ، کم گو اور دھیمے مزاج کے مالک تھے۔غرباء کا خاص خیال رکھتے تھے۔چندہ جات اور مالی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے ۔ مرحوم موصی تھے ۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
2۔مکرم داؤد ساؤ صاحب (لوکل مبلغ۔گنی بساؤ۔گیمبیا)
آپ 20 جنوری2017 ءکو وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ا ٓپ گنی بساؤ کے مبلغین کے پہلے batch میں سے تھے جن کو جامعۃ المبشرین گھانا میں ٹریننگ کے لئے بھجوایا گیا ۔صوم وصلوۃ کے پابند، بہت ملنسار ، خوش اخلاق ،نیک اور مخلص انسان تھے۔ اپنے کام کی ماہانہ رپورٹ بڑی باقاعدگی سے سب سے پہلے دیا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے ۔پسماندگان میں دو بیویاں اور چار بچے یادگار چھوڑے ہیں۔
3۔مکرمہ طاہرہ اقبال صاحبہ(اہلیہ مکرم مظفر احمد اقبال صاحب ۔ قادیان)
آپ 18جنوری 2017 ء کوحرکت قلب بند ہونے سے57 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت قاضی زین العابدین صاحب صحابی حضرت مسیح موعود ؑ کی پڑپوتی اور مکرم چوہدری صدیق احمد صاحب کی بیٹی تھیں۔ آپ حلقہ دارالسلام قادیان میں لجنہ کی سیکرٹری تجنید کی حیثیت سے خدمت بجالاتی رہیں۔ ہردینی مجلس میں سب سے پہلے حاضر ہوتی تھیں۔ بچوں کی بھی بہت عمدہ رنگ میں تربیت کی۔ نماز کی پابند اور اچھے اخلاق کی مالک، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔
4۔مکرم عبد الشکور بھٹی صاحب (ابن مکرم عبد الرحمٰن بھٹی صاحب۔جرمنی)
آپ 31 جنوری 2017 ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ا ٓپ صوم وصلوۃ کے پابند، بہت شفیق ،ہمدرد ، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے والہانہ لگاؤ رکھتے تھے۔ جرمن لوگ بھی آپ کے کردار سے بہت متاثر تھے۔ آپ کو تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب سے مل کر آپ نے کئی تبلیغی نشستوں کا اہتمام کیا ۔قرآن کریم کی تلاوت بڑی باقاعدگی سے کرتےاور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تمام کتب کا مطالعہ کیا ہواتھا۔ آپ کو کئی بیماریاں لاحق تھیں مگر آپ نے بڑے صبر اور حوصلہ سے ان کامقابلہ کیااور کبھی شکوہ نہیں کرتے تھے۔اکثر یہ شعر آپ کی زبان پر جاری رہتا تھا کہ’’ ہوفضل تیرا یا رب یا کوئی ابتلا ہو۔راضی ہیں ہم اسی میں جس میں تیری رضا ہو‘‘۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چار بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب کے سمدھی تھے۔
5۔ مکرم الحاج محمود احمد عودہ صاحب (آف کبابیر)
آپ 25دسمبر2016 ءکو 88سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پیدائشی احمدی تھے۔ماضی میں صدر جماعت کبابیر رہ چکے ہیں۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا ۔تبلیغی سفروں کا اہتمام کرتے تھے ۔آپ کو اولاد کی طرف سے شدید ابتلاء آئے مگر بڑے صبر اور حوصلے کے ساتھ انہیں برداشت کیااور ہمیشہ خلافت کے ساتھ محبت ووفا کا تعلق رکھا۔ تین سال قبل بیماری کے باوجود جلسہ سالانہ یوکے میں شمولیت اختیار کی اور حضورانور سے شرف ملاقات حاصل کیا۔1981 ء میں قادیان کا سفر بھی کیا۔ مرحوم موصی تھے۔
6۔مکرم ملک منور احمد صاحب ( اسلام آباد۔ پاکستان)
آپ 31 اگست 2016ء کو 68 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو 8 سال سے زائد عرصہ بطور معتمد و قائد ضلع سرگودھا خدمت کی توفیق ملی۔ ربوہ میں ہونے والے سالانہ گھوڑ دوڑ ٹورنامنٹ میں ضلع سرگودھا کی طرف سے شامل ہوکر اوّل انعام حاصل کرتے رہے۔ 1974 کے پُر خطرحالات میں خلیفۂ وقت سے براہ راست راہنمائی حاصل کرتے ہوئے بڑی ہمت اورجوانمردی سے ضلع سرگودھا میں خدمت کی توفیق پائی۔ خلافت کے ساتھ محبت و وفا کا تعلق تھا۔ اسلام آباد میں دوران ملازمت 15 سال سے زائد عرصہ تک اپنے حلقہ میں بطور سیکرٹری مال خدمت کی توفیق پائی۔ صوم وصلوۃ کے پابند، تہجد گزار، باقاعدگی سے تلاوت قرآن کریم کرنے والے، دعا گو، ہمدرد، نہایت خوش مزاج اور مخلص انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔
7۔مکرم چوہدری محمد رشید صاحب (اسلام آباد۔ پاکستان)
آپ 17جنوری 2017ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ صوم وصلوۃ کے پابند، تہجد گزار،بہت نیک اور مخلص انسان تھے ۔ خلافت سے عشق کا گہراتعلق رکھتے تھے۔ اردو ، عربی اور فارسی زبانوں پر دسترس رکھتے تھے ۔مرحوم موصی تھے اوروصیت کا چندہ بڑی باقاعدگی اوراہتمام کے ساتھ ادا کیا کرتے تھے۔ان کے بیٹے مکرم ڈاکٹر محمد بشیر چوہدری صاحب واقف زندگی ہیں اور آجکل گھانا کے ایک احمدیہ ہسپتال میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
8۔مکرم محمد ریاض سیفی صاحب (آف جرمنی )
آپ 31جنوری 2017 ء کوطویل علالت کے بعد بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت میاں جان محمد صاحب ؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نواسے تھے۔ 1976ء میں جرمنی آئے اور پھر کچھ عرصہ کے لئے امریکہ چلے گئے لیکن بعد میں واپس جرمنی آگئے ۔ نیشنل سیکرٹری وقف جدید کے علاوہ آپ نےایڈیشنل سیکرٹری مال اور قائد مال انصار اللہ کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ جرمنی کی دوجماعتوں Nuernberg اورEschersheim میں بطورصدر جماعت بھی خدمت بجالاتے رہے ۔صوم وصلوۃ کے پابند، تہجد گزار ،کثر ت سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے، ایک نیک اور ہردلعزیز انسان تھے۔خلافت سے گہرا تعلق تھا۔ کتب حضرت مسیح موعودؑ کے علاوہ سلسلہ کے دیگر لٹریچر اور کتب کا مطالعہ بڑے شوق سے کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے ۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
9۔مکرمہ سیدہ امۃ القیوم ظفر صاحبہ (آف دارالشکر جنوبی۔ ربوہ)
آپ 10 نومبر 2016ء کو 66 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ 1984ء تک جماعت معین الدین پور ضلع گجرات میں مقیم رہیں۔ ربوہ آنے پر دار النصر وسطی میں بطور سیکرٹری ناصرات اور معاون سیکرٹری وقف نو خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں اور چندہ جات کی ادائیگی میں ہمیشہ پہل کیا کرتی تھیں۔
10۔مکرم مبارک احمد صاحب (ابن مکرم عمر حیات صاحب۔ ربوہ)
آپ 28 رمضان المبارک کو 71 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ تمام چندہ جات باقاعدگی سے ادا کیا کرتے تھے۔ 1978ء میں آپ شیخوپورہ سے ننکانہ شفٹ ہو ئے اور وہاں صدر جماعت کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پائی ۔ خلافت سے گہرا تعلق رکھنے والے، ہمدرد، مہمان نواز،بہت سی خوبیوں کے مالک، نیک اور مخلص انسان تھے۔ 1984ء سے 1991ء تک ادارہ تعمیرات میں ملازمت کی۔ نو سال جرمنی میں رہے جہاں قیام کے دوران مختلف جماعتی خدمات بجالاتے رہے اور وہاں سے واپسی پر IAAAE کے ربوہ چیپڑ کے فعال ممبر رہےاور جماعت کے مختلف تعمیراتی پراجیکٹس میں خدمت بجالاتے رہے۔ 2008ء میں قادیان میں وقف عارضی کی توفیق پائی اور اس دوران مسجد اقصیٰ کی تعمیر و توسیع کے کام میں بھی خدمت کرنے کا موقعہ ملا۔
11۔مکرمہ ناصرہ خانم صاحبہ (ربوہ)
آپ اگست 2016 ءمیں 47 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ صوم وصلوۃ کی پابند، باقاعدگی سے قرآن پاک کی تلاوت کرنے والی، دعاگو، ضرورت مندوں کا خیال رکھنے والی بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔اپنے حلقہ میں بطور سیکٹری ناصرات و ممبر اصلاحی کمیٹی خدمت کی توفیق پا ئی۔ خلافت کے ساتھ دلی وابستگی تھی۔ چندہ جات میں بہت باقاعدہ تھیں۔
12۔مکرم چوہدری بشیر احمد صاحب ( گجرات)
آپ 13 ستمبر 2016ء کو 87 سال کی عمر میں وفات پاگئے ۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پنجوقتہ نمازوں کے پابند، تہجد گزار، دعا گو، بہت مخلص اور باوفا انسان تھے ۔ خلافت کے ساتھ عشق و وفا کا تعلق تھا۔ تقریباً 30 سال بطور سیکرٹری اور پھر بطور صدر جماعت خدمت کی توفیق پائی۔ نہایت خلیق ،ملنسار، غر یبوں کے ہمدرد، لین دین کے کھرے اور سچے انسان تھے۔
13۔مکرمہ زرینہ بیگم صاحبہ (کراچی)
آپ 06 ستمبر 2016 ءکو 74 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، دعا گو، خلافت اور نظام جماعت سے والہانہ محبت رکھنے والی مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ چندوں کے لئے بہت فکر مند رہتی تھیں اور بر وقت ادائیگی کیا کرتی تھیں۔
14۔مکرم رانا بشیر احمد صاحب نون (ملتان)
آپ 25 جون2016 ءکو 82 سال کی عمرمیں وفات پاگئے ۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ وکالت کے پیشہ سے منسلک تھے اوراس سلسلہ میں احباب جماعت کی ہمیشہ ہر ممکن مدد اور راہنمائی کیا کرتے تھے۔ آپ بہت سخی، صفائی پسند، صابر و شاکر، مہمان نواز اور غریب پرور انسان تھے۔
15۔مکرم چوہدری بشیر احمد بھٹی صاحب (37جنوبی۔ سرگودھا۔ حال مقیم دارالعلوم غربی صادق ۔ربوہ )
آپ 29؍اگست 2016 ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آ پ انتہائی نیک سیرت،بہادر ،نڈراور شفیق انسان تھے۔1974ء کے حالات میں آپ نے بہت بہادری سے مخالفین کا مقابلہ کیا۔ ساری زندگی کسی نہ کسی رنگ میں جماعت کی خدمت کی توفیق پائی۔خلافت سے آخر دم تک محبت اور اخلاص کا تعلق رکھا۔بچوں کی بہت احسن رنگ میں تربیت کی ۔ مرحوم موصی تھے ۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کے ایک بیٹے مکرم مجید احمد بھٹی صاحب یہاں وانڈز ورتھ جماعت کے صدر کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
16۔عزیزم منصور احمد (ابن منظور احمد صاحب ۔طالب علم جماعت پنجم۔نصرت جہاں اکیڈمی ربوہ)
6فروری2017 ءکو چند روز خناق کی بیماری میں مبتلا رہ کر بعمر 11 سال بقضائے الٰہی وفات پا گیا۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ منصور احمد وقف نو کی بابرکت تحریک میں شامل تھا۔ 2012ء میں نصرت جہاں اکیڈمی میں داخل ہوا ۔ عزیزم ایک ہونہار، لائق، خاموش طبع اور اطاعت گزار بچہ تھا۔اساتذہ کے ساتھ نہایت ادب سے پیش آتا۔ ہر وقت دھیمی مسکراہٹ اس کےچہرے پر بکھری رہتی۔ صاف ستھرا اور اجلیٰ لباس پہنتا اور دھیمے لہجے میں بات کیا کرتا تھا۔آنحضرت ﷺ کی شان میں حضرت مسیح موعودؑ کا عربی قصیدہ حفظ کررکھا تھا اور ہر سال مکمل قصیدہ سنا کر اسناد اور میڈل حاصل کرتا رہا۔ عزیزم ایک بہت خوش خط طالب علم بھی تھااور ہوم ورک کرنے کے لحاظ سے بھی ایک مثالی بچہ تھا ۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین