مختصر عالمی جماعتی خبریں
اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
(بینن)
بینن کے مختلف ریجنز میںمساجد کا افتتاح
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کو گزشتہ سالوں سے مختلف ریجنز کے دور دراز علاقوں میں کئی مساجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔ ان مساجد کے افتتاح کے موقع پر مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت بینن اپنے وفد کے ساتھ شامل ہوتے رہے۔ ان علاقوں کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سیاسی ، سماجی اور مذہبی افراد بھی مسجد کی افتتاحی تقریب میں شامل ہو کر احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی خوبصورت تعلیمات سُن کر یہ اعتراف کئے بغیر نہ رہتیں کہ جماعت احمدیہ ہی حقیقی اسلام کی تصویر پیش کر رہی ہے۔
مکرم میاں قمر احمد صاحب مبلغ سلسلہ بینن کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق مساجد کی تعمیر کے سلسلہ میں بینن کے ریجن پاراکو کے ایک نومبائع گاؤںبنام Koko-gah میں21 اکتوبر 2016ءبروز جمعۃ المبارک افتتاحی تقریب کے ساتھ مسجد کا افتتاح ہوا۔ Koko-gah جماعت پاراکو شہر سے 48کلومیڑ دور شمال مغرب کی طرف سڑک سے مزید24کلومیٹر دور جنگل میں واقع ہے۔قومی اعتبار سے اس گاؤں کے لوگ فولانی قوم سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ 2013ء میںجماعت کے مقامی داعی الی اللہ مکرم Arrounna-Kokoاور مکرم مظفر احمد ظفر صاحب مبلغ سلسلہ کی تبلیغ سے یہ گاؤں احمدیت کی آغوش میں آیا ۔چونکہ اس گاؤں کے ارد گرد بہت سی چھوٹی نومبائع بستیاں ہیں اس لئے2016ء میں جماعت نے ان کی تربیت کے لئے ایک کچی مسجد کی بجائے ایک پکّی مسجد بنائی۔مسجد کا سنگِ بنیاد4 جون 2016 ءکو رکھا گیا۔ مقامی جماعت کے مرد و زن نے دن رات ایک کر کے وقار عمل کے ذریعہ2؍اگست 2016ءکو مسجد کی تعمیر مکمل کر لی۔ الحمدللہ۔
اس مسجد کی لمبائی قبلہ رخ 13میٹر اور چوڑائی 6میٹر ہے جس میں 150کے قریب افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔
ز…اللہ تعالیٰ کے فضل سے 22؍اکتوبر 2016ء کو جماعت احمدیہ بینن کوپاراکو ریجن کے ایک نو مبائع گاؤںDonorou میں بھی مسجد کا افتتاح کرنے کی توفیق ملی۔
Donorou جماعت پاراکو شہر سے 68کلومیڑ دور جنوب مشرق کی طرف دارالحکومت جاتے ہوئے Tchaourouنامی ایک مشہور شہر سے 8کلومیٹرپہلے برلب سڑک واقع ہے۔قومی اعتبار سے یہ گاؤںباریبا (Bariba) ہیں ۔یہ گاؤں 2015ءمیں جماعت کےمقامی داعی الی اللہ مکرم Abdou Sourajou-dine صاحب ،Gabid Rehmane صاحب اور مکرم میاں قمر احمد مبلغ سلسلہ کی تبلیغ سے احمدیت کی آغوش میں آیا۔ 2016 ء میں مسجد تعمیر کرنے کے لئےجس دن زمینی کاغذات کی کارروائی مکمل ہوئی اسی دن مخالف مولویوںنے قریبی شہر Tchachouمیں ایک اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی تصاویر بانٹیں اور جماعت پر گندے اعتراض لگا کر لوگوں کو جماعت کے خلاف اکسایا۔نیز جماعت کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنے کی تلقین کی۔ اس کے علاوہ مخالفین نے کانفرنس کی آڈیو cd’sلوگوں میں مفت بانٹیں اور ان کا ایک وفدDonorouگاؤں کو ورغلانے کے لئے پہنچا۔انہوں نے بہت کوشش کی کہ گاؤں والے جماعت احمدیہ سے منحرف جائیں اور انہوں نے اس کے عوض میں خوبصورت مسجد مع کنواں بنانے کا اعلان کیا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ لوگ ثابت قدم رہے اور ان کی باتوں میں نہ آئے ۔ مخالفین کا وفد دوبارہ گاؤں آیا تو تب بھی لوگوں نے ان کی ایک نہ سنی اور جماعت سے وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے ان کو خائب و خاسر لوٹا دیا۔
مکرم میاں قمر احمد صاحب مبلغ سلسلہ بینن کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق اللہ کے فضل سے 18مارچ 2016ء کواحمدیہ مسجد کی بنیاد رکھی گئی ۔مقامی جماعت کے مردو زن نے دن رات وقارعمل کیا اورمورخہ 22اگست2016ء کومسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔
اس مسجد کی لمبائی قبلہ رخ5.13میٹر اور چوڑائی 6میٹر ہے جس میں 170کے قریب افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔
ز…اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کوPapatiaگاؤں میں بھی مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔یہ گاؤں بینن کے شمال مغربی شہر’’ ناتیتنگو‘‘ اور ’’جگو‘‘ کے درمیان میں واقع ہے۔ ناتیتنگو سے اس گاؤں کا فاصلہ 35 کلو میٹر ہے۔
Papatia میں احمدیت کا پودا2005ء میں مکرم انوار الحق صاحب مبلغ سلسلہ بینن کے ذریعہ سے لگا۔یہ ایک مُشرک گاؤں تھا لیکن اس گاؤں کے بعض احباب نے احمدیت قبول کی اور 2005ء میں ایک کچی مسجد تعمیر کی۔ جماعت احمدیہ نے اس کچی مسجد کو خوبصورت بنایا، اس کی چھت ڈالی اور پلستر کروا کر پینٹ کروایا۔ ہر سال کثرت سے ہونے والی بارشوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ اس کچی مسجد کی دیواریں کمزور ہوتی گئیں۔
مکرم سکندر جلال صاحب مبلغ سلسلہ بینن کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق مسجد کی حالت اتنی خراب ہو گئی تھی کہ نماز پڑھتے وقت ڈر لگتا تھا کہ کہیں یہ مسجد گِر نہ جائے۔ چنانچہ اس صورتحال کے پیش نظر مارچ 2016ء میں مسجد کی تعمیر نَو شروع ہوئی اور تقریبا ً اڑہائی ماہ میں مسجد کا تعمیراتی کام مکمل ہوا۔
4نومبر 2016ء بروز جمعۃ المبارک مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت بینن دو مبلغین کرام مکرم ثمر احمد صاحب اور مکرم بہزاد احمد صاحب کے ہمراہ گاؤں Papatia میں مسجد کی افتتاحی تقریب کے لئے تشریف لائےجس میں شاملین کی تعداد 150 تھی۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ بینن کو روزافزوں ترقیات سے نوازے ۔ آمین۔
نیوزی لینڈ
جماعت احمدیہ نیوزی لینڈکے زیر اہتمام سالانہ امن کانفرنس کا کامیاب انعقاد
مذہبی راہنماؤں، ممبران پارلیمنٹ اور سینکڑوں معزز شہریوں کی شمولیت
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کومورخہ 17؍ستمبر 2016ء اپنی سالانہ امن کانفرنس بمقام فلکرنگ سنٹر آکلینڈمنعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس کانفرنس کا مرکزی موضوع ’’امن کے قیام کے لئے عدل بنیادی حیثیت رکھتا ہے‘‘ تھا۔ شاملین کانفرنس میں شہر کے متعدد معززین کے علاوہ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے ممبران اور ریس ریلشنز کمشنر ڈیم سوزن ڈیوئی (Dame Susan Devoy) شامل تھیں جنہوں نے کانفرنس کی صدارت بھی کی۔
مبارک احمد خاںصاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم نیوزی لینڈ کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ماؤری اور انگلش میں ترجمہ کے بعد مکرم یونس حنیف صاحب نائب صدر جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ نے استقبالیہ تقریر کی جس میں آپ نے جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا۔آپ نے کہاکہ ہماری جماعت امن کے قیام کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور آج کا یہ فنکشن بھی اسی کوشش کا حصہ ہے۔
بعد ازاںڈیم سوزن ڈیووئی ریس ریلشنز کمشنر نے تقریر کی۔آپ نے جماعت احمدیہ کی امن کے قیام کے لئے کوششوں کو سراہا اور کہا کہ یہاں پر مختلف مذاہب کے لیڈروں کا جمع ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آپ اپنی مذہبی تعلیم کے ذریعہ سے امن قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ ہمارے لئے یہ ایک چیلنج ہے کہ ہم اس پیغام کو یہاں سے اخذ کر کے پورے نیوزی لینڈ میں پھیلا ئیں۔
کانفرنس میں ہندو ازم ، بدھ مت ، یہودی ، عیسائی اور اسلام سے تعلق رکھنے والے مذہبی راہنماؤں نے باری باری تقریر کی اور بتایا کہ کس طرح ان کا مذہب قیام امن کے لئےکوشاں ہے اور کیسے ان کی مذہبی تعلیم مختلف قوموں کو یکجا کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
اسلام احمدیت کی نمائندگی مکرم مستنصر احمد قمر صاحب مربیٔ سلسلہ نے کی۔ آپ نے اپنی تقریر میںبتایا کہ اسلام عدل سے بڑھ کر احسان اور ایتایٔ ذی القربیٰ کی تعلیم دیتا ہے۔تمام معاملات میں خواہ وہ ذاتی نوعیت کے ہوں یامعاشرہ سے تعلق رکھتے ہوں یا بین المذاہب یا بین الاقوامی معاملات ہوںاسلامی تعلیم پر عمل پیرا ہونےسے دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ آپ نے اپنی تقریر میںحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات کی روشنی میں بین المذاہب اور بین الاقوامی تعلقات میں امن کے قیام کے لئے رہنما اصول بھی پیش کئے۔ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی سے کئی واقعات بیان کئے جن سے احسان اور ایتایٔ ذی القربیٰ کی تعلیم کا عملی نمونہ نظر آتا ہے۔
مہمانوں کے تأثرات
مذہبی راہنماؤں کی تقاریر کے بعدمہمانوں کو اپنے تأثرات کا اظہار کرنے کا موقع دیا گیا۔
*۔۔۔ ایک مہمان نے کہا کہ مَیں نے آپ کی خوبصورت مسجد دیکھی ہے۔ احمدیہ جماعت عورتوں کو بھی مسجد میں جانے کی اجازت دیتی ہے اور آپ لوگ ہر مذہب کے لوگوں سے محبت کے ساتھ ملتے ہیں۔
*۔۔۔ ایک بنگلہ دیشی کونسلیٹ کانفرنس میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں اس جماعت کو ایک عرصہ سے جانتا ہوں اور ان کی دنیا بھر میں امن کو فروغ دینے کی کوششوں کا شاہد ہوں۔ میں ان کے روحانی پیشوا حضرت مرزا مسرور احمد صاحب سے بھی مل چکا ہوں۔ وہ بڑی پُر کشش شخصیت کے مالک ہیں ۔
*۔۔۔ یورپ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے کہا کہ میں نے آپ کی کانفرنس میں بہت سکون محسوس کیا اور آپ کا موٹو’’ محبت سب کے لئے ،نفرت کسی سے نہیں‘‘مجھے بہت پسند آیا ہے۔ آپ کی کمیونٹی میں مَیں نے مختلف قوموں کے لوگ دیکھے ہیں جو بڑی محبت سے مل جل کر کام کر رہے تھے۔
کانفرنس کے اختتام پر نائب صدر جماعت احمدیہ نیوزی لینڈنےحاضرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مذہب کی خاطر وقت نکالنا ایک بہت بڑی قربانی ہے۔ آپ کا یہاں تشریف لانا اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ یقیناً ہمارے خیا لات سے متفق ہیں یعنی یہ کہ امن کے قیام میں جب تک عدل کو فوقیت نہ دی جائے تب تک صحیح امن قائم نہیں ہو سکتا۔
آخر میں مکرم شفیق الرحمٰن صاحب مربی سلسلہ نیوزی لینڈ نے دعا کروائی۔ بعدہٗ مہمانوں کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔
قارئین سے درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیوزی لینڈ جماعت کی مساعی میں برکت دے اور ان کے شیریں ثمرات سے نوازے۔