روزہ افطار کرنے کا وقت
’’ ایک حدیث قدسی ہے … رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے سب سے پیارے بندے وہ ہیں جو افطاری کے وقت سب سے جلدی افطاری کرتے ہیں۔ اللہ کے پیارے بندے بننا چاہتے ہیں تو اس حدیث پر عمل کریں۔ دوسرے کریں یا نہ کریں۔ دوسری حدیث بخاری کتاب الصوم سے لی گئی ہے۔ سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا روزہ افطار کرنے میں جب تک لوگ جلدی کرتے رہیں گے اس وقت تک خیروبرکت بھلائی اور بہتری حاصل کرتے رہیں گے۔ پھر سنن ابی داؤد کتاب الصوم میں ہے…… کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا دین اس وقت تک مضبوط رہے گا جب تک لوگ روزہ جلدی افطار کرتے رہیں گے کیونکہ یہودی اور عیسائی روزہ افطار کرنے میں تاخیر کرتے تھے۔ مسلم کتاب الصیام میں ہے…… کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب دن چلاجائے اور رات آجائے اور سورج ڈوب جائے تو روزہ افطار کرو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے ایک سفر کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں اس سفر میں آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ تھا۔ غروب آفتاب کے بعد حضور نے ایک شخص کو افطاری لانے کا ارشاد فرمایا۔ اس شخص نے عرض کی کہ حضور ذرا تاریکی ہو لینے دیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ افطاری لاؤ۔ اس نے پھر عرض کی کہ حضور ابھی تو روشنی ہے۔ حضورؐ نے فرمایا افطاری لاؤ وہ شخص افطاری لایا آپ نے روزہ افطار کرنے کے بعد اپنی انگلی سے مشرق کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ جب تم غروب آفتاب کے بعد مشرق کی جانب سے اندھیرا اٹھتے دیکھو تو افطار کرلیا کرو۔ ‘‘(فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ ،مجلس عرفان ریکارڈنگ 4؍فروری 2000ء ،از الفضل ربوہ13؍اپریل 2000ء صفحہ4)