ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام
سورۃ فاتحہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ اُمّت اُمّتِ وَسَط ہے اور ترقیات کے لئے ایسی استعداد رکھتی ہے کہ ممکن ہے کہ بعض ان میں سے انبیاء ہو جائیں اور یہ بھی استعداد اس میں ہے کہ یہاں تک پَست اور متنزّل ہو جائے کہ بعض ان میں سے یہودی اور جنگل کے بندروں کی طرح لعنتی ہو جائیں یا گمراہ ہو جائیں اور نصرانی ہو جائیں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ قریب ہے کہ تمہارے بیچ میں سے مَغْضُوْب عَلَیْہِمْ پیدا ہوں اور ان کے نصرانی ہونے کی وجہ سے ضَآلِّیْن ہو جائیں۔ اِس حال میں کیونکر ممکن ہے کہ وہ مسیح موعود تمہارے بیچ میں سے نہ ہو جس کی طرف اور جس کی جماعت کی طرف اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ میں اشارہ ہے۔
’’ غرض سورۃ فاتحہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ اُمّت اُمّتِ وَسَط ہے اور ترقیات کے لئے ایسی استعداد رکھتی ہے کہ ممکن ہے کہ بعض ان میں سے انبیاء ہو جائیں اور یہ بھی استعداد اس میں ہے کہ یہاں تک پَست اور متنزّل ہو جائے کہ بعض ان میں سے یہودی اور جنگل کے بندروں کی طرح لعنتی ہو جائیں یا گمراہ ہو جائیں اور نصرانی ہو جائیں۔ اور تیرے لئے یہ دعا جو تُو پانچ وقت نماز میں پڑھتا ہے کافی ہے اگر حق کی طلب تیرے دل میں ہے۔ اور اس سے ظاہر ہوا کہ قریب ہے کہ تمہارے بیچ میں سے مَغْضُوْب عَلَیْہم پیدا ہوں اور ان کے نصرانی ہونے کی وجہ سے ضَآلِّیْن ہو جائیں۔ اِس حال میں کیونکر ممکن ہے کہ وہ مسیح موعود تمہارے بیچ میں سے نہ ہو جس کی طرف اور جس کی جماعت کی طرف اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ میں اشارہ ہے۔ اب لازم ہے کہ تین فرقوں میں جس کے تم وارث ہو تفریق نہ کرو۔ ممکن نہیں کہ کوئی یہودی بنی اسرائیل میں سے یا کوئی نبی آسمان سے تمہارے پاس آوے بلکہ یہ سب اِسی اُمّت کے نام ہیں۔ کیا تم کو اس بات سے تعجب ہے کہ خدا تم میں سے بعض کا نام یہودی رکھے اور بعض کا نام نصرانی اور بعضوں کو عیسیٰ کے نام سے یاد فرماوے۔ پس خدا کے کلام کی تکذیب نہ کرو اور جس بات کا اشارہ کیا اس میں فکر کرو اور خوب سوچو۔ کہتے ہیں کہ ہم کو مسیح اور مہدی کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ قرآن ہمارے لئے کافی ہے اور ہم سیدھے رستے پر ہیں۔ حالانکہ جانتے ہیں کہ قرآن ایسی کتاب ہے کہ سوائے پاکوں کے اور کسی کی فہم اس تک نہیں پہنچتی۔ اس وجہ سے ایک ایسے مفسّر کی حاجت پڑی کہ خدا کے ہاتھ نے اسے پاک کیا ہو اور بِینا بنایا ہو۔ افسوس تم پر کس طرح خدا کی کتاب کی تکذیب کرتے ہو اور اس کی پیشگوئی پر ایمان نہیں لاتے۔ کیا تمہارا ایمان تم کو حکم دیتا ہے کہ خدا کی پیشگوئیوں کے ساتھ کفر کرو۔ تم جانتے ہو کہ تم سے پہلے ایسی قوم تھی کہ یہی برا گمان جو تم کرتے ہو اپنے رسولوں کی نسبت کیا اور تکذیب اور اہانت کو حد سے زیادہ گزار دیا۔ آخر مامور لوگ آستانہ احدیّت پر گر پڑے اور اس جناب میں عجز اور صدق کا سر رکھ دیا اور اس سے فیصلہ چاہا۔ پس وہ لوگ جو خدا کی راہ سے لوگوں کو روکتے تھے اور باز نہ آتے تھے ناکام اور نامراد ہو گئے۔پس اے دلیری کرنے والو! خدا کی سنّتوں اور اس کے غضب سے ڈرو۔ تم نے خدا کو چھوڑ دیا اور اس نے اس کے بدلے میں تم کو چھوڑ دیا اور تم نے یہودیوں کا کام کیا اور خدا نے ان کو ان کے کرتوت کا مزہ چکھایا۔ اب خدا کی طرف رجوع کرو اور جو کچھ مَیں کہتا ہوں اسے قبول کرو اور یاد رکھو کہ جس طرح آغاز میں خدا نے تم کو پیدا کیا اسی طرح اُس کی طرف لوٹو گے۔ اور جو کچھ تم کو دین کی بات سکھائی گئی ہے اگر ممکن ہو سکے تو اپنے بادشاہوں کو بھی اُس کی خبر دو اور خدا کے دین کے مددگار بن جاؤتا تم پر رحم کیا جائے اور ایسا ہر ایک جھگڑا جس میں اہل زمین اصرار کریں آخر کار آسمان میں اس کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اے ظالمو! یہ خدا کی سنّت ہے جو کبھی نہیں بدلی۔ ہرگز ممکن نہیں کہ خدا حق کو اور اہلِ حق کو چھوڑ دے جب تک ناپاک کو پاک سے جدا نہ کرے۔ اگر مَیں جھوٹا ہوں تو میرے جھوٹ کا وبال میرے سر پر پڑے گا اور اگر مَیں سچا ہوں تو میں ڈرتا ہوں کہ تم پر خدا کی طرف سے عذاب نازل ہو۔ اور یہ پکّی بات ہے کہ حد سے نکل جانے والا ہرگز فلاح نہیں پاتا۔ باز آجاؤ ! باز آجاؤ ! دیکھو بَلا تمہارے دروازہ پر کھڑی ہے۔ اور خدا کی طرف جلدی کرو اور کچھ تو اس تکبر میں سے کم کرو اور خدا کے سامنے عاجزی سے حاضر ہو جاؤ۔ موت نزدیک ہے اور آخرت کا عذاب بڑی ہیبت ناک چیز ہے۔ اور مرنے کے بعد اصلاح کا وقت نہیں اور نہ پھر دنیا میں آنا ہے۔ طاعون کے نازل ہونے سے پہلے خدا تعالیٰ نے مجھے وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم سے ایک کشتی طیار کر اور ایسے لوگوں کے لئے شفاعت پیش نہ کر جنہوں نے تمام زندگی کے لئے ظلم کرنا اپنا اصول بنا لیا ہے کیونکہ وہ تو غرق ہونے سے پہلے ہی گناہوں میں غرق ہیں۔ اور جو لوگ تیرے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتے ہیں وہ خدا کے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہیں۔ خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر ہے۔ برسوں ہوئے کہ اس وحی کی میں نے اشاعت کی ہے جیسا کہ دوست اور دشمن سب اسے جانتے ہیں اور خدا دن بدن زمین کو اس کی طرفوں سے اس طرح پر کم کرتا چلا جاتا ہے کہ فوج در فوج لوگ ہر طرف سے آرہے ہیں۔ پس اے غافلو! خدا کی طرف رجوع کرو اور خدا کے اور اس کے بندوں کے حق میں ظلم اور ستم نہ کرو۔ اور توبہ نصوح کرو تا تم پر رحم کیا جائے۔ اور خدا نے مجھے فرمایا کہ خداکبھی کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک کہ خود وہ لوگ اپنی اندرونی حالت کو تبدیل نہ کریں۔ اور سچ مچ خدا نے اس گاؤں کو اپنی پناہ میں لے لیا ہے۔ یعنی جو کوئی اس میں داخل ہوا وہ سلامت رہا۔ ہاں مجھے ان کا فکر ہے جو خدا سے نہیں ڈرتے اور سیاہ کاری سے باز نہیں آتے۔ اب چاہیے کہ اپنی جگہوں سے عاجزی سے اٹھو اور توبہ کے ساتھ سجدے کرو اور اپنی جان کا فکر کرو۔ اور سوچ اور خوف کے ساتھ فکر کرو اور ان کی طرح نہ ہو جاؤ جو فاسق ہیں اور ٹھٹّھے مارتے ہیں۔ خوب جان لو کہ ماموروں کا انکار بڑی بھاری بات ہے اور جو اُن سے لڑا یقیناً اپنے آپ کو دوزخ کا کندا بنایا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ مع اردو ترجمہ صفحہ 119تا123۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)