مختصر عالمی جماعتی خبریں
مرتبہ فرخ راحیل۔ مربیٔ سلسلہ
اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
﴿بینن(مغربی افریقہ)﴾
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کو گزشتہ سال(2017ء)میں اپنی پچاس سالہ جوبلی منانے کی توفیق ملی۔ جوبلی سال کے بعض پروگراموں کا ذکر اسی کالم میں ہو چکاہے۔ درج ذیل سطور میں بعض اَور موصولہ رپورٹس کا خلاصہ پیش ہے۔
بینن کے دار الحکومتPorto Novo میںبین المذاہب کانفرنس کا بابرکت انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کو بینن کے دار الحکومت پورتونووو(Porto Novo) میں 23؍ ستمبر2017 ءکوبین المذاہب کانفرنس منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
مکرم منتظر احمدصاحب مبلغ سلسلہ بینن کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق شہر کی تاریخی عمارتوں میں سے ایک عمارت MAISON DA SILVA(سیلویا کے باشندوں کا گھر)ہے۔یہ عمارت اب ایک عجائب گھر کی حیثیت سے جانی جاتی ہے جس کے اندر پرانی ثقافتی چیزیں،افریقی غلامی کے ادوارکی تصاویر،انقلابی ادوار کی یادمیں مختلف اشیاء وغیرہ نمائش کے طور پر رکھی گئی ہیں۔بین المذاہب کانفرنس کے لئے اسی تاریخی اہمیت کی حامل Maison da Silva کے ایک کانفرنس ہال کا انتخاب کیا گیا۔
جماعتی لحاظ سے یہ شہر غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔بینن کے پہلے احمدی مکرم (Dauda SIKIROU)داؤداسکیروصاحب کا تعلق اسی شہر سے ہے۔آپ کے ذریعہ سے بینن میں پچاس سال قبل 1967ء میں جماعت احمدیہ کا قیام ہوا۔
مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن اپنے وفد کے ساتھ اس کانفرنس میں شامل ہوئے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم مع فرنچ ترجمہ سے ہوا۔
اس کےبعدجوبلی کمیٹی کے صدر مکرم لقمان بصیریو صاحب (Luqman Bassiriou) نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور بینن میں جماعت احمدیہ کے پچاس سال مکمل ہونے کے حوالہ سے جماعتی پروگرامز کا ذکر کیا۔
بعد ازاںعلاقہ کے سرکاری عہدیداروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ان عہدیداران میں علاقے کا C.A، صوبہ کے گورنر کی نمائندہ اورعلاقہ کا مئیر شامل تھے۔
سرکاری نمائندگان کے اظہار خیال کے بعد جماعتی لوکل مشنری مکرم عبدالعزیز ابراہیم صاحب نے ’’مذاہب کا امن عالم میں کردار‘‘کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے اسلام کی خوبصورت تعلیم کی روشنی میں امن عالم کے حصول کے طریقے بیان کئے۔
بعد ازاں درج ذیل معززین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور جماعت احمدیہ کی کوششوں کو سراہا۔ EMABچرچ کے پادری مکرم AFFATON Victoirصاحب،CELESTعقیدہ کے عالمی سربراہ کے نمائندہ مکرم EYEMI Bonifaceصاحب، بینن کے صوفی فرقہ[LES AMIS D’Islam(مسلمان دوست)]کے صدر مکرمLATOUNDJI Saliou صاحب،غیر احمدی امام مکرم TADJOU Rafiou صاحب،غیر احمدی امام مکرم Moubachirou Moustaphaصاحب۔ ان کے علاوہ ایک گورنمنٹ سکول کی پرنسپل، Adjaraگاؤں کے امام ،عیسائی اور بت پرست مذاہب سے تعلق رکھنے والے احباب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آخرپر مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن نے اسلام کی حسین تعلیمات کا ذکر کرتے ہوئے تمام مذاہب کے امن کے ساتھ مل کر رہنے کی اہمیت بیان کی ۔
دعا کے بعد تمام حاضرینِ کانفرنس کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔
شاملین کی تعداد450سے زائدتھی۔ اس پروگرام کو نیشنل ٹی وی اور پرائیویٹ ٹی وی چینل کے علاوہ کثیر الاشاعت اخبارات نے کوریج دی۔
بینن کے شہر ساوےمیںبین المذاہب کانفرنس کا بابرکت انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ ساوے کو مورخہ19اگست2017بروز ہفتہ فاسیگ (Faseg) یونیورسٹی کے ہال میں بین المذاہب کانفرنس منعقد کرنے کی توفیق ملی۔اس کانفرنس کا مرکزی عنوان’’امن عالم اور مذہب کا کردار‘‘ تھا۔
مکرم احمد ریحان ہاشمی صاحب مبلغ سلسلہ بینن کی محررہ رپورٹ کے مطابق مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن پروگرام میں نیشنل عاملہ کے بعض ممبران ،خدام، انصار اور لجنہ کے نمائندگان کے ساتھ شامل ہوئے۔
ساوے کے بادشاہ جناب مکرم کابی ییسی اوباآدے توتوآکیمو صاحب کی آمد پر 10 بجے پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم مع فرنچ اور یوروباترجمہ سے ہوا۔
اس کے بعد جماعت بینن کی پچاس سالہ جوبلی کمیٹی کے صدر مکرم لقمان بصیریو صاحب نے اپنا تعارفی ایڈریس پیش کیا۔بعد ازاں مکرم مرزا انوار الحق صاحب مبلغ سلسلہ بینن نے ’’ امن عالم اور مذہب کا کردار ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی اور اسلام کی خوبصورت تعلیم کی روشنی میں عالمی امن قائم کرنے کا حل بتایا۔ اس کے بعد میتھوڈسٹ فرقے سے تعلق رکھنے والے پادری مکرم گاسپر اویے موییدے صاحب ،امام زونگو کے نمائندہ مکرم الفا محمد صاحب، مقامی مذہب ودوں کے نمائندہ مکرم شابی دینی صاحب،مکرم پادری قدورو صاحب،مکرم پادری سودیگلا روجے صاحب، اوگو(Ogu) کے نمائندہ مکرم بیدو رومے صاحب،مکرم پادری آسوگلا اے تی این صاحب، نَوجوانوں کا ایک نمائندہ، کابوعہ(Kaboua) کا بادشاہ مکرم جناب آدے توتو صاحب،مونقع علاقے کا بادشاہ اورآخر پر ساوے کے بادشاہ نے اسی موضوع پرتقریر کی اور اپنے تأثرات کا اظہار کیا۔سب نے اپنے اپنے مذہب اور اپنے خیالات کے مطابق امن کو فروغ دینے کے طریقے بتائے اور جماعت احمدیہ کی کاوشوں کو سراہا۔
پروگرام کے آخر پر مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر صاحب بینن نے اختتامی کلمات کہے۔ آپ نے اسلام کی امن پسند تعلیم اختصار سے بیان کی اور حاضرین کو تلقین کی کہ پروگرام میں کہی گئی باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں تاکہ حقیقی امن پسند معاشرہ قائم ہو جائے۔
دعا کے بعد حاضرین کو کھانا پیش کیا گیا۔
کانفرنس کی کل حاضری 447 رہی۔اس پروگرام کی کوریج بینن کے نیشنل ٹی وی ortb اور ایک پرائیویٹ چینلCanal3 نے دی۔ اسی طرح بینن کے مشہور اخبارات La Nation,Fraterniteاور Le Matinal وغیرہ نے سرورق پراس پروگرام کی خبر شائع کی۔
بینن کے شہر ناٹی ٹنگو میںبین المذاہب کانفرنس کا کامیاب انعقاد
(خلاصہ رپورٹ سکندر جلال صاحب مبلغ سلسلہ بینن )
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کو 18 نومبر 2017ءبروز ہفتہ کو Natitingou میں بین المذاہب کانفرنس منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
اس کانفرنس کا انعقاد ریجن Natitngou کے Maison des Jeunes میںہوا۔عوام الناس اور مذہبی رہنماؤں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب و خواتین نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔ حاضری تقریباً 200 رہی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم مع فرنچ ترجمہ سے ہوا۔
مہمانوں کے تعارف کے بعدجماعت احمدیہ بینن کی تاریخ اور جماعت احمدیہ بینن کی 50سالہ تقریبات پر مشتمل تعارف پیش کیا گیا۔
بعد ازاں میئر کے نمائندہ، پریفے کے نمائندہ، وزیرِ داخلہ کے نمائندہ، سنٹرل امام کے نمائندہ، Celeste عیسائیت کے پادری صاحب، Endogene مذہب کے نمائندہ، Cummune Tocountouna کے مسلمانوں کے امام، Cummune Natitingou کے سابق میئر ، Cummune Natitingou کے بادشاہ کے نمائندہ،محکمہ ڈائریکٹر ڈیپارٹمنٹل کامرس اینڈانڈسٹری کے نمائندہ نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا۔ سب نے جماعت احمدیہ سے اپنے اچھے تعلقات کا ذکر کیا اور جماعت احمدیہ کی کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر جماعت احمدیہ کی نمائندگی میں مشنری مکرم Osseni Akambi Aliyou صاحب نے تقریر کی۔آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات کی روشنی میں انصاف قائم کرنے کے ذریعہ سے عالمی امن قائم کرنے کے طریق بتائے۔
اس کے بعد مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت بینن نے تقریر کی۔آپ نے تمام شاملین کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ جماعت احمدیہ کے پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دنیا کو اسلام کی امن پسند تعلیم سے آگاہ فرما رہے ہیں اور حکومتوں کو ایٹمی جنگِ عظیم کے ناقابلِ تصور تباہی کے نتائج کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں ہر صورت میں اس سے دور رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ اس حوالہ سے جماعت احمدیہ دنیا کے ہر حصہ میں امن کانفرنسز کا انعقاد کر کے لوگوں کو اسلام کی امن پسند تعلیم سے آگاہ کر رہی ہے۔انصاف کے قیام سے امن خودبخود قائم ہو جاتا ہے۔ہمیں معاشرہ میں امن قائم کرنے کے لئے بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ امیر صاحب نے مزید بتایا کہ ہمارے پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےWorld Leaders کو خطوط بھجوائے ہیں اور انہیں عالمگیر امن کے قیام کی طرف توجہ دلائی ہے۔ انسانیت کے لئے محبت پیدا کریں۔آج دنیا کی حالت بہت خراب ہوتی جا رہی ہے۔ اسی وجہ سے جماعت احمدیہ امن کے قیام کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی چلی جا رہی ہے اور دنیا کو وہ راستہ بتا رہی ہے جو امن کی طرف لے کر جاتا ہے۔آخر میں مکرم امیر صاحب بینن نے دعا کروائی۔
دعا کے بعد مہمانوں کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
﴿سپین﴾
جماعت احمدیہ سپین اور صافا کیتھولک سکول کے مشترکہ Peace March کا کامیاب انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سپین کو30 جنوری2018 ء کو مسجد بشارت پیدروآباد میں پِیس ڈئے (Peace Day) منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ پیدورآباد کے ’’ صافاکیتھولک سکول‘‘ کی انتظامیہ نے جماعت احمدیہ سے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ یوم ِ امن کے موقع پر ایک Peace March کے ذریعہ سے اس دن کو منانا چاہتی ہے۔ جس کا آغاز مسجد بشارت سے ہو گا اور گاؤں کی گلیوں سے گزرتے ہوئے سکول پہنچ کر اپنے اختتام کو پہنچے گا۔مسجد بشارت کے گرد و نواح میں بسنے والے لوگ جانتے ہیں کہ مسجد ایک امن کا گھر ہے اور احمدی امن کے سفیر ہیں۔ یاد رہے کہ ’’ صافاکیتھولک سکول‘‘ اپنے معیار کی وجہ سے ایک اعلیٰ حیثیت رکھتا ہے۔ چنانچہ اس پروگرام کے انتظامات جماعت احمدیہ پیدرو آباد کو سونپے گئے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے انہوں نے اس پروگرام کو اچھا آرگنائز کیا ۔
محمد انس احمد صاحب مبلغ سلسلہ سپین کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق 30جنوری 2018ءکو صبح 11 بجے بڑی کلاسوں کے تقریباً 100 طلباء اپنےاساتذہ کے ساتھ مسجد بشارت پہنچے ۔مکرم عبدالرزاق صاحب امیر جماعت احمدیہ سپین نے ان کا استقبال کیا۔ سب سے پہلے طلباء اوراساتذہ کو مسجد کا tour اور اسلام احمدیت کا تعارف کروایا گیا۔ بعد ازاں طلباء کو سوالات کرنے کا بھی موقع دیا گیا ۔ مکرم عطاءالمنعم طارق صاحب نے سوالات کے جوابات دئیے۔اس کے بعد لائبریری کا وزٹ کروایا گیاجس میں مختلف زبانوں میں لٹریچر ،قرآن کریم کی نمائش ، خلفاءِ احمدیت کی سپین میں مختلف پروگراموں کی تصویری نمائش لگائی گئی تھی۔طلباء نے خاص طور پر مختلف زبانوں پرمشتمل قرآن مجید کی نمائش کو پسند کیا۔اس کے بعد ریفریشمنٹ کا انتظام تھا۔
چھوٹی کلاسوں کے طلبہ کی آمد پر مارچ کا آغاز ہوا۔ان بچوں نےبینرز اور جھنڈیاں اُٹھائی ہوئی تھیں جن پر ’’سلام‘‘یعنی پِیس اور جماعت احمدیہ کا موٹو ’’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں ‘‘ لکھا ہوا تھا۔ امن اور محبت کے نعروں سے مسجد بشارت سے سکول تک مارچ کیا گیا۔سکول کے سامنے ایک طالب علم نے امن کے عنوان پر تقریر کی ۔اس کے بعد مکرم عبد الرزاق صاحب امیر جماعت احمدیہ سپین نے سکول کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امن کو فروغ دینے کے لئے مسجد کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ بعد ازاں سکول کی انتظامیہ نے جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا اور ایک یادگاری شیلڈ تحفہ کے طور پر دی۔ اس پروگرام میں 200 سے زائد افراد شامل تھے۔
٭…٭…٭