جماعت احمدیہ گھانا کے86 ویں جلسہ سالانہ2018ء کا بابرکت اور کامیاب انعقاد
’’باغ احمد‘‘ تین دن تک نعرہ ہائے تکبیر، کلمہ طیّبہ کے ورد اور حضرت محمد مصطفی ﷺ پر درودسے معطر رہا
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی محبت بھری قیمتی نصائح سے پُر پیغام کے ساتھ مولانا محمد بن صالح صاحب امیر جماعت احمدیہ گھانانے86 ویں جلسہ سالانہ گھانا کا افتتاح کیا ۔
نائب صدر مملکت گھانا ،وفاقی وزراء اور دیگر حکومتی اعلیٰ افسران، ٹریڈیشنل چیفس اور علاقائی معززین کی شمولیت ۔
34,700 سے زائد جانثاران خلافت کی شمولیت۔
جناب وکیل المال ثانی ربوہ ، امیر جماعت ماریشس، نائب امیر کینیا کے علاوہ پاکستان، زمبابوے ، یُوکے، یُو ایس اے اور مغربی افریقہ کے دیگر ممالک سے مہمانوںاور وفود کی آمد۔تین روز تک نماز تہجد دروس،علمی تقاریر اور مجالس کا سلسلہ جاری رہا۔
جلسہ سالانہ گھانا2018ء کا مرکزی خیال ’’ ایک نظم و ضبط وا لے معاشرہ کے قیام میں مذہب کا کردار ‘‘
(رپورٹ مرتبہ نعیم احمد محمود چیمہ، مبلغ سلسلہ گھانا)
مغربی افریقہ کے پُرامن اور رواداری کی فضا والے ملک گھانا کا پورا نام جمہوریہ گھانا ہے ۔ مملکت کا ماٹو ” freedom and Justice ” ہے جس کی جھلک حقیقی طور پر بھی مملکت کے معاملات میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔مذہبی رواداری اور برداشت کے ایسے مناظر دنیا میں کم نظر آتے ہیں جو یہاں کی روایات کا حصہ ہیں۔ملک میں عیسائیوں اور مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ ایک حصہ قبائلی مذاہب کی بھی پیروی کرتا ہے۔ احمدیت اس علاقے میں 1921ء میں آئی جب اکرافو کے ایک بزرگ دوست چیف مہدی آپاہ کی درخواست اورحضرت مصلح موعود ؓکے ارشاد پر پہلے احمدی مبلغ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب نیر سالٹ پانڈ تشریف لائے۔ آپ ایک سال یہاں ٹھہرے اور اس دوران بہت سے افراد نے احمدیت قبول کرلی۔ بہت سی جماعتیں قائم ہوئیں۔
ملک کے وسطی ریجن میں واقع مشہور و معروف شہر Winneba کی آبادی لگ بھگ ساٹھ ہزار نفوس پر مشتمل ہے لیکن سال میں تین دنوں کے لئے اس شہرکے قریب ایک اور شہر ’’باغ احمد‘‘ میں آباد ہو جاتا ہے۔ جلسہ سالانہ گھانا میں شمولیت کے لئے ملک کے مختلف حصوں سے لوگ جوق در جوق یہاں آتے ہیں اور دن رات اس شہر کی فضاء میں نعرہ ہائے تکبیر اور آنحضرتﷺ پر بھیجا جانے والا درود گونجتا رہتا ہے۔ نماز تہجد سے آغاز ہونے والے پروگرام رات دیر گئے تک وقفہ وقفہ سے جاری رہتے ہیں اور شاملین پورے شوق سے ان تمام پروگراموں کو سنتے اور استفادہ کرتے ہیں۔
’’باغ احمد ‘‘460 ایکڑ پر مشتمل ایک خوبصورت قطعہء اراضی ہے جہاں جماعت احمدیہ گھاناکا سالانہ جلسہ منعقد ہوتا ہے۔ جلسہ گاہ میںآموں کا ایک خوبصورت باغ بھی لگایا گیا ہے جبکہ پھلوں اور پھولوں کے وسیع قطعات بھی موجود ہیں ۔جلسہ گاہ کی ایک جانب پولٹری فارمز ہیں جہاں دوران سال مرغیاںپالی اور فروخت کی جاتی ہیں۔ یوں قریباً تمام سال ہی یہ جگہ آباد رہتی ہے لیکن یقیناًیہاں کا اصل حسن اور رونق وہ روحانی طیور ہیں جو سال میں ایک مرتبہ چند دن کے لئے یہاں اکٹھے ہوکر حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی غلامی میں آنحضرتﷺ سے محبت اور عشق کا پیغام دنیا تک پہنچاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی توحید کا اعلان کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کی تکمیل کا اعلان کرتے ہیں کہ
"I shall give you a large party of Islam”
جماعت احمدیہ گھانا کایہ86واں جلسہ سالانہ تھا جو 4تا 6 جنوری 2018ء باغ احمد میں منعقدہوا جس میں ملک بھر سے34,500سے زائد احمدی احباب و خواتین نے اس میں شرکت کی۔الحمدللہ ثم الحمد للہ۔
4 جنوری 2018ء بروز جمعرات
جلسہ سالانہ کے پہلے دن کا آغازنماز تہجد سے ہوا جو مکرم حافظ مبشر احمد صاحب انچارج مدرسۃ الحفظ گھانا نے پڑھائی جس کے بعد مکرم مولوی شمس الدین Boateng زونل مبلغ سلسلہ ٹاکوراڈی Takoradiزون گھانا نے ’’سیرت النبی ﷺ قبل از ہجرت ‘‘ پر درس دیا جس میں انہوں نے آنحضور ﷺ کے بچپن سے لے کر دعویٰ نبوت اور دعویٰ نبوت سے لے کر ہجرت تک کے چنیدہ واقعات بطور اخلاق حسنہ پیش کئے ۔آپ نے آنحضور ﷺ کے بچپن ، جوانی ، دعوی نبوت سے قبل کی زندگی اور عرب کے حالات کا اجمالی ذکر کیا ۔ اسی طرح دعویٰ نبوت کے بعدکے حالات سے مختلف واقعات جس سے رسول کریم ﷺکی سچائی، محبت الٰہی، ہمدردی بنی نو ع انسان اور توحید باری تعالیٰ کے قیام کے لئے کی گئی تبلیغ کی انتہائی کوششوںاور اس راہ میںآنے والے مصائب اور ان پرکمال صبر و استقامت کا ذکر کرتے ہوئے اسوہ رسول پاک ﷺ کو اپنی زندگیوں کا مستقل حصّہ بنانے کی تلقین کی۔
نماز فجر کے بعد مکرم ومحترم مولانا محمد بن صالح صاحب امیرو مشنری انچارج گھانا نے حاضرین سے خطاب فرمایا جس میںانہوںنے احباب کا شکریہ ادا کیا کہ وہ دور دراز علاقوں سے سفر کرکے اس جلسہ میں شمولیت کے لئے تشریف لائے ہیں جس کی بنیادحضرت مسیح موعود ؑ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے رکھی تھی ۔ مکرم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کے انتظامات کے حوالے سے بعض اہم نصائح فرمائیں ۔ آپ نے احباب جماعت کو نماز تہجد،پنجوقتہ نمازوں ،جلسہ کے تمام پروگراموںمیں اور خاص طور پر افتتاحی اجلاس، جس میں مہمانان کرام شامل ہوتے ہیں، وقت پر شامل ہونے کی تلقین فرمائی۔
آپ نے احباب جماعت کو آپس میں باہمی تعارف حاصل کرنے اور تعلقات بنانے کے لئے کہا لیکن ساتھ ہی خاص طور پر نصیحت فرمائی کہ مردوں اور عورتوں کا آپس میں میل جول نہ ہو۔ تمام شاملین جلسہ کو ڈیوٹی والوں سے مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کی۔ مکرم امیر صاحب نے سیکیورٹی پر خاص توجہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ آپ نے احباب جماعت کو زیادہ سے زیادہ دعا، ذکر الٰہی میںوقت گزارنے اور درود شریف کا ورد کرنے کی تلقین فرمائی۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
افتتاحی اجلاس
4جنوری بروز جمعرات صبح دس بجے
4جنوری 2018ء بروز جمعرات جلسہ کا پہلا دن تھا۔احمدی احباب و خواتین ،بچے، بچیاں اپنے مقامی لباس میں ملبوس جوق در جوق جلسے میں شمولیت کے لئے دور دراز علاقوں سے تشریف لا رہے تھے۔
احباب و خواتین کی کثیر تعداد ایک روز قبل ہی جلسہ گاہ پہنچ چکی تھی اور اپنے دن کا آغاز اجتماعی نماز تہجداور نماز فجر سے کرچکے تھے۔
صبح سوا دس بجے گھانا کے نائب صدر مملکت جناب محمود Bawumia تشریف لائے۔ مکرم امیر صاحب گھاناچند ممبران مجلس عاملہ اور بزرگان جماعت کے ہمراہ جلسہ گاہ کے داخلی گیٹ پر تشریف لے گئے جہاں آپ نے نائب صدر مملکت اور ان کے ہمراہ تشریف لانے والے وفد کا استقبال کیا۔ جناب نائب صدر مملکت کی تشریف آوری پر ممبران مجلس خدام الاحمدیہ نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ گارڈ آف آنر کے بعد لوائے احمدیت لہرانے کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت اور جناب نائب صدر مملکت نے گھانا کا جھنڈا لہرایا۔
جناب نائب صدر مملکت گھانا کے علاوہ بڑی تعداد میںاہم شخصیات جس میںحکومتی، مذہبی، سماجی اور رفاحی تنظیموںکے نمائندگان شامل تھے نے بھی شرکت کی اور ان سب کے استقبال کے لئے اللہ کے فضل سے ممبران جماعت کی ایک بڑی تعداد اس اجلاس کے آغاز سے قبل جلسہ گاہ میں پہنچ چکی تھی ۔
مکرم امیر صاحب جناب نائب صدر مملکت کے ہمراہ جیسے ہی جلسہ گاہ میں داخل ہوئے تو جلسہ گاہ انتہائی والہانہ نعرہ ہائے تکبیر،حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور اسلام احمدیت اور گھانا زندہ بادکے نعروں سے مسلسل گونجتی رہی یہاں تک کہ مکرم امیر صاحب اور نائب صدر مملکت حاضرین جلسہ سالانہ ،مہمانان خاص اور مجلس عاملہ کے لئے بنائی گئی مخصوص مارکیوںکے سامنے سے ہوتے ہوئے اسٹیج پر پہنچ گئے۔ جیسے ہی وہ اسٹیج پر تشریف لائے باغ احمد کی تمام فضا ’’لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘ کے دلنشین اور پر سوز ورد سے معطر ہو گئی۔
جلسہ کا پہلا باقاعدہ اجلاس صبح ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا جس کی سعادت مکرم حافظ سعید Andamصاحب طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے پائی۔آپ نے سورۃ لقمان کی آیات18 تا 23 کی تلاوت مع ترجمہ پیش کی۔
سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا اردو پاکیزہ کلام ـ ـ’’ہے شکر ربِّ عزّوجل خارج از بیانــ‘‘ مکرم طاہر رمضان Marunda طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانانے انتہائی پرسوز اور مترنم آواز میں مع انگریزی ترجمہ پیش کیا۔اردو کلام کے بعد سنٹرل ویسٹ زون کے ممبران نے لوکل زبان میں حمدیہ نغمات پڑھے اور حاضرین جلسہ سالانہ نے بھی ان نغمات کو ان کے ساتھ دہرایا۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کاجلسہ کے موقع پر خصوصی پیغام
افتتاحی اجلاس ایک خاص اہمیت کا حامل تھا کیونکہ اس میںسب سے اوّل سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کاجماعت احمدیہ گھانا کے نام محبت بھرا بابرکت اور نصائح سے پُر پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کے انگریزی پیغام کا اردو خلاصہ درج ذیل ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آپ اپنا 86 واں جلسہ سالانہ مؤرخہ 4تا6 جنوری 2018ء منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے آپ کے جلسہ کے انعقاد کوکامیاب و بابرکت فرمائے ،شاملین جلسہ اس منفرد مذہبی اجتماع سے بے انتہا روحانی فوائدحاصل کرنے والے ہوں اوراحباب جماعت گھانا مسلسل نیکیوں، پاکدامنی اور تقوی ٰ میں ترقی کرتے چلے جائیں۔
آپ کو ہمیشہ یہ امر ذہن میں رکھنا چاہئے کہ جماعت احمدیہ کا جلسہ سالانہ کوئی عام دنیوی تقریب یا میلہ نہیں بلکہ اس کا اصل مقصد یہ ہے کہ احباب جماعت قرب الٰہی حاصل کریں،مذہبی علم اور معرفت میں ترقی کریں،اپنے اندر پاکیزہ تبدیلی لائیں جو ہماری روز مرہ زندگی کے معاملات کاحصّہ بن جائے تا اپنے آپ کو اس دنیا کی آلائشوں سے بچانے والے بنیں ، اپنوں اور دوسروں کے لئے بھی ہمدردی ، باہمی محبت اور بھائی چارہ میں ترقی کریں تاکہ اعلیٰ مقصد کے حصول کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ کوشش کرنے والے بنیں اور وعدہ کریں کہ اسلام کے پُر امن پیغام کو دنیا کے کناروں تک پہنچانے والے ہوں گے۔
تمام سکالرز کی تقاریر کو توجہ سے سنیں اور ان تقاریر میں جو نیکی اور روحانی نکات ہیں ان سے فائدہ اٹھائیں۔ مقررین بہت محنت کے ساتھ اپنی تقاریر تیار کرتے ہیں اس لئے ہمیں انہیں پوری توجہ سے سننا چاہئے اورچاہئے کہ پورے اخلاص اور توجہ سے جلسہ میں شامل ہوں اور جو سیکھیں اس پر عمل کرنے والے ہوں۔
اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ ہمارے علماء قرآن کریم کی تعلیمات، احادیث اور سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ کی تحریرات سے استفادہ کرتے اور ہم تک اس علم کو پہنچاتے ہیں۔ جو ہم سیکھتے ہیں اگر اس پر پوری طرح عمل پیرا ہوں تو ایک بڑی روحانی تبدیلی ہمارے اندر پیدا ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالی تمام حاضرین کو جلسہ کے مقاصد پورا کرنے والا بنائے۔
مَیں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ تمام شرائط بیعت پر عمل پیرا ہونے کی پوری کوشش کریں اور خلافت احمدیہ کے الٰہی سلسلہ کے استحکام کے لئے کوشاں رہیں ۔یہ بات یاد رکھیں کہ جماعت کی ترقی، اسلام کے پھیلائو اور امن عالم کا قیام بنیادی طور پر نظام خلافت سے وابستہ ہے۔ اس لئے میں آپ تمام احباب جماعت احمدیہ گھانا کو تلقین کرتا ہوں کہ ہمیشہ خلافت سے پوری طرح اخلاص و وفا کا تعلق رکھیں۔
احمدی مسلم اور مسیح موعودؑکی جماعت کا فرد ہونے کی حیثیت سے آپ پر لازم ہے کہ اپنے قول و فعل میں مثالی بنیں۔ خاص طور پر دوسروںکا خیال رکھنے اور نرمی کا برتائو کرنے والے بنیں اور اس سے بڑھ کر یہ کہ آپ ملک کی محبت کے اظہار میں ایک مثالی شہری کا نمونہ پیش کریں کیونکہ ہمارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ وطن کی محبت ہمارے ایمان کا لازمی حصّہ ہے۔
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کواپنے اہل و عیال کے ساتھ اپنے خطبات جمعہ و خطابات براہ راست سننے اور ایم ٹی اے کے دوسرے پروگرامز کو باقاعدہ دیکھنے کی نصیحت فرمائی اور اسی طرح دیگر اہم تقریبات پر کی جانے والی تقاریربھی سننے کی تلقین فرمائی۔ نیز فرمایا کہ آپ کو اب ایم ٹی اے افریقہ جو افریقہ میں قائم کیا گیا ہے کی نعمت میّسر ہے اس لئے ایم ٹی اے دیکھنے کی عادت ڈالنی چاہئے اور اپنے اہل وعیال کو بھی اس کی طرف خصوصی توجہ دلانی چاہئے تاکہ ایم ٹی اے پر دکھائے جانے والے معیاری پروگراموں کو دیکھ کر اسلام کی خوبصورت تعلیم اور جماعت احمدیہ کی سچائی سے فائدہ اٹھا سکیں۔
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کو تبلیغ میں فعّال ہونے اوراسلام احمدیت کا پیغام نہ صر ف گھانا یا برّاعظم افریقہ بلکہ تمام دنیا تک پہنچانے کے لئے خصوصی مساعی کرنے کا ارشاد فرمایا۔
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبت بھرے پیغام کے آخر پر دعا کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ سالانہ کو ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے اور شاملین کو تقویٰ اور روحانیت میں بڑھائے اور اپنی حقیقی اصلاح کرتے ہوئے اپنے اندر نیک اور پاک تبدیلی پیدا کرتے ہوئے اپنی قوم اور انسانیت کی خدمت کے لئے قابل تحسین کام کرنے کی توفیق ملے۔اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کو اپنے فضلوں سے نوازے۔ آمین ۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کے نہایت ہی بابرکت پیغام کے بعد مولانا نور محمد بن صالح صاحب نے افتتاحی تقریر کی ۔ مکرم امیر صاحب نے نائب صدر مملکت کا جلسہ میں بطور مہمان خصوصی اور اسی طرح دیگر تمام اہم شخصیات کے تشریف لانے پراحباب جماعت کی طرف سے دلی شکریہ ادا کیا۔
مکرم امیر صاحب نے نائب صدر مملکت کی گزشتہ ایک سال کی قومی خدمات اور خاص طور پر مسلمانوں کے لئے کی گئی خدمات کو سراہتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے مسلمانوں کے باہمی اتحاد اور مسلمان علماء میں باہمی تعاون اور مستقل رابطہ کے لئے نمایاں کوششیں کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جناب نائب صدر مملکت کو اپنی حفاظت میں رکھتے ہوئے انہیںقوم و ملّت اور خصوصاََ مسلمانوں کی ترقی و بہبود کے لئے خدمات کی توفیق عطا فرما تا چلا جائے۔
مکرم امیر صاحب گھانا نے سال نَو کے حوالے سے کہا کہ ہمیں گزشتہ سال کی اپنی کمزوریاںسامنے رکھتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگااور بجائے مایوسی کے مستقبل میں ترقی کے لئے مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
الحاج عبد الرحمن Enninصاحب جنہیں مولانا عبدالوہاب بن آدم صاحب کے زمانے سے لے کر اب تک ایک لمبا عرصہ بطور افسر جلسہ سالانہ گھانا، سیکرٹری امورعامہ اور قبل ازیں متعدد جماعتی عہدوں پر ایک مجاہد کی طرح کام کرنے کی توفیق ملی۔مکرم امیر صاحب نے ان کی خدمات دینیہ کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی صحت والی فعّال بابرکت زندگی اور خدمات کی قبولیت کے لئے دعا کی تحریک کی۔
اسی طرح الحاج محمد Agbeve صاحب سیکرٹری وصیّت گھانا جو کچھ عرصہ سے بیمار چلے آرہے ہیں کی مکمل صحت یابی اور خدمات کی قبولیت کے لئے دعا کی تحریک کی۔
مکرم امیر صاحب گھانا نے جلسہ سالانہ گھانا 2018ء کے Theme ( مرکزی خیال) ’’ ایک نظم و ضبط وا لے معاشرہ کے قیام میں مذہب کا کردار ‘‘ کے بارے میں قرآن کریم ، احادیث ، سنت رسول مقبول ﷺ اور حضرت مسیح موعود ؑکی تحریرات کے حوالے سے خطاب کیا۔
آپ نے کہا کہ معاشرہ میں نظم و ضبط میں انحطاط کی ایک بڑی وجہ لالچ ، حرص اور خود غرضی میں اضافہ ہے ۔ خواہ وہ بد انتظامی یا بد اخلاقی ہو، معاشی یا سیاسی ہو۔مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ گھانا جس نے بعض نہایت قابل اور اخلاقی طور پر اعلیٰ افراد کو جنم دیا کیو ں انتظامی طور پر انحطاط کا شکار ہو رہا ہے ۔ مجھے اس میں ذرہ بھی شک نہیں کہ گھانا کی قوم ایک ترقی یافتہ قوم بن سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس بہترین اور قابل افراد ہیں، پر امن اور باہمی رواداری والا مذہبی معاشرہ ہے، ہمیں صرف معاشرہ میں پھیلتے ہوئے لالچ اور خود غرضی کو روکنا ہوگا اور ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ کرنا ہوگی۔
اسلامی تعلیم میں نظم و ضبط کو خاص اہمیت حاصل ہے اور یہ اسلامی معاشرہ کا لازمی جزوہے۔ اسلامی عبادت یعنی پانچ وقت کی نماز کی ادائیگی سے یہ نظم و ضبط پوری طرح ظاہر ہوتا ہے۔باجماعت نماز کے لئے ایک امام کاہونا اور تمام مقتدیوں کااس کے پیچھے نہایت منظم طریق سے کندھے سے کندھا ملا کر پوری طرح اس کی اطاعت میں اکٹھے رکوع و سجود کرنا یہ سب اسلامی معاشرہ میں نظم و ضبط پیدا کرنے کی تربیت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میںبتایا ہے کہ جب قوموں میں ان کی اپنی بد اعمالیوں کے نتیجہ میں فساد پیدا ہوجاتا ہے تو وہ جب تک اپنی حالت سے رجوع نہیں کرتے اپنی دردناک حالت سے باہر نہیں آسکتے۔
آج ہم سب کو سنجیدگی سے اپنی قومی بد انتظامی کو دیکھنا ہو گا تاکہ اسکی اصلاح ہوسکے۔ تمام مذاہب کو مل کر اس کے لئے کام کرنا ہوگا تاکہ مِن حیثُ القوم ہم تباہی سے بچ سکیں۔ ہمارے بزرگوں نے آزادی کے حصول کے لئے جو قربانیاں دیں انہیںاپنی کمزوریوں سے ہمیں ضائع نہیں کرنا بلکہ ملک میں نظم و ضبط پیدا کرکے اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ایک دوسرے سے حسد و بغض سے بچنا ہے۔حضرت آدمؑ کے بیٹوں کی مثال نے ہمیں بتادیا کہ جو عاجزی سے قربانی پیش کرتا ہے وہ مقبول ہوتا ہے۔ معاشرہ میں درندگی اور بدلہ کے رجحان کو روکنا ہوگا۔
اسلامی معاشرہ میںنظم و ضبط کے لئے اطاعت الٰہی، اطاعت رسول اور اطاعت اولی الامر کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ اسلئے آج ہمیں اس اہم وصف کو اپنے نیک نمونہ سے پوری قوم کو دکھانا ہوگا۔
مکرم امیر صاحب نے کہا کہ آج افراد جماعت ہیں جنہوں نے پوری قوم کو اسلامی تعلیمات کا نمونہ بن کے دکھانا ہے۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا کہ ہم تھوڑے ہیں بلکہ ہمیں اپنے اخلاق سے دوسروں پر اثر ڈالنا ہے۔
اگر ہم میںسے ہر احمدی خواہ وہ سرکاری ملازم ہو، ہیلتھ ورکر ہو، استاد ہو، سیاسی رہنما ہو یا کسی بھی میدان عمل میں ہو نظم و ضبط کا ایک نمونہ بن جائے گا تو دوسروں کے لئے وہ مشعل راہ بننے والا ہوگا ۔ ہر ایک مبلغ احباب جماعت کے لئے منظم زندگی گزارنے کا ایک عملی نمونہ بن جائے تاکہ اس ملک میںجماعت احمدیہ روحانی انقلاب کی بنیاد ڈالنے والی جماعت بن جائے۔
آخر پر ایک مرتبہ پھر آپ نے نائب صدر مملکت گھانا اور تمام معزز مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور ملک کے دُور دراز حصوںسے آنے والے تمام احباب جماعت کو بھی اس جلسہ میں خوش آمدید کہا۔اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کوسلامتی اور دائمی امن کا گہوارہ بنا دے۔ آمین۔
جناب نائب صدر مملکت کی تقریر سے قبل مکرم امیر صاحب نے الحاج عبد الرحمن Ennin کواور اسی طرح جماعت کی طرف سے جماعت احمدیہ گھانا کے دیرینہ دوست آرچ بشپ جناب چارلس Palmer-Buckle ممبر آف پیس کونسل کو جنہیں مولانا عبد الوہاب بن آدم کے ساتھ ملک میں قیام امن کے لئے ایک لمبا عرصہ کام کرنے کا موقعہ ملا اسناد خوشنودی دی گئیں ۔
جناب آرچ بشپ چارلس Palmer-Buckle نے اعزاز دیئے جانے پر جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مولانا عبد الوہاب بن آدم سابق امیر جماعت احمدیہ گھانا کا بہت محبت کے ساتھ ذکر کیا اور کہا کہ پیس کونسل میں لمبا عرصہ کام کرنے کے نتیجہ میں دلی دوستی اور محبت کا تعلق قائم ہوا۔ میں آپ کو کیتھولک چرچ کی جانب سے مبارک باد پیش کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ جو مرکزی خیال آپ نے اپنے جلسہ کے لئے چنا ہے وہ برمحل ہے کیونکہ گھانا جمہوریت کے25سال منانے جا رہی ہے ۔ افراد جماعت احمدیہ نہایت مہذب اور نظم و ضبط والے لوگ ہیں۔ اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں آپ موجود ہیں لیکن نہایت خاموشی اور وقار کے ساتھ جلسہ کی کارروائی کو سن رہے ہیں ۔ یہ صر ف آپ ہی کی انفرادیت ہے اورآپ اسے ہمیشہ جاری رکھیں۔
جناب آرچ بشپ چارلس Palmer-Buckle کے بعد ایسٹرن ریجن کے چیف امام ، برطانیہ کے ہائی کمشنر جنابIain Walker اور یُو ایس اے کے سیاسی و مذہبی امور کے ایلچی نے بھی خطاب کیا اور جماعت احمدیہ کو جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی ۔
برطانیہ کے ہائی کمشنر جناب Iain Walker نے جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کے انتہائی نظم و ضبط نے حیران کردیا ہے۔ ہزاروں لو گ نہایت خاموشی اور توجہ سے تمام کارروائی سن رہے ہیں۔
یُو ایس اے ایمبیسی کے نمائندہ نے کہا کہ آپ کی جماعت بعض ممالک میں اور خاص طور پر پاکستان میں انتہائی مخالفت کا مقابلہ کر رہی ہے اورگزشتہ سال بعض اہم بین الاقوامی فورمز پر آپ کے انسانی و مذہبی حقوق کے لئے آوازاٹھائی ہے اور آئندہ بھی کوششیں جاری رہیں گی۔ گھانا میں مذہبی رواداری ہے جس کے سبب آپ کو پوری آزادی کے ساتھ تبلیغ کرنے کا حق دیا گیا اور جس سے آپ پوری طرح فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
محترمہ جوزفین Hughes جو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کمیشن آف انکوائری کی ممبر ہیں نے جلسہ کی مبارک باد دیتے ہوئے جماعت احمدیہ کی ملکی خدمات کوسراہتے ہوئے بتایا کہ آپ کے امیرمحترم مولوی محمد بن صالح بھی اس کمیشن کے ممبر ہیں اور بوجہ ان کے مذہبی علم، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ سوچ کے ان کی کمیشن میں موجودگی نہایت مفید ہے۔
منکسم سنٹرل ریجن کی کوئین مدرQueen Mother محترمہNana Ama Amissah III نے جلسہ سالانہ کی مبارک باد دیتے ہوئے جماعت کی طبی و علمی میدان میں خدمات کو سراہا۔
امام ایسٹرن ریجن اور اسی طرح شیعہ مسلک کے رہنما نے بھی جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد کی مبارک باد دی۔ شیعہ رہنما نے کہا کہ جماعت احمدیہ صفت بشیر کی عکس ہے ۔جماعت احمدیہ اپنے قیام سے لے کر آج تک بغیر رنگ و نسل کی تفریق کے تمام لوگو ں کے لئے صحت و تعلیم کے میدان میں غیر معمولی خدمات انجام دے رہی ہے جس کی توفیق ابھی تک کسی اور مسلمان فرقہ کو اس ملک میں نہیں ملی۔ انہوں نے اپنے بچپن کا واقعہ بتایا کہ انہیںسکول میں مضمون دیا گیا کہ گھانا میں مسلمانوں کی نمایاںخدمات بیان کی جائیں۔ انہوں نے بہت سوچا کہ کوئی ایسی خدمت ہو جس کا وہ ذکر کرسکیںجب انہیں کسی دوسرے فرقہ کی نمایا ںخدمت نظر نہ آئی تو آخر مجبور ہوکر انہیں جماعت کے تعلیم الاسلام ہائی سکول کماسی کو بطور مثال لکھنا پڑا۔
مکرم مولانا محمد بن صالح صاحب امیرو مشنری انچارج گھانا کے افتتاحی خطاب و دعا کے بعداور بعض دوسرے معززین کے اظہار خیال کے بعد نائب صدر مملکت گھاناجناب محمود Bawumia نے حاضرین جلسہ سالانہ سے خطاب کیا ۔
نائب صدر مملکت گھانا کا ایڈریس
جناب نائب صدر مملکت گھانا جناب محمود Bawumia نے جماعت احمدیہ گھانا کے86ویں جلسہ سالانہ کے انعقادکی مبارک اور اس جلسہ کے موقعہ پر انتہائی اہمTheme ( مرکزی خیال) ’’ ایک نظم وضبط والے معاشرہ کے قیام میں مذہب کا کردار ‘‘ پرجماعت احمدیہ کومبارک دی اور کہا کہ آپ کی جماعت ہی وہ جماعت ہے جو اس بات میں بھی دوسروں کے لئے قابل تقلید نمونہ ہے ۔
نائب صدر مملکت گھاناجناب محمود Bawumia نے موجودہ حکومت کی ملک کو اقتصادی طور پر منظم کرنے کی کوششوں کا خاص طور پر ذکر کیا ۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ نے ملک و قوم کی تعلیم اور صحت کے میدان اور قیام امن کے لئے جوخدمات کی ہیں وہ قابل تحسین وتقلید ہیں ۔ نائب صدر مملکت نے کہا کہ اس جلسہ کا موضوع اس امر کو پوری طرح ظاہر کرتا ہے کہ آپ کی جماعت ملک کی کتنی خیر خواہ ہے اور اس کی ترقی اورقیام امن کے لئے کس قدر سنجیدہ کوشش کر رہی ہے، اس کے لئے آپ مبارک باد کے مستحق ہیں۔
جناب نائب صدر مملکت نے کہا کہ قوموں میں تنظیم کی کمی کے باعث اخلاقی کمزوریاں ظاہر ہوتی ہیں۔ اپنے وسائل کے اندر زندگی گزارنے کی بہت ضرورت ہے۔ معاشرہ میں رشوت خوری کی عادت کا سبب وسائل سے زیادہ اخراجات کا ہونا ہے ۔ تمام مذہبی تنظیموں کواخلاقی اقدار کے قیام کے لئے بہت کوشش کرنی ہوگی اور جماعت احمدیہ اپنے نظم و ضبط اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کے قیام میں دوسروں کے لئے مثال بن سکتی ہے۔ جماعت احمدیہ کی صحت و تعلیم کے میدان میں بے لوث خدمات کے لئے حکومت گھانا ہمیشہ شکر گزار رہی ہے اور امید کرتی ہے کہ جماعت ان خدمات کے تسلسل کو قائم رکھے گی۔
جناب نائب صدر مملکت کو اپنی مصروفیت کے سبب جانا تھااس لئے دعا کے بعد مکرم امیر صاحب اور ممبران عاملہ نے پورے عزت و احترام کے ساتھ نائب صدر مملکت کو جلسہ گا ہ سے الوداع کہا۔اس دوران تمام فضا ایک بار پھر نعروں اور کلمہ طیّبہ کے مبارک ورد سے گونجتی رہی یہاں تک کہ وہ جلسہ گاہ سے باہر تشریف لے گئے ۔
نائب صدر مملکت کے جلسہ سے تشریف لے جانے کے بعد بھی افتتاحی اجلاس جاری رہا جس میں بعض خصوصی مہمانان کرام نے جلسہ سالانہ کے انعقاد اور کامیابی پر مبارک باد دی ۔
اللہ کے فضل و کرم سے جلسہ کا افتتاحی اجلاس انتہائی کامیاب رہا۔ ا س میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا انتہائی اہم اور بابرکت پیغام پڑھ کر سنایا گیا اورنائب صدر مملکت گھانا کی شمولیت کے علاوہ ایک بڑی تعداد معزز مہمانان کرام کی تھی جس میں2 وزراء مملکت ،3ممبران پارلیمنٹ،برٹش ہائی کمشنر ، یوایس اے ایمبیسی کے سیاسی و مذہبی امور کے ایلچی ،10ڈسٹرکٹ چیف ایگزیکٹو ز، سنٹرل اور نارتھ ایسٹ ریجن کے24 ٹریڈیشنل چیفس نیز ایسٹرن اور سنٹرل ریجن سے ٹریڈیشنل چیفس اور مختلف مذہبی، سیاسی اور رفاحی تنظیموں کے نمائندگان،دس سے زائدریڈیو ، ٹی وی اور اخبارات کے نمائندگان شامل ہوئے۔اللہ کے فضل سے جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کی کارروائی نہایت خوش اسلوبی اور جماعتی روایات کے مطابق انجام پذیر ہوئی ۔ الحمد للہ ثم الحمد للہ
اجلاس دوم۔ بروز جمعرات4 جنوری
دوپہرکے اجلاس میںمکرم سعید Assandi طالبعلم جامعۃ المبشرین گھانا نے سورۃ الحدید کی آیات 17تا 26 کی تلاوت مع انگریزی ترجمہ پیش کی۔
مکرم حافظ ابراہیم اور ان کے ساتھی طلباء جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے اردو کلام ترنم سے پڑھاجس کے بعد اپر ویسٹ (Upper West) کے بعض احباب جماعت نے لوکل زبان میں نعتیہ ترانے پڑھے۔
اس اجلاس میں صرف ایک تقریر تھی جو مکرم عبد الحی مومن صاحب جو اس وقت GTV یعنی نیشنل ٹی وی گھانا میںبطو صحافی اور حالات حاضرہ پرروزانہ ہونے والے پرگرام کے میزبان ہیں نے’’ فرد واحد کی اصلاح کا قومی ترقی پر اثر ‘‘ کے موضوع پر کی۔ مکرم عبد الحیٔ مومن صاحب نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں اصلاح نفس کی اہمیت اوراس کے حصول کے لئے ذرائع بیان کئے۔ عمومی طور پر ان برائیوں کا ذکر کیا جو معاشرہ کے افراد کو اعلیٰ اخلاق سے اخلاق رذیلہ کی طرف لے جانے والے ہیں اوران برائیوں کے نتیجہ میں قوم اقتصادی بدحالی کا شکار ہوتی ہے۔ اسلامی تعلیم کے مطابق تقویٰ کی راہ پر قدم اٹھانے کی تلقین کی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق انفرادی اصلاح کے لئے علم کا حصول بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ آج ہر احمدی مسیح پاک علیہ السلام کا نمائندہ ہے اور اس دورمیں اسلام کی اصل تصویر پیش کرنے کی ذمّہ داری ہمیں دی گئی ہے جس کے لئے ہمیں اصلاح نفس کی طرف خصوصی توجہ کی ضرورت ہے جہاں ایک طرف ہمیں بدیوں سے بچنا ہے وہاں نیکیوں کو اختیارکر کے دوسروں کے لئے مشعل راہ بننا ہے۔ہمارے لئے حضرت رسول کریم ﷺکی ذات میں کامل اسوہ حسنہ ہے اس لئے ہماری اصلاح کے لئے بہت ضروری ہے کہ ہم آنحضور ﷺ کی پاک زندگی کو جاننے اور آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی پوری کوشش کریں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
شبینہ اجلاس بروز جمعرات
رات کے اجلاس میںمکرم ممتاز بیدو صاحب مربی سلسلہ گھانا نے’’ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دوسروں سے شفقت اور رواداری ‘‘کے موضوع پر درس دیا جس میں آپ نے دعوی مہدویت سے قبل اپنوں اور غیروں کے ساتھ انسانی ہمدردی و شفقت کے واقعات بیان کئے۔ اسی طرح اہل خانہ ، دوستوں اور ملازموں کے ساتھ رحمت و شفقت کی مثالیں بیان کیں ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ذات میں خدائے رحیم و کریم کی صفات روز مرہ کی زندگی میں پوری شان کے ساتھ نظر آتی تھیں اور آپ مجسم رحمت للعالمین ﷺکی کامل تصویر تھے۔
5 جنوری 2018ء بروز جمعہ المبارک
5جنوری بروز جمعہ جلسہ کادوسرا دن تھا۔آج جمعہ کے روز باہمی اخوت اور اظہار یکجہتی کے طور پربیشتر احباب و خواتین نے سفید رنگ کے لباس پہنے ہوئے تھے جو ایک خوبصورت روحانی منظر پیش کررہے تھے۔ دن کا آغاز حسب روایت نماز تہجد اور نماز فجر سے کیا گیا۔نماز تہجد مکرم حافظ ناصر احمد صاحب زونل مبلغ سینٹرل ایسٹ ریجن نے پڑھائی اور اس کے بعد مکرم ابراہیم Awuni مربی سلسلہ نے ’’اسلام میں عورتوں کے عائلی حقوق ‘‘پر درس دیا۔ مکرم ابراہیم صاحب نے قرآن کریم ، احادیث نبویہ اور ارشادات حضرت مسیح موعود ؑ کی روشنی میں عورتوں کے عائلی حقوق خصوصاََطلاق ہوجانے کی صورت میںشرعی حقوق بیان کئے ، آپ نے بائبل اور اسلامی تعلیم میں عورتوں کے عائلی حقوق کا اجمالی موازنہ بھی پیش کیا۔
تیسر ا اجلاس ۔بروز جمعہ المبارک
جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کے صبح کے اجلاس کی کارروائی کا آغازدس بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو جامعۃ المبشرین گھانا کے طالبعلم مکرم نوح صادق صاحب نے مع ترجمہ پیش کی۔حضرت مصلح موعودؓ کی نظم’’ نو نہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہےــ‘‘ مکرم عمرGyasi نے بعض دوسرے طلباء جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھاناکے ساتھ مل کرترنّم سے پڑھی۔جس کے بعد ایسٹرن زون کے ممبران نے مقامی زبان میںترانے پڑھے۔
دوسرے دن کے تیسرے اجلاس میں مکرم مصطفی عثمان صاحب نے’’ نماز کی افادیت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے موجودہ زمانہ کی مادیت پسندی مصروف زندگی کے پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے آیات قرآنیہ ، احادیث نبویہ ، ارشادات حضرت مسیح موعودؑ و خلفاء احمدیت کی روشنی میں نمازوں کے قیام اور اس کی روحانی و دنیاوی افادیت بیان کی۔ قیام نماز کے لئے صبر اور مستقل مزاجی کی ضرورت پر زور دیا۔تقریر کے بعد برونگ آہافو (Brongahafo)زون کے ممبران نے لوکل زبان میں حمدیہ کلام پیش کیا۔
مہمانان کے ایڈریسز
مقامی زبان میں نغمات کے بعد بعض معزز مہمانان کرام نے حاضرین جلسہ سے خطاب کیا۔ سب سے پہلے ریٹائرڈ آرمی کمانڈر جناب ایڈمیرل ایم ایم طاہر نے خطاب کیا انہوں نے حاضرین کو جلسہ کی مبارک باد پیش کی اور کہا کہ وہ صبح سے یہاں بیٹھے ہیں اوربحیثیت ایک آرمی آفیسر اس جم غفیر کی اطاعت ، خاموشی اور نظم و ضبط کو دیکھ کر حیران ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سال کے آغاز میں فلاح و کامیابی کے پیغامات دیئے جاتے ہیں اور مَیں سمجھتا ہوں کہ اس جلسہ کے پیغامات ہمارے اس سال کا بہترین آغاز ہے۔
چیئرمین مسلم کونسل جناب شیخ عثمان محمد جو چیف امام کے نمائندہ کے طور پر جلسہ میں تشریف لائے تھے نے بتایا کہ وہ گزشتہ رات باغ احمد پہنچے اور جس وقت وہ باغ احمد میں داخل ہوئے نماز مغرب و عشاء ادا کی جارہی تھی اور اس منظر کو دیکھ کر انہیں ایسا لگا کہ وہ منیٰ کے میدان میں داخل ہوگئے ہیں۔ آپ بہت خوش قسمت ہیں کیونکہ آپ کے پاس وہ کچھ ہے جس سے دوسری تنظیمیں محروم ہیں یعنی آپ کے پاس لیڈر ہیں جن کی آپ اطاعت کرتے ہیں ، آپ نظم و ضبط اور امن کے ساتھ رہنے والی جماعت ہیں۔ میں نے احمدیہ سکول سالاگا سے تعلیم حاصل کی ہے اور میں کہہ سکتا ہوں کہ میں ایک احمدی ہوں کیونکہ میں نے اپنی زندگی میں ہمیشہ احمدیت کی تقلید کی ہے۔
ایک معزز مہمان نے اپنے خطاب میںکہا کہ اس جلسہ میں نماز کی افادیت کے موضوع پر تقریررکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپکی جماعت عبادت کے قیام کو کس قدر اہمیت دیتی ہے۔ آپ کے جلسہ میں صرف مسلمان ہی موجود نہیں بلکہ ایک بڑی تعداد میں غیر مسلم معززین بھی شامل ہوئے جوامن اور مذاہب کے باہم رواداری کے تعلقات کے لئے بہت اہم ہے۔
جمعۃ المبارک کی ادائیگی اورخطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ
تیسرے اجلاس کے اختتام کے معا ً بعد جلسہ گاہ کی دائیں جانب واقع میدان جس میں نمازوں کا اہتمام کیا جاتا ہے میں جمعہ کی ادائیگی اور حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ جمعہ براہ راست دیکھنے اور سننے کے لئے تیاری شروع کردی گئی۔
دن کے ساڑھے بارہ بجے مکرم امیر صاحب نے خطبہ جمعہ دیا ۔ آپ نے اپنے خطبہ جمعہ میں سورہ اٰل عمران کی آیات103تا105کی روشنی میں اتحاد امت مسلمہ کی اہمیت اور اس کے لئے دور آخر میںقیام خلافت کی عظیم الشان پیشگوئی کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس وقت افراد جماعت احمدیہ ہی وہ خوش نصیب ہیں جنہیں حضرت امام مہدی علیہ السلام کی بیعت کی برکت سے خلافت حقّہ اسلامیہ کی پیروی کی توفیق مل رہی ہے اس لئے ہماری یہ ذمّہ داری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس احسان کی شکر گزاری میں تقویٰ کی زندگی گزاریں اور خلافت کے ہر حکم کی غیر مشروط کامل اطاعت کریں ۔
آپ نے احباب جماعت کو اللہ تعالیٰ سے زندہ تعلق اور اپنی روزمرہ زندگی میں اعلیٰ اخلاق پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس دور میں اللہ تعالیٰ نے سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ کو مبعوث فرمایا تاکہ خدائے واحد و یگانہ پرزندہ ایمان کو دوبارہ قائم فرمائیں اور اس کے لئے آپ کے ماننے والوں پر بہت بڑی ذمّہ داری ہے اور وہ یہ ہے کہ اس زندہ خدا سے تعلق پیدا کریں اور اس تعلق کے نتیجہ میں دنیا کو اپنے عمل سے سچے عبد کے اوصاف کی جھلک دکھائیں۔ہر احمدی مرد و زن حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف خصوصی توجہ دے تاکہ بعثت مسیح پاک کی صداقت کا ثبوت بن سکے۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ آمین۔ ثم آمین۔
نماز جمعہ کی ادائیگی کے معاً بعد تما م حاضرین جلسہ سالانہ نے ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ براہ راست حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ سنا اور دیکھا ۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ میں مالی قربانی کی اہمیت بیان فرماتے ہوئے احباب جماعت کی قربانی کے ا یمان افراز واقعات بیان فرمائے اور وقف جدید کے نئے سال کا اعلان فرمایا ۔ اللہ کے فضل سے جماعت احمدیہ گھانا کو وقف جدید کی مالی قربانی میں دنیابھر کی جماعتوں میں دسویں نمبر پر آنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ ثم الحمد للہ۔
شبینہ اجلاس بروز جمعۃ المبارک
شبینہ اجلاس میںمکرم مولوی شاہد محمود احمد صاحب زونل مبلغ بیدوم(BEDUM)جو کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان سے بوجہ جماعتی مقدمات گھانا تشریف لائے ہیں نے پاکستان میں مخالفین کی طرف سے حکومت پاکستان کے غیر منصفانہ قوانین کے سبب جماعت پرکئے جانے والے ظلم و ستم اور اس کے بالمقابل احباب جماعت کے عظیم الشان صبر و حوصلہ و استقامت کی روداد سنائی جسے سن کر شدت جذبات سے حاضرین میں کئی احباب آبدید ہ ہوگئے اور فضا نعرہ ہائے تکبیر اور جماعت احمدیہ پاکستان، اسیران راہ مولیٰ اور شہدائے احمدیت زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔
جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والےمہمانوں کی بیعت
جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والے تین زیر تبلیغ افراد نے بیعت کی درخواست کی تھی ۔ مکرم امیر صاحب نے انہیں اسٹیج پر بلایا ۔بیعت کرنے والوں کو شرائط بیعت و طریقہ بیعت مقامی زبان میں سمجھایا اور اس کے بعد انہوں نے بیعت کے الفاظ دہرائے۔ بیعت کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور نومبایعین سے مصافحہ و معانقہ کیا اور انہیں قبول احمدیت پر مبارک باد دی۔
6جنوری 2018ء بروز ہفتہ
دن کا آغازحسب روایت نماز تہجدسے ہوا۔ مکرم حافظ مبارک احمد صاحب آف یُو ایس اے جو جلسہ سالانہ میں شمولیت کے لئے تشریف لائے ہوئے تھے نے نماز تہجد پڑھائی ۔بعد از نماز تہجدمکرم ابراہیم Inkoom صاحب مربی سلسلہ نے آنحضور ﷺ کی شادیوں کے بارے میں درس دیا۔ جس میں انہوں نے آنحضور ﷺ کی ایک سے زائد شادیوںکے بارے میں کئے گئے اعتراضات بتاتے ہوئے سیّدنا حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات اور تاریخی حقائق سے ان کا ردّ کیا اور ایک سے زائد شادیاںکئے جانے کی وجوہات بیان کیں۔ مکرم ابراہیم Inkoom صاحب نے آنحضور ﷺ کے ازواج مطہرات کے ساتھ فقید المثال حُسنِ سلوک کے واقعات بھی بیان کئے۔
چوتھا اجلاس بروز ہفتہ
جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کے چوتھے اجلاس کا آغاز دن دس بجے تلاوت قرآن کریم سے ہواجو مکرم حافظ عبد التواب صاحب طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے کی۔آ پ نے سورۃ الحشر کی آیات 19تا25 کی تلاوت مع انگریزی ترجمہ پیش کی جس کے بعد مکرم صادق Amoahاور طلباء جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے عربی قصیدہ مع ترجمہ پڑھا جس کے بعد وولٹا( Volta )ریجن کے ممبران نے مقامی زبان میں نغمات پیش کئے ۔
مہمانوں کے ایڈریسز
چوتھے اجلاس میں وزیر مملکت برائے انفارمیشن جناب مصطفی حمید صاحب مہمان خصوصی تھے۔ وزیر مملکت جناب مصطفٰی حمید صاحب کے خطاب سے قبل تجانیہ فرقہ کے امام اور جماعت احمدیہ زمبابوے کے نمائندگان نے حاضرین جلسہ سے خطاب کیا۔
تجانیہ فرقہ کے امام نے 86ویں جلسہ سالانہ کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی جماعت بنی نو ع انسان کی بغیر رنگ و نسل کی تفریق کے خدمت کر رہی ہے۔
کوئی مومن کامل مومن نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کا خیال نہیں رکھتا اور اس لحاظ سے آپ کی جماعت مبارک باد کی مستحق ہے کیونکہ آپکی خدمات گھانا میں مسلمانوں کے لئے بہت اہم ہیں ۔
زمبابوے کے نمائندہ مکرم مصطفیٰ Anubiصاحب نے مکرم امیر صاحب گھانا کا جلسہ کی دعوت دینے اور اس دعوت پر حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا ازراہ شفقت اجازت دیئے جانے پر شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے زمبابوے میں جماعت کے قیام کا مختصر ذکر کرتے ہوئے مستقبل میں جماعت کی ترقی اور ملک میں امن وسلامتی کے لئے دعا کی درخواست کی۔اس کے بعد مکرم شیخ سمیر احمدصاحب نائب امیر کینیا نے حاضرین جلسہ سے خطاب کیا۔ مکرم شیخ سمیر صاحب نے اپنے خطاب کا آغاز نعروں سے کیا اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ افریقہ کی سرزمین پر اس قدر بڑا جلسہ سالانہ دیکھ کر اور گھانا جماعت کے اخلاص اور نظم و ضبط کو دیکھ کر ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ بھی نعروں کے ذریعہ اس کا اظہار کریں۔انہوں نے کہا کہ افتتاحی اجلاس سے لے کر اب تک مسلسل حاضرین جلسہ کی تعداد بجائے کم ہونے کے بڑھ رہی ہے۔ مکرم شیخ سمیر صاحب نے سرزمین افریقہ اور خصوصی طور سر زمین گھانا میں جماعت کی ترقیات کا ذکر کیا ۔ خاص طور پرانہیں انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے ایم ٹی اے اسٹوڈیو کو دیکھ کر دلی خوشی ہوئی۔ مکرم شیخ صاحب نے کہا کہ وہ مکرم نعیم احمد محمود چیمہ سابق امیر جماعت کینیا کے دلی شکر گزار ہیں کیونکہ اس جلسہ میں شمولیت کے لئے ان کے اصرار پر آیا ہوں۔انہوں نے اپنے خطاب کے آخر پر ’’ میرا نام پوچھو کہ میں احمدی ہوں ‘‘ نظم کے اشعار پڑھے اور دلی تمنا کا اظہار کیا کہ ہم سب ان تمام اوصاف کے مالک بن جائیں جن کا اس میں ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گھانا جماعت کی خلافت احمدیہ سے محبت ، نظم و ضبط، اخلاص اور آپس میں بھائی چارہ مثالی ہے۔
معزز مہمانان کرام کی تقاریر کے بعد مکرم مولوی حمید طاہر صاحب زونل مبلغ کماسی نے ’’مالی قربانی کی برکات اور اس کے ایمان افروز اثرات‘‘ پر تقریر کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں آیات قرآنیہ، احادیث مبارکہ، اقتباسات حضرت مسیح موعودؑ اور خلفائے احمدیت کے ارشادات سے مالی قربانی کی برکات بیان کرتے ہوئے احباب جماعت گھانا کے اخلاص اور قربانی کے ایمان افروز واقعات بیان کئے۔
مکرم مولوی حمید طاہر صاحب کی تقریر کے بعد نارتھ ایسٹ اور نارتھ ویسٹ کے احباب نے مقامی زبانوں میں حمدیہ اور نعتیہ نغمات پیش کئے اور ان نغمات کے بعدمکرم مولوی ابو بشیر Donkor صاحب نے ’’وقار اور تواضع، منظم معاشرہ کے اوصاف ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔
اس اجلاس کے آخر پر وزیر اطلاعا ت گھانا جناب مصطفی حمید صاحب نے خطاب کیا اور ان کے خطاب سے قبل مقامی زبان میں حمدیہ نغمات پیش کئے گئے ۔
وزیر اطلاعات جناب مصطفی حمید صاحب نے جلسہ میں شمولیت اور خطاب کرنے کی دعوت پر جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کاجماعت کے اکثر پروگراموں میںشامل ہونے اور بعض مذہبی خیالات کے سبب عامۃ الناس انہیں احمدی مسلمان ہی سمجھتے ہیں۔
جناب مصطفی حمید صاحب نے کہا کہ آج کے مرکزی خیال کو سمجھنے کے لئے ہمارے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ جماعت احمدیہ کا آغاز گھانا میں کیسے ہوا اور کس طرح تدریجاً یہ جماعت بوجہ اپنے اتفاق و اتحاد، نظم و ضبط اور قابل لیڈروں کے سبب ایک قابل تقلید جماعت بن گئی۔ کوئی جماعت یا تنظیم ترقی نہیں کرسکتی جب تک کہ ان کے پاس ایک قابل لیڈرشپ نہ ہو ،وہ اس لیڈر پر پورا اعتمادنہ کرتے ہوں اور اس کی کامل اطاعت نہ کرتے ہوں اور باہم مل کر کام کرنے والے ہوںاور جماعت احمدیہ کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ تمام اوصاف اس جماعت میں پائے جاتے ہیں ۔
اگربحیثیت قوم ہمیںترقی کرنی ہے تو سنجیدگی سے علم کے حصول کی طرف توجہ کرنا ہوگی اور نظم و ضبط پیدا کرنا ہوگا اور اسلام ان دونوں باتوں کی بہت تاکید کرتا ہے ۔ہماری پنجوقتہ نماز اس کی عکاسی کرتی ہے۔ اسلام نے حبل اللہ کو مضبوطی سے تھامنے اور ارکان اسلام پر عمل پیرا ہونے کی تعلیم دی ہے ۔
ہر وہ شخص مسلمان ہے جو کلمہ گو ہے اور ارکان اسلام کو قائم کرنے والا ہے اور مجھے یا کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس شخص کے بارے میں کہے کہ وہ مسلمان نہیں۔ اللہ کی ذات جانتی ہے کہ کون ہدایت پر ہے اور کون گمراہ ہے۔ اکثریت کی بنیاد پر اپنے آپ کو حق پر سمجھنا بہت بڑی غلطی ہے۔ آج اسلام کے نام پر لوگوں کو ذبح کیا جارہا ہے عورتوں اور بچوں کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔
اگلی نسل کو غلطی پر پیار سے سمجھائیں، اگر ہم معاشرہ میں اعلیٰ اخلاق قائم کریں گے اور آپس میں محبت اور بھائی چارہ سے رہیں گے تو ضرور ترقی کریں گے۔ اسلام کی تعلیم پر قائم رہیں ۔جماعت احمدیہ اس ملک کے لئے اپنی خدمات جاری رکھے۔
جناب وزیر اطلاعات نے اپنے خطاب کے آخر پر مکرم امیر صاحب کی دو کتب کا باقاعدہ طور پر ترسیل و فروخت کا اعلان کیا۔ جناب مصطفی حمید صاحب نے کتب کاتعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ایک کتاب وفات مسیح پر ہے جس کے وہ خود بھی قائل ہیں اور دوسری کتاب آنحضور ﷺ کے خاتم النبیین کے مقام کے بارے میں ہے جسے وہ پڑھیں گے اور دیکھیں گے کہ مکرم امیر صاحب نے اس میں اپنے عقیدہ کی بابت کیا دلائل دیئے ہیں۔مکرم امیر صاحب نے اپنی دونوں کتب جناب وزیر مملکت کو تحفتاً پیش کیں۔
امام ابو بکر چیف امام سنیانیSunyani نے بھی حاضرین جلسہ سے مختصر خطاب کیا جس میںانہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ قرآنی تعلیم یعنی نیکی کی تعلیم دو اور بدی سے روکو پر عمل کر رہی ہے۔
اجلاس کے اختتام پر وزیر اطلاعات مکرم امیر صاحب اور دوسرے تمام معزز مہمانان کرام کے ہمراہ جلسہ سالانہ کے موقعہ پر تیار کی گئی نمائش دیکھنے کے لئے تشریف لے گئے۔ اس نمائش میں جماعت احمدیہ عالمگیر خصوصاََ جماعت احمدیہ گھانا کی تاریخی تصاویر، خلفاء کرام کے دورہ جات کی تصاویر، قرآن کریم کے مختلف تراجم، جماعتی لٹریچر، ریویوآف ریلیجنزکے بارے میں معلوماتی سلائیڈز، ایم ٹی اے افریقہ کے بارے میں ڈاکومنٹری شامل تھی۔
اختتامی اجلاس
جلسہ کی اختتامی تقریب شام ساڑھے چار بجے شروع ہوئی۔ اختتامی اجلاس میںمکرم حافظ عثمان Yeboah صاحب طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل نے سورہ المئومن کی آیات 1تا12 کی تلاوت مع انگریزی ترجمہ پیش کی۔بعد ازاںمکرم سعید فضل اللہ Froko صاحب نے سیدنا حضرت مسیح موعود ؑکا عربی قصیدہ ’’ یا عین فیض اللہ و العرفان‘ ‘نہایت پُر سوز آواز میں مع انگریزی ترجمہ پیش کیا جس کے بعداکراAccra زون کے ممبران نے مقامی زبان میں ترانے پیش کئے۔
مکرم جمیل بیدو سیکرٹری وقف نو گھانا نے سیرت حضرت مسیح موعود ؑ ’’ اہلخانہ سے حسن سلوک ‘‘ کے موضوع پر نہایت ہی پر اثر تقریر کی۔ آپ نے سیّدنا حضرت مسیح موعودؑ کا اپنے اہلخانہ سے حسن سلوک ومحبت، رحمت و شفقت، درگزروحوصلہ افزائی کے بعض واقعات بیان کئے۔
اس تقریر کے بعد مکرم یوسف Quainoo سیکرٹری امور خارجہ گھانانے جلسہ سالانہ سے چند روز قبل ہی مرکز سلسلہ سے تشریف لانے والے مبلغین کرام یعنی استاذی المکرم مولوی عبد السمیع خان صاحب استاد جامعہ احمدیہ انٹر نیشنل گھانا ، مکرم مولوی شاہد محمود احمد صاحب زونل مبلغ بیدوم BEDUM، مکرم مولوی احسان اللہ صاحب زونل مبلغ TARKWA، مکرم مولوی راشد محمود منہاس صاحب زونل مبلغ SEFWI، مکرم مولوی عامر فہیم صاحب زونل مبلغ SUNYANI کو باری باری اسٹیج پردعوت دی اور مبلغین نے اپنا تعارف کروایا۔
ان مبلغین کرام کے بعد مکرم امیر صاحب نے فرمایا کہ ان مبلغین کرام کو بھی بلایا جائے جنہوں نے امسال جامعہ احمدیہ انٹر نیشنل پاس کیا ہے۔ مکرم مولوی عبد الجبار آدم زونل مبلغ نارتھ ایسٹ، مکرم شریف بن جعفر استاد جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا، مکرم شمس الدین بوٹینگ BOATENG زونل مبلغ ٹاکوراڈیTakoradi، مکرم محمد کویئوQuaye زونل مبلغ اپر ایسٹUpper East، مکرم عبدالحکیم آڈرو۔۔۔ زونل مبلغ وولٹاVolta ، مکرم عبد الرئوف ۔۔ استاد جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا، مکرم مصطفی عثمان زونل مبلغ نارتھ ویسٹ، مکرم ابوبشیر Donkor انچارج ایم AIMS سسٹم گھانانے باری باری اپنا تعارف کروایا۔
اس کے بعد مختلف ممالک سے تشریف لانے والے احباب کو اسٹیج پر دعوت دی گئی۔ان ممالک میں یوکے، یو ایس اے، اٹلی، ہالینڈ، کینیڈا، کینیا ، زمبابوے، نائیجریااور پاکستان شامل ہیں۔ تشریف لانے والے تمام مہمانان نے گھانا جماعت کو کامیاب جلسہ کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔ مکرم امیر صاحب نے ناردرن ریجن سے تشریف لانے والے روایتی چیفس کو جماعت احمدیہ گھانا کا نئے سال کاکیلنڈر پیش کیا ۔الحاج عبد الرحمن ابو بکر صاحب چیف امام سنیانی نے حا ضرین جلسہ سے خطاب کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ کی نیکی کی تعلیم کے پھیلائو اور مسلم اتحاد کے لئے کوششوں کو سراہا۔
الحاج عبد المؤمن چیف امام ٹیچی مان Techiman نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضور ﷺ کو ہمارے لئے کامل رہبر بنا کر بھیجا ہے جیسے بنی اسرائیل کے لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھیجا تھا۔ جماعت احمدیہ اسلام کی تعلیم کی عملی تصویر پیش کر رہی ہے۔ آپ عبادت کے قیام کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان کی بھی خدمت کر رہے ہیں۔ آ پ نے اطاعت رسول مقبول ﷺ کرکے اپنے اوپر جنت واجب کر لی ہے۔
تعلیمی اسناد کی تقسیم
امسال کالجز اور یونیورسٹیز میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے15 طلباء و طالبات کومکرم امیر صاحب نے تعلیمی اسناد دیں۔
تقسیم اسناد کے بعد اپر ایسٹ کے گروپ نے لوکل زبان میں نغمات پیش کئے ۔ان نغمات کے بعد مکرم عباس بن ولسن صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ گھانا نے جماعت احمدیہ گھانا کی مختصرسالانہ رپورٹ پیش کی ۔ مکرم امیر صاحب نے بعض ممبران مجلس عاملہ کے ہمراہ پورے ملک میں جماعتوں کی تعلیم و تربیت کا جائزہ لینے کا دورہ کیا۔اس دورہ کے بعد 11 ریجنز23 زونز میں تقسیم کئے گئے تاکہ زیادہ بہتر طور پر اصلاح و ارشاد کے کام کئے جاسکیں۔ اسی طرح حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کی اجازت سے دو نائب امراء کا تقرر ہوا۔
مکرم جنرل سیکرٹری صاحب نے عرصہ دوران رپورٹ میں جماعت احمدیہ گھانا کے مختلف شعبہ جات یعنی تحریک جدید، وقف جدید، وصیّت، رشتہ ناطہ اور تبلیغ کی مساعی کی رپورٹ اختصار کے ساتھ پیش کی۔ تعمیر مساجد برائے نومبایعین، باغ احمد کے ترقیاتی منصوبہ پر ہونے والے کام اور آئندہ کے منصوبہ جات کے بارے میںبتایا گیا۔
نصرت جہاں سکیم کے تحت خدمات بجا لانے والے سکولوں اور ہسپتالوں کے بارہ میں رپورٹ پیش کی گئی۔
دوران سال احمدیہ ہسپتالوں کو دو صد سے زائد سرکاری سٹاف مہیّا کیا گیا۔ جن میں دو ڈاکٹر شامل ہیں ۔
احمدیہ ہسپتال سویڈرو میں میٹرنٹی وارڈ کووسعت دی جا رہی ہے ۔جس پر ساڑھے تین لاکھ گھانا سیڈی خرچ آئے گا اور یہ تمام خرچ ڈاکٹر صاحبزادہ رفیع خان صاحب اور ان کی والدہ محترمہ نے کیا ہے۔ اسی طرح احمدیہ ہسپتال ڈبواسی 40 ہزار ڈالرزمالیت کی ڈیجیٹل ایکسرے مشین جرمن ایمبیسی گھانا کے تعاون سے لگائی گئی ہے۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کی شفقت سے احمدیہ ہسپتال ڈبواسی میں Endoscopy Upper Gastrointestinal یونٹ قائم کیا گیا ہے۔
جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا میں اللہ کے فضل سے اس وقت 23 ممالک کے 165 طلباء زیر تعلیم ہیں۔ طلباء ایم ٹی اے افریقہ کے لئے ناصرف پروگرامز ریکارڈ کرواتے ہیں بلکہ دوسرے افریقن ممالک سے ریکارڈ ہوکر آنے والے پروگرامز کو چیک بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات کا دو زبانوں یعنی Twi اور Yoruba زبان میں ترجمہ بھی کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے گزشتہ سالوں کی طرح امسا ل بھی بڑی تعداد میں احمدی مردو خواتین کو حج بیت اللہ کی سعادت حاصل ہوئی لیکن یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت گھانا کی طرف سے جماعت احمدیہ کے 15رکنی وفد کو امسال حکومتی اخراجات پر حج پر لے جایا گیا۔ بڑی تعداد میں احباب جماعت کو جلسہ سالانہ یُوکے2017ء میں بھی شرکت کی توفیق ملی اور جلسہ سالانہ کی نشریات ایم ٹی اے افریقہ کے علاوہ گھانا ٹی وی اور CINEPLUS پردکھائی گئیں۔
آخر پرعرصہ دوران رپورٹ میں وفات پاجانے والوں کا ذکرکیا گیا اوران کے لئے اور اسی طرح ملک میں امن و امان کی صورتحال کے لئے دعا کی تحریک کی ۔مکرم جنرل سیکرٹری صاحب نے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدات شکر بجالاتے رہنا ہوگا تاکہ اس کے فضل ہمیشہ ہمارے شامل حال رہیں۔
امسال جلسہ سالانہ میں مکرم رفیق مبارک میر صاحب وکیل المال ثانی ربوہ اور مکرم موسیٰ TAUJOO صاحب امیر جماعت احمدیہ ماریشس بھی تشریف لائے تھے۔ اختتامی خطاب سے قبل ان دونوں معزز مہمانوں نے حاضرین جلسہ سے خطاب کیا۔
مکرم امیر صاحب ماریشس نے اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ گھانا کو جلسہ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کے جلسہ میں شامل ہوکر دلی خوشی ہوئی ہے۔ مجھے اسناد کی تقسیم دیکھ کر خوشی ہوئی کہ آپ کی نسلیں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور خلافت کی برکت سے آپ کا قدم ترقی کی طرف گامزن ہے۔ آپ کے جلسہ کو دیکھ کر میری زبان پر بے اختیار حضرت مسیح موعود ؑ کا شعر آرہا ہے کہ
اک قطرہ اس کے فضل نے دریا بنا دیا
میں خاک تھا اسی نے ثریا بنا دیا
مکرم امیر صاحب ماریشس نے کہا کہ آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ کو امام الزماں کو قبول کرنے کی توفیق ملی ہے اور اس دور میں اس کے خلیفہ وقت کی بیعت کی برکت سے خدمت اسلام کی تو فیق پا رہے ہیں۔
مکرم وکیل المال ثانی صاحب ربوہ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بھی وہی جذبات ہیںجن کا اظہار مکرم امیر صاحب ماریشس نے کیا ہے۔حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کی روشنی میں مغربی افریقہ کے ممالک کا دورہ کر رہا ہوں، دعا کریں کہ یہ دورہ ہر لحاظ سے کامیاب ہو۔جماعت احمدیہ گھانا کا خلافت سے والہانہ وفا کا تعلق دیکھ کر میری روح پر گہرا اثر ہوا ہے۔ جلسہ سالانہ میں بعض ایسے مناظر دیکھے جو پہلے کبھی نہیں دیکھے۔ ان میں سے سب سے زیادہ متاثر کرنے والا تہجد کا منظر ہے جب ہزاروں کی تعداد میں مردو زن اور بچے نماز تہجد میں پورے جذبہ اور اخلاص کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔ دوسرا منظر حاضرین جلسہ کا پوری توجہ، خاموشی اور نظم و ضبط کے ساتھ جلسہ کی کارروائی سننا ہے اور کھلے میدان میں سخت دھوپ میں نماز جمعہ ادا کرنا اور اس کے بعد حضور انور ایّدہ اللہ بنصرہٖ العزیز کا خطبہ جمعہ سننا ہے۔ تیسری چیز جس نے متاثر کیا وہ لجنہ اماء اللہ کا نعروں میں جوش و خروش ہے۔ مکرم امیر صاحب اور تمام نائبین، افسر جلسہ سالانہ اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے کامیاب جلسہ کا انعقاد کیا اور تمام مہمانوں کا پورا خیال رکھا۔مکرم وکیل المال ثانی صاحب ربوہ نے اپنے دورہ کی کامیابی کے لئے دعا کی درخواست کی اور اپنا خطاب ان الفاظ پر ختم کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی حاضرین جلسہ کے لئے کی گئی دعائیں ہم سب کے حق میں قبول فرمائے۔آمین ثم آمین۔
مکرم وکیل المال ثانی صاحب ربوہ کے خطاب کے بعد حمدیہ نغمات پیش کئے گئے جس سے پورے ماحول میں جوش و ولولہ کی کیفیت پیدا ہوگئی اور جب مکرم مولانا محمد بن صالح صاحب امیر ومشنری انچارج جماعت احمدیہ گھانا اختتامی خطاب کے لئے اسٹیج پر تشریف لائے تو پوری جلسہ گاہ نعروں سے گونج اٹھی۔
مکرم امیر صاحب نے سورہ فاتحہ و سورۃ کوثر کی تلاوت کے بعد مرکزی مہمانان اورچونتیس ہزار سے زائد حاضرین جلسہ کو تین دن تک بہت توجہ کے ساتھ جلسہ کے پروگرامز میں شامل ہونے پرمبارکباد دی۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورۃ نصر میں فرمایا ہے کہ جب فتح اسلام کا وقت آئے گا توجو اس وقت تم میں سے زندہ ہوںگے وہ جوق در جوق لوگو ں کو اسلام میں داخل ہوتے دیکھیں گے تو اللہ کا شکر ادا کریں اور اس سے اپنے گناہوں کی مغفرت مانگیں اور یقین رکھیں کہ آپ بھی اس فتح میں شامل ہیں۔
گزشتہ تین دن سے تمام مہمانان سے خواہ وہ مسلمان تھے یا عیسائی بشمول نائب صدر مملکت گھاناکے ہم سن رہے ہیں کہ احمدیت اچھی ہے، احمدیت نے بہت کام کیا ہے۔ احمدیت سب سے بہتر ہے ، احمدیت یعنی حقیقی اسلام سچا مذہب ہے اور ایک مہمان نے ابھی تھوڑی دیر پہلے یہ کہا کہ اگر انہیں جنت کے داخلہ کا اختیار دیا جائے تو وہ جنت کے دروازے کھول کر کہیں گے کہ تمام احمدی جنت میں داخل ہوجائیں۔
مکرم امیر صاحب نے کہا کہ ہم احمدی مسلمان ہیں اور ہم نے سب سے سنا کہ وہ ہم سے سیکھ رہے ہیں ۔ گھانا کے نہایت قابل احترام کیتھولک چرچ کے آرچ بشپ نے کہا کہ احمدیت دوسرے تمام مذاہب کواپنے نظم و ضبط سے راستہ دکھا رہی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کے لئے یہ بات کیا معنی رکھتی ہے لیکن میرے لئے ان کا یہ کہنا بہت اہم ہے کیونکہ وہ بھی گھانین ہیں ہم بھی گھانین ہیں۔ ہمارا اور ان کا رہن سہن ، معاشرت ایک جیسا ہے۔ لیکن وہ ہمیں اپنے آپ سے کیوں مختلف دیکھتے ہیں ؟ اس کی صرف ایک وجہ ہے اور وہ ہے ’’خلافت‘‘ ۔ ہم اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کی گئی حبل اللہ سے چمٹ گئے ہیں اور اس کی برکت سے سب فیض پا رہے ہیں۔ حبل اللہ کیا ہے؟ اللہ کی کتاب قرآن کریم، اللہ کے رسول حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ، حضرت مسیح موعود ؑ اور آپ کے بعد ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَتَ علیٰ منہاج النبوۃ پر قائم ہونے والی خلافت احمدیت ہے۔اگر خدانخواستہ ہم نے کبھی اپنی انفرادی اور جماعتی زندگی میں خلافت سے گریز کیا تو ہم اسفل السافلین ہوجائیں گے (اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی حفاظت میں رکھے۔) آج جماعت احمدیہ کو گھانا میں جو وقار حاصل ہے وہ ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے اور اب جو ہم قربانیاں کریں گے اس کا اجر آئندہ آنے والی نسلیں دیکھیں گی۔ گزشتہ دنوں جب میںویسٹرن ریجن کی ایک حکومتی تقریب میں شامل تھاتو اس علاقہ کی ایک چیف جو عورت تھیں انہوں نے پوچھا کہ معلوم ہوا ہے کہ آج کی تقریب میںاحمدیت کا مولوی وہاب آدم ثانی آیا ہے وہ کون ہے؟ میرا اس واقعہ کا ذکر کرنے کا مقصدیہ ہے کہ کیا ہم اپنے بزرگوں کا نام لینے کے صحیح حقدار ہیں۔ مجھے پورا شعور ہے کہ جو عزت آج مجھے دی جارہی ہے یہ ان خدمات کی برکت ہے جو ہم سے پہلے بزرگوں نے کیں۔ انشاء اللہ وہ وقت جلد آنے ولا ہے جب بڑی تعداد میں لوگ احمدیت میں داخل ہوں گے اور اس کے لئے ہمیں پوری طرح تیار ہوناہوگااور یہ تیاری محض دعاوی پر مبنی نہ ہو بلکہ عملی طور پر ہم اس اہم ذمّہ داری کو اٹھانے والے بنیں۔
مکرم امیر صاحب نے تمام احباب جماعت کو حضورانور ایّدہ اللہ کی طرف سے بیت الفتوح کی تعمیر نو کی تحریک میں شامل ہونے کی تحریک فرمائی۔ اس کے بعدجلسہ سالانہ یُوکے کے بعدحضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ سے ہونے والی دفتری ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نئے تبلیغی سال میں پچاس نئی مساجد کی تعمیر کا ٹارگٹ دیا ہے اور اسی طرح زیادہ سے زیادہ نئی جماعتوںکے قیام کی طرف بھی توجہ دلائی ہے۔حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے نومبایعین کے علاقوں میں چارنئے سکول تعمیر کرنے کی بھی منظوری عطافرمائی ہے اور فرمایا کہ اگر گورنمنٹ کی طرف سے استاد ملنے میں دیر ہو تو جماعت کے لوکل مبلغین کو وہاں بھیجو تاکہ وہ ان کے بچوں کو تعلیم دے سکیں۔ ان تما م کاموں کی تکمیل کے لئے ہمیں نمایاں قربانی کی روح پیدا کرنی ہوگی۔ اس لئے اللہ کے فضلوں کو دیکھتے ہوئے اپنی استطاعت کو بڑھاتے چلے جائیں۔کچھ دیر قبل ہم نے نغمات سنے جس میں فتح مکہ کا ذکرتھا اسے سن کر میرے دل میں خیال آیا کہ یہ دور ہمارے ملک میں کب آئے گا ۔ یہ دور آئے گا اور ضرور آئے گا جب ہم سب مل کر انتہائی اخلاص سے قربانیوں میں بڑھتے چلے جائیں گے۔ آگے بڑھیں اور اپنے امام وقت کی آواز پر لبیّک کہتے ہوئے نومبایعین کے لئے مساجد تعمیر کریں۔ مکرم امیر صاحب گھانا نے بتایا کہ مکرم امیر صاحب ماریشس اپنی طرف سے اور بعض مخیر حضرات کی طرف سے نو مبایعین کے لئے چھ مساجد کی تعمیر کے لئے 18ہزار اسٹرلنگ پائونڈز ادا کرچکے ہیں۔
مکرم امیر صاحب کے اس اعلان پر صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے مجلس خدام الاحمدیہ گھانا کی طرف سے نومبائعین کے لئے 20 مساجد تعمیرکرنے کا وعدہ کیا۔مکرم امیر صاحب نے فرمایا کہ لجنہ اماء اللہ اور انصار اللہ بھی آگے بڑھیں اور اس عظیم الشان کار خیر میں حصّہ لیں۔ مکرم امیر صاحب کی تقریر کے دوران ایک مخلص دوست نے پانچ مساجد کی تعمیر کا وعدہ دیا ۔ مکرم وکیل المال ثانی ربوہ نے بھی اپنی فیملی کی طرف سے نو مبائعین کے لئے ایک مسجد کی تعمیر کا وعدہ دیا۔مکرم امیر صاحب نے بیرون ممالک سے تشریف لانے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ مکرم امیر صاحب نے کہا کہ اگر انصار اور لجنہ اماء اللہ مل کر 35مساجد تعمیر کریں تو ہم اپنے ٹارگٹ کو مکمل کر لیں گے۔ بعض احباب نے بیت الفتوح کے لئے وعدہ جات کئے۔
اللہ کے فضل سے ہر جلسہ سالانہ کے انتظامات میں جہاں وسعت پیدا ہو رہی ہے وہاں نظم و ضبط اور انتظامات میں بھی ترقی اور بہتری ہوتی جارہی ہے جس کے لئے مکرم افسرصاحب جلسہ سالانہ اور تمام ناظمین ،نائب ناظمین اور ان کے معاونین مبارکباد کے مستحق ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارا قدم مسلسل ترقی کی جانب گامزن ہے اور ا نشاء اللہ اسی طرح گامزن رہے گا لیکن اس کے لئے ہمیں اپنی ذمّہ داریوں کو پوری طرح سمجھنا اور ادا کرنا ہوگا۔ تمام احباب جماعت کو انفرادی اور اجتماعی طور پر تبلیغ کی ذمّہ داری کی طرف بھی پوری توجہ دینی چاہئے۔اللہ تعالیٰ کا ہم پر احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں امام وقت کو قبول کرنے کی سعادت عطا فرمائی ہے اس نعمت کی شکر گزاری یہ ہے کہ تمام ملک میں جاء المسیح جاءالمسیح کا پیغام خوب پھیلائیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں خلافت کی عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے۔ اپنے امام ایّدہ اللہ تعالیٰ کو ہمیشہ اپنی دعائوں میں یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں بابرکت عمر عطا فرمائے اور آپ کے دور خلافت میں اسلام احمدیت کو عظیم الشان ترقیات عطا فرمائے اور ہمیں اس میں شامل ہونے کی سعادت عطا فرمائے۔
گزشتہ سال جلسہ سالانہ کے بعد سے اب تک جو بھی ہمارے احمدی بہن بھائی وفات پاچکے ہیں ان کے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان سب کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ۔سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ نے شاملین جلسہ کے لئے جو دعائیں کی ہیں اللہ وہ سب آپ کے حق میں قبول فرمائے اور آپ سب کو خیر و عافیت سے اپنے گھروں میںواپس لے جائے۔ دعائیہ اور الوداعیہ کلمات کے بعد مکرم امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی جس کے بعد تمام جلسہ گاہ فلک شگاف نعروں اور کلمہ طیّبہ کے بابرکت ورد سے گونج اٹھی۔
آخر پر مکرم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کی حاضری ریجن وار بتائی اور اعلان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال 34,700 سے زائد غلامان مسیح موعود ؑ نے جلسہ سالانہ میں شرکت کی۔
اخبارات و ٹی وی پر جلسہ سالانہ کی کوریج
گھانا کے بڑے اخبارات یعنیDaily Graphic, Ghana Time نے اور اسی طرح Daily Guide نے تصاویر کے ساتھ جلسہ سالانہ کی خبریں جلّی حروف میں لگائیں۔
ان اخبارات نے نائب صدر مملکت گھانا اور مکرم امیر صاحب کے خطابات میں سے اہم پیغامات کا ذکر کیا اور خاص طور پر سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کااحباب جماعت گھانا کے نام جلسہ کے موقعہ پر خصوصی پیغام کا ذکر کیا اور اس کا خلاصہ درج کیا۔
امسال مجلس خدام الاحمدیہ گھانا کی زیر نگرانی خدام الاحمدیہ گھانا اورجلسہ سالانہ گھانا کا Twitter اکائونٹ بناگیاتھاجس پر تینوں دن جلسہ سالانہ کی تصاویر اور مختلف پیغامات دیئے جاتے رہے ۔ جس پر دنیا بھر کے احمدی احباب نے گھانا جماعت کواپنے محبت بھرے تعریفی کلمات سے نوازا۔
خدام الاحمدیہ گھانا نے اپنےFacebook اکائونٹ اور اسی طرح youtube پر جلسہ سالانہ گھانا کے تمام اجلاسات کی کارروائی کیLive Stream دی جس کے ذریعہ بیرون ممالک میں بسنے والے افریقن احمدیو ں اور دوسرے احمدی احباب نے جلسہ سالانہ کے اجلاسات کی کارروائی براہ راست دیکھی اور سنی۔
نمائش اور بُک اسٹال
گزشتہ سال کی طرح امسال بھی جلسہ گاہ کے بالکل سامنے جماعتی نمائش اوربک اسٹال کا انتظام کیا گیا تھا جس میں جماعت احمدیہ عالمگیر اور خصوصی طور پر جماعت احمدیہ گھانا کی تاریخی تصاویر، خلفاء کرام کے دورہ جات کی تصاویر، قرآن کریم کے مختلف تراجم، جماعتی لٹریچر، ریویوآف ریلیجنزکے بارے میں معلوماتی سلائیڈز، ایم ٹی اے افریقہ کے بارے میں ڈاکومینٹری شامل تھی۔ جس سے مہمانوں اور نئی نسل نے بہت استفادہ کیا اور احباب جماعت نے قرآن کریم اور دوسری جماعتی کتب بھی خریدیں۔
وصیّت اور AIMS
نمائش کے سامنے دفتر وصیّت گھانا نے اپنا ٹینٹ لگایا تھا جہاں نظام وصیّت کے بارے میں معلوماتی چارٹ لگائے تھے ۔موصیان کو ان کے ریکارڈ کے بارے فوری معلومات مہیّا کرنے اور اسی طرح احباب جماعت کو نظام وصیّت کے بارے میں معلومات مہیّا کرنے کا انتظام کیا گیا تھا ۔
جلسہ گاہ کے داخلی راستہ کے سامنے دائیں جانب AIMS ڈیپارٹمنٹ نے بھی احباب جماعت کی معلومات کے لئے علیحدہ ٹینٹ لگایا تھا جہاں چندہ دہندگان کے ذاتی ریکارڈ ،AIMSنظام کے بارے میں معلومات مہیّا کئے جانے کا اور جن احباب کی رجسٹریشن نہیں ہوئی ان کی رجسٹریشن کا انتظام بھی تھا۔
وقف نو گھانا
شعبہ وقف نو گھانا نے اپنا ٹینٹ لگایا جہاں وقف نو تحریک کے بارے میں معلوماتی چارٹ لگائے گئے تھے۔ واقفین نو اور ان کے والدین یا ایسے والدین جو مستقبل میں اپنے بچوں کو وقف کرنے کے خواہشمند ہیںسٹال پر تشریف لاتے رہے اور انھیں وقف نو سکیم کی اہمیت اور اسکی تفصیلات کے بارہ میں آگاہ کیا جاتا رہا ۔شعبہ وقف نو نے سٹال پر بعض سووینئرز بھی رکھے تھے۔
جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ
جلسہ سے ایک ہفتہ قبل مکرم امیر صاحب گھانا نے تمام شعبہ جات کا معائنہ فرمایا اور حسب ضرورت ناظمین کو ہدایات دیں۔گزشتہ سال کی طرح امسال بھی تمام واقفین سلسلہ اور مرکزی سٹاف اور ان کی فیملیز کے کھانے کا علیحدہ علیحدہ انتظام کیا گیا۔ آپ نے اس کا جائزہ لیا۔ اسی طرح جلسہ گرائونڈ میں اجتماعی و انفرادی رہائشوں کا بھی جائزہ لیا۔
جلسہ کے ایام میں شعبہ تربیت کے کارکنان احباب کو جلسہ کی کارروائی اور نمازوں میں شمولیت کی تلقین کرتے رہے۔ علاوہ ازیں رات کو بر وقت سونے اور صبح نماز تہجد اور نماز فجر کے لئے بیدار کروانے کی ذمہ داری بھی بڑے احسن رنگ میں سر انجام دی۔
شعبہ پارکنگ کے مستعد کارکنوں نے ان تین ایام میں عمدہ رنگ میں پارکنگ کا کام سنبھالے رکھا اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا نیز مجلس خدام الاحمدیہ کے مستعد اور چاق و چوبند نوجوان نہایت محنت اور لگن سے اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔
شعبہ طبّی امداد نے جہاں باقاعدہ ایک بیرک میں مریضوں کی دیکھ بھال کا انتظام کیا تھا وہاں نیشنل ہیلتھ انشورنس نے بھی اپنا سٹال لگا یا تھا تاکہ احباب جماعت سہولت کے ساتھ نیشنل ہیلتھ انشورنس کی رجسٹریشن کرواسکیں۔
عطیہ خون
امسال خون کے عطیات دینے کا بھی خاص اہتمام کیا گیا تھا ۔ اللہ کے فضل سے کل 1156 خون کی بوتلوں کا عطیہ دیا گیا۔
حسب روایت بہت سے احباب نے مقام جلسہ میں ہی پرائیویٹ خیمہ جات میںرہائش رکھی۔ بعض احباب نے مقامی ہوٹلوں میں قیام کیاجبکہ جماعتی طور پر ریجنز کے اعتبار سے خواتین اور مرد حضرات کی علیحدہ علیحدہ رہائشگاہیں بھی تیار کی گئی تھیں۔جلسہ میں شامل ہونے والے لوگوں کے عمومی تاثرات میں عبادت کی طرف توجہ،اتحاد ویگانگت اور تبلیغ کے لئے ایک جوش نظر آتا تھا۔ احباب و خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد صبح اجتماعی نمازتہجداور دیگر نمازوں میں شامل ہوتی رہی اوردروس وتقاریر کو انہماک سے سنتی رہی۔صفائی ، کھانے کے انتظامات اوربازار کی صورت حال میں بھی بہت بہتری نظر آئی۔
اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ گھانا کے اس جلسہ سالانہ کو بہت مبارک فرمائے اور پہلے سے بڑھ کر احمدیت یعنی حقیقی اسلام کو ترقیات عطا فرماتا چلا جائے۔آمین۔ ثم آمین۔
٭…٭…٭