’’روحانی انقلاب‘‘
آج ہے پلٹا گیا وہ دورِ چرخِ پیر دیکھ!
نوعِ انساں کی ہے بدلی جا رہی تقدیر دیکھ!
چار سُو ہے مصطفیٰؐ کے حُسن کا چرچا ہُوا
’’رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِین‘‘ کی دلربا تفسیر دیکھ!
حضرتِ مسرور کی پُر درد سی تقریر سُن!
دیکھ اُس کی گھر بہ گھر پُر جذب سی تصویر دیکھ!
رشتۂ اُلفت میں باندھے جا رہے ہیں شرق و غرب
امنِ عالمگیر کا تُو عکسِ عالمگیر دیکھ!
روشن و تاباں دلائل سے جمالی شان ہے
’’چودھویں کے چاند‘‘ کی ٹھنڈک فزا تنویر دیکھ!
عالمی بیعت کا پس منظر اگر ہے دیکھنا!
مقصدِ تخلیق آدم کی ذرا تفسیر دیکھ!
چار سُو احمد کے غازی کر رہے ’’کسرصلیب‘‘
جا بجا پہنچے ہوئے ہیں ’’قاتلِ خنزیر‘‘ دیکھ!
ہے ڈرانا اُن کا گویا شفقتِ مادر لئے
پردۂ انذار میں بھی اک چُھپی تبشیر دیکھ!
آ رہی عرشِ بَریں سے پھر صدائے ’’کُنْ فکاں‘‘
عالم نَو کی ہے شاید ہو رہی تعمیر دیکھ!
نعرۂ تکبیر سُن پھر گُنبدِ آفاق میں
ہستیٔ نَو کا اُبھرتا اخترِ تقدیر دیکھ!
(عبدالسلام اِسلامؔ)