منظوم کلام
آسماں تپنے لگا
ایک صادق پھر سے جھٹلایا گیا ہے غافلو
پھر خدا کا قہر بھڑکایا گیا ہے غافلو
پھر خدائے پاک سے ابلیس ہے الجھا ہوا
پھر سے نافرماں کوئی پایا گیا ہے غافلو
پھر رعونت سے کہیں تکذیب پر اصرار ہے
نوح کا طوفان پھر لایا گیا ہے غافلو
پھر سے نافرمان لوگوں پر ہوا نازل عذاب
بستیوں کو ان پہ الٹایا گیا ہے غافلو
جب کوئی گستاخ للکارے خدا کے شیر کو
درگہِ باری سے ٹھکرایا گیا ہے غافلو
آسماں تپنے لگا بے باک ظلم و جور سے
برچھیوں سے سینہ برمایا گیا ہے غافلو
قصہِ ماضی نہیں تائید اہل اللہ کی
سامنے آنکھوں کے دہرایا گیا ہے غافلو
عاجزانہ راہوں سے ملتا ہے ربّ العالمیں
بارہا قرآں میں فرمایا گیا ہے غافلو
تاکہ استغفار کا موقع ملے انسان کو
اک مسیحا پھر سے بھجوایا گیا ہے غافلو