گیمبیا کے بیالیسویں نیشنل جلسہ سالانہ کا نہایت کامیاب اور بابرکت انعقاد
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ کے موقع پر خصوصی پیغام۔
مختلف موضوعات پر علماء سلسلہ کی تقاریر۔ وزیر اطلاعات و نشریات اور دیگر کئی معززین کی جلسہ سالانہ میں شرکت اورجماعت احمدیہ کی خدمت انسانیت کے کاموں پر خراج تحسین
گیمبیا (مغربی افریقہ) ایک چھوٹا سا ملک ہے جس کی کل آبادی اٹھارہ لاکھ کے قریب ہے۔؎
جماعت احمدیہ گیمبیا ہر سال بڑے اہتمام سے جلسہ سالانہ کا انعقاد کرتی ہے ۔امسال جلسہ سالانہ مورخہ 27 تا 29 اپریل2018ء حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام پر جاری مسرور سینئر سیکنڈری سکول میں منعقد ہوا۔’’مسرور سینئر سیکنڈری سکول‘‘ کا سنگ بنیاد ہیومینٹی فرسٹ کے زیر انتظام2005ء میں رکھا گیا تھا۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سکول کا شمار ملک کے بہترین سکولوں میں ہو تاہے۔ سکول کے احاطہ کا رقبہ58 ؍ایکڑ سے زائد ہے ۔ جلسہ کی تیاری حسب روایت کئی ماہ پہلے سے شروع ہو چکی تھی ۔ جلسہ سالانہ کمیٹی نے ہفتہ وار اپنے اجلاسات منعقد کئے۔ وقار عمل جماعت کی امتیازی شان ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے خدام الاحمدیہ نے کئی ماہ قبل وقارعمل کا آغاز کیا۔ گزشتہ سال رہائش کے لئے تمام کلاس رومز لجنہ کو دیئے گئے تھے اور مردوں کے لئے مارکیز کا بندوبست کیا گیا۔ امسال خواتین کی رہائش کے لئے سکول کے کلاس رومز کے علاوہ نیا تعمیر کیا گیا کثیر المقاصد ہال استعمال کیا گیا جو اُن کی ضروریات کے لحاظ سے کافی تھا ۔ بعض مردوں نے مارکیز کے علاوہ جلسہ گاہ میں ہی رات گزارنے کو ترجیح دی ۔
د فاتر کے لئے چھوٹے سائز کے خیمہ جات نصب کئے گئے ۔ جلسہ میں شمولیت کے دعوت نامے اخبارات میں چھپوائے گئے ۔ اور بعض ریڈیو چینلز پرکئی دن پہلے سے انگریزی ،عربی اور مقامی زبانوں میںجلسہ میں شمولیت کے لئے دعوت دی گئی۔ اسی طرح دارالحکومت اور ملک کے مختلف حصوں میں جلسہ سالانہ کے عربی اور انگریزی پوسٹرز دیوار وں پر آویزاں کئے گئے۔ جماعت کی ایک ٹیم نے بھی ملک کی اہم شخصیات سے رابطے کیے اور جلسے میں شمولیت کی دعوت دی ۔ ایریا مشنریز نے گورنرز ،چیفس وغیرہ تمام احباب کو بھر پور طریقے سے جلسہ کی دعوت دی۔
جلسہ سالانہ سے دو دن قبل بروز بدھ مکرم امیر صاحب گیمبیا نے جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ کیا ۔ اختتام پر انہوں نے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس کو نصائح کیں اور کارکنان کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانوں کا خاص خیال رکھنے کی تلقین کی۔نیزڈیوٹی دینے والوں کو نمازوں کی پابندی کی طرف بھی توجہ دلائی۔اختتامی دعا کے بعدنماز مغرب وعشاء جمع کر کے ادا کی گئیں ۔
جلسہ گاہ اور سٹیج کو انتہائی عمدہ رنگ میں سجا یا گیا تھا۔ ملک میں نئی گورنمنٹ کے آنے کے بعد یہ دوسرا جلسہ تھا۔ چونکہ گورنمنٹ نے آزادیٔ رائے کے تحت کہا ہے کہ جو کوئی ٹی وی یا ریڈیو سٹیشن قائم کرنا چاہے کر سکتا ہے۔ چنانچہ جماعت نے ٹی وی کے لائسنس کے حصول کے لئے درخواست جمع کر وا دی۔ جب مولویوں کو پتہ چلا تو انہوں نے اسے کفر و اسلام کا مسئلہ بنا دیا اور کہا کہ اگر جماعت کو لائسنس مل گیا اور ٹی وی سٹیشن بن گیا تو اسلام خطرے میں پڑ جائے گا اور چونکہ ملک کی پچانوے فیصد آبادی مسلمان ہے اس لئےہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔ اس طرح سارے ملک میں جماعت کی طرف جھوٹے عقائد منسوب کئے گئے اور منفی پراپیگنڈہ کیا گیا تاکہ گورنمنٹ پر دباؤ بڑھایا جائے اور عوام میں جماعت کے خلاف نفرت کی فضا قائم کی جاسکے۔ اس لئے اس سال جلسہ کا مرکزی عنوان جماعت احمدیہ کے عقائد تھا اور ساری تقاریر انہی کے مختلف پہلوؤں کو سموئے ہوئے تھیں تاکہ عوام الناس میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو دور کیا جائے ۔
مہمانوں کی آمد جلسہ سالانہ سے دو دن قبل بدھ سے ہی شروع ہو گئی تھی ۔ مختلف علاقوں سے آنے والے مہمانوں کا ذوق و شوق قابل دید تھا ۔ نومبایعین کی ایک بہت بڑی تعداد پہلی دفعہ جلسہ میں شامل ہو رہی تھی۔ ان کے لئے ہر چیز نئی تھی۔ہمسایہ ملک گنی بساؤ اور سینیگال کے علاوہ یُوکے، جرمنی، کینیڈا اور امریکہ سے بھی وفود شامل ہوئے۔ اسی طرح مکرم امیر صاحب جماعت بینن، امیر صاحب برکینافاسو، اور سیرالیون سے بھی جماعتی نمائندے جلسہ میں شامل ہوئے۔
جلسہ کا پہلا دن
جلسہ گاہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا لندن سے براہ راست خطبہ جمعہ ایم ٹی اے پر سناگیا۔ ایم ٹی اے کا انتظام مردانہ اور زنانہ جلسہ گاہ میںکیا گیا تھا۔ اس ذریعہ سے بکثرت غیر از جماعت احباب نے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا مبارک چہرہ دیکھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ کے بعد مقامی طور پر خطبہ جمعہ دیا گیا۔ خاکسار نے خطبہ جمعہ میں حضور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی زیر ہدایت کہ سارے احمدی کشتی نوح کا مطالعہ کریں اور بالخصوص ہماری تعلیم والے حصے کا ذکر کیا اور ہماری تعلیم سے کچھ حصے کو خطبہ جمعہ کا حصہ بنایا تاکہ زیادہ سے زیادہ احباب تک پیغام پہنچ جائے ۔
جلسہ سالانہ کے موقع پر ایک نمائش بھی لگائی جاتی ہے۔ نمائش کی انتظامیہ نے بڑی محنت سے اس کا اہتمام کیا ہوا تھا۔ نمائش جماعتی تاریخ،شہدائے احمدیت، کتب سلسلہ کے تعارف، قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم نیز مختلف جماعتی اداروں کی تصویر پیش کرتی ہے۔ اس سال نمائش میں جدت تھی اور حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مختلف تقریبات میں شمولیت جن میں دنیا کی مختلف پارلیمنٹ میں خطاب اور دنیا کی مختلف اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں اور پیس کانفرنسز میں خطابات کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں۔
نمازِ جمعہ کے بعد مکرم بابا ایف تراولے صاحب امیرجماعت دی گیمبیا نے نمائش کا افتتاح کیا۔ یہ نمائش لارڈ ایو بری لائبریری میں لگائی گئی تھی۔اس موقعہ پر مکرم امیر صاحب بنین ،سابق گورنر LRR ریجن، مختلف علاقوں کے چیفس بھی موجود تھے ۔ مکرم امیر صاحب نے نمائش کا معائنہ کیا اور اسے سراہا۔دوپہر کے کھانے کے بعد پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ مکرم امیر صاحب نے جماعتی پرچم لہرایا۔ ملکی پرچم وزیر اطلاعات و نشریات نے لہرایا ۔ اس موقع پر امیر صاحب سینیگال ، امیر صاحب بینن ، مشنری انچارج گنی بساؤ اور دیگر اعلیٰ شخصیات موجود تھیں ۔
پہلے سیشن کاآغازتقریبًا5بجے مکرم امیرصاحب کی زیر صدارت ہوا۔ پہلے سیشن کی خاص بات حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام تھا جو آپ نے جلسہ سالانہ کے لئے ا زراہ شفقت خاص طور پر بھجوایا ۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسے کے موقع پر احباب جماعت کے لئے خصوصی پیغام عطا فرمایا۔ ذیل میں اس کااردو میں مفہوم ہدیۂ قارئین ہے۔ حضور انور نے اس بات پر دلی مسرت کا اظہار فرمایا کہ جماعت گیمبیا 27،28،29؍ اپریل کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔ حضور انور نے دعا دیتے ہوئے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بابرکت اورنہایت کامیاب بنائے ۔اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس خاص اور منفرد روحانی جلسہ میںشامل ہو کر بے انتہاروحانی فائدے اور برکات عطا فرمائے ۔
حضور انور نے فرمایا کہ ہر احمدی مسلمان کو جاننا چاہیے کہ جلسہ سالانہ جو کسی بھی ملک میں ہو جیسا کہ آپ گیمبیا میںایک دفعہ پھرمنعقد کر رہے ہیں دنیاوی فوائد حاصل کرنے کے لئے نہیں ہے ۔ ہمارا مقصد تو روحانی ماحول میں رہنا اور اخلاق کو بہتر بنانے کے لئے جد و جہد کرنا ہے۔ہمیں اپنے اعلیٰ بہترین دین اسلام کو سیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اپنے ایمان کے اعلیٰ نکات کو اہمیت دیں اور نہ صرف حقوق اللہ بلکہ حقوق العبا د ادا کر کے اس کی خوبصورت تعلیم پرعمل کرنے والے بنیں ۔
حضور انور نے فرمایا کہ آپ پورے انہماک اور توجہ سے جماعت کے مختلف علماء کی تقاریر کو سنیں۔یاد رکھیں کہ علماء نے تقاریر کی تیاری کے لئے بہت زیادہ محنت کی ہوتی ہے اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ان کی تقاریر کو توجہ سے سنا جائے۔یہ اللہ کا خاص فضل ہے کہ جماعت کے علماء بڑی محنت کے ساتھ اپنی تحقیق کو جو نہ صرف قرآن کریم اور رسول اللہ ﷺ کی سنت و حدیث پر مبنی ہے بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مقام کو بھی اجاگر کرنے والی ہوتی ہے اور علم و معرفت عطا کرتی ہے اپنی تقاریر میں پیش کرتے ہیں۔ آپ کا جلسہ سالانہ میں آنے کا مقصد اچھا احمدی بننا اور اپنے اندر غیر معمولی روحانی انقلاب پیدا کرنا ہونا چاہئے۔
حضور انور نے فرمایا کہ یادرکھیں کہ جماعت کی ترقی اسلام کا احیاء نو ہے اور حقیقت میں دنیا کے امن کی ضمانت ہے اور یہ سب خلافت احمدیہ سے وابستہ ہیں اس لئے میں جماعت احمدیہ گیمبیا سے کہتا ہوں کہ ہمیشہ خلافت احمدیہ سے بے لو ث تعلق رکھیں اور وفادار رہیں۔مَیںآپ کو اس عہد کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں جو آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں رہنے کا اور تمام شرائط بیعت کو پورا کرنے کے لئے جد وجہد کرتے رہنے کا کیاہے۔ بحیثیت ایک مخلص احمد ی اپنے ہر قول و فعل میںمثالی بنیں اور بالخصوس دوسروں سے شفقت کرنے والا بنیں۔جو ہر کسی کا خیال رکھنے والا اور دلجوئی کرنے والا ہو ۔ مزید برآں جس ملک میں آپ رہتے ہیں آپ اس کے وفادار اور سب سے زیادہ مثالی شہری ہونے چاہئیں ۔ اپنی قوم کے لئے محبت دکھائیں کیونکہ یہ رسول اللہﷺ نے سکھایا ہے کہ وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔آپ باقاعدگی سے میرے لائیو خطبات ترجیحاً سنا کریں اور تقاریر اور خطابات جو مختلف اہم تقریبات میں کئے گئے ہیں وہ بھی سنا کریں۔ اب اللہ کے فضل سے ہمارے پاس ایم ٹی اے افریقہ ہے اس لئے اب اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ اسے دیکھیں اور اپنے افراد خانہ کو بھی اس طرف توجہ دلائیں بالخصوص بچوں کو ۔ ایم ٹی اے کے مختلف پروگرام دیکھنے کے بعد اسلام کی خوبصورتی اور احمدیت کی حقانیت کے متعلق آپ کا علم گہرا اور پختہ ہو جائے گا اور اس میں اضافہ بھی ہو گا۔ یہ علم آپ کو اس قابل بنائے گا کہ آپ خلافت سے پختہ تعلق قائم کر سکیں۔ ایمان کو مضبوط بنا سکیں۔ اس سے خیالات میں یکسوئی پیدا ہو گی اور جماعت احمدیہ عالمگیر کا مقصد واضح ہو گا۔
حضور انور نے فرمایا: تبلیغ کرنا ہر احمدی کے لئے بہت اہم ہے اور آپ ہمیشہ تبلیغ میں لگے رہیں اور گیمبیا اوربراعظم افریقہ بلکہ حقیقتاً ساری دنیا میں پیغام حق پہنچانے کے لئے نئی نئی راہیں بھی تلاش کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام شاملین جلسہ کو اس کے مقاصد حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق دے کہ اپنی زندگیوں میں مزید نیکیوں ، اچھے اخلاق اور اسلام اور انسانیت کی خدمت میں بڑھنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو برکات عطا فرمائے ۔
…………………………………
حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے اس پیغام کے بعد مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں تمام حاضرین جلسہ کو جلسہ میں شمولیت پر مبارک دی۔مکرم امیر صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے رحمت ہونے اور آپ کے پر امن کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ آپ نے سوسائٹی میںامن قائم کیا۔ اس کے لئے آپ نے عفو و درگزر سے کام لیا اور رہتی دنیا تک امن کا پیغام اپنے ماننے والوں کو بطور اسوہ حسنہ دے کر گئے۔ اگر آپ اپنے جانی دشمنوں کو معاف کر سکتے ہیں تو آج اُمّہ اپنے اختلاف کیوں نہیں مٹا سکتی۔ اس لئے اس دنیا کے امن کی ضامن محمد ﷺ کی تعلیم ہی ہے اور ہم آپ کا قرب بھی اس تعلیم پر عمل کرنے سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے تمام دنیا کے مسائل کا حل اتباع سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں قرار دیا۔
وزیر اطلاعات و نشریات ڈمبا جالو صاحب نے کہا کہ احمدی جماعت کے جلسے میں آکر وہ بہت خوش ہیں۔ وہ بتانا چاہتے ہیں کہ گیمبیا ایک آزاد اور سیکولر ملک ہے۔ اس ملک میں ہر کسی کو اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی ہے۔ احمدیہ جماعت اس ملک کا فعال حصہ ہے۔ اس لئے اسے مکمل آزادی ہے کہ اپنے پروگرام کرے۔ہم جماعت احمدیہ کی خدمات سے جو اس ملک کے لئے وہ سالہا سال سے کر رہی ہے اچھی طرح واقف ہیں۔ ان کے سکول، ہسپتال اور گاہے بگاہے ہیومینٹی فرسٹ کے ذریعے سے لوگوں کی مدد سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ ایک گروہ مذہب کے نام پر کہہ رہا ہے کہ چونکہ وہ اکثریت میں ہیں اس لئے احمدیہ جماعت کو ٹی وی یا ریڈیو سٹیشن قائم کرنے کا حق نہیں۔ وہ غلط کہہ رہے ہیں۔ یہاں ہر کسی کو آزادی رائے کا حق ہے اس لئے گورنمنٹ آپ کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے جماعت کو یقین دلایا کہ نئی گورنمنٹ سب کے ساتھ یکساں سلوک کرے گی ۔
سابق گورنر LRR Honourable Salif Pouya نے جماعت احمدیہ کو خدمت انسانیت کا نشان قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر خدمت انسانیت کی کسی نے مثال دیکھنی ہو تو احمدیت کو دیکھے ۔
مختلف علاقوں کے الکالی گاؤں کے سربراہوں یا نمبرداروںنے تعلیم اور صحت کے ساتھ ساتھ دین سکھانے کے سلسلہ میں جماعت کے کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ احمدیت نے پورے ملک کو دین سکھایا ہے اس لئے جماعت کی ان خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
old yundum علاقے کے الکالی نے بتایا )اولڈ ینڈیم وہ علاقہ ہے جہاں ہمارا ہائی سکول مسرور سینئر سیکنڈری سکول واقع ہے )کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ وہ جماعت کے پروگرام میں شریک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ احمدیت ایک روشنی لے کر آئی ہے اور یہ روشنی قرآن کی تعلیم کی ہے۔جماعت نے ہمیں دین سکھایا اور پھر سکول و ہسپتالوں کے ذریعہ انسانیت کی خدمت کی ۔
پہلے سیشن میں بعض وزراء ، امیر صاحب سینیگال مع وفد، امیر صاحب بنین ، مشنری انچارج گنی بساؤ مع وفد، سیرالیون ، امریکہ ،کینیڈا اور جرمنی سےآنے والے وفود، مختلف علاقوں کے ڈسٹرکٹ چیفس ، کئی الکالیز،مختلف علاقوں کے امام نیز سرکاری افسران وغیرہ بھی شامل ہوئے۔
پہلے سیشن میں مڈل ، ہائی سکولز، بی اے اور ایم اے میں اعلیٰ کارکردگی حاصل کرنے والے طلباء میںانعامات بھی تقسیم کئے گئے۔ انعامات میڈلز، تعلیمی سرٹیفکیٹ، قرآن کریم کا نسخہ اور انعامی رقم پر مشتمل تھے ۔ مکرم نیشنل سیکرٹری صاحب تربیت نے طلباء و طالبات کے اسماء کا اعلان کیا اور مکرم وزیر اطلاعات و نشریات نے انعامات تقسیم کئے۔
نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد سوال و جواب کا پروگرام منعقد ہوا۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
جلسہ کے دوسرے دن مختلف تربیتی موضوعات پر مشتمل تقاریر ہوئیں۔
پہلی تقریر خاکسار نے کی۔ تقریر کا عنوان’ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی زندگی اورکردار‘تھا۔خاکسا ر نے آپؐ کی زندگی کے چند واقعات کو بنیاد بنا کر موجودہ حالات اور چیلنجز کا موازنہ کیا اور بتایا کہ صرف اسوہ حسنہ کے ذریعے موجودہ زندگی کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے اور ہر ایک ابتلا کے وقت رسول اللہ ﷺ کی سیرت سے ہی راہنمائی مل سکتی ہے ۔ اور اس وقت ساری دنیا میں ہمارے پیارے امام اتباع محمدی میں محبت و امن کا پیغام پھیلا رہے ہیں ۔ یورپی یونین کی پارلیمنٹ ہو یا کیپٹل ہل ہو یا یُوکے کے ایوان ہر طرف امن کی آوازحضرت خلیفۃ المسیح پہنچا رہے ہیں۔
جلسہ کی دوسری تقریر مکرم کیمو سونکو صاحب سابق صدر خدام الاحمدیہ نے کی۔ ان کی تقریر کا عنوان ’خدا کا حقیقی تصوّر‘ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ غیر احمدیوں کا کہنا کہ احمدی خدا کو نہیں مانتے انتہائی ظلم ہے۔ حضرت بانی سلسلہ نے اس خدا کو پیش کیا ہے جو سب طاقتوں کا مالک اور حیی و قیوم خدا ہے جو دعائیں سنتا اور جواب بھی دیتا ہےاور جس کی کوئی صفت معطل نہیں ۔
مکرم ابراہیم مبو صاحب نائب امیر ثالث نے اپنی تقریر میں بتایا کہ انفاق فی سبیل اللہ اسلام کا خاصہ ہے۔ انہوں نے بہت ساری مثالیں تاریخ سے دیں کہ زمانہ اولی اور مسیح موعود علیہ السلام کے وقت میں کیسی کیسی عظیم الشان مالی قربانیاں دی گئیں۔
مکرم محمد مبائی مبلغ سلسلہ نے ’’حضرت محمد ﷺ بطور خاتم النبیین‘‘ پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کہنا کہ رسول اللہ ﷺ زمانہ کے لحاظ سے آخری نبی ہیں انہیں کوئی فضیلت نہیں دیتا۔ قرآن نے تو خاتم النبیین کا لفظ استعمال کر کے بتایا کہ آپ کا مرتبہ زمان ومکان کی حدود سے بالا ہے۔ آپ تو وجہ تخلیق کائنات ہیں اور سارے نبی آپ کے خوشہ چیں ہیں۔ آپ نبیوں کے سردار ہیں اس لئے آپ خاتم النبیین ہیں ۔
مکرم سکھو عمر ڈبا صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں بیان کیں اور بتایا کہ کئی آپ کے وقت میں پوری ہو گئیںاور کئی بعد میں ہوئیں اور کئی اپنے وقت پر ہو ں گی۔ انہوں نے گیمبیا سے منسلک آپ کی پیشگوئی کا بالخصوص ذکر کیا کہ ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘ کس طرح پہلی دفعہ سر ایف ایم سنگھاٹے جو سربراہ مملکت تھے کے ذریعے پوری ہوئی۔آپ کوعارضی گورنر جنرل بنایا گیا لیکن آپ کی درخواست پر جس دن حضرت مسیح موعودؑ کا بابرکت کپڑا بذریعہ ڈاک گیمبیا پہنچا اسی دن آپ کو مستقل گورنر جنرل بنادیا گیا۔
مکرم فابکری قلع نے ’خلافت کی اہمیت و برکات‘ پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور قرآن و حدیث کے علاوہ خلفا ء کے ارشادات کی روشنی میں اپنے مضمون کو واضح کیا اور بتایا کہ قدرت ثانیہ کی برکات حاصل کرنے کا واحد ذریعہ یہی ہے کہ ہم خلیفۂ وقت کی مکمل اطاعت کریں اور ہر حکم پہ لبیک کہیں ۔ اور یہ درس اپنی آنے والی نسلوں کو بھی دیتے چلے جائیں۔
کرم محمود احمد طاہر صاحب مبلغ سلسلہ نے نماز اور دعاؤں کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ارشادات و واقعات کی روشنی میں اپنے مضمون کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے موجودہ امام بار بار جماعت کو اس طرف بلا رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ عملی نمونہ بنو نمازیں قائم کرو اور ساری دنیا کے لئے مثال قائم کرو۔ اسی طرح دعا وہ ہتھیارہے جو حضرت امام المہدی علیہ السلام کو عطا ہواہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبات میں متعدد بار جماعت کو موجودہ حالات کے مطابق دعائیں کرنے کی تلقین فرمائی۔
نائیجیریا کی ہاؤسا کمیونٹی کے پیراماؤنٹ چیف جو گیمبیا میں تعینات ہیں جلسہ کے دوسرے دن جلسہ گاہ میں موجود تھے۔آ پ نے جماعت کو جلسہ کی مبارکباد دی اوربتایا کہ جماعت کا کردار انتہائی اعلیٰ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا جماعت سے قریبی تعلق ہے اور یہ اسے بڑا اچھا سمجھتے ہیں ۔
دوسرے دن لجنہ نے اپنا الگ اجلاس کیا۔لجنہ کے اجلاس میں اسلام امن کا راستہ ، معاشرے میں عورت کی ذمہ داریاں ، اسلام کی صحیح تعلیم ، مالی قربانیاںاور اللہ کی راہ میں قربانیاں کوئی بوجھ نہیں، کے عناوین پرتقاریر ہوئیں۔
جلسہ میں نو مبایعین اور غیر از جماعت کی ایک بڑی تعدا د شرکت کرتی ہے۔ خاص طور پر ان کی تعلیم و تربیت کے پیش نظر یہ عناوین رکھے گئے۔
لجنہ کے سیشن سے قبل مکرم امیر صاحب نے لجنہ کو نصائح کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے عورت کو عظیم مرتبہ عطا فرمایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عورت کو عزت دی ہے اس لئے ان اقدار کی حفاظت کریں۔ بچوں کی تربیت میں سب سے اہم کردار ماں کا ہے اس لئے آگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔
اسی سیشن میںاعلیٰ کارکردگی حاصل کرنے والی طالبات میں میڈلز اور انعامات تقسیم کئے گئے۔
جلسہ سالانہ کا اختتامی سیشن
اختتامی سیشن میں مکرم امیر صاحب نے مہمانوں کاشکریہ ادا کیا اور کہا کہ جلسہ کے دوران سیکھی ہوئی باتوں کوعملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں اور ان باتوں کی جگالی کرتے رہیں۔ ہمیشہ خلافت کے وفادار رہیں۔
مکرم امیر صاحب نے احمدیوں کو مخاطب ہو کر کہا کہ احمدی اس ملک کے وفادار ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میںفرمایا ہے: اللہ ، اس کے رسول اور اولوا الامر کی اطاعت کر۔ اولی الامر میں حکومت وقت بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خصوصی پیغام میں بتایا ہے کہ احمدی سب سے زیادہ وطن کے وفادار ہیں اور ہونے چاہئیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے اس لئے ساری دنیامیں جہاں بھی احمدی ہیں وہ اپنی گورنمنٹ سے مخلص ہیں ۔اس لئے ہر احمدی حکومت کا سب سے زیادہ وفادار ہے اور ملک کے لئے اپنی جان تک قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔
اختتامی اجلاس دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
اللہ کے فضل سے جلسہ کے تینوں دن نماز تہجد باجماعت کا اہتمام کیا گیا۔نیز درس القرآن اوردرس الحدیث کا بھی انتظام تھا ۔
جلسہ سالانہ کو میڈیا نے غیر معمولی کوریج دی۔ دو ریڈیو سٹیشنز نے جلسہ کی کارروائی براہِ راست نشر کی ۔دیگر پرائیویٹ ریڈیو سٹیشنزنے بھی جلسہ کی خبر نشر کی۔اسی طرح تمام نیشنل اخبار ات نے جلسہ سے متعلق خبریں مع تصاویر شائع کیں ۔ بعض اخبارات نے سرورق پر جلسہ کی خبر شائع کی۔
ایک غیر از جماعت دوست کہنے لگے کہ یہ جلسہ دوسرے لوگوں کے جلسوں سے مختلف ہے۔ یہاں عورتیں اور مرد علیحدہ علیحدہ اپنے پروگرام کر رہے ہیں۔ اور پردے کی وجہ سے اکٹھے ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سے وہ جلسے میں آئے ہیں یہ بات نوٹ کی ہے کہ عورتیں کہیں بھی مردوں میں mix نہیں ہو رہیں۔ اور گیمبیا کے ماحول کے لحاظ سے یہ غیر معمولی بات ہے ۔
بہت سے نو مبایعین کے تأثرات ایمان سے پُر اور اثر انگیز تھے۔ انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ جلسہ اٹینڈ کر کے ہی انہیں صحیح رنگ میںمعلوم ہوا ہے کہ احمدیت ہی حقیقی اسلام ہے کیونکہ آپ لوگوں کے قول و فعل میں تضاد نہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس دفعہ جلسہ میں 6500 سے زائد مرد و زن نے شرکت کی۔
قارئین سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کے بہترین نتائج پیدا فرمائے۔ آمین۔
٭…٭…٭