خلافتِ خامسہ کے مبارک دَورکے ابتدائی پندرہ سال (قسط نمبر9)
(چندجھلکیاں اعدادوشمار کے آئینہ میں )
تحریک جدید کے متعلق تحریکات
٭تحریک جدید دفتر پنجم کا اجرا
حضور انور نے خطبہ جمعہ5؍نومبر2004ء میں تحریکِ جدید کے دفتر پنجم کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا:
’’ 1966ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے نئے آنے والوں کے لئے دفتر سوم کا اجرا فرمایا اور فرمایا کہ کیونکہ یہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے دور میں شروع ہونا چاہئے تھا اس لئے میں اس کو یکم نومبر 1965ء سے شروع کرتا ہوں۔ تو اس طرح سے یہ دفتر حضرت مصلح موعود ؓ کے دور خلافت سے منسوب ہو جائے گا۔ کیونکہ حضرت مصلح موعود ؓکی وفات 9؍نومبر1965ء کو ہوئی تھی لیکن حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے فرمایا کہ کیونکہ اعلان مَیں کر رہا ہوں اس لئے اس کا ثواب مجھے بھی مل جائے گا۔ تو بہرحال اس دفتر سوم کا اعلان خلافت ثالثہ میں ہوا تھا اور پھر دفتر چہارم کا آغاز 19 سال بعد 1985ء میں خلافت رابعہ میں ہوا اور اس اصول کے تحت کہ (وہ جو حضرت مصلح موعود ؓنے اصول رکھا تھا کہ 19 سالہ دور ہوگا) آج 19 سال پورے ہو گئے ہیں اس لئے آج سے دفتر پنجم کا آغاز ہوتا ہے انشاء اللہ تعالیٰ۔ اب آئندہ سے جتنے بھی نئے مجاہدین تحریک جدید کی مالی قربانی میں شامل ہوں گے وہ دفتر پنجم میں شامل ہوں گے‘‘۔ (الفضل انٹرنیشنل 19؍نومبر2004ء)
(تحریک جدید کے بارہ میں تفصیلی مضمون الفضل انٹرنیشنل کے شمارہ 24؍اگست2018ء میں شائع شدہ ہے)
اعلیٰ تعلیم کے حصول کی تحریکات
٭کم از کم تعلیمی معیار ایف اے
حضور انور نے خطبہ جمعہ5؍دسمبر2003ء میں فرمایا:
’’پاکستان میں ہر بچے کے لئے خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے یہ شرط لگائی تھی کہ ضرور میٹرک پاس کرے۔ بلکہ اب تو معیار بلند ہو گئے ہیں اور مَیں کہوں گا کہ ہر احمدی بچے کو ایف اے ضرور کرنا چاہیے‘‘
(خطبات مسرور جلد اول ص519)
٭ حضورِ انور نے سیکرٹریان تعلیم کو فعال ہونے کی ہدایت فرمائی۔(الفضل 22؍ مارچ 2004ء)
٭کوئی بچہ مالی کمزوری کی وجہ سے تعلیم نہ چھوڑے۔
حضور انور نے خطبہ جمعہ2؍اپریل2004ء میں فرمایا:
’’ اگر کوئی بچہ مالی حالت کی کمزوری کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر رہا تو جماعت کو بتائیں،مجھے بتائیں۔ انشاءاللہ کوئی بچہ مالی کمزوری کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہیں رہے گا۔ لیکن بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنا ان پر ظلم ہے‘‘۔
( الفضل انٹرنیشنل 23؍اپریل 2004ء ص10)
٭ حضور انور نے24؍دسمبر2006ء کو مجلس عاملہ انصاراللہ جرمنی کو ہدایات دیتے ہوئے فرمایا کہ احمدی بچوں کو ریسرچ کے میدانوں میں آنا چاہیے۔
(الفضل 6؍جنوری 2007ءص5)
٭حضور انور نے خطبہ عید الفطر13؍اکتوبر2007ء میںامداد طلبہ کی تحریک فرمائی۔
(الفضل انٹرنیشنل 6؍مئی2016ء)
دفاع حرمت رسول ﷺ کی تحریک
٭رسول اللہ ﷺ کے متعلق ناپاک کارٹونزکا جواب دینے کے لیے حضور انور نے سیرت النبیؐ کے جلسوں اور خطوط اور مضامین لکھنے کی تحریک فرمائی۔ڈنمارک کے اخباروں میں غلیظ کارٹونز کی اشاعت پر حضور انور نے خطبہ جمعہ10؍فروری2006ء میں فرمایا:
’’ ہمارا ردّ عمل ہمیشہ ایسا ہوتا ہے اور ہونا چاہئے جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور اسوہ نکھر کر سامنے آئے۔ قرآن کریم کی تعلیم نکھر کر سامنے آئے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر ناپاک حملے دیکھ کر بجائے تخریبی کارروائیاں کرنے کے اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہوئے اس سے مدد مانگنے والے ہم بنتے ہیں‘‘۔
(الفضل انٹرنیشنل3؍مارچ2006ءص6)
٭پُر امن رد عمل
حضور انور نے خطبہ جمعہ10؍فروری2006ء میں فرمایا:
’’مضامین لکھیں خطوط لکھیں، رابطے وسیع کریں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی خوبیاں اور ان کے محاسن بیان کریں۔ تو یہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے حسین پہلوئوںکو دنیا کو دکھانے کا سوال ہے یہ توڑ پھوڑ سے تو نہیں حاصل ہو سکتا۔ اس لئے اگر ہر طبقے کے احمدی ہر ملک میں دوسرے پڑھے لکھے اور سمجھدار مسلمانوں کو بھی شامل کریں کہ تم بھی اس طرح پرامن طور پر یہ ردّ عمل ظاہر کرو، اپنے رابطے بڑھائو اور لکھو تو ہر ملک میں ہر طبقے میں اتمامِ حجت ہو جائے گی اور پھر جو کرے گا اس کا معاملہ خدا کے ساتھ ہے‘‘۔
(الفضل انٹرنیشنل3؍مارچ2006ءص7)
٭آنحضرتﷺ سے کمال عشق کا تقاضا
حضور انور نے خطبہ جمعہ 24؍فروری 2006ء میں فرمایا:
’’ اپنی دعائوں کو درود میں ڈھال دیں اور فضا میں اتنا درود صدق دل کے ساتھ بکھیریں کہ فضا کا ہر ذرہ درود سے مہک اٹھے اور ہماری تمام دعائیں اس درود کے وسیلے سے خداتعالیٰ کے دربار میںپہنچ کر قبولیت کا درجہ پانے والی ہوں۔ یہ ہے اس پیار اور محبت کا اظہار جو ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ہونا چاہئے اور آپ ؐ کی آل سے ہونا چاہئے‘‘۔
(الفضل انٹرنیشنل17؍مارچ2006ء ص8)
٭یورپ اور امریکہ میں وقتاً فوقتاً آزادیٔ اظہار کی آڑ میں رسول کریم ﷺ کی اہانت کی ناپاک کوشش کی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں حضور انور نے متعدد اور تفصیلی خطبات دیئے اور جماعت کو لائحہ عمل دیتے ہوئے فرمایا کہ سیرت النبیؐ کا کثرت سے مطالعہ کریں اور حضرت مصلح موعود کی کتاب Life of Muhammad لائبریریوں میں رکھوائیں۔(ماخوذ ازخطبہ جمعہ 28؍ستمبر2012بحوالہ روزنامہ الفضل 27 ؍نومبر 2012ء)
انٹرنیٹ کے مضر پہلوؤں سے بچنے کی تحریک
٭انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے بچنے کی تحریک
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے انٹرنیٹ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’ یہ بھی پردہ کرنے کے زمرہ میں آتا ہے۔ بعض لڑکے لڑکی بن کر بات چیت کر رہے ہوتے ہیں۔ جب جماعت کا تعارف ہو جائے تو لڑکی خوش ہوجاتی ہے کہ چلو تبلیغ ہو رہی ہے۔ اگر آپ کی نیت صاف ہے تو دوسری طرف جو لڑکا لڑکی بن کر بیٹھا ہوا ہے آپ کو کیا پتہ کہ اس کی کیا نیت ہے۔ پھر بعض اوقات تصویروں کے تبادلے شروع ہو جاتے ہیں بعض جگہوں پر رشتے بھی ہوئے ہیں اور بھیانک نتائج سامنے آئے ہیں۔ انٹرنیٹ ایک معاشرتی برائی بن کر سامنے آرہا ہے اگر تبلیغ ہی کرنی ہے تو لڑکیاں لڑکیوں ہی کو تبلیغ کریں، لڑکوں کو نہ کریں یہ کام لڑکوں کے لئے ہی رہنے دیں والدین اس بات پر نظر رکھیں کہ کھلے طور پر انٹرنیٹ کے رابطے نہیں ہونے چاہئیں جو شعور کی عمر کے ہیں وہ خود بھی ہوش کریں۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل 28؍نومبر2003ء)
٭فضول چیٹنگ (chatting)سے بچیں
حضور انور نے خطبہ جمعہ 20؍ اگست2004ء میں فرمایا کہ ’’آجکل چیٹنگ جسے کہتے ہیں۔ بعض دفعہ یہ چیٹنگ مجلسوں کی شکل اختیار کر جاتی ہے اس میں بھی پھر لوگوں پہ الزام تراشیاں بھی ہو رہی ہوتی ہیں،لوگوں کا مذاق بھی اڑایا جا رہا ہوتا ہے تو یہ بھی ایک وسیع پیمانے پر مجلس کی ایک شکل بن چکی ہے اس لئے اس سے بھی بچنا چاہئے‘‘۔
(الفضل 12؍اکتوبر 2004ء)
٭جدید ایجادات سے فائدہ اٹھائیں
حضور انور نے خطبہ جمعہ15؍اکتوبر2010ءمیں فرمایا:
’’ہر ذریعۂ تبلیغ کو استعمال کرنے کی کوشش کریں۔ جدید ذرائع کا استعمال نوجوان زیادہ بہتر طور پر کر سکتے ہیں … مختلف ویب سائٹس ہیں ان میں مختلف قسم کے بیہودہ قسم کے اعتراضات آتے ہیں، ان کو سچائی کے پیغام سے بھر دیں۔ ایک ایسا منظم لائحہ عمل تیار کیا جائے کہ ان سب ویب سائٹس کو اپنی سچائی کے پیغام سے بھر دیں۔ اگر علم میں کمی ہے تو اپنے بڑوں اور مبلغین سے مدد لیں۔ آج دنیا میں رہنے والے ہر خادم کو ان مہمات کا حصہ بننے کی ضرورت ہے۔ تبھی توحید کے قیام میں حقیقی کردار ادا کر سکیں گے۔ مسیح موسوی کے نوجوان تو محدود علاقوں میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔
( الفضل انٹرنیشنل 15؍ اکتوبر2010ءص8)
متفرق تحریکات
٭انگریزی زبان دانوں کو قلمی جہاد میں شمولیت کی تحریک
حضور انور نے جلسہ سالانہ یوکے 2003ء کے دوسرے دن کے خطاب میں فرمایا:
’’کتب کے تراجم کے لئے اہل علم اورزبان دانوں کو قلمی جہاد میں شامل ہونے کی تحریک بھی کرنا چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت میں زبان دانوں کی کمی نہیں ہے۔ لیکن پتہ نہیں پوری طرح ان سے رابطہ نہیں کیا جاتایاکہاں سستی ہے ، انتظامیہ کی طرف سے یا زبان دانوں کی طرف سے کہ جس تعداد میں لٹریچر کا مطالبہ کیا جارہاہے اس تعداد میں ہم لٹریچر مہیا نہیں کر سکتے، کتب کے تراجم نہیںکرسکتے۔توآج میں ان لوگوں سے درخواست کرتاہوں جن کی انگریزی زبان اچھی ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس قلمی جہاد میں شامل ہوں اور اپنا نام مرکز کو پیش کریںتاکہ آپ کو انگریزی زبان میں تراجم کے لئے کچھ کتب مہیا کی جاسکیں اور پھر وہ مکمل کر کے دیں تاکہ جتنی جلدی اس کی اشاعت ہو سکتی ہے ہو سکے۔ امید ہے لوگ اپنے آپ کو اس کے لئے پیش فرمائیں گے۔ اہل علم اور زبان دانوں سے یہ درخواست ہے‘‘۔ (الفضل انٹرنیشنل 5؍ستمبر2003ءص4)
٭شادی بیاہ پر اسراف کی ممانعت
حضور انور نے خطبہ جمعہ فرمودہ 30؍ اپریل 2004ء میں فرمایا:
’’آج کل کی شادی بیاہوں پر فضول خرچی اتنی ہوتی ہے کہ جس کی انتہانہیں ہے… حتی المقدور کوشش یہی کرنی چاہئے جتنا کم سے کم خرچ ہو کریں‘‘
(الفضل انٹرنیشنل 14؍مئی2004ءص7)
٭حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے علم کلام سے فائدہ اُٹھائیں
حضور انور نے خطبہ جمعہ فرمودہ 11؍جون 2004ء میں فرمایا:
’’ اس زمانے میں جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا کہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تفاسیر اور علم کلام سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔اگر قرآن کو سمجھناہےیا احادیث کو سمجھنا ہے تو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب کی طرف توجہ کرنی چاہئے۔ یہ تو بڑی نعمت ہے ان لوگوں کیلئے جن کو اردو پڑھنی آتی ہے کہ تمام کتابیں اردو میں ہیں۔ اکثریت اردو میں ہیں، چند ایک عربی میں بھی ہیں۔ پھر جو پڑھے لکھے نہیں ان کیلئے مسجدوں میں درسوں کا انتظام موجود ہے ان میں بیٹھنا چاہئے اور درس سننا چاہئے۔ پھر ایم ٹی اے کے ذریعہ سے اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اور ایم ٹی اے والوں کو بھی مختلف ملکوں میں زیادہ سے زیادہ اپنے پروگراموں میں یہ پروگرام بھی شامل کرنے چاہئیں جن میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات کے تراجم بھی ان کی زبانوں میں پیش ہوں۔ جہاں جہاں تو ہو چکے ہیں اور تسلی بخش تراجم ہیں وہ تو بہر حال پیش ہو سکتے ہیں۔ اور اسی طرح اُردو دان طبقہ جو ہے، ملک جو ہیں، وہاں سے اردو کے پروگرام بن کے آنے چاہئیں۔ جس میں زیادہ سے زیادہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس کلام کے معرفت کے نکات دنیا کو نظر آئیں اور ہمار ی بھی اور دوسروں کی بھی ہدایت کا موجب بنیں‘‘۔ (الفضل انٹرنیشنل 25؍جون2004ء ص7)
٭جھوٹی اَناؤں کے خاتمہ کے لئے ہر احمدی جہاد کرے
حضور انور نے خطبہ جمعہ فرمودہ 26؍اگست 2005ء میں فرمایا:
’’پس اگر اللہ کی محبت حاصل کرنی ہے تو ان جھوٹی اناؤں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اور نہ صرف یہ کہ کسی سے برائی نہیں کرنی یا برائی کا جواب برائی سے نہیں دینا، بلکہ احسان کا سلوک کرنا ہے۔ یہی باتیں ہیں جو ایک حسین معاشرہ قائم کرتی ہیں اور اس کے لئے ایک احمدی کو جہادکرنا چاہئے۔ کیونکہ اگردل تقویٰ میں ہے تو اللہ تعالیٰ کے دین کی مضبوطی کی خاطر، اپنے ایمانوں میں مضبوطی کی خاطر ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ پیدا ہوتی رہے گی۔ اور اپنی اناؤں اور غصے کو دبانے کی توفیق ملتی رہے گی‘‘۔
(الفضل انٹرنیشنل16؍ستمبر2005ءص7)
حضور انور نے خطبہ جمعہ 9؍ جون 2006ءمیں فرمایا:
’’پس اگر اللہ کی رضا حاصل کرنی ہے تو صرف زبانی نعروں سے یہ رضا حاصل نہیں ہوگی کہ ہم ایک خدا کو ماننے والے ہیں اور اس کی عبادت کرنے والے ہیں بلکہ امام الزمان، اس کے خلیفہ اور اس کے نظام کے آگے یوں سرڈالنا ہوگا کہ انانیت کی ذرا سی بھی ملونی نظر نہ آئے، کچھ بھی رمق باقی نہ رہے۔ورنہ تو یہ انانیت کے بُت اس نظام کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے بلکہ پھر یہ خلیفہ وقت کے مقابلے پہ بھی کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے بھی کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پھر آنحضرتﷺکے مقابلے پر بھی کھڑے ہوجاتے ہیں۔
(الفضل انٹرنیشنل 30؍جون تا6؍جولائی2006ءص7)
٭قرضوں کی ادائیگی احسن طریق پر کریں
حضور انور نے خطبہ جمعہ فرمودہ 18؍نومبر2005ء میں فرمایا:
’’احمدیوں نے اگر دنیا سے فساد دور کرنا ہے تو آپس کے لین دین اور قرضوں کی ادائیگی احسن طریق سے کرنی چاہئے اور کوئی دھوکہ اور کسی قسم کی بدنیتی ان میں شامل نہیں ہونی چاہئے‘‘۔
(الفضل انٹرنیشنل9؍دسمبر2005ء)
٭M.T.Aسے فائدہ اٹھائیں۔ذیلی تنظیمیںنگرانی کریں
حضور انور نے خطبہ جمعہ 2؍دسمبر2005ءمیں فرمایا:
’’ایم ٹی اے کے پروگراموں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ خصوصاً خطبہ جمعہ سننے کی عادت ڈالیں۔ ذیلی تنظیمیں نگرانی کریں اور دیکھیں کہ لوگ ایم ٹی اے سے مستفیض ہو رہے ہیں یا نہیں۔ ایک احمدی اور دوسرے لوگوں میں نمایاں فرق ہونا چاہئے۔ آپ کے خاموش پاکیزہ عمل بھی خاموش دعوت الیٰ اللہ ہیں اللہ تعالیٰ اس کی توفیق دے۔ ‘‘
(الفضل انٹرنیشنل23؍دسمبر2005ء)
٭…٭…٭