نمازجنازہ حاضر وغائب مورخہ 14 و 15 نومبر 2018ء
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ مورخہ 14؍ نومبر 2018ء بروز بدھ نماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکرمکرمہ سیدہ شائستہ قمر صاحبہ (برمنگھم۔یوکے) اورمکرم منیرالحق انور احمد صاحب ابن مکرم مولانا نورالحق انور صاحب(ومبلڈن۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر:
1۔مکرمہ سیدہ شائستہ قمر صاحبہ(برمنگھم۔یوکے)
6نومبر2018ءکو 73سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ تین سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے اپنی بیٹی اور بیٹے مکرم مبشر احمد کلیم صاحب کے پاس برمنگھم میں مقیم تھیں۔ پاکستان میں صدر لجنہ واہ کینٹ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ 38سال تک آرمی ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بطور ٹیچر اور پرنسپل کام کرتی رہیں۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم سید نصیر احمد شاہ صاحب (ڈائریکٹرسیٹلائیٹ ایم ٹی اے انٹرنیشنل لندن) کی بڑی ہمشیرہ تھیں۔
2۔مکرم منیرالحق انور احمد صاحب ابن مکرم مولانا نورالحق انور صاحب(ومبلڈن۔یوکے)
11نومبر 2018 کو 66سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم مولانا نورالحق انور صاحب مرحوم سابق مبلغ سلسلہ امریکہ، ایسٹ افریقہ اور فجی کے فرزند تھے۔ آپ کی پرورش ربوہ میں ہوئی اور لاہور سے ابتدائی تعلیم حاصل کرکے جرمنی منتقل ہوئے اور 1980 ءمیں وہاں سے یوکے آگئے۔ مرحوم جماعت کے ساتھ اخلاص کا گہرا تعلق رکھنے والے نیک انسان تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔
نماز جناز ہ غائب:
1۔مکرمہ سیدہ اقبال بیگم صاحبہ بنت حضرت سید قاضی حبیب اللہ شاہ صاحب رضی اللہ عنہ ۔ربوہ
6؍اکتوبر 2018ء کو90سال کی عمرمیں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد حضرت سید قاضی حبیب اللہ شاہ صاحبؓ ایک صاحب کشف و الہام بزرگ صحابی تھے۔مرحومہ عین جوانی میں بیوہ ہوگئی تھیں۔کچھ سالوں بعد آپ کی دوسری شادی ہوئی لیکن کچھ عرصہ بعد علیحدگی ہوگئی اور پھر انتہائی نامساعد حالات میں آپ نے بڑی ہمت اور محنت سے اپنے بچوں کو پالا۔ مرحومہ سکول ٹیچر تھیں۔ 1974ء میں آپ کے گھر کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی اور سارا سامان لوٹ لیا گیا تو آپ نے ایک بکس میں جماعت کی چند کتابیں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی فریم شدہ تصویربند کرکے رات کے اندھیرے میں اپنے دو بچوں کو گھر سے نکالا جو چھپتے چھپاتے اپنے ننھیال شاہدرہ لاہور میں آئے اور اگلے روز آپ خود بھی بخیریت وہاں پہنچ گئیں۔ اس کے بعد نارنگ منڈی شفٹ ہوگئیں۔آپ تہجدمیں بڑی بے قراری سے روتے ہوئے دعائیں کیا کرتی تھیں۔قرآن مجید کثرت سے پڑھا کرتی تھیں۔اکثر دوتین دن میں قرآن کا دور کرلیا کرتیں ۔پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ تہجد ، اشراق ، چاشت اور نماز تسبیح ان کی روزانہ کی نمازیں ہوا کرتی تھیں۔ صدقات کثرت سے دیتی تھیں اور چندوں کی ادائیگی بڑی باقاعدگی سے کیا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم سید مبشر احمد صاحب ایاز(پرنسپل جامعہ احمدیہ سینئر سیکشن ربوہ ) کی والدہ تھیں۔
2۔مکرم منور نصیر صاحب (دارالنصر غربی منعم ربوہ)
21؍ جون2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم پنجوقتہ نمازوں اور چندوں کی ادائیگی کے پابند ، خدمت خلق کے کاموں میں پیش پیش رہنے والے ، بہت مخلص اور شریف النفس انسان تھے ۔ حلقہ میں صدر جماعت ، سیکرٹری جائیدا د اور سیکرٹری مال کے علاوہ زعیم خدام الاحمدیہ اور زعیم انصاراللہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔
3۔مکرمہ امۃ الحق ملک صاحبہ(لاہور)
21 ؍اکتوبر کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ صوم وصلوۃ کی پابند، تہجد گزار ، باقاعدگی سے تلاوت کرنے والی بہت مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ بہت پیار تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح کے خطبات بڑی باقاعدگی سے سنا کرتی تھیں ۔ ہمیشہ اپنے بچوں کو خلافت کے ساتھ جوڑ کر رکھا۔چندہ جات کی ادائیگی میں باقاعدہ تھیں اور دیگر مالی تحریکات میں بھی حصہ لیتی تھیں۔جماعتی کاموںمیںبہت شوق سے شامل ہوتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔
4۔مکرم میاں محمد یوسف صاحب ابن مکرم صدر دین صاحب (جوہر ٹاؤن ۔لاہور)
29 ؍اکتوبر 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ نے غالباً 1968-69ء میں بیعت کی توفیق پائی اور اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے ۔ آپ بہت سادہ ، صاف گو،نیک ، متقی ،دعاگو اور سچے انسان تھے ۔خلافت کے ساتھ عقیدت کا گہرا تعلق تھا اورخلیفۂ وقت کو باقاعدگی سے دعائیہ خط لکھا کرتے تھے ۔ مرحوم موصی تھے ۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم ڈاکٹر مبشر احمد صاحب آجکل طاہر ہارٹ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
5۔مکرم ناصر احمد ظفر صاحب (ریٹائرڈ ریلوے گارڈ خانیوال۔ حال ٹورانٹو)
27ستمبر2018ء کو 80سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم محمد ابراہیم شاد صاحب کو 1926ء کے جلسہ سالانہ قادیان پر حضرت مصلح موعود ؓ کے ہاتھ پر بیعت کرکے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہونے کی توفیق ملی جوکہ جماعت کے مشہور شاعر تھے۔ آپ کے ایک بھائی مکرم محمد الیاس عارف صاحب کو 1974ء میں ٹیکسلا میں شہادت کا رتبہ نصیب ہوا۔آپ مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب مرحوم (مورّخ احمدیت) کے برادر نسبتی تھے۔مرحوم تعلیم الاسلام کالج ربوہ کی روئنگ ٹیم کے کپتان تھے جس نے 1956-57 ء میں چیمپئن شپ جیتی تھی۔ اس کے علاوہ فٹ بال اور کبڈی کے بھی بہترین کھلاڑی تھے ۔ بہن بھائیوں میں بڑے ہونے کے ناطے سب کے حقوق بڑی عمدگی سے ادا کرتے تھے۔ واقفین زندگی سے ہمیشہ بڑے پیار اور وفا کے ساتھ ملا کرتے تھے ۔
6۔مکرم ریاض منظور صاحب (جوہر ٹاؤن ۔لاہور)
13؍ مارچ2018 ء کو 63سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔چندوں میں باقاعدہ ، اور دیگر مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ایک مخلص اور باوفا انسان تھے ۔
7۔مکرمہ بشریٰ منظور صاحبہ(اہلیہ مکرم منظور احمد صاحب۔ لاہور)
24 فروری 2018ءکو بعارضہ کینسر وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند،تہجد گزار بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ان کے شوہر نے شادی کے شروع میں ہی احمدیت چھوڑ دی تھی اور انہیں بھی احمدیت سے تائب ہونے کے لئے کہتے تھے لیکن آپ اللہ کے فضل سے ثابت قدم رہیں اور اکیلے ہی اپنے بچوں کی بہت اعلیٰ رنگ میں تربیت کی۔مرحومہ موصیہ تھیں۔
……………………
مورخہ 15؍ نومبر 2018ء بروز جمعرات نماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکر مکرم رانا محمد نواز صاحب (تھارٹن ہیتھ۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر:
مکرم رانا محمد نواز صاحب ابن مکرم جہان خان صاحب (تھارٹن ہیتھ۔یوکے)
13نومبر 2018 ء کو 82سال کی عمر میں بقضائے اٰلٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ 1974ء کے پُر آشوب دور میں اپنے محکمہ میں بڑی جوانمردی کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ جماعتی ذمہ داریوں کو بھی پورا کرتے رہے۔ مخالفین کے اعتراضات کا بھر پور انداز میں جواب دیا کرتے تھے۔ 1988ء میں جرمنی آگئے اور ہمبرگ کے ایک حلقہ میں سیکرٹری مال کے علاوہ سیکرٹری تحریک جدید اور سیکرٹری وقف جدید کے طورپر خدمت کی توفیق پائی اور اب یہاں تھارٹن ہیتھ میں معاون سیکرٹری مال کے طور پر خدمت بجالارہے تھے۔ نمازوں کے پابند ایک نیک، مخلص اور فدائی احمدی تھے۔ خلافت سے جذباتی وابستگی رکھتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگا ن میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم اظہر محمود صاحب (صدر جماعت تھارٹن ہیتھ)کے ماموں اور سسر تھے۔
نماز جناز ہ غائب:
1۔ مکرم محمد شریف جنجوعہ صاحب (کھرپہ ضلع سیالکوٹ)
5اکتوبر 2018ء کو 86سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کا تعلق جموں کشمیر سے تھا۔ 1947ء میں ہجرت کرکے پاکستان آئے اور کھرپا ضلع سیالکوٹ میں رہائش اختیار کی۔ آپ کا تعلق اہل حدیث فرقہ سے تھا۔ 1958ء میں بیعت کی۔ اس کے بعد آپ کو بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑا لیکن آپ نے صبر اور حوصلہ کے ساتھ سب کچھ برداشت کیا۔ آپ نے اپنی جماعت میں بحیثیت صدر جماعت، سیکرٹری مال اور زعیم انصاراللہ خدمت کی توفیق پائی۔ آپ فعال داعی الی اللہ بھی تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
2۔مکرم عبد الفہیم صاحب (سابق صدر جماعت برہ پورہ بھاگلپور۔ بہار۔ انڈیا)
10نومبر 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے 1974ء میں بیعت کی تھی۔ تقریباً 35 سال بطور صدر جماعت برہ پورہ خدمت کی توفیق پائی۔ ضلعی قاضی سلسلہ اور ضلعی سیکرٹری امور عامہ کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ پنجوقتہ نمازوں کے پابند، تہجد گزار، نیک مخلص انسان تھے۔
3۔ مکرم میجر (ر) محمد مظہر سلطان صاحب (ڈیفنس لاہور)
25جولائی 2018ء کو73سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مخلص خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ عہدیدارن کا بہت احترام کرتے تھے۔ احمدی ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں آپ کامقاطعہ کیا گیا اور آپ کے خلاف مقدمات بھی قائم ہوئے لیکن آپ نے بڑی جرأت سے ان سب حالات کا مقابلہ کیا۔ آپ ایک نیک، ہمدرد اور خلافت سے اخلاص و وفا کا تعلق رکھنے والے انسان تھے۔
4۔ مکرمہ بشریٰ شریف صاحبہ (اہلیہ مکرم ڈاکٹر شریف احمد صاحب۔دندان ساز۔ربوہ)
بقضائے الہٰی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ بہت نیک، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔
5۔ مکرمہ بشریٰ اقبال صاحبہ(ربوہ)
بقضائے الہٰی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ سکول ٹیچر تھیں۔ لمبا عرصہ بیوگی کے دوران خوب محنت سے بچوں کی تعلیم و تربیت کی۔ اپنے چندے باقاعدگی سے ادا کرتی تھیں۔ جماعت سے گہری وابستگی تھی اور سلسلہ کے لئے غیر ت رکھتی تھیں۔
6۔مکرمہ بشریٰ بیگم صاحبہ (دارالیمن وسطی سلام۔ ربوہ)
2 اکتوبر 2018ء کو 50 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، غریب پرور، تحمل مزاج، کم گو، باوفا، مہمان نواز، نیک اور خدمت گزار خاتون تھیں۔ اجلاسات اور چندوں میں باقاعدہ تھیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین