پیشگوئی دربارہ مصلح موعود
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’بِاِلْہَامِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَاِعْلَامِہِ عَزَّوَجَلّ خدائے رحیم و کریم بزرگ و برتر نے جو ہَرچیز پر قادر ہے (جَلَّ شَانُہٗ وَ عَزَّاِسْمُہٗ) مجھ کو اپنے الہام سے مخاطب کر کے فرمایا کہ مَیں تجھے ایک رحمت کا نشان دیتا ہوں اسی کے مُوافِق جو تو نے مجھ سے مانگا۔ سو مَیں نے تیری تَضَرُّعَات کو سنا اور تیری دعائوں کو اپنی رحمت سے بَہ پَایۂ قبولیت جگہ دی اور تیرے سفرکو (جو ہوشیار پور اور لدھیانہ کا سفر ہے) تیرے لئے مبارک کر دیا۔ سو قدرت اور رحمت اور قربت کا نشان تجھے دیا جاتا ہے۔ فضل اور احسان کا نشان تجھے عطا ہوتا ہے اور فتح اور ظفر کی کَلِید تجھے ملتی ہے۔ اے مظفر تجھ پر سلام ۔خدا نے یہ کہا تا وہ جو زندگی کے خواہاں ہیں موت کے پنجے سے نجات پاویں اور وہ جو قبروں میں دبے پڑے ہیں باہر آویں اور تا دین اسلام کا شرف اور کلام اللہ کا مرتبہ لوگوں پر ظاہر ہو اور تاحق اپنی تمام برکتوں کے ساتھ آ جائے اور باطل اپنی تمام نحوستوں کے ساتھ بھاگ جائے اور تا لوگ سمجھیں کہ مَیں قادر ہوں جو چاہتا ہوں سو کرتا ہوں اور تا وہ یقین لائیں کہ مَیںتیرے ساتھ ہوں اور تا انہیںجوخدا کے وجود پر ایمان نہیں لاتے اور خدا اور خد اکے دین اور اس کی کتاب اور اس کے پاک رسول محمد مصطفیٰ ؐ کو انکار اور تکذیب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ایک کھلی نشانی ملے اور مجرموں کی راہ ظاہر ہو جائے۔
سو تجھے بشارت ہو کہ ایک وَ جِیہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا۔ ایک زکی غلام (لڑکا) تجھے ملے گا۔ وہ لڑکا تیرے ہی تُخم سے تیری ہی ذُرِّیَّت ونَسل ہو گا۔ خوبصورت پاک لڑکا تمہارا مہمان آتا ہے اس کا نام عَنْمَوَائِیْل اور بشیر بھی ہے۔ اس کو مقدس روح دی گئی ہے اور وہ رِجس سے پاک ہے۔اور وہ نُورُاللہ ہے۔ مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے۔ اس کے ساتھ فضل ہے جو اس کے آنے کے ساتھ آئے گا۔ وہ صَاحِبِ شَکوہ اور عظمت اور دولت ہو گا۔ وہ دنیا میں آئے گا اور اپنے مسیحی نفس اور رُوحُ الحَق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا۔ وہ کلمۃ اللہ ہے کیونکہ خدا کی رحمت وغیورِی نے اسے اپنے کَلِمَہ تَمجِید سے بھیجا ہے ۔ وہ سخت ذہین و فہیم ہو گا اور دل کا حلیم اور علوم ظاہری و باطنی سے پُر کیا جائے گا اور وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا ( اس کے معنی سمجھ میں نہیں آئے) دو شَنبَہ ہے مبارک دو شَنبَہ۔ فَرزَند دِلبَند گِرَامِی اَرجمَند مَظْہَرُ الْاَوَّلِ وَالْاٰخِرِ۔ مَظْہَرُالْحَقِّ وَ ا لْعَلَائِ۔ کَاَنَّ اللّٰہَ نَزَلَ مِنَ السَّمَآئِ جس کا نزول بہت مبارک اور جلال الٰہی کے ظہور کا موجب ہو گا۔ نور آتا ہے نور۔ جس کو خدا نے اپنی رضا مندی کے عِطر سے مَمسُوح کیا ۔ ہم اس میں اپنی روح ڈالیں گے اورخدا کا سایہ اس کے سر پر ہو گا۔ وہ جلد جلد بڑھے گا اور اَسِیروں کی رَستگَارِی کا موجب ہوگا اور زمین کے کناروںتک شہرت پائے گا اور قومیں اس سے برکت پائیں گی۔ تب اپنے نفسی نُقطَہ آسمان کی طرف اٹھایا جائے گا وَ کَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا۔‘ ‘
(اشتہار 20فروری 1886ء )