‘سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ظہور کی خاص نشانی’ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ریلوے کا اجراء
حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام اپنی کتاب حقیقۃ ا لوحی صفحہ نمبر 200 پر تحریر فرماتے ہیں کہ ‘‘خدا تعالیٰ کے آسمانی نشان ہماری شہادت کے لیے کس قدر ہیں لیکن افسوس کہ اگر وہ سب کے سب لکھے جائیں تو ہزار جزو کی کتاب میں بھی انکی گنجائش نہیں ہو سکتی اس لیے ہم محض بطور نمونہ کے ایک سو چالیس نشان اُن میں سے لکھتے ہیں۔’’
(حقیقۃ الوحی: روحانی خزائن جلد 22 ص 200)
4 چوتھا نشان ۔ایک نئی سواری کا نکلنا ہے جو مسیح موعود کے ظہور کی خاص نشانی ہے جیسا کہ قرآن شریف میں لکھا ہے وَ اِ ذَ ا ا لعِشَا رُ عُطِّلَتْ (التکویر :5) یعنی آخری زمانہ وہ ہے جب اونٹنیاں بے کار ہو جائیں گی۔ اور ایسا ہی حدیث مسلم میں ہے ولیترکنَّ الْقِلَاصُ فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا۔یعنی اس زمانہ میں اونٹنیاں بے کار ہو جائیں گی اور کوئی اُن پر سفر نہیں کرے گا۔ایام حج میں مکہ معظّمہ سے مدینہ منورہ کی طرف اونٹنیوں پر سفر ہوتا ہے اب وہ دن بہت قریب ہے کہ اس سفر کے لیے ریل طیار ہو جاۓ گی تب اس سفر پر یہ صادق آئے گا کہ لیترکن ا لقلاص فلا یسعیٰ علیھا۔
(حقیقۃ ا لوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ نمبر 206-205)
حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام کی صداقت کا یہ نشان گو (معنوی رنگ) میں تو آپ علیہ ا لسلام کی زندگی میں ہی جدید سواریاں نکلنے سے پُورا ہو چُکا ہے مگر اس پیشگوئی کا حرف بحرف من و عن بڑی شان و شوکت کے ساتھ اب خلافتِ خامسہ کے مبارک دور میں ہماری زندگیوں میں پُورا ہوا ہے۔
آیئےاب ہم حضور علیہ ا لسلام کی اس مبارک پیشگوئی والے اقتباسات اور سعودی عرب کی ریلوے کی تاریخ کی روشنی میں بات کرتے ہیں ۔ سورۃ التکویر کی آیت نمبر پانچ میں جو لکھا ہے وَاِذَاا لعِشَا رُ عُطِّلَت یعنی اُس وقت اُونٹنیاں بیکار ہوجائیںگی۔ اس میں نئی سواریوں کی ایجاد کی طرف اشارہ ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام کی مبارک زندگی میں حجاز ریلوے بن رہی تھی جس نے دمشق سے مدینہ کے لیے چلنا تھا ۔اس حوالے سے حضور علیہ ا لسلام تحریر فرماتے ہیں کہ
‘‘کیونکہ وہ ریل جو دمشق سے شروع ہوکر مدینہ میں آئے گی وہی مکّہ معظمہ میں آئے گی اور امید ہے کہ بہت جلد اور صرف چند سال تک یہ کام تمام ہوجائے گا تب وہ اُونٹ جو تیرہ سَو برس سے حاجیوں کو لے کر مکّہ سے مدینہ کی طرف جاتے تھے یک دفعہ بے کار ہوجائیں گے اور ایک انقلابِ عظیم عرب اور بلاد شام کے سفروں میں آجائے گا چنانچہ یہ کام بڑی سُرعت سے ہو رہا ہے۔ ……… اور یہ پیشگوئی ایک چمکتی ہوئی بجلی کی طرح تمام دنیا کو اپنا نظارہ دکھائے گی اور تمام دنیا اس کو بچشمِ خود دیکھے گی اور سچ تو یہ ہے کہ مکّہ اور مدینہ کی ریل کا طیار ہو جانا گویا تمام اسلامی دنیا میں ریل کا پھِر جانا ہے کیونکہ اسلام کا مرکز مکّہ معظمہ اور مدینہ منوّرہ ہے۔ اگر سوچ کر دیکھا جائے تو اپنی کیفیت کے رُو سے خسوف کسوف کی پیشگوئی اور اونٹوں کے متروک ہونے کی پیشگوئی ایک ہی درجہ پر معلوم ہوتی ہے کیونکہ جیسا کہ خسوف کسوف کا نظارہ کروڑہا انسانوں کو اپنا گواہ بناگیا ہے ایسا ہی اونٹوں کے متروک ہونے کا نظارہ بھی ہے۔ بلکہ یہ نظارہ کسوف خسوف سے بڑھ کر ہے کیونکہ خسوف کسوف صرف دو مرتبہ ہوکر اور صرف چند گھنٹہ تک رہ کر دنیا سے گزر گیا مگر اس نئی سواری کا نظارہ جس کا نام ریل ہے ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا کہ پہلے اونٹ ہوا کرتے تھے۔ ذرا اس وقت کو سوچو کہ جب مکّہ معظمہ سے کئی لاکھ آدمی ریل کی سواری میں ایک ہیئتِ مجموعی میں مدینہ کی طرف جائے گا یا مدینہ سے مکّہ کی طرف آئے گا تو اس نئی طرز کے قافلہ میں عین اس حالت میں جس وقت کوئی اہلِ عرب یہ آیت پڑھے گا کہ وَاِذَاا لعِشَا رُ عُطِّلَت یعنی یاد کرو وہ زمانہ جب کہ اونٹنیاں بیکار کی جائیں گی اور ایک حمل دار اونٹنی کا بھی قدر نہ رہے گا جو اہلِ عرب کے نزدیک بڑی قیمتی تھی اور جب کوئی حاجی ریل پر سوار ہوکر مدینہ کی طرف جاتا ہوا یہ حدیث پڑھے گا کہ وَیُتْرَکُ الْقِلَاصُ فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا۔یعنی مسیح موعودکے زمانہ میں اونٹنیاں بیکار ہوجائیں گی اور اُن پر کوئی سوار نہ ہوگا تو سننے والے اس پیشگوئی کو سن کر کس قدر وجد میں آئیں گے اور کس قدر ان کا ایمان قوی ہوگا۔
یہ عظیم ا لشان پیشگوئی قرآن شریف میں ذکر کی گئی ہے جس سے ہر ایک مومن کو خوشی سے اُچھلنا چاہیے۔
سُبحان اللہ!کس قدر روشن پیشگوئی ہے یہاں تک کہ دل چاہتا ہے کہ خوشی سے نعرے ماریں کیونکہ ہماری پیاری کتاب اللہ قرآن شریف کی سچائی اور منجانب اللہ ہونے کیلئے یہ ایک ایسا نشان دُنیا میں ظاہر ہو گیا ہے۔
منجملہ ان دلائل کے جو میرے مسیح موعود ہونے پر دلالت کرتے ہیں خداتعالیٰ کے وہ دو نشان ہیں جو دنیا کو کبھی نہیں بھولیں گے یعنی ایک وہ نشان جو آسمان میں ظاہر ہوا اور دوسرا وہ نشان جو زمین نے ظاہر کیا ………. زمین کا نشان وہ ہے جس کی طرف یہ آیت کریمہ قرآن شریف کی وَاِذَاا لعِشَا رُ عُطِّلَت اشارہ کرتی ہے جس کی تصدیق میں مسلم میں یہ حدیث موجود ہے وَ یُتْرَکُ الْقِلَاصُ فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا۔خسوف کسوف کا نشان تو کئی سال ہوئے جو دو مرتبہ ظہور میں آگیا اور اُونٹوں کے چھوڑے جانے اور نئی سواری کا استعمال اگرچہ بلادِ اسلامیہ میں قریباً سَو برس سے عمل میں آرہا ہے لیکن یہ پیشگوئی اَب خاص طور پر مکّہ معظّمہ اور مدینہ منوّرہ کی ریل طیار ہونے سےپوری ہوجائے گی۔’’(تفسیر ا لقران جلد چہارم صفحہ 541 تا 542 )
‘‘ میں وہ شخص ہوں جس کے زمانہ میں اس ملک میں ریل جاری ہو کر اُونٹ بیکار کیے گئے اور عنقریب وہ وقت آتا ہے بلکہ بہت نزدیک ہے جبکہ مکّہ اور مدینہ کے درمیان ریل جاری ہو کر وہ تمام اُونٹ بیکار ہو جائیں گے’’۔
(تفسیر ا لقران جلد چہارم صفحہ 551)
مکّہ مدینہ کے درمیان بھی ریل تیار ہو رہی ہے۔………پس یہ اور دوسرے نشان تو پورے ہو گئے ہیں۔ میں اگر صادق نہیں ہوں تو دوسرے مدعی کا نشان بتاؤ اور اس کا ثبوت دیکھو۔(صفحہ553)
وَاِذَاا لعِشَا رُ عُطِّلَت کا زمانہ آگیا۔………یہی زمانہ مسیح موعود کا لکھا ہے اِس لیے اَب عرب والوں کو مسیح موعود کی تلاش کرنی چاہیے۔دیکھو اَب تو ان کے گھر میں ریل بن رہی ہے اور خود ہمارے دشمن اس میں سر توڑ کوشِش کر رہے ہیں۔ یہ بھی ایک نشان ہے کہ ہمارے دشمنوں کو خدا نے ہمارے کام میں لگا دیا ہے۔ چندہ تو دے رہے ہیں وہ اور صداقت ہماری ثابت ہو گی۔(صفحہ 555)
سوچ کر دیکھو کہ جب مکّہ اور مدینہ میں اُونٹ چھوڑ کر ریل کی سواری شروع ہو جائے گی تو کیا وہ روز اِس آیت اور حدیث کا مصداق نہ ہو گا؟ ضرور ہو گا۔ اور تمام دل اُس دن بول اُٹھیں گے کہ آج وہ پیشگوئی مکّہ اور مدینہ کی راہ میں کُھلے کُھلے طور پر پوری ہو گئی۔(صفحہ557)
حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام کی مبارک زندگی میں نئی سواری ریل کے جاری ہونے سے یہ پیشگوئی معنوی رنگ میں تو پوری ہو گئی تھی مگر مکّہ اور مدینہ کے درمیان اُس وقت تعمیر ہونے والا حجاز ریل کا منصوبہ 1908ء میں شروع ہو کر 1920ء میں ختم ہو گیا اور یہ ریل حضور علیہ ا لسلام کی زندگی میں اور بعد میں بھی 2009ء تک کبھی نہیں چلی۔
حضور علیہ ا لسلام کی پیشگوئی حرف بحرف من و عن اَب خلافتِ خامسہ کے دورِ مبارک میں مکّہ اور مدینہ کے درمیان جاری ہونے والی ‘حرمین ہائی سپیڈ ریلوے’ کی صورت میں پہلی دفعہ پُوری ہوئی۔ اس ریل کا افتتاح سعودی عرب کے بادشاہ ملک سلیمان بن عبدالعزیز نے 25؍ستمبر 2018ء کو کیا اور باقاعدہ طور پر یہ ریل 11؍اکتوبر 2018ء سے مکہ، جدہ اور مدینہ کے درمیان چلنا شروع ہو گئی ۔ غور کریں تو اس سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے یہ الفاظ بھی پورے ہو گئے کہ یہ بھی ایک نشان ہے کہ ہمارے دشمنوں کو خدا نے ہمارے کام میں لگا دیا ہے۔ چندہ تو دے رہے ہیں وہ اور صداقت ہماری ثابت ہو گی۔
اللہ کرے کہ اَب عرب والے مسیح موعود کا انکار نہ کریں اور صدق دل سے لبیک کہتے ہوۓ احمدیت میں داخل ہو کر خلافت احمدیہ کے زیرِ سایہ آ جائیں اور اللہ ہمیں بھی توفیق دے کہ اہل عرب کے گھر گھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نام اور پیغام پہنچانے والے بنیں۔ (آمین ثم آمین)
(مرسلہ: مبشر احمد ظفر۔ لندن)
٭…٭…٭