گلزار خلافت
اے کاش میسّر ہو دیدار خلافت کا!
جی بھر کے کبھی دیکھوں دربار خلافت کا!
صد رنگ ہیں پھول اس میں چشمے ہیں گھنا سایہ
جنت کے مشابہ ہے گلزار خلافت کا
گرداب میں گِھر جائے حق والوں کی جب کشتی
کرتا ہے خدا بیڑہ خود پار خلافت کا
اُس آنکھ پہ کھلتے ہیں اسرار خداوندی
وہ آنکھ جو کرتی ہے دیدار خلافت کا
ابلیس کا پڑھ قصہ عبرت کی نگاہوں سے!
لعنت ہی سراسر ہے انکار خلافت کا
مسرور کا ہالہ ہے آفاق کو اب گھیرے
اس چاند میں تاباں ہے وہ یار خلافت کا
مل جائیں گی سب خبریں اس عرش معلیٰ کی!
پڑھ چشم بصیرت سے اخبار خلافت کا
خورشید کے پرتو سے ہے چاند کی تابانی
اللہ کا پرتو ہے اظہار خلافت کا
صد رنگ سدا اس پر انوار برستے ہیں
ہے جلوہ گۂ یزداں مینار خلافت کا
دربانی پہ نازاں ہیں لاریب فرشتے بھی
آ دیکھ ذرا تو بھی دربار خلافت کا!
فطرت کے تقاضوں کو اب وہ بھی سمجھتے ہیں
دم بھرنے لگے سارے اغیار خلافت کا
دنیا میں کہاں طاقت تعمیرِ خلافت کی
اسلامؔ خدا خود ہے معمار خلافت کا!