امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مصروفیات
مورخہ03؍جون تا 05؍جون 2019ءکے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی گوناگوں مصروفیات کے علاوہ دیگر امورکی ایک جھلک ہدیۂ قارئین ہے:
٭…04؍جون بروز منگل: آج صبح فجر کے فوراً بعد مسجد مبارک کے باہر حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے رمضان المبارک کے دوران اسلام آباد میں ڈیوٹی پر موجود احباب کے لیے سحری تیار کرنے والی ضیافت ٹیم نے شرفِ ملاقات حاصل کیا۔ سیّدنا و امامنا ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کمال شفقت فرماتے ہوئے اس ٹیم کے ممبران کو ’جزاکم اللہ‘ کی خوبصورت دعا دی۔
٭… آج دوپہر ساڑھے بارہ بجے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مبارک میں تشریف لا کر قرآنِ کریم کی آخری تین سورتوں کا معرکہ آرا درس ارشاد فرمایا جس سے آٹھ سو کے قریب حاضر احباب و خواتین نیز مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کے توسّط سے کروڑوں لوگوں نے فیض حاصل کیا۔ ایم ٹی اے پر اردو کے علاوہ دس زبانوں میں اس درس کا رواں ترجمہ پیش کیا گیا۔ ان زبانوں میں عربی، انگریزی، فرنچ، بنگلہ، جرمن، انڈونیشین، افریقن انگریزی، سواحیلی، ٹوی (Twi) اور یوروبا شامل ہیں۔درس کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔ یہ درس تقریباً دو بجے اختتام پذیر ہوا جس کے کچھ دیر بعدحضورِ انور نے نمازِ ظہر پڑھائی۔
٭…نمازِ عصر کے بعد حضورِ انور ایک مرتبہ اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے اس کے بعد واپس مسجد مبارک تشریف لائے جہاں مسجد میں اعتکاف کرنے والے 9؍ احباب نے اپنے پیارے امام سے شرفِ مصافحہ و ملاقات حاصل کیا۔ اس موقع پر ایک گروپ فوٹو بھی ہوئی۔
٭…بعد ازاں حضور لجنہ ہال تشریف لے گئے جہاں موجود چار معتکفات نے حضورِ انور سے شرفِ ملاقات حاصل کیا۔ ان خوش نصیب خواتین نے حضورِ انور کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت بھی حاصل کی۔
٭…05؍ جون بروز بدھ: آج عید الفطر کا بابرکت دن تھا۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ نے حسبِ معمول نمازِ فجر مسجد مبارک میں پڑھائی۔ مسجد بیت الفتوح میں نمازِ عید کا وقت گیارہ بجے رکھا گیا تھا۔ چنانچہ حضورِ انور ٹھیک گیارہ بجے مسجد بیت الفتوح میں رونق افروز ہوئے اور احباب کو صفیں درست کرنے کا ارشاد فرمایا۔ حضورِ انور نے نمازِ عید پڑھائی جو گیارہ بج کر تیرہ منٹ پر ختم ہوئی۔ بعد ازاں حضورِ انور نے بصیرت افروز خطبہ عید ارشاد فرمایا۔ حضورِ انور نے حضرت مصلح موعودؓ کے قریبا ًایک سو سال پرانے ایک خطبہ عید کے حوالے سے اپنے خطبے کا آغاز فرمایا اور خطبہ میں خوشی اور اجتماع کے درمیان ایک لطیف تعلق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان جب بھی خوش ہوتا ہے تو لوگوں کا اجتماع کرتا ہے۔ اس طرح عید پر بھی خوسی کی وجہ سے اجتماع ہوتا ہے۔ ہماری حقیقی عید اس وقت ہو گی جب دنیا اسلام کے سائے تلے، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی غلامی میں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں اکٹھی ہو جائے گی۔ اس لحاظ سے حضورِ انور نے تمام احمدیوں کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔
٭…خطبہ عید اور دعا کے بعد حضورِ انور خواتین کی جانب تشریف لے گئے۔ بعد ازاں طاہر ہال میں رونق افروز ہوئے جہاں چھوٹے بچوں والی خواتین کے بیٹھنے کا انتظام تھا۔ اس کے بعد قافلے کی روانگی سے قبل مسجد بیت الفتوح میں اعتکاف کرنے والے خوش نصیب احباب میں سے جو افراد مسجد میں موجود تھے انہوں نے حضورِ انور سے شرفِ مصافحہ حاصل کیا۔ اس کے بعد قافلہ مسجد فضل کے لیے روانہ ہو گیا۔
٭…آج مسجد فضل لندن کے گرد و نواح میں بسنے والے احمدیوں کے لیے یقیناً عید کا ایک یادگار دن تھا۔ ابھی ایک روز قبل حضورِ انور نے اپنے درسِ قرآن میں ہجرت کے بعد ان احباب کی اداسی کا تذکرہ فرمایا تھا۔ اور ایک روز بعد ہی پیارے حضور ان کی اداسی دور کرنے، ان پر شفقتوں کی بارش برسانے اور ان کی عید کو یادگار کر دینے کے لیے بنفسِ نفیس مسجد فضل رونق افروز ہو گئے۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ں مسجد فضل پہنچے تو وہاں پر ڈیوٹی پر موجود خدام نے حضورِ انور سے شرفِ مصافحہ حاصل کیا۔ اس کے بعد حضور نے خاندان کے بعض افراد سے ملاقات فرمائی اور پھر کچھ دیر ایک گیسٹ ہاؤس میں قیام فرمایا۔
٭… نمازِ ظہر سے قبل ایک نَو احمدی دوست کے غیر احمدی والدین اور ہمشیرہ نے حضورِ انور سے مسجد فضل والے دفتر میں ملاقات کی سعادت حاصل کی۔
٭…اس کے بعد پیارے حضور سنتیں ادا کر کے نمازِ ظہر پڑھانے مسجد فضل تشریف لے گئے۔ لندن سے اسلام آباد ہجرت کے بعد یہ پہلی نماز تھی جو حضورِ انور نے مسجد فضل لندن میں پڑھائی۔
٭… اس کے بعد حضورِ انور نے ایک ظہرانہ میں شرکت فرمائی۔ بعد ازاں حضورِ انور نے کچھ دیر گیسٹ ہاؤس میں قیام فرمایا۔
٭… نمازِ عصر سے کچھ دیر قبل حضورِ انور گیسٹ ہاؤس سے مسجد فضل کے احاطہ تشریف لائے اور سب سے پہلے ٹیلی فون ایکسچینج تشریف لے گئے جہاں محترم حبیب الرحمٰن غوری صاحب ڈیوٹی پر موجود تھے۔
موصوف نے اپنے پیارے امام کادفتر کے باہر کھڑے ہو کر استقبال کرتے ہوئے شرفِ مصافحہ حاصل کیا۔ حضورِ انور انہیں ان کے دفتر کے دروازے تک لے گئے اور کمال شفقت فرماتے ہوئے انہیں بازو سے پکڑا اور ان سے دفتر کے کام کے بارے میں دریافت فرمانے کے بعد عید مبارک کا تحفہ عنایت فرمایا۔
٭… حضورِ انور اس کے بعد ایم ٹی اے کے شعبہ شیڈیولنگ کے دفتر کے دروازے پر تشریف لے گئے۔ اس دفتر کی کارکنات باہر نصرت ہال کے سامنے موجود تھیں۔ حضور جب مسجد کی طرف مڑے تو نصرت ہال کے باہر کچھ خواتین اور بچے بچیاں حضورِ انور کے دیدار کے لیے موجود تھے۔ حضورِ انور نے ان تمام خواتین اور بچیوں کے سر پر دستِ شفقت رکھ کر انہیں برکت بخشی جبکہ تمام بچوں کوپیار سے نوازا۔
٭… پھر حضورِ انور محمود ہال کے اوپر موجود اپنی پرانی رہائش گاہ والی عمارت میں تشریف لے گئے۔ پیارے حضور کچھ دیر بعد اپنے پرانے طریق کے مطابق اس عمارت سے نیچے اترے اور نمازِ عصر پڑھانے کے لیے مسجد فضل میں تشریف لے گئے۔ حضورِ انور نمازِ عصر پڑھانے کے بعد ایک مرتبہ پھر گیسٹ ہاؤس میں رونق افروز ہوئے۔
ایک معصوم پر کمال شفقت
حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز چھے بجے کے بعدگیسٹ ہاؤس سے اسلام آباد روانگی کے لیے باہر تشریف لائے تو وہاں متعدّد احباب و خواتین اپنے پیارے امام کو الوداع کہنے کے لیے موجود تھے۔
محترم سیّد محمد احمد صاحب (نائب افسر حفاظت) کامعصوم بیٹا عزیزم سیّد حارث ادریس احمد حضورِ انور سے عرض کرنا چاہتا تھا کہ ’میری ماما آپ کو سلام کہتی ہیں‘ لیکن اردو کو درست طور پر نہ بول پانے کی وجہ سے اس نے معصومیت میں حضورِ انور سے عرض کر دیا کہ ’جاؤ میری ماما کو سلام کرو‘۔ اس بات کو سُن کر حضورِ انور بے اختیار مسکرائے اور پھر اس معصوم بچے کا دل رکھتے ہوئے گاڑی میں بیٹھنے کی بجائے اس کے گھر کی طرف چلنے لگے۔ گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا تو اس کی والدہ جو رشتے میں حضورِ انور کی بھانجی لگتی ہیں دروازے پر آئیں۔ حضورِ انور نے ازراہِ شفقت انہیں فرمایا کہ ’تمہارا بیٹا کہہ رہا ہے کہ میری ماما کو سلام کرو‘ اور پھر السلام علیکم کہہ کر گاڑی میں تشریف لے آئے۔
حضورِ انو رکا قافلہ ساڑھے چھے بجے سے کچھ پہلے مسجد فضل سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گیا۔
٭… حضورِ انور کے اسلام آباد پہنچنے پر وہاں ڈیوٹی پر موجود خدام نے حضورِ انور سے شرفِ مصافحہ حاصل کیا۔