متفرق شعراء
صومِ زندگی
عشق میں دیکھِیں نہ دیوانوں نے رہ کی خواریاں
اہلِ دانش گھر میں کرتے رہ گئے تیاریاں
زندگی کے میکدے میں موت کے چلتے ہیں جام
جام پینے کے لیے سب کی لگی ہیں باریاں
جو بھی کانٹوں پر چلے گا وہ ہی پائے گا گلاب
باعثِ انعام ہیں یہ راہ کی دشواریاں
جن سعیدوں نے کیا پورا یہ صومِ زندگی
وہ کریں گے میوہ ہائے خلد سے افطاریاں
پاس سے دیکھیں تو کھلتی ہے حقیقت حسن کی
دُور سے لگتی ہیں ساری صورتیں ہی پیاریاں
شاعرانِ عہدِ نو نے کر دیا اُردو کا خوں
شاعری کے نام پر کرنے لگے فنکاریاں
کون کہتا ہے جہاں سے رسمِ یاری اُٹھ گئی
اِک نہ اِک دن رنگ لے آئیں گی اپنی یاریاں
دوسروں سے میں ہوں، مجھ سے دوسرے ہیں بے خبر
واہ مولیٰ! کیا عجب ہیں تیریاں ستاریاں