نئے مرکز کے نام
مُبارک صد مُبارک ہو نیا مرکز نیا گُلشن
بنا دے اس کو اے مولا حسیں اک وادیِٔ ایمن
مِلے توفیقِ ارزانی خدا کا گھر بسانے کی
مِرے آقا کی قُربت میں سبھی روحیں بنیں کُندن
قدم سے آپ کے بن جائے گہوارہ محبت کا
کھلیں ہرسمت ہی عشق و وفا کے پھرحسیں خِرمن
الاؤ بن کے دہکے اب دلوں میں دین کی اُلفت
فرشتوں کا مِلے سب کو دہر میں قُرب اور دامن
لگاؤ پُھول اب اُلفت کے تم سارے زمانے میں
ہراک دل ہو مِرے پیارے خدا کا پھرحسیں مسکن
ہر اک پیروجواں بن جائے دنیا میں جری اللہ
لُٹا دے دین کی حُرمت میں سارا ہی یہاں تن من
کھلیں ہر سُو اخوت کے ہزاروں پھول دنیا میں
ہمیشہ ہی رہے اس پر حسیں خوشیوں کا اک جوبن
بہاروں کی ہو پھر آمد ہمارے باغِ احمد میں
مہکتا ہی رہےپھولوں سے صدیوں اس کا یہ آنگن
کرو حُسنِ عمل اب وقت ہے اعظم تمہیں حاصل
یہ دنیا تو لگاتی ہے ہمیشہ ہم پہ اک قدغن