انسان کی زندگی کا اصل مقصود تقویٰ کا حصول ہے جس کے بغیر ممکن ہی نہیں کہ انسان گناہوں سے بچ سکے
جس طرح رات دن اکٹھے نہیں ہو سکتے اسی طرح ایمان اور گناہ بھی اکٹھے نہیں ہو سکتے
سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مؤرخہ2؍اگست 2019بروز جمعۃ المبارک جماعت احمدیہ یوکے کے جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس سے بصیرت افروز خطاب فرمایا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے لوائے احمدیت لہرانے کے بعد دعا کروائی اور 4بجکر 37منٹ پر جلسہ گاہ میں رونق افروز ہو کر کرسی صدارت پر تشریف فرما ہوئے جس کے بعد کارروائی کا باقاعدہ آغازفرمایا۔
اجلاس کا آغاز تلاوت قر آن کریم سے ہوا جو مکرم راشد خطّاب صاحب (آف کبابیر) نے کی۔ آپ نےسورت آل عمران آیت191تا196 کی تلاوت کی۔ اس کے بعد ان آیات کااردو ترجمہ مولانا نصیر احمد قمر صاحب (ایڈیشنل وکیل الاشاعت لندن) نےپڑھ کرسنایا۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کےفارسی کلام میں سےچند اشعار مکرم سید عاشق حسین صاحب جبکہ حضورؑ ہی کے اردو منظوم کلام میں سےچند اشعار مکرم مصور احمد صاحب (آف آسٹریا) نے ترنم کے ساتھ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
5بجکر 4منٹ پرحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے منبر پر تشریف لاکرحاضرینِ جلسہ اور ایم ٹی اے کے توسّط سے پوری دنیا کے حاضرین، سامعین اور ناظرین کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کی دعا دی اور افتتاحی خطاب کا آغاز فرمایا۔
تشہد، تعوّذ اور سورۂ فارتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ آلِ عمران کی آیت 194کی تلاوت کی اور اس کا ترجمہ پڑھا۔
اس کے بعد حضور نے فرمایا کہ آج ہمارا یہاں جمع ہونا اس لیے ہے کہ ہم اس بات کا اعلان اور اظہار کریں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے خاص فضل سے حضرت مسیح موعود ؑ کو ماننے کی توفیق دی۔جنہوں نے ہمیں اللہ تعالیٰ اور آنحضرت ﷺ کے احکامات پر عمل کرنے کی طرف توجہ دلائی اور کھول کر بتایا کہ اللہ تعالیٰ اور آنحضرتﷺ کے احکامات کو ماننے سے ہی ہماری دنیا و آخرت سنور سکتی ہے۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سورت آل عمران کی آیت 194کے حوالے سے فرمایا کہ اگر ہمارے عمل اس تعلیم کے مطابق نہیںہوں گے تو ہمارے ایمان لانے کا دعویٰ بالکل کھوکھلا ہو گا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور حقیقی ایمان پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے احکامات تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم نے اپنے اندر وہ حالتیں پیدا کر دی ہیں جو حقیقی مومن کے لیے ضروری ہیں؟ وہ کیا معیار ہیں جو حضرت مسیح موعود ؑ نے ہمارے سامنے رکھے ہیں؟
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات کی روشنی میں ایمان کی حقیقت بیان فرمائی۔
حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایمان کی حقیقت کے حوالے سے فرمایا کہ اگر اللہ کی ذات پر حقیقی ایمان ہوتو انسان گناہ کی طرف جا ہی نہیں سکتا۔ اسی طرح فرمایا کہ انسان کی زندگی کا اصل مقصود تقویٰ کا حصول ہے جس کے بغیر ممکن ہی نہیں کہ انسان گناہوں سے بچ سکے۔
حضور انور نے گناہ کے حوالے سے فرمایا کہ انسان گناہ کی طرف تب جاتا ہے جب وہ اپنے آپ کو اکیلا سمجھتا ہے۔ اور یہ خیال کہ انسان اکیلا ہے دہریہ خیال ہے۔
تقویٰ کی اہمیت پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تفصیلی روشنی ڈالی کہ قرآن نے اسی سے ابتدا کی ہے۔ دوسری سورت کی ابتدا میں ہی ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ کے الفاظ آتے ہیں۔ حضور نے فرمایا کہ جب انسان میں تقویٰ ہوتا ہے تو گناہ کے تمام ذرائع ختم کر دیتا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کی اہمیت کو بیان فرمایا کہ اس سے بڑھ کر کوئی کامیابی نہیں۔ اس زمانے میں تقویٰ کی ضرورت ہے۔ اللہ کے فرستادے دنیا میں اسی لیے آتے ہیں تا کہ تقویٰ کو قائم کریں اوراس زمانہ میں حضرت مسیح موعودؑ نے اس کے حصول کی طرف توجہ دلائی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے متقی کے حوالے سے بیان فرمایا کہ صرف متقی کو ہی نجات ملتی ہے اور اسے وہاں سےرزق ملتا ہےجہاں سے وہ گمان بھی نہ کرتا ہو۔اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہےکہ خدا متقی کا ولی بن جا تا ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ ایک مومن کے لیے اکرام کا باعث صرف تقویٰ کا معیار ہے۔نہ یہ کہ پڑھا لکھا ہونا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نماز کی پابندی کے حوالے سے فرمایا کہ نماز ہر ایک پر دن میں پانچ مرتبہ فرض ہے اور اس سےخدا تعالیٰ کی محبت اورعظمت بڑھتی ہے۔
حضور انور نے اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ حقیقی ایمان یہ ہے کہ سب حاجتیں خدا تعالیٰ کے سامنے ہی پیش کی جائیں۔ اور ایمان کی ایک خوبصورت مثال کا ذکر فرمایا جو حضرت مسیح موعودؑ نے بیان فرمائی ہے کہ جس طرح رات دن اکٹھے نہیں ہو سکتے اسی طرح ایمان اور گناہ بھی اکٹھے نہیں ہو سکتے۔
اس خطاب میں حضور انور نے حضرت مسیح موعود ؑ کے ارشادات کی روشنی میں بیعت کی حقیقت بیان فرمائی کہ خالی بیعت کرنے پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے اور فرمایا کہ جب تک اصل مقصد حاصل نہیں ہوتا نجات نہیں مل سکتی۔اگرکوئی انسان خود عمل کرنے والا نہ ہو تو بیعت کا کوئی فائدہ نہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےاعمال صالحہ اور استغفارکے حوالے سے حضرت مسیح موعودؑ کے پُر معارف اقتباسات پڑھ کر سنائے۔
احباب جماعت کو قرآن کریم کی اہمیت بتاتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قرآن کریم کو قصہ کہانی کی طرح نہ پڑھا جائے۔بلکہ قرآن ایک نور ہے، ایک زندہ اور روشن کتاب ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےحضرت مسیح موعودؑ کے پرشوکت الفاظ میں جماعت احمدیہ کی عظمت کا تذکرہ فرمایا اور اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ جمات میں شامل ہونے والےافراد کی زندگیاں عام دنیا داروں کی زندگیوں کی طرح نہیں ہونی چاہئیں۔صرف کہہ دینا کے سلسلہ میں داخل ہیں لیکن عمل کی ضرورت نہیں یہ نکمی حالت ہے اللہ اس کو پسند نہیں کرتا۔
حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کے افراد کو جو نصائح فرمائیں ان میں سے چند ایک جن کا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تذکرہ فرمایا درج ذیل ہیں۔ فرمایا
٭…میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو تو
میرے اغراض و مقاصد کو پورا کرو۔
٭…اپنے عمل سے ثابت کرو کہ اہل حق کے گروہ تم ہی ہو
٭…نئی زندگی بسر کرنے والے انسان بن جاؤ
خطاب کے اختتام پر حضور انور نے پوری دنیا اور امتِ مسلمہ کے لیے دعا کی تحریک فرماتے ہوئے کہا کہ ان دنوں میں خاص طور پر دنیا کے لیے اور امّت مسلمہ کے لیے دعا کریں کہ دنیا جو جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے اللہ اس کو بچائے۔ اورہم اسلام کا جھنڈا دنیا میں لہرانے والے بنیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ خطاب6بجکر 12منٹ پرختم ہوا جس کے بعد اجتماعی دعا سے یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضورِ انور کے ارشادات کو سننے، سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: عرفان احمد خان)