جماعتِ احمدیہ برطانیہ کے 53ویں جلسہ سالانہ 2019ء کی مختصر رپورٹ
جلسہ سالانہ کا پہلا دن
2؍اگست 2019ء بروز جمعۃ المبارک
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جمعۃ المبارک 2؍اگست 2019ء کوجماعت احمدیہ برطانیہ کے 53ویں جلسہ سالانہ کا آغاز ہو ا۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے لوائے احمدیت لہرا کر جلسہ سالانہ کا رسمی افتتاح فرمایا۔ اس تقریب سے قبل پہلا پروگرام حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بصیرت افروز خطبہ جمعہ تھا۔ایم ٹی اے انٹرنیشنل پر 1بج کر 4 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قافلے کی آمد کا نظارہ دکھایا جانے لگا۔ ایک بجکر پانچ منٹ پر حضورِ انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز جلسہ گاہ میں رونق افروز ہوئے۔اذان دینے کی سعادت مکرم فیروز عالم صاحب (انچارج بنگلہ ڈیسک یوکے)کو ملی۔حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ 1بجکر 11منٹ پر منبر پر رونق افروز ہوئے اور خطبہ جمعہ کا آغاز فرمایا۔
خطبہ جمعہ
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں آج پھر جلسہ سالانہ یوکے میں شمولیت کی توفیق عطا فرما رہا ہے۔ گزشتہ ماہ جرمنی کا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اسی طرح بڑی جماعتوں میں کینیڈا اور امریکہ کے جلسے بھی حال ہی میں منعقد ہوئے ہیں۔ ان کے ذریعہ ہم بڑی شان کےساتھ اللہ تعالیٰ کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ تائیدات اور نصرت کے پورا ہونے کے نظارے دیکھتے ہیں۔
جلسہ سالانہ یوکے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ یوکے کا جلسہ سالانہ خاص اہمیت کا حامل ہے اور اس کا انتظار اپنوں اورغیروں کو بھی ہوتا ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی حیثیت رکھتا ہے۔
حضور انور نے جلسہ سالانہ جرمنی اور برطانیہ کے حوالے سے فرمایا کہ گو جرمنی کا جلسہ بھی اب بین الاقوامی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور حاضری کے لحاظ سے شاید جرمنی کی حاضری زیادہ ہو مگر پھر بھی مرکزی جلسہ یو کے کا ہے کیونکہ خلافت کا مرکز یہاں ہے۔ اس لیے اپنے بھی اور غیر بھی اس جلسہ میں شامل ہونےکی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حضور نے فرما یا کہ اس جلسہ کا مرکزی جلسہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے کارکنان کی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کارکنان کی ذمہ داریوں کے حوالہ سے نصائح فرمائیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ یوکے کے احمدی گزشتہ 35سال سے جب سے خلافت کا مرکز یہاں ہے بڑی خوشی سے ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ 35 سال کی تاریخ کا حوالہ اس لیے دے رہا ہوں کہ ابتدائی جلسے حاضری کے اعتبار سے ایسے تھے جیسے اب ایک حلقے کی ماہانہ میٹنگ ہو۔
خلافت احمدیہ کے انگلستان میں ہجرت کرنے کے بعد ابتدائی جلسوں کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان جلسوں میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کو بڑی محنت کرنی پڑی اور قدم قدم پر رہنمائی کرنی پڑتی تھی۔ اسی طرح حضور نے اس بات کا بھی ذکر فرمایا کہ ابتدا میں پاکستان سے یہاں جلسہ سالانہ میں مدد کرنے کے لیے عہدیدار بھی آتےتھے۔
حضور انور نے فرمایا کہ اس وقت 4 سے 5 ہزار افراد کا انتظام بھی انتظامیہ کو مشکل میں ڈال دیتا تھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ خلافت کی یہاں ہجرت کے بعد پہلی مرتبہ حضور 1988ء میں جلسےپر شامل ہوئے تھے۔ حضورِ انور نے فرمایاکہ اس وقت انتظامیہ کی حالت دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ وہ کتنے پریشان ہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ گزشتہ ہفتے ڈیوٹیوں کے افتتاح کے موقع پر ربوہ سے آئے ہوئے ایک ناظر صاحب نے جو نائب افسر جلسہ سالانہ بھی ہیں کھانے کے وقت ربوہ سے آئے ہوئے ایک کارکن کو اپنے پاس بلایا ان سے یہاں کی روٹی کے معیار کی تعریف کی اور کہا کہ ربوہ میں بھی روٹی بنتی ہے لیکن اس روٹی کا معیار بہت اچھا ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ یہاں کے کارکنان اتنے تجربہ کار ہو گئے ہیں کہ ربوہ کے افسران کو بھی روٹی پسند آنے لگ گئی ہے۔
اس کے بعد حضورِ انور نے اس بات کا ذکر فرمایا کہ یہاں پر روٹی پلانٹ کے انچارج وقفِ نو بھی ہیں اور اس کوشش میں ہیںکہ اس کام کو کس طرح مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کارکنان کے حوالہ سے فرمایا کہ ہمارے کارکنان خوش دلی سے کام بہتر صلاحیتوں کے مطابق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کہاں وہ وقت تھا کہ چار پانچ ہزار کو کھانا کھلانا ایک چیلنج ہوتا تھا ۔ اکثر روٹی باہر سے آتی تھی، ایک Second Handپلانٹ لیا گیا تھا اور وہ روٹی گول بھی نہیں ہوتی تھی۔ اور اب یہ وقت ہے کہ 35، 40ہزار افراد کے لیے روٹی پکتی ہے۔
اس روٹی کے حوالہ سے حضور انور نے فرمایا کہ آپ خود بھی وقتاً فوقتاً اس کے معیار کو چیک کرتے رہتے ہیں۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بعض دیگر شعبوں کا ذکر فرمایا کہ وہ بڑی محنت سے کام کر تے ہیں۔ ان میں لنگر خانہ میں کھانا پکانے کی ٹیم بھی شامل تھی۔ حضور انور نے بطور خاص دیگ دھونے کے کام کا تذکرہ فرمایا کہ وہ چند سال سے جرمنی سے منگوائی ہوئی ایک مشین استعمال کرتے تھے جو بڑی جلدی دیگ دھو کر نکال دیتی ہے۔لیکن حضور انور نے فرمایا کہ گزشتہ سال اس شعبہ نے کہا کہ ہم نے دیگیں اپنے ہاتھ سے دھونی ہیں کیونکہ جتنی دیر میں مشین ایک دیگ دھوتی ہے ہم تین دھو لیتے ہیں ۔حضور انور نے فرمایا کہ مَیں نے مذاقاً اس شعبہ کے ناظم کو کہا کہ لگتا ہے کہ آپ نے اس شعبہ میں جن رکھے ہوئے ہیں ۔کیونکہ یہ کام بڑی محنت اور مشقت کا ہے۔حضور انور نے مزید فرمایا کہ پاکستان قادیان میں یہ کام مزدوروں سے اجرت دے کر کروایا جاتا ہے جبکہ یہاں اخلاص اورجذبہ سے یہ کام کرتے ہیں۔
اس کے بعد حضور انور نے کھانا کھلانے کے کام ، نظافت کے شعبہ اور کار پارکنگ وغیرہ کے شعبہ کے حوالہ سے ذکر فرمایا کہ ہر شعبہ ہی بڑا اہم ہے۔اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ سب کو احسن رنگ میں کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حضور انور نے کارکنان کو نصیحت فرمائی کہ جس شوق اور جذبہ سے آپ نے اپنے آپ کو پیش کیا ہے اس جذبہ کو آخر تک قائم رکھیں۔ چہرے کی مسکراہٹ اور مہمانوں سے عزت اور احترام سے پیش آنا اس بات کا اظہار ہو گا کہ آپ نے یہ جذبہ قائم رکھا ہوا ہے۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مہمان نوازی کے حوالہ سے فرمایا کہ یہ ایک ایسا کام ہے جو اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے اور قرآن کریم میں اس حوالہ سے حضرت ابراھیم ؑ کی مثال ملتی ہے کہ آپؑ اپنے مہمانوں کے لیےایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔
حضور انور نے فرمایا کہ آج کل کے حالات کے مطابق ہمیں ایسی مہمان نوازی کرنی چاہیےجو آسانی اور جلدی سے مہیا ہو جائے ۔ اور اس ضمن میں اسوۂ رسول ﷺ اور صحابہ کرام کی مثالیں پیش فرمائیں کہ کس طرح انہوں نے مہمان نوازی کے اعلیٰ معیار قائم فرمائے۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک حدیث کے حوالہ سے فرمایا کہ ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لاتا ہے 3باتوں کا حکم دیا گیا ہے جن سے ایک حسین اور پر امن معاشرے کی بنیاد پڑتی ہے۔ یہ تین باتیں یہ ہیں کہ
اچھی بات کہنا یا خاموش رہنا، پڑوسی کی عزت کرنا اور مہمان کا احترام کرنا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مہمان نوازی کے حوالے سے صحابہ رسول اور حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کے پاکیزہ اسوے سے مثالیں بیان فرمائیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ آج جس قربانی کا مطالبہ ہے وہ وقت اور جذبات کی قربانی ہے۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےمہمانوں کو چند نصائح فرمائیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ جہاں اسلام ہمیں مہمانوں کی عزت اور تکریم کا حکم دیتا ہے وہاں مہمان کو بھی حکم دیتا ہے کہ میزبان پر زیادہ بوجھ نہ بنو۔ زیادہ بوجھ بننا صدقہ لینے کی طرح ہے۔اگر زیادہ قیام ہے تو گھر والے کی طرح رہو۔ اگر گھر والوں کو کام کاج میں کوئی مدد چاہیے تو وہ بھی کرو۔ جہاں یہ احساس ہو کہ بوجھ ہے تو خلوص اور محبت میں کمی آجاتی ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ مہمان کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے ذمہ فرائض ادا کرے۔ اگر مہمان کا حق مہمان نوازی ہے تو میزبان کا بھی حق ہے کہ مہمان اس پربوجھ نہ بنے۔
حضورِ انور نے انتظامیہ کو توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے جلسہ پر آئے ہوئے مہمان اگر ایک مہینہ بھی رہتے ہیں تو ہم نے مہمان نوازی کرنی ہے۔ جب بھی مہمان آئیں تو اعلیٰ معیار کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شاملینِ جلسہ کو نصیحت فرمائی کہ وہ سلام کو رواج دیں کیونکہ آنحضرت ﷺ نے جنت میں جانے والوں کی ایک خصوصیت یہ بھی بیان فرمائی کہ وہ سلام کو رواج دیتے ہیں۔
جلسہ سالانہ کے حوالہ سے حضور انور نے فرمایا کہ جلسہ کا مقصد ہے کہ محبت اور تعارف کا رشتہ بڑھے۔ اسی طرح اس کا ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ جن کی رنجشیں ہیں وہ بھی دور ہوتی ہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے فرمایا ہے کہ جلسہ میں آکر اس مقصد کو پورا کرنے کی کوشش ہونی چاہیے کہ دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو اور خدا اور رسول ؐ کی محبت غالب آجائے۔
حضور انور نے فرمایا کہ یہ ایک بہت بڑا کام ہے جو حضرت مسیح موعود ؑ نے ہمارے سپرد فرمایا ہے۔
چنانچہ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شاملین کو یہ نصیحت فرمائی کہ وہ جلسے کے پروگرام سنیں، ذکر الٰہی میں وقت گزاریں ، نوافل اورتہجد پڑھنے کی طرف توجہ دیں۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عارضی اور وسیع انتظام کی وجہ سے کمیاں رہ جاتی ہیں۔ایسی صورت میں مہمانوں کو صَرف نظرسے کام لینا چاہیے اور کارکنوں کا ہاتھ بٹانا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر متعلقہ شعبہ میں کارکن بن جانا چاہیے۔
حضور انور نے فرمایا کہ مہمان پارکنگ اورداخلی راستوں پر متعین کارکنان سے مکمل تعاون کریں۔ اسی طرح جلسہ گاہ میں موجود افراد اپنے ماحول پر نظر رکھیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جلسہ کی کامیابی اور یہاں پر آنے کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے مستقل دعا کریں۔ دعاؤں کی طرف بہت توجہ کی ضرورت ہے۔
حضورِ انور نے خاص طور پر پاکستان کے حوالہ سے فرمایا کہ لگتا ہے کہ دوبارہ حالات مخالفت کی طرف جا رہے ہیں۔ اور فرمایا کہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مخالفین کے نئے اور پرانے منصوبوں کو نا کام و نا مراد کرے۔ آمین۔
حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کو توجہ دلائی کہ امسال بھی مرکزی شعبہ جات کی طرف سے نمائشوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ان سے بھر پور استفادہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے کی Smart TV Appکے اجرا کا اعلان فرمایا۔ جس کا افتتاح حضورِ انور نے نمازِ جمعہ کے بعد فرمایا۔
حضور انور نے خطبہ جمعہ کے اختتام پر دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ جلسہ کو کامیاب کرے اور آپ سب کو اس سے بھر پور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ خطبہ جمعہ 1 بج کر 57 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔
٭…٭…٭
ایم ٹی اے کی سمارٹ ٹی وی ایپ کا افتتاح
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 02؍ اگست 2019ء کو اپنے خطبہ جمعہ میں ایم ٹی اے کی نئی تیار ہونے والی ایپ کا تعارف بیان فرمایا اور نمازِ جمعہ کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح فرمایا۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ اس ایپ کے ذریعہ ڈِش انٹینا کے بغیر بھی ایم ٹی اے کے تمام چینلز یعنی ایم ٹی اے، ایم ٹی اے1، ایم ٹی اے 2، ایم ٹی اے 3 العربیہ اور ایم ٹی اے افریقہ دیکھے جا سکتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امریکہ میں ایم ٹی اے پہلے سے ہی سام سنگ پلیٹ فارم پر موجود ہے۔
چنانچہ نماز جمعہ اور عصر کی ادائیگی کے بعد دو بجکر 18؍ منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایم ٹی اے کی آفیشل ایپ لانچ فرمائی۔ مکرم عادل منصور صاحب ڈائریکٹر آئی ٹی ایم ٹی اے انٹرنیشنل نے حضورِ انور کی خدمت اقدس میں ایپ کو لانچ کرنے کے لیے ایک ریموٹ پیش کیا۔ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےبٹن دبا کر اس ایپ کا اجرا فرمایا۔ اس کے بعد مکرم عادل صاحب نے حضور انور کی خدمتِ اقدس میں سکرین پر موجود اس ایپ کا مختصر تعارف پیش کیا۔ حضورِ انور نے ایم ٹی اے کے ایک چینل کو کھولا جس پر ایم ٹی اے کی لائیو نشریات چل رہی تھیں۔ حضور انور نے اسے چند لمحے ملاحظہ فرما کر آخر پر فرمایا۔ ‘‘مبارک ہو’’۔ اس کے بعد حضور انور اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔
جلسہ سالانہ برطانیہ 2019ء کا آغاز، پرچم کشائی، دعا
انگلستان کی کاؤنٹی ہمپشئر کے قصبہ آلٹن میں واقع ‘حدیقۃ المہدی’ میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ برطانیہ کا افتتاح فرمایا۔ افتتاحی اجلاس میں شرکت کےلیے ایم ٹی اے کی سکرین پر حضورِ انور کا قافلہ 4بجکر 32 منٹ پر ابھرا۔ 4 بجکر 34 منٹ پر حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی موٹر سے اتر کرسینکڑوں ممالک کے جھنڈوں کے جھرمٹ میں بنائے گئے چبوترے پر تشریف لے گئے جہاں پہنچ کرحضورِ انور نے لوائے احمدیت لہرایا۔ جیسے ہی حضورِ انور نے لوائے احمدیت لہرایا فضا نعروں سے گونج اٹھی۔
اس کے بعد حضورِ انور نے دعا کروائی اور جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کے لیے جلسہ گاہ میں تشریف لے گئے۔
جلسہ سالانہ کا افتتاحی اجلاس
سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مؤرخہ2؍اگست 2019بروز جمعۃ المبارک جماعت احمدیہ یوکے کے جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس سے بصیرت افروز خطاب فرمایا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے لوائے احمدیت لہرانے کے بعد دعا کروائی اور 4بجکر 37منٹ پر جلسہ گاہ میں رونق افروز ہو کر کرسی صدارت پر تشریف فرما ہوئے جس کے بعد کارروائی کا باقاعدہ آغازفرمایا۔
اجلاس کا آغاز تلاوت قر آن کریم سے ہوا جو مکرم راشد خطّاب صاحب (آف کبابیر) نے کی۔ آپ نےسورت آل عمران آیت191تا196 کی تلاوت کی۔ اس کے بعد ان آیات کااردو ترجمہ مولانا نصیر احمد قمر صاحب (ایڈیشنل وکیل الاشاعت لندن) نےپڑھ کرسنایا۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کےفارسی کلام میں سےچند اشعار مکرم سید عاشق حسین صاحب جبکہ حضورؑ ہی کے اردو منظوم کلام میں سےچند اشعار مکرم مصور احمد صاحب (آف آسٹریا) نے ترنم کے ساتھ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
5بجکر 4منٹ پرحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے منبر پر تشریف لاکرحاضرینِ جلسہ اور ایم ٹی اے کے توسّط سے پوری دنیا کے حاضرین، سامعین اور ناظرین کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کی دعا دی اور افتتاحی خطاب کا آغاز فرمایا۔
تشہد، تعوّذ اور سورۂ فارتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ آلِ عمران کی آیت 194کی تلاوت کی اور اس کا ترجمہ پڑھا۔
اس کے بعد حضور نے فرمایا کہ آج ہمارا یہاں جمع ہونا اس لیے ہے کہ ہم اس بات کا اعلان اور اظہار کریں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے خاص فضل سے حضرت مسیح موعود ؑ کو ماننے کی توفیق دی۔جنہوں نے ہمیں اللہ تعالیٰ اور آنحضرت ﷺ کے احکامات پر عمل کرنے کی طرف توجہ دلائی اور کھول کر بتایا کہ اللہ تعالیٰ اور آنحضرتﷺ کے احکامات کو ماننے سے ہی ہماری دنیا و آخرت سنور سکتی ہے۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سورت آل عمران کی آیت 194کے حوالے سے فرمایا کہ اگر ہمارے عمل اس تعلیم کے مطابق نہیںہوں گے تو ہمارے ایمان لانے کا دعویٰ بالکل کھوکھلا ہو گا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور حقیقی ایمان پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے احکامات تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم نے اپنے اندر وہ حالتیں پیدا کر دی ہیں جو حقیقی مومن کے لیے ضروری ہیں؟ وہ کیا معیار ہیں جو حضرت مسیح موعود ؑ نے ہمارے سامنے رکھے ہیں؟
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات کی روشنی میں ایمان کی حقیقت بیان فرمائی۔
حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایمان کی حقیقت کے حوالے سے فرمایا کہ اگر اللہ کی ذات پر حقیقی ایمان ہوتو انسان گناہ کی طرف جا ہی نہیں سکتا۔ اسی طرح فرمایا کہ انسان کی زندگی کا اصل مقصود تقویٰ کا حصول ہے جس کے بغیر ممکن ہی نہیں کہ انسان گناہوں سے بچ سکے۔
حضور انور نے گناہ کے حوالے سے فرمایا کہ انسان گناہ کی طرف تب جاتا ہے جب وہ اپنے آپ کو اکیلا سمجھتا ہے۔ اور یہ خیال کہ انسان اکیلا ہے دہریہ خیال ہے۔
تقویٰ کی اہمیت پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تفصیلی روشنی ڈالی کہ قرآن نے اسی سے ابتدا کی ہے۔ دوسری سورت کی ابتدا میں ہی ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ کے الفاظ آتے ہیں۔حضور نے فرمایا کہ جب انسان میں تقویٰ ہوتا ہے تو گناہ کے تمام ذرائع ختم کر دیتا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کی اہمیت کو بیان فرمایا کہ اس سے بڑھ کر کوئی کامیابی نہیں۔ اس زمانے میں تقویٰ کی ضرورت ہے۔ اللہ کے فرستادے دنیا میں اسی لیے آتے ہیں تا کہ تقویٰ کو قائم کریں اوراس زمانہ میں حضرت مسیح موعودؑ نے اس کے حصول کی طرف توجہ دلائی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے متقی کے حوالے سے بیان فرمایا کہ صرف متقی کو ہی نجات ملتی ہے اور اسے وہاں سےرزق ملتا ہےجہاں سے وہ گمان بھی نہ کرتا ہو۔اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہےکہ خدا متقی کا ولی بن جا تا ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ ایک مومن کے لیے اکرام کا باعث صرف تقویٰ کا معیار ہے۔نہ یہ کہ پڑھا لکھا ہونا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نماز کی پابندی کے حوالے سے فرمایا کہ نماز ہر ایک پر دن میں پانچ مرتبہ فرض ہے اور اس سےخدا تعالیٰ کی محبت اورعظمت بڑھتی ہے۔
حضور انور نے اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ حقیقی ایمان یہ ہے کہ سب حاجتیں خدا تعالیٰ کے سامنے ہی پیش کی جائیں۔ اور ایمان کی ایک خوبصورت مثال کا ذکر فرمایا جو حضرت مسیح موعودؑ نے بیان فرمائی ہے کہ جس طرح رات دن اکٹھے نہیں ہو سکتے اسی طرح ایمان اور گناہ بھی اکٹھے نہیں ہو سکتے۔
اس خطاب میں حضور انور نے حضرت مسیح موعود ؑ کے ارشادات کی روشنی میں بیعت کی حقیقت بیان فرمائی کہ خالی بیعت کرنے پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے اور فرمایا کہ جب تک اصل مقصد حاصل نہیں ہوتا نجات نہیں مل سکتی۔اگرکوئی انسان خود عمل کرنے والا نہ ہو تو بیعت کا کوئی فائدہ نہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےاعمال صالحہ اور استغفارکے حوالے سے حضرت مسیح موعودؑ کے پُر معارف اقتباسات پڑھ کر سنائے۔
احباب جماعت کو قرآن کریم کی اہمیت بتاتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قرآن کریم کو قصہ کہانی کی طرح نہ پڑھا جائے۔بلکہ قرآن ایک نور ہے، ایک زندہ اور روشن کتاب ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےحضرت مسیح موعودؑ کے پرشوکت الفاظ میں جماعت احمدیہ کی عظمت کا تذکرہ فرمایا اور اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ جماعت میں شامل ہونے والےافراد کی زندگیاں عام دنیا داروں کی زندگیوں کی طرح نہیں ہونی چاہئیں۔صرف کہہ دینا کے سلسلہ میں داخل ہیں لیکن عمل کی ضرورت نہیں یہ نکمی حالت ہے اللہ اس کو پسند نہیں کرتا۔
حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کے افراد کو جو نصائح فرمائیں ان میں سے چند ایک جن کا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تذکرہ فرمایا درج ذیل ہیں۔ فرمایا
٭…میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو تو میرے اغراض و مقاصد کو پورا کرو۔
٭…اپنے عمل سے ثابت کرو کہ اہل حق کے گروہ تم ہی ہو
٭…نئی زندگی بسر کرنے والے انسان بن جاؤ
خطاب کے اختتام پر حضور انور نے پوری دنیا اور امتِ مسلمہ کے لیے دعا کی تحریک فرماتے ہوئے کہا کہ ان دنوں میں خاص طور پر دنیا کے لیے اور امّت مسلمہ کے لیے دعا کریں کہ دنیا جو جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے اللہ اس کو بچائے۔ اورہم اسلام کا جھنڈا دنیا میں لہرانے والے بنیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ خطاب6بجکر 12منٹ پرختم ہوا جس کے بعد اجتماعی دعا سے یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضورِ انور کے ارشادات کو سننے، سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
………………………………………(باقی آئندہ)