جلسہ سالانہ برطانیہ 2019ء، الفضل کے ایک قاری اور MTA کے ناظر کی حیثیت سے
مکرم ایڈیٹر صاحب الفضل انٹر نیشنل
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
جماعت احمدیہ بریطانیہ کا عالمی جلسہ سالانہ اپنی تمام روایتوں اور جماعتی اقداروں کو ہمیشہ کی طرح پیش کرتے ہوئے ، نئے مرکز کا یہ پہلا جلسہ سالانہ اپنی تمام رونقوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ یہ تین دن عجیب مسرتوں اور خوشیوں کے دن تھے۔سوشل میڈیا پر دوست احباب نے جہاں عوامی مناظر دکھا کر لمحہ بہ لمحہ دور بیٹھے ہوئے احباب جماعت کی تشنگی کو سیرا ب کیا وہیں الفضل سے ساتھ ساتھ رپورٹس کے ذریعہ بھی آفیشل اور مستند خبریں بھی میسر ہوتی رہیں۔ سب سے بڑھ کوMTA کا روحانی مائدہ تمام افراد کی روحانی وعلمی پیاس اور بھوک کو مٹاتا نظر آیا۔
امیر المؤمنین حضرت خلیفة المسیح الخامس فداہ امی و ابی و ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ و عالمی بیعت کے علاوہ کارکنان کی ذمہ داریاں، حصولِ تقویٰ، احمدی مرد و زن کی معاشرتی و عائلی ذمہ داریاں اور فرائض نیزآخری روز دینِ اسلام انسانوں کے اجتماعی اور انفرادی حقوق کا ضامن دین ہے، کے اہم اور وقت کی ضرورت کے پیشِ نظر موضوعات پر مشتمل معرکہ آرا خطابات نے جہاں مرد وزن، طفل وپیر کو اپنے نفوس کو پاک کرنے کا ذریعہ فراہم کیا وہیں دوسرے دن کے خطاب میں جماعت احمدیہ کی سالانہ ترقیات کے نظارے سے روشناس بھی کیا۔ اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے کہ دنیا کی آئندہ فلاح اور خدا کی پکڑ سے امن جماعت احمدیہ کے ذریعہ ہی ممکن ہے اور جماعت احمدیہ ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے دنیا کی نجات وابستہ کر دی گئی ہے۔ جلسہ سالانہ کا ماحصل یہ ہے کہ خلافتِ احمدیہ کی نگاہ صرف ترقیات پر ہی نہیں ٹھہرتی بلکہ روز افزوں ترقیات کے ساتھ ساتھ انفرادی تربیت و تعلیم اور عبادات اور خدا تعالیٰ کی معرفت اور تعلق مضبوط کرنے کے لیے بھی بےقرار نظر آتی ہے۔
MTA کے ذریعہ جلسہ پر منعقدہ متعدد نمائشوں کا تعارف، القلم پراجیکٹ، مختلف نظامتوں کا تعارف اور طریقۂ کار اور کارکنان کا تعارف ،دلچسپ مختصر ڈاکومینٹریز، قیام گاہ و طعام گاہ کا تعارف، کارکنان کے جذبات، مختلف اقوام کے شاملین کے جذبات اور معزز شخصیات و مہمانان کے خطابات دیکھے۔ امسال ایم ٹی اے پر جہاں ان تمام باتوں کو دیکھنے کا موقع ملا وہیں امسال پہلی مرتبہ الفضل میں ساتھ ساتھ ان تمام امور کا مطالعہ کرکے دوبارہ لطف اندوز ہوئے۔
MTA کی امسال کی تھیم Serving Humanity یعنی خدمتِ خلق تھی۔ اور یہی حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰة و السلام نے اپنی آمد کا ایک اہم اور بڑا مقصد قرار دیا ہے۔ فرمایا:
مرا مقصود و مطلوب و تمنا خدمتِ خلق است
یکم اگست بروز جمعرات کو براہِ راست نشریات کے آغاز سے تیسرے دن کے اختتام تک معزز مہمانوں کے انٹرویوز، مختصر اور تفصیلی ڈاکومینٹریز کے ذریعہ اسلام احمدیت کی خدمتِ انسانیت کا روشن چہرہ نمایاں کر کے دکھایا گیا۔ جس سے میرے جیسے دور بیٹھے لوگوں نے بھی ایسے کئی پہلوؤں پر علم حاصل کیا جو اس دَور میں صرف اور صرف ایم ٹی اے کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔
ان پہلوؤں کا ان الفاظ میں خلاصہ یوں ہوگاکہMTA پر نور ہسپتال قادیان کے قیام سے لے کر فضل عمر ہسپتال ربوہ، طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے اہم سنگ میل سے گزرتے ہوئے ناصر ہسپتال گوئٹے مالا کے شاندار قیام تک کی مساعی کو مختلف ڈاکومینٹریز میں پیش کیا گیا، پاکستان میں صحت اور تعلیم کے میدان میں ہونے والی انسانیت کی خدمت اورصحرائے تھر جیسی دور افتادہ جگہوں پر وقفِ جدید کی ڈسپنسریوں اور ہسپتالوں میں عوام الناس تک طبی سہولیات ایسے وقت میں فراہم کرنا جبکہ ان کے پاس روز مرہ کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں، جماعت احمدیہ کے خدمتِ خلقِ خدا کے جذبے کا واضح اور نمایاں اظہارہے۔
جماعت احمدیہ کی وسعتیں اس امر کا تقاضا کرتی ہیں کہ خدمتِ خلق کے کاموں میں اضافہ ہوتا چلا جائے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دور اندیش نگاہ اور خدائی تائید یافتہ فیصلوں سے افریقن ممالک میں ماڈل ویلیجز کا قیام، پانی ، تعلیم اور صحت جیسے عظیم الشان منصوبوں کی بنا اپنے محدود وسائل میں ممکن کر دکھانا ، یہ جماعت احمدیہ کی صداقت کی ایک عظیم الشان دلیل ہے۔ا گر عقل رکھنے والوں کو اس بات کی سمجھ آ جائے۔ جماعت احمدیہ کے مختلف ادارہ جات کے تحت خدمتِ خلق کا یہ کام جاری وساری ہے۔ جن میں مجلس نصرت جہاں افریقہ میں صحت و تعلیم کو عام کرنے میں سرگرمِ عمل ہے وہیں ہیومینیٹی فرسٹ اور IAAAE کے تحت پانی کےہینڈ پمپ اور ماڈل ویلیجز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ اسی طرح جماعت احمد یہ نے صحرائے تھر میں 550 کنویں کھود کو خلقِ خدا کو پانی جیسی عظیم نعمت مہیا کر کے صدقہ جاریہ قائم کیا ۔ ہیومینیٹی فرسٹ کے مختلف ممالک میں آنیوالی آفات پر مقامی لوگوں کی اور روہنگیا مسلمانوں کی بے لوث مدد جماعت احمدیہ کی روح کی عکاسی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے اس عظیم مقصد کو پورا کرنے کی طاقت عطا فرماتا چلا جائے۔ اور خلافتِ احمدیہ کے سائےتلے ہم خلق خدا کی خدمت کے حق کو پورا کرنے والے ہوں۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ آمین
٭…٭…٭