حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبۂ جمعہ سے ہالینڈ کے انتالیسویں جلسہ سالانہ کا افتتاح
اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:
خطبۂ جمعہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بجا آوری کی تلقین
نمازِ جمعہ کے اجتماع سے قبل تقریبِ پرچم کشائی کا انعقاد اور دعا
(جلسہ گاہ، نن سپیت، ہالینڈ۔27؍ستمبر 2019ء نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) سیّدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاس وقت مغربی یورپ کے دورے پر ہیں۔ اس دورے کے دوران حضورِانور جماعت احمدیہ ہالینڈ اور فرانس کے جلسہ ہائے سالانہ کو برکت بخشیں گے۔ اسی سلسلے میں آج حضورِ انور نے اپنے معرکہ آرا خطبہ جمعہ سے انتالیسویں جلسہ سالانہ ہالینڈ کا افتتاح فرمایا۔
خطبہ جمعہ سے قبل ایک بج کر پچاس منٹ کے قریب مسجد بیت النور کے احاطے میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لوائے احمدیت جبکہ امیر جماعت احمدیہ ہالینڈ مکرم ھبۃ النور فرحاخن (Hibatunnoer Verhagen) صاحب نے ہالینڈ کا پرچم لہرایا۔ اس کے بعد حضورِ انور جلسہ گاہ کی جانب تشریف لے گئے جہاں پر پندرہ سو کے قریب احباب اپنے امام کے منتظر تھے۔
خطبۂ جمعہ میں تشہد، تعوذ اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ ہالینڈ کا جلسہ سالانہ شروع ہو رہا ہے۔ اور کئی سال بعد مجھے بھی اللہ تعالیٰ توفیق دے رہا ہے کہ آپ کے جلسہ میں شامل ہوں۔ گذشتہ کئی سال سے امیر صاحب جلسہ پر آنے کا کہتے رہے مگر دوسری جماعتی مصروفیات کی وجہ سے باوجود خواہش کے یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ بہر حال اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ وہ مجھے آج اس جلسہ میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرما رہا ہے۔
حضور انور نے فرمایا: ہالینڈ میں جماعت کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 1/3 اضافہ یقیناً ہوا ہے۔ بہت سے لوگ پاکستان سے ہجرت کر کے آئے ہیں۔کچھ نئے لوگ بھی جماعت میں شامل ہوئے ہیں۔ بہر حال دنیا کی دوسری جماعتوں کی طرح ہالینڈ کی جماعت بھی اپنی تعداد اور وسائل کے لحاظ سے ترقی کر رہی ہے۔ یہاں پر لٹریچر وغیرہ کی اشاعت بھی اب بہتر طریقے پر ہو رہی ہے۔ نئے سینٹر کھل رہے ہیں اور ایک مسجد بھی جماعت کو ملی ہے۔ابھی مَیں نے دیکھی تو نہیں لیکن لوگوں سے المیرے (Almere) کی مسجد کی خوبصورتی کی تعریف سنی ہے کہ آپ لوگوں نے بڑی اچھی بنائی ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اگلے ہفتے اس کا رسمی افتتاح بھی ہو گا۔ ویسے تو وہاں نمازیں پڑھی جا رہی ہیں۔
حضورِ انور نے فرمایا: لیکن ہمیشہ یاد رکھیں یہ تعداد میں اضافہ، مشنز اور سینٹرز بنانا یا مسجد تعمیر کرنا اسی وقت فائدہ دیتا ہے جب ان کے مقاصد کو پورا کیا جائے۔ پس یہاں رہنے والے ہر احمدی کو اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے۔ اور اس بات کی ضرورت ہے کہ دیکھے اور تلاش کرے کہ وہ کیا مقاصد ہیں جو ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آ کر پورے کرنے ہیں۔
اس کے بعد حضورانور نے یہاں ہجرت کرکے آنے والے احمدیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ مغربی ممالک میں مذہبی آزادی ہے اور مالی اور معاشی حالات بھی بہتر ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ کا بہت شکرگزار ہونا چاہیے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آنے کا حق ادا کرنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے۔ اپنی روحانی، علمی اور اخلاقی حالت کو بہتر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اس بات پر خوش نہیں ہو جانا چاہیے کہ ہم آزاد ہیں اور کوئی ایسی پابندی ہم پر نہیں ہے جو ہمیں اپنے مذہب پرعمل کرنے سے روکے۔ اگر ہمارے عمل اللہ تعالیٰ کے حکموں کے مطابق نہیں، اگر ہم نے اپنے اندر پاک تبدیلیاں پہلے سے بڑھ کر پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی محبت کے اظہار پہلے سے بڑھ کر ہم سے ظاہر نہیں ہو رہے تو اس آزادی کا کیا فائدہ؟ ان جلسوں میں شامل ہونے کا کیا فائدہ؟ یہ مساجد کی تعمیر کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ ہمیں اس آزادی کا حقیقی فائدہ تو تبھی ہو گا جب ہم بیعت کا حق ادا کریں گے۔
حضورِ انور نے فرمایا: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان جلسوں کے انعقاد کا اعلان بھی اللہ تعالیٰ سے اِذن پا کر فرمایا تھا۔ اور اس لیے فرمایا تھا کہ ان جلسوں سے ہم میں پاک تبدیلیاں پیدا ہوں۔ ہم دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے بنیں اور اس کا صحیح فہم اور ادراک ہمیں حاصل ہو۔ ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت اپنے دلوں میں پیدا کرنے والے ہوں۔ اپنی روحانی ، اخلاقی اور علمی حالت بہتر کرنے والے ہوں۔ اور اس کی ہر ممکن کوشش کریں۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے بعض ارشادات پڑھ کر سنائے اور ان کی روشنی میں جلسہ سالانہ کی غرض و غایت کو بیان فرمایا۔ نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی نصیحت فرمائی۔
حضور انور نے فرمایا کہ جلسے اس لیے منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ بار بار ہمیں اس بات کی یاددہانی ہوتی رہے کہ ہماری بیعت کا مقصد کیا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ دنیا کی محبت بالکل نکل جائے۔اور اللہ اور اس کے رسول کی محبت غالب آ جائے۔ اس کے لیے بڑی جدّو جہد کی ضرورت ہے۔ اور جب ہم نے عہد بیعت کیا ہے تو یہ جدّ و جہد کرنی چاہیے اور کرنی پڑے گی۔ ہمیں اپنے دنیاوی کاروبار اپنی عبادتوں کے لیے قربان کرنے پڑیں گے۔ دنیاوی مصروفیات اللہ تعالیٰ کے حق ادا کرنے کے لیے قربان کرنی پڑیں گی۔ جو چیز ہمیں اللہ تعالیٰ کے قرب سے روکتی ہے اس سے بچنا ہو گا۔ اگر ہماری ملازمتیں، ہماری تجارتیں اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنے سے روکتی ہیں تو ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی جماعت میں رہنے کے لیے ان منفی باتوں سے اپنے آپ کو بچانا ہوگا جن کی طرف ہماری مصروفیات ہمیں لے جا سکتی ہیں۔ ان روکوں کو دُور کرنا ہو گا۔ اسی طرح اگر ہماری انائیں، نام نہاد دنیاوی عزتیں اور شہرتیں، ہماری خود غرضانہ سوچیں اورعمل حقوق العباد ادا کرنے سے روک رہی ہیں تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی ہے۔ حقوق العباد ادا کرنے کا بھی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔اور یہ نافرمانی کر کے ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں رہنے کے مقصد کو پورانہیں کر رہے۔
اس کے بعد حضور انور نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت کرنے کی طرف توجہ دلائی اور فرمایا کہ آپؐ سے محبت تمام انسانوں سے محبت سے زیادہ ہونی چاہیے، ان سب پر حاوی ہونی چاہیے۔کیونکہ خدا تعالیٰ تک اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعہ سے ہی پہنچا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں حضور انور نےتفصیل کے ساتھ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے اقتباسات کی روشنی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی کامل پیروی کرنے کی برکات کے حوالہ سے احباب جماعت کو نصائح فرمائیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ یہ لوگ خدا تعالیٰ کے وجود سے انکاری ہو رہے ہیں تو ایسی صورت میں خدا تعالیٰ کی محبت ہم اپنے دلوں میں پیدا کر کے دنیا کو بھی خدا تعالیٰ کے وجود کی حقیقت سے آگاہ کریں۔ تب ہی ہم اس جلسہ کے مقصد کو بھی پورا کرنے والے ہوں گے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بیعت کے حق کو بھی ادا کرنے والے ہوں گے ۔صرف اپنے اندر خدا تعالیٰ کی محبت اور اس کے رسول کی محبت پیدا کرنا کافی نہیں ہے، ہمارا کام اتنا ہی نہیں ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ بلکہ اپنی اولادوں اور اپنی نسلوں کے دلوں میں بھی خدا تعالیٰ کی محبت اور اس کے رسول کی محبت پیدا کرنے کے لیے ہمیں بھر پور کوشش کرنی ہو گی۔
اپنے خطبۂ جمعہ کے آخر پر حضور انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی بیعت میں آ کر آپؑ کے مشن کو آگے بڑھانا ہماری ذمہ داری ہے۔ آپ ان جلسے کے دنوں میں عبادتوں کو بڑھانے اور اس پر مستقل ہونے کے لیے اپنی توانائی صرف کرنے والے ہوں، دنیا کی لذتیں ہم پر کبھی حاوی نہ ہوں۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر ممکن نہیں۔ اور اللہ کا فضل جذب کرنے کے لیے ہمیں بہت دعائیں کرنی ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
اس کے بعد حضورِ انور نے نمازِ جمعہ اور نمازِ عصر جمع کر کے پڑھائیں اور قیام گاہ واپس تشریف لے جاتے ہوئے مکرم افسر صاحب جلسہ سالانہ سے مسجد بیت النور کی renovation کے بارے میں کچھ امور دریافت فرمائے۔ اسی طرح ازراہِ شفقت صدر مجلس خدام الاحمدیہ ہالینڈ محترم عثمان احمد صاحب سے بھی گفتگو فرمائی۔
اس جمعہ کے مبارک اجتماع میں ہالینڈ کے علاوہ جرمنی، بیلجیم، برطانیہ، اٹلی، آسٹریا، پاکستان، مالٹا، فِن لینڈ، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، ڈنمارک، ناروے، دبئی، یو ایس اے، کینیڈا اور فرانس سے تعلق رکھنے والے احبابِ جماعت شامل ہوئے۔ ان میں ایک بڑی تعداد جرمنی سے تھی اور اس کے بعد بیلجیم سے جہاں سے ساٹھ کے قریب احباب یہاں موجود تھے۔
جلسہ سالانہ ہالینڈ کے دوران حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہفتہ 28؍ ستمبر کے روز مستورات کے اجلاس اور جلسہ سالانہ کے تیسرے اجلاس جبکہ اتوار کے روز اختتامی اجلاس سے خطاب فرمائیں گے۔ یہ تمام خطابات جماعت احمدیہ کے سیٹلائیٹ ٹی وی چینل MTA پر متعدّد زبانوں میں تراجم کے ساتھ براہِ راست نشر کیے جائیں گے۔ ان شاء اللہ
اللہ تعالیٰ حضرت امیر المومنین کی بابرکت موجودگی میں جلسہ سالانہ ہالینڈ کو ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت بنائے۔ آمین
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے دورۂ یورپ ستمبر، اکتوبر 2019ء اور فرّخ راحیل)