اب کوئی نہیں جو اس سلسلے کی ترقی کو روک سکے… یہ خدا تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا
جلسہ سالانہ ہالینڈ کے اختتامی اجلاس سے امام جماعت احمدیہ، امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا معرکہ آرا خطاب اور اختتامی دعا
جلسہ سالانہ ہالینڈ میں 5839 افراد کی شمولیت جن میں سے 1576مقامی احمدی جبکہ باقی مہمان اور دیگر ممالک سے ہالینڈ پہنچنے والے احباب ہیں
دنیا کے مختلف خطوں اور قومیتوں سے تعلق رکھنے والے احباب کے قبولِ احمدیت کے ایمان افروز واقعات
احبابِ جماعت کو تبلیغ کر کے احمدیت کا پیغام پھیلانے کی تلقین
(ہالینڈ، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) آج جلسہ سالانہ ہالینڈ کا تیسرا اور آخری دن تھا۔ صبح سے جلسہ سالانہ کی معمول کی کارروائی جاری تھی۔ اختتامی تقریب میں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بنفسِ نفیس شرکت فرما کر خطاب فرمانا تھا۔
اس تقریب کے لیے حضور 3 بج کر 21 منٹ پر جلسہ گاہ میں رونق افروز ہوئے۔ تلاوت قرآنِ کریم سے جلسہ سالانہ ہالینڈ کے اختتامی اجلاس کا آغاز ہوا جو محترم ڈاکٹر ایمن عودہ صاحب نے کی۔ تلاوت کی جانے والی سورۃ المومنون کی ابتدائی آیات کا اردو ترجمہ سعید احمد جٹ صاحب (مبلّغ سلسلہ) نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم حمّاد عبّاسی صاحب نے کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ؎ کس قدر ظاہر ہے نور اس مبداء الانوار کا سے منتخب اشعار پڑھے۔ اس کے بعد حضورِ انور نے تعلیمی میدان میں اعزاز حاصل کرنے والے 15؍ طلباء کو اسناد اور میڈلز سے نوازا جن میں سے 2؍ طلباء نے یہ اعزاز پاکستان میں دورانِ تعلیم حاصل کیے تھے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مقامی وقت کے مطابق 3 بج کر 40 منٹ پر منبر پر تشریف لائے اور حاضرین کو ’السلام علیکم‘ کا تحفہ عطا فرمایا۔ پیارے حضور نے حاضرین سے ازراہِ شفقت دریافت فرمایا کہ اس وقت یہاں ہالینڈ کی جماعت کے کتنے ممبرجلسہ گاہ میں موجود ہیں۔ (اس پر جلسہ گاہ کے اندر موجود ہالینڈ کے مقامی افراد نے ہاتھ کھڑا کیا۔) اس پر حضور انور ایّدہ اللہ نے ان کی دل داری فرمائی۔
بعد ازاں 3 بج کر 41 منٹ پر حضور انور نے تشہد، تعوذ اور سورہ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد سورۂ الصف کی آیت 9 کی تلاوت کی اور فرمایا:
وہ چاہتے ہیں کہ اپنے مونہوں سے اللہ کے نور کو بجھا دیں۔ اور اللہ اپنے نور کو پورا کر کے چھوڑے گا۔خواہ کافر لوگ کتنا ہی ناپسند کریں۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا جب یہ دعویٰ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی پیش گوئی کے مطابق اس زمانے میں اسلام کے احیا کے لیے بھیجے گئے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی غلامی میں آپﷺ کے دین کو دنیا میں پھیلانے کا کام اللہ تعالیٰ نے آپ کے سپرد کیا ہے تو پھر ضروری تھا اور ہے کہ اللہ تعالیٰ آپؑ کے حق میں اپنی تائیدات اور نصرت کے نظارے بھی دکھاتا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ نظارے دکھائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کو بھی اپنے آقا و مطاع حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فیض کے طفیل متعدد بار اس بات کی تسلی کروائی گئی بلکہ 1882ء میں بھی جبکہ آپؑ نے ابھی دعوائے مسیحیت اور مہدویت نہیں کیا تھا اس وقت بھی اور پھر اس کے بعد بھی متعدد بار اور 1902ء تک یہ آیت آپ کو بھی الہام ہوئی۔ اس زمانہ میں جب اسلام مخالف طاقتیں اسلام کو ختم کرنے کے درپَے تھیں۔ آپؑ نے اعلان فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے یہ فرمایا ہے کہ دشمن چاہے جتنا زور لگا لیں اب اسلام کا پھیلنا، پھولنا اور پھلنا اللہ تعالیٰ نے مقدر کیا ہو اہے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے کیا گیا یہ وعدہ آج بھی قائم ہے۔ اور اپنی تمام تر شان و شوکت سے پورا ہونے والا۔ جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں تھا۔ اور اب یہ ترقی جس مسیح و مہدی کے ذریعہ سے ہونی ہے وہ میں ہی ہوں۔
اس بات کے اثبات میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کےمتعدد اقتباس پڑھ کر سنائے۔اور پھر فرمایا:
اسلام مخالف طاقتیں تو اپنے کام کر ہی رہی تھیں لیکن یہ بد قسمتی ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ سے یہی پتا لگتا ہے کہ ان لوگوں کو بھی جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں، اور پھر عالم دین بھی کہتے ہیں، ان میں سے بہت سے، بجائے اس کے کہ کافروں کی ان کوششوں پر جو اسلام کو مٹانے کے لیے کی جا رہی تھیں، اور اب تک کی جا رہی ہیں مسیح موعودؑ کا ساتھ دیتے، انہوں نے آپ علیہ السلام کی مخالفت شروع کر دی۔ اور کرتے چلے جا رہے ہیں۔ لیکن ان کی مخالفتیں اب کچھ نہیں کر سکتیں۔ جس طرح پہلے زمانہ میں مخالفتیں کچھ نہیں کر سکتی تھیں یا پھر ایک ہزار سال کےاندھیرے زمانہ کے بعد مخالفتیں اسلام کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں اور اسلام اللہ تعالیٰ کے فضل سے محفوظ رہا۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنی اصلی حالت میں رہا۔ اس طرح اب بھی یہ قائم رہنا ہے۔ اور جس طرح کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اللہ تعالیٰ کاوعدہ ہے آپ کے زمانہ میں اور آپ کے ذریعہ سے احیائے دین اور اسلام ہونا ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ اب اسلام کی خوبصورت تعلیم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ذریعہ سے ہی دنیا پر ظاہر ہونی ہے ۔اور ہو بھی رہی ہے۔ جس کام کو اللہ تعالیٰ مکمل کرنا چاہے اس میں روکیں ڈالنے کی یہ نام نہاد عالموں یا مخالفین کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ یہ عالم جو کہلاتے ہیں وہ عالم کہاں مقدرت رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کو ٹال سکیں یا اس میں روکیں ڈال سکیں۔ پس آج بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ ولسلام سے اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ ان کے مقابلے میں بھی اللہ تعالیٰ آپؑ کی مدد فرمائے گا جو اسلام کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور ان کے خلاف بھی اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی مدد فرمائے گا جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے مشن کو پورا کرنے میں روکیں ڈلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور آپؑ کے خلاف فتوے دے رہے ہیں۔
اس حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے متعدد اقتباسات پڑھ کر سنائے۔ ان اقتباسات میں اس بات کی بھی وضاحت تھی حضرت مسیح موعودؑ کے ظہور کا وقت کیا تھا۔ بعد ازاں حضور انور نے فرمایا:
چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلے کی عظمت کو دکھایا ہے۔ لیکن جن کی عقلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں، جن کی آنکھوں پر پٹیاں پڑی ہوئی ہیں انہیں نہ سمجھ آتی ہے نہ نظر آتا ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے اپنے مفادات اس سے متأثر ہوتے ہیں، ان نام نہاد علما کے۔ ان کو خطرہ ہے کہ اگر مسیح موعود کو مان لیا تو ہماری روٹی کے ذرائع ختم ہو جائیں گے۔ ہم نے جو لوگوں کودین کی غلط تشریح کر کے اپنے پیچھے لگایا ہو اہے ہمارے راز فاش ہو جائیں گے۔ اس لیے نئے نئے طریقوں سے یہ لوگوں کو بڑھکاتے ہیں۔کبھی ختم نبوت کے نام پر کہ احمدی نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے اور کبھی کسی اور بہانے سے ۔جبکہ سب سے زیادہ اس بات پہ یقین اور ایمان احمدیوں کا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم خاتم النبیین ہیں اور آپ کے بعد کوئی اَور شرعی نبی نہیں آ سکتا۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت احمدیہ میں داخل ہونے کی ضرورت پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے متعدد اقتباسات پڑھ کر سنائے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
پس اس زمانہ میں یہ راہ جو خدا تعالیٰ تک لے جائے مسیح موعود کے ساتھ جڑنے سے ہی ملتی ہے۔
اس کے بعد حضور انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا ایک اقتباس پڑھ کر سنایا جس میں اس بات کا ذکر تھا کہ حضرت مسیح موعود کے پاس وہی آتا ہے جس کی فطرت میں حق ہے۔
بعد ازاں حضور انور نے دنیا کے مختلف خطّوں اور قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے متعدد واقعات بیان فرمائے جن سے پتا چلتا ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی جماعت میں آنے کے لیے یا شامل ہو کر کس طرح اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی راہنمائی فرمائی ہے۔ اور کس طرح ان کے ایمانوں کو ترقی دینے کے لیے نشانات دکھائے ہیں اور کس طرح مخالفین کے سر اللہ تعالیٰ نے نیچے کیے۔
حضور انور نے فرمایا کہ یہ واقعات اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ساتھ ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا ایک اور اقتباس سنانے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
پس ہم علی وجہ البصیرت اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ سلسلہ اللہ تعالیٰ کا قائم کردہ ہے۔اور اس نور کو پھیلانے کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لیا ہے۔ اور وہ پھیلا رہا ہے۔ چاہے مخالفین جتنی بھی کوشش کر لیں۔ اب کوئی نہیں جو اس ترقی کو روک سکے۔ یہ سلسلہ پھلنا ہےاور پھولنا ہے اور پھیلنا ہے انشاء اللہ تعالیٰ۔ اور یہ خدا تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسیح موعود کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے کے لیےہمارا یہ بھی کام ہے کہ جہاں ہم اپنی حالتوں کی بہتری کی طرف توجہ دیں اللہ تعالیٰ کے اس فیصلہ سے فیض پانے کے لیے کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے پیغام کو خود دنیا میں پھیلائے گا اس سے فیض پانے کے لیے اور اس سے کچھ حصہ دار بننے کے لیے ہم بھی اپنا حصہ ڈالیں اور وہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب ہم تبلیغ کی طرف بھی کچھ توجہ کریں۔ اور اس سے جہاں ہم اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے ہوں گے وہاں دنیا کو بھی صحیح راستہ دکھانے والے بن سکیں گے۔اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ اب دعا کر لیں۔
دعا کے بعد حضورِ انور نے جلسہ سالانہ کی حاضری بیان فرمائی جس کے مطابق کل حاضری 5839 ہے جن میں 1576 مقامی احمدی (795مرد، 781 خواتین)اور 132 مہمان شامل ہیں نیز 17 ممالک کی نمائندگی ہے۔
اس کے بعد متعدد گروپس میں احباب نے ترانے پیش کیے جن میں اطفال الاحمدیہ ہالینڈ، مجلس خدام الاحمدیہ ہالینڈ، بنگلہ، عرب اور افریقن شامل ہیں۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے دورۂ یورپ ستمبر، اکتوبر 2019ء)