ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 19)
اس مضمون کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:
خدا بیندوبپوشدوہمسایہ نہ بیندوخروشد
‘‘خدا تعالیٰ کی ستاری ایسی ہے کہ وہ انسان کے گناہ اور خطاؤں کو دیکھتا ہےلیکن اپنی اس صفت کے باعث اس کی غلط کاریوں کو اس وقت تک جب تک کہ وہ اعتدال کی حد سے نہ گزر جاوے ڈھانپتا ہے۔لیکن انسان کسی دوسرے کی غلطی دیکھتا بھی نہیں اور شور مچاتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان کم حوصلہ ہے اور خدا تعالیٰ کی ذات حلیم وکریم ہے۔ظالم انسان اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھتا ہے ۔اور کبھی کبھی خدا ئےتعالیٰ کے حلم پر پوری اطلاع نہ رکھنے کے باعث بے باک ہو جاتا ہے اس وقت ذو انتقام کی صفت کام کرتی ہے اور پھر اسے پکڑ لیتی ہے۔ہندو لوگ کہا کرتے ہیں کہ پر میشر اوراَت میں وَیر ہے۔یعنی خدا حد سے بڑھی ہوئی بات کو عزیز نہیں رکھتا۔با ایں ہمہ بھی وہ ایسا رحیم کریم ہے کہ ایسی حالت میں بھی اگر انسان نہایت خشوع اورخضوع کے ساتھ آستانہ ٔالٰہی پر جا گرےتو وہ رحم کے ساتھ اس پر نظر کرتاہے۔غرض یہ ہے۔ کہ جیسے اللہ تعالیٰ ہماری خطاؤں پر معاً نظر نہیں کرتا اور اپنی ستّاری کے طفیل رسوا نہیں کرتاتو ہم کو بھی چاہیے کہ ہر ایسی بات پر جو کسی دوسرے کی رسوائی یا ذلت پر مبنی ہو۔ فی الفور منہ نہ کھولیں۔’’
(ملفوظات جلد اول صفحہ 300-299)
*۔خدا تعالیٰ کی ستاری کےحوالہ سے جلد ھٰذا میں اس حصہ کے آغاز میں یہ قول ‘‘خُدَا بِیْنَدْوبِپُوْشَدْو ہَمْسَایِہْ نَہْ بِیْنَدْوخُرُوْشَدْ مندرج ہے۔ جو کہ شیخ سعدی نے اپنی کتاب گلستان میں باب‘‘صحبت کے آداب ’’کے آغاز میں ان الفاظ میں نقل کیا ہے:
’’حَقْ جَلّ وَعَلَامِیْ بِیْنَدْومِیْ پُوْشَدْ
وہَمْسَایِہْ نِمِیْ بِیْنَدْومِیْ خُرُوْشَدْ‘‘
ترجمہ :خدا تعالیٰ دیکھتے ہوئے بھی پردہ پوشی کرتا ہےہمسایہ نہیں دیکھتااور غل مچاتاہے۔
٭…٭…٭