متفرق شعراء
احساسِ فراق
(بزبانِ حال گریسن ہال روڈ لندن)
نجانے میری فضا کیوں اداس رہتی ہے
کسی کے چرنوں کی ہر وقت آس رہتی ہے
یہاں سے لے گیا ہے کون ساتھ رعنائی
مجھے یہ کس کی زیارت کی پیاس رہتی ہے
بجھے بجھے ہیں در و بام میرے چاروں طرف
تھکی خموشی میرے آس پاس رہتی ہے
کسی کے خیال میں کھوئے جھکائے سر کب سے
کبوتروں کی ہے مِنقار زیرِ پَر کب سے
کسی کی سانسوں کی خوشبو تلاش کرتے ہیں
یہ اردگرد میں آباد سارے گھر کب سے
کسی کے قدموں کی اک چاپ پھر سے سننے کو
کھڑے ہیں گوش بر آواز سب شجر کب سے
اے میرے صاحبِ عظمت اے صاحبِ دستار
ہیں منتظر یہ ترے ہی سبھی مکین و دیار
فقط یہ مَیں ہی نہیں التجائیں کرتے ہیں
سبھی طیور، شجر، سارے ہی درو دیوار
کبھی کبھی تو ہماری طرف بھی آ پریتم
کبھی کبھی تو ہمیں بخش نعمتِ دیدار
قسم خدا کی اگر تیری دید ہو جائے
ہم ایسے خستہ دلوں کی بھی عید ہو جائے