حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کی نیشنل سیکرٹریانِ وقفِ نَو کے ریفریشرکورس میں بابرکت شرکت اور بصیرت افروز خطاب
شعبہ وقفِ نَو مرکزیہ (یوکے)کے زیرِ اہتمام انٹرنیشنل ریفریشر کورس میں 30 ممالک سے تعلق رکھنے والے 42نمائندگان کی شمولیت، شعبے سے متعلق تعارفی اور معلوماتی لیکچرز کے ساتھ ساتھ حضرت امیر المومنین کی ہدایات سے آگاہی نیز مرکزِ احمدیت کے مختلف دفاتر کا معلوماتی دورہ
(ایوانِ مسروراسلام آباد ٹلفورڈ، 07؍ دسمبر 2019، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل لندن)حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آج شام نمازِ عشاء کے بعد شعبہ وقفِ نَو مرکزیہ (یوکے) کے زیرِ اہتمام نیشنل سیکرٹریان وقفِ نو کے انٹرنیشنل ریفریشر کورس کو برکت بخشی، شاملینِ ریفریشر کورس اور مہمانانِ کرام کے اعزاز میں دیے جانے والے عشائیہ میں شمولیت فرمائی اور بصیرت افروز خطاب فرمایا۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز رات آٹھ بج کر33 منٹ پر ایوانِ مسرور میں رونق افروز ہوئے جہاں انچارج شعبہ وقفِ نَو مرکزیہ لقمان احمد کشور صاحب نے حضورِ انور کا استقبال کرنے کی سعادت حاصل کی۔ حضورِ انور کے کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہونے کے بعد پروگرام کا آغاز ہوا۔ تلاوتِ قرآنِ کریم کی سعادت مکرم نورالدین Okubenaصاحب نمائندہ جماعت احمدیہ نائیجیریا نے حاصل کی۔ آپ نے تلاوت کی جانے والی سورۂ آلِ عمران کی آیات 36 اور 37؍ کا انگریزی ترجمہ بھی پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم طاہراحمد خالد صاحب (مبلغ سلسلہ جماعت احمدیہ یوکے)نے نظم
خلافت ہے انعام آسمانی خلافت ہی نظام معتبر ہے
سے منتخب اشعار پیش کیے۔
بعد ازاں انچارج صاحب شعبہ وقفِ نَو مرکزیہ نے رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے سیکرٹریانِ واقفین نو کا پہلا ریفریشر کورس منعقد ہورہا ہے۔ حضور انور کی ہدایت پر تمام ممالک جن میں واقفین نو کی تعداد زیادہ ہے ان کو دعوت نامے بھجوائے گئے۔35ممالک نے اپنے ملکوں کے نمائندگان کے نام بھجوائے جن میں سے 5ممالک کے نمائندگان کو ویزا نہیں مل سکا۔ چنانچہ30 ممالک کے 42 نمائندگان اس ریفریشر کورس میں شامل ہورہے ہیں جو 6 تا 8دسمبر منعقد ہورہا ہے۔ نمائندگان کی رہائش کا انتظام حدیقۃ المہدی میں کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے امام کے قرب سے زیادہ سے زیادہ فیض حاصل کرسکیں اور پانچوں نمازیں حضور انور کی اقتدا میں ادا کرسکیں۔بعد ازاں انہوں نے اس ریفریشر کورس کے دوران ہونے والے مختلف پروگرامز کا تذکرہ کیا۔
خطاب حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
بعد ازاں حضور پُر نور آٹھ بج کر 46 منٹ پر منبر پر رونق افروز ہوئے اور تشہد، تعوّذاور تسمیہ کے ساتھ اپنے خطاب کا آغاز فرمایا۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پہلا وقف نو ریفریشر کورس منعقد ہو رہا ہے۔
حضور انورایّدہ اللہ نے سیکرٹریان وقف نو کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ لاتے ہوئے فرمایا کہ واقفین نو کے ذمہ مستقبل میں جماعت کی فلاح و بہبود کا کام ہے اس لیے ان کی صحیح طور پر تربیت کرنا ضروری ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جب سے وقفِ نو کی سکیم جاری کی گئی ہے اس وقت سےوالدین اپنے ہونے والے بچوں کو اس بابرکت سکیم میں شامل کر رہے ہیں۔ بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچے کی صحیح طریق پر تعلیم و تربیت کریں تاکہ وہ جماعت کے مشن کو بہترین رنگ میں آگے بڑھا سکیں۔ حضورِ انور نے مختلف ممالک میں قائم جامعات احمدیہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بوجوہ جامعات کی تعداد ابھی کم ہے۔اس کے بعد حضور انور نے جماعت احمدیہ کی ضروریات پر بات کرتے ہوئے فرمایا کہ میڈیکل کے شعبے میں واقفین نو کو جانا چاہیے۔
حضورِ انور نے سیکرٹریان واقفین نو کو اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ چونکہ انہوں نے واقفینِ نَو کی تربیت کرنی ہے اس لیے ان کو چاہیے کہ وہ اپنے اخلاقی معیاروں کو مزید بلند کریںتاکہ دوسروں کی تربیت بھی کی جا سکے اور واقفینِ نو اس معیار کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ حضور انور نے نمازوں اور نوافل کی ادائیگی نیز کامل تذلّل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ حضور انور نے فرمایا اگر آپ دعاؤں پر زور دیتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری محنت سے ادا کرتےرہیں گے تب ہی آپ کی کوششوں کے متوقع نتائج پیدا ہوں گے۔
سیکرٹریان وقف نو کو خاص طور پر اللہ تعالیٰ سے پختہ تعلق قائم کرنے اور اعلیٰ ترین اخلاقی معیار قائم کرنے کی طرف بھی حضور انور نے توجہ دلائی۔ حضور انور نے فرمایا کہ سیکرٹریان واقفین نو بہترین انداز میں واقفین نو کی رہنمائی کرنے کی سعی کریں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ سیکرٹریان وقف نو کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ خلیفۂ وقت نے ان پر اعتماد کر کے انہیں یہ ذمہ داری سونپی ہے۔ اور یہ ذمہ داری تب ہی صحیح رنگ میں ادا کر سکیں گے جب زندگی کے ہر مرحلے میں حقیقی اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں گے۔ پس اس امر کو ذہن نشین رکھیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ آپ کے ذمہ واقفین نو کی دینی اور دنیاوی، تعلیمی اور روحانی نشو و نما کی ذمہ داری ہے۔ آپ کو اپنے پروگرام اس حساب سے مرتب کرنے چاہئیں۔ آپ کو واقفین نو کے ذہن نشین کرانا چاہیے کہ وقف نوصرف ایک ٹائٹل نہیں بلکہ ایک مقدس اور زندگی بھرکاعہد ہے۔ اگر آپ ان اقدار کو بچپن سے ہی واقفین نو میں راسخ کرنے میں کامیاب ہوں گے تو ہی آپ کامیاب ہوں گے اوریہ واقفین نو بڑے ہو کر اپنے والدین کے کیے ہوئے عہد کو پورا کرنے والے ہوں گے۔
حضور انور نے فرمایا کہ واقفین نو حقیقت میں واقفین زندگی ہیں جو ایک بڑی قربانی کا متقاضی ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ ایک مرتبہ پھر میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ بہت ضروری ہے کہ سیکرٹریان اپنا ذاتی نمونہ قائم کریں۔ جہاں آپ واقفین نو سے امید کرتے ہیں کہ وہ ہر قربانی کےلیے تیار ہوں تو آپ کو خود بھی اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ آپ کو ہمیشہ جماعت کو وقت دینا چاہیے ، پانچ نمازیں وقت پر ادا کرنی چاہئیں اور تہجد کی نماز ادا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے رحم اور مغفرت طلب کرنی چاہیے۔اسی طرح آپ کو واقفین نو کے لیے دعا گو ہونا چاہیے تبھی آپ حقیقی رنگ میں کام کر سکتے ہیں۔
حضور انور نے حضرت مسیح موعود ؑ کا ایک ارشاد پیش فرمایا جس کا مفہوم یہ تھا کہ انسان اگر چہ بظاہر دنیاوی کام میں مشغول ہوتاہم اس کا دل پھر بھی خداتعالیٰ کی یاد میں محو ہو۔ اس ارشاد کو پیش کر کےحضور انور نے فرمایا کہ اگر سیکرٹریان وقف نو اس اصل پر عمل پیرا ہوں گےتو ہی واقفین نو اپنے آپ کو جماعت کے سامنے پیش کرنے والے بنیں گے۔
حضور انور نے واقفین نو کے والدین کے حوالے سے بھی فرمایا کہ انہیں اس طرف توجہ دلانی چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور جماعت کے ساتھ مخلص رہیں۔ اگر آپ اس طرح کام کریں گے تو ہم دیکھیں گے کہ ایک ایسی فوج تیار ہو گی جو دنیا میں محبت امن اور آشتی پیدا کرنے والی ہو گی۔
حضور انور نے اپنےاکتوبر2016ءمیں ایک ارشاد فرمودہ خطبہ جمعہ کے حوالےسے فرمایا کہ سیکرٹریان وقف نو کو اس کا توجہ سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں سے امور نوٹ کرنے چاہئیں۔کیونکہ یہ واقفین نو کی تربیت کے حوالے سے بہت ضروری ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ واقفین نو کو اگر ابتدا سے ہی وقف کے عہد اور وقف کے مقاصد باور کرا دیے جائیں تو وہ جو بھی پڑھائی کریں گے ان کے ذہن میں ہو گا کہ یہ پڑھائی ہم جماعت کے فائدے کے لیے کر رہے ہیں۔ اور اس طرح جو ڈاکٹرز کی کمی ہمیں محسوس ہو رہی ہے اس کو دور کرنے والے ہوں گے۔ اس حوالے سے حضور انور نے انڈونیشیا میں زیر تعمیر اور گوئٹے مالا میں تعمیر شدہ جماعتی ہسپتال کے حوالے سے فرمایا کہ وہاں ڈاکٹرز کی ضرورت ہو گی۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ ہر سیکرٹری وقف نو کو اس روحانی فوج کو تیار کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔ واقفین نو کو بتائیں کہ ان کا وقف کیا ہے اور اپنے عہد کو پورا کرنے کی کیا اہمیت ہے۔ حضور انور نے فرمایا کہ جو واقفین نو خدمت کے لیے ابھی نہیں بلائے گئے انہیں بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ بھی دین کو دنیا پر مقدم رکھیں۔ انہیں بھی باقاعدگی سے نماز وں کی ادائیگی اور قرآن کریم کی تلاوت کرنی چاہیے۔اس حوالہ سے حضور انور نے ڈاکٹر عبد السلام صاحب کی مثال بیان فرمائی۔ ایک تازہ ہدایت کے حوالہ سے حضور انور نے فرمایا کہ جو اچھی صلاحیتیں رکھتے ہیں انہیں سول سروسز میں بھی جانا چاہیے۔ اس طرح وہ اپنے معاشرے میں بھی اپنے نمونہ سے اسلام کی تعلیمات پھیلا رہے ہوں گے۔ اگر سب واقفین نو خواہ وہ کُل اوقات کے لیے جماعت کی خدمت کر رہے ہیں یا اپنی اپنی فیلڈز میں کام کررہے ہیں واقفین نو اپنے اپنے ماحول میں اسلام کی پُر امن تعلیمات کے پرچار میں ایک انقلاب پیدا کر سکتے ہیں۔
آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےتمام سیکرٹریان اور واقفین نو کو دعائیں دی کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور واقفین نو کو بھی اپنے اپنے عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حضورِ انور کا خطاب نو بج کر18 منٹ پر اختتام پذیر ہوا جس کے بعد حضورِ انور نے دعا کروائی۔ بعد ازاں احباب کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔
پونے دس بجے کے قریب شاملینِ ریفریشر کورس کا حضورِ انور کے ساتھ گروپ فوٹو ہوا۔ جس کے بعد حضور پُر نور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
یاد رہے کہ جمعۃ المبارک 06؍ دسمبر 2019ء کی شام شروع ہونے والے اس سہ روزہ ریفریشر کورس میں 30 ممالک سے تعلق رکھنے والے 42 نمائندگان نے شرکت کی۔ ان تین ایام میں انہیں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جانب سے واقفینِ نو کی تعلیم و تربیت اور کیریئر پلاننگ وغیرہ کی بابت ہدایات پہنچائی گئیں۔ مزید برآں کیریئر پلاننگ اینڈ کونسلنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اسماعیل میگزین اور مریم میگزین پر معلوماتی لیکچرز ہوئے جبکہ مکرم ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب لندن اور مکرم انچارج صاحب پریس اینڈ میڈیا نے بھی شرکائے ریفریشر کورس سے خطاب کیا۔ شرکائے ریفریشر کورس کے لیے مرکزِ احمدیت کے مختلف دفاتر، مسجد فضل لندن اور مسجد بیت الفتوح کے دورے کا بھی پروگرام رکھا گیا تھا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس ریفریشر کورس کے مثبت نتائج پیدا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: احسن مقصود، فرّخ راحیل اور سیّد احسان احمد، الفضل انٹرنیشنل لندن)
٭…٭…٭