جماعت احمدیہ امریکہ (ویسٹ کوسٹ ) کا چونتیسواں جلسہ سالانہ
علمائے سلسلہ کی تقاریر۔ حکومتی نمائندوں کی شرکت اور جماعت احمدیہ کی مساعی کو خراج تحسین
اللہ تعاليٰ کے فضل سے جماعت احمديہ امريکہ کي ويسٹ کوسٹ کي جماعتوں کا 34واں جلسہ سالانہ 20تا 22 دسمبر 2019ء مسجد بيت الحميد چينو ميں کاميابي کے ساتھ منعقد ہوا۔
مکرم محترم امير صاحب امريکہ صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب نے جلسہ سالانہ کے ليے تين افسران کي منظوري دي۔
افسر جلسہ سالانہ۔ مکرم ناصر نور صاحب
افسر جلسہ گاہ۔ مکرم ڈاکٹر احسن خان صاحب
افسر خدمتِ خلق۔ مکرم ڈاکٹر مديل عبداللہ صاحب صدر خدام الاحمديہ يوايس اے
جلسہ کے انعقاد سے بہت پہلے افسران جلسہ اور اُن کے معاونين نے کام شروع کرديا تھا۔ اللہ تعاليٰ کے فضل سے اس وقت تک جلسہ مسجد بيت الحميد کے احاطہ ہي ميں ہو رہا ہے ليکن انتظامات کے ليے دقّت محسوس ہورہي ہے کيوں کہ خداتعاليٰ کے فضل سے ہر سال حاضري پہلے سے بڑھ جاتي ہے۔ اور جگہ کي قلّت محسوس ہوتي ہے يہ بات منتظمين کو وَسّعْ مَکَانَکَ کي طرف بھي توجہ دلاتي ہے۔
معائنہ انتظامات
مکرم ڈاکٹر نسيم رحمت الله صاحب نائب امير امريکہ نے بروز جمعرات جلسہ کے انتظامات كا جائزہ ليا۔آپ کے ساتھ ناصر نور صاحب افسر جلسہ سالا نہ اور ڈاکٹر احسن خان صاحب افسر جلسہ گاہ اور ديگر احباب تھے۔
مکرم مونس چودھري صاحب جلسہ سالانہ کے پروگرام کے منتظم تھے، انہوں نے بتايا کہ 20؍دسمبر بروز جمعہ محترم امير صاحب نے لوائے احمديت لہرايا۔ اور نائب امير مکرم حميدالرحمٰن صاحب نے امريکہ کا جھنڈا لہرايا۔
پہلا سيشن
جلسہ سالانہ کا پہلا سيشن مکرم صاحب زادہ مرزا مغفور احمد صاحب امير جماعت احمديہ امريکہ کي صدارت ميں شروع ہوا۔ تلاوت و نظم اور ترجمہ کے بعد مکرم و محترم اميرصاحب نے افتتاحي تقرير کي۔ محترم امير صاحب نے حضرت امير المومنين خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزکے خطبہ جمعہ فرمودہ 27ستمبر 2019ء سے اقتباسات سنائے جن ميں حضورانور نے احباب جماعت کو اُن کي ذمہ داريوں کي طرف توجہ دلائي کہ اُن کے سارے افعال اور اعمال اللہ تعاليٰ کے احکامات کے مطابق ہونے چاہئيں۔ حضرت مسيح موعود عليہ السلام نے جلسہ کے اغراض و مقاصد اور جماعت احمديہ کے قيام کا مقصد يہ بتايا ہے کہ ايسي قوم تيار ہوجائے جو خدا تعاليٰ کو ہر شے پر مقدم رکھے۔ اس کے بعد آپ نے دعا کروائي۔
مکرم ارشاد احمد ملہي صاحب جو کہ يہاں کے مبلغ ہيں انہوں نے اللہ تعاليٰ کي صفت ‘‘المجيب’’ پر تقرير کي کہ اللہ تعاليٰ دعائيں سنتا اور اُن کو قبوليت بخشتا ہے۔ مکرم برادر ابراہيم نعيم صاحب نے آنحضرت ﷺ کي سيرت کے ايک پہلو بني نوع انسان کے ساتھ آپ کي ہمدردي پر واقعات بيان کيے کہ انہيں کس طرح آپ نے دعوت الي اللہ دي اور تبليغ ميں کس طرح آپؐ حکيمانہ طريق اختيار فرماتے تھے۔ مکرم برادر عثمان Mbowe صاحب نے ‘شادي کے ليے صحيح رشتہ تلاش کرنے کے بارے ميں زرّيں اصول’ پر تقرير کي۔ اس تقرير پر آج کا سيشن اختتام پذير ہوا۔
دوسرا سيشن بروز ہفتہ
دوسرا سيشن مکرم ڈاکٹر نسيم رحمت اللہ صاحب نائب امير امريکہ کي زيرصدارت 10 بجے صبح تلاوت و نظم کے ساتھ شروع ہوا۔
پہلي تقرير مکرم سہيل حسين صاحب نے قرآن کريم کي پيشگوئيوں کے عنوان پر کي۔ دوسري تقرير مکرم آفتاب جميل صاحب نے ‘اسمعوا صوت السماء جاء المسيح’ کے عنوان پر اور مکرم فائق ملک صاحب نے ‘وہ صحابہ جنہوں نے اپني نوجواني کي عمر ميں اللہ تعاليٰ کو پاليا’ کے عنوان پر کي۔ اس سيشن کي آخري تقرير مکرم ڈاکٹر سديل عبداللہ صاحب نے نماز کي اہميت پر کہ نماز کس طرح برائيوں اور فحشاء سے روکتي ہے کي۔ مقرر نے موجودہ زمانہ کي صورت حال کا تجزيہ کيا او ر نوجوانوں کو اور باقي احباب کو خصوصاً وقت کي برائيوں سے بچ کر خدا کے حصار ميں آجانے کي ترغيب دي جس کے ليے نماز کا قيام بہت ضروري ہے۔
تيسرا سيشن۔ بروز ہفتہ
اس سيشن کي صدارت مکرم ڈاکٹر حميدالرحمان صاحب نے کي۔ يہ سيشن غيرمسلم مہمانوں کے ليے تھا۔ اس سيشن ميں تلاوت اور نظم کے بعد مکرم امام اعظم اکرم صاحب سيفے سي آتل نے تقرير کي۔ آپ کي تقرير کا عنوان تھا:Compassion in a Time of Conflict۔ اس سيشن ميں 140 مہمان شامل ہوئے جن ميں علاقے کے ميئر اور چيف پوليس کے علاوہ کانگريس وومين Miss Norma Torres نے بھي شرکت کي۔ مہمانوں نے جماعت احمديہ کي کارکردگي اور خدمات کو بھي خراج تحسين پيش کيا۔ الحمدللہ
چوتھا اور آخري سيشن بروز اتوار
آخري سيشن اتوار صبح دس بجے مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب امير جماعت احمديہ امريکہ کي زيرصدارت تلاوت و نظم اور ترجمہ کے ساتھ شروع ہوا۔ پہلي تقرير مکرم ڈاکٹر رانا بلال احمد صاحب سابق صدر مجلس خدام الاحمديہ نے کي۔ آپ کي تقرير کا عنوان ‘گھروں ميں امن اور آشتي کے ساتھ رہنے کا گُر’ تھا جس ميں آپ نے مياں بيوي کے تعلقات ميں برداشت اور صبر کي قوّت پر تلقين کي۔ ان کے بعد مکرم انور محمود خان صاحب نے مالي قرباني کي اہميت پر تقرير کي اور مثالوں سے واضح کيا کہ مالي قرباني سے انسان محتاج نہيں ہوتا بلکہ اس سے اصل مقصد تزکيہ نفس اور خداتعاليٰ کا قرب ہے۔
مکرم امام فہيم ارشد صاحب نے ‘اللہ تعاليٰ سے مضبوط تعلق پيدا کرنے کے ليے خلافت ہي اصل کڑا ہے’کے موضوع پر تقرير کي۔ ‘ذکرحبيب’کے موضوع پر مکرم ڈاکٹر خالد عطاء صاحب نيشنل سيکرٹري وصايا امريکہ نے تقرير کي۔
مکرم و محترم مرزا مغفور احمد صاحب امير جماعت احمديہ امريکہ نے اختتامي تقرير ميں حضرت خليفةالمسيح الرابع ؒ کے 1991ء کے خطاب جو حضورؒ نے لجنہ کينيڈا کو فرمايا تھا سے اقتباسات پيش فرماکر ذمہ داريوں کي طرف توجہ دلائي۔ آپ کي تقرير يو ٹيوب پر دستياب ہے۔
اس کے بعد محترم امير صاحب نے دعا کروائي اور بتايا کہ اس دفعہ جلسہ سالانہ ميں 1811احباب نے شرکت کي ہے جن ميں 857مرد اور 814 خواتين اور 140 مہمان شامل ہيں۔ جلسہ کي تقارير لائيو سٹريمنگ کے ذريعے بيس ممالک کے 1960لوگوں نے سنيں۔
خواتين کا اجلاس
ہفتے کے دن ايک سيشن ميں لجنہ اماء اللہ نے اپنا اجلاس کيا جس کي صدارت امريکہ کي لجنہ کي نيشنل صدر صاحبہ محترمہ Dhiya Tahira Bakr صاحبہ نے کي۔ تلاوت اور نظم کے بعد پہلي تقرير محترمہ سعديہ احمد صاحبہ نے ‘دعا کي تاثير اور طاقت’ کے موضوع پر، دوسري تقرير محترمہ Nicole Williams صاحبہ نے ‘آنحضرت ﷺ کي عاجزي و انکساري اور حيا’ کے موضوع پر اور محترمہ دانيا چوہدري صاحبہ نے ‘حضرت مسيح موعودؑ کے توکّل علي اللہ’ پر کي۔ اس کے بعد ايک نظم ہوئي۔ اس کے بعد محترمہ صدف نور صاحبہ نے ‘حضرت اماں جانؓ کي نصائح۔ بابرکت اور کامياب شادي کے ليے’پيش کيں۔ ‘مالي قرباني کي اہميت و برکات ، جو کہ کاميابي کي ضمانت ہے’منصورہ سراجي صاحبہ نے اور ‘نفس امّارہ سے نفس مطمئنہ کا سفر’ حاجہ ڈاکٹر امةالرحمان صاحبہ نے کي۔ اس کے بعد ايک نظم ہوئي۔ اور پھر آخري تقرير نيشنل صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ امريکہ نے جو کہ نصائح پر مشتمل تھي۔ اور دعا کروائي۔