حضرت مصلح موعودؓ کی ایک درد بھری دعا
اللہ تعالیٰ کے انبیاء کی اپنے اعداء پر برتری اور حقیقی فتح یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے مقاصدِ عالیہ میں کامیاب و کامران ٹھہرتے ہیں اور دشمن اپنے ارادوں میں ناکام۔ نبی کا ہر کام، ہر پیشگوئی ہر قول اور ہر فعل مخلوق کو ان کے خالق کی ذات کا تعارف کروانے، ان کی اصلاح کے سامان پیدا کرنے اور ان کو ان کے ربّ سے ملانے کے لیے ہوتا ہے۔ چنانچہ تاریخ انبیاء کا مطالعہ کر لیجیے، جب بھی کسی نبی نے آئندہ زمانے میں مبعوث ہونے والے مصلح کی خبر دی تو اس پیشگوئی میں مخاطبین کی اصلاح مضمر ہوتی ۔ دنیا بھر کے احمدی مسلمان ‘مصلح موعود’ کی بابت متعدّد صحائفِ سماویہ، اقوالِ رسولﷺ اور حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات میں مذکور پیشگوئیوں کے پورا ہونے کی خوشی میں بیس فروری کا دن خدا تعالیٰ کی حمد و ثنامیں گزارتے ہیں۔ حضورؓ بلا شبہ اسم با مسمّیٰ یعنی ایک عظیم الشان مصلح تھے۔ آپؓ نے جہاں جماعت احمدیہ کی انتظامی اصلاحات فرمائیں وہاں روحانی ترقیات کے ہر پہلو کو دنیا کے سامنے کھول کھول کر بیان فرمایا۔ گویاحضرت مصلح موعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی کا ہر لمحہ نبی اکرمﷺ اور حضورؐ کے غلامِ صادق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت اور اعداء پر برتری اور فتح کا زندہ نشان ہے۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے موعود خلیفہ صرف بیس سال کی عمر میں ہی اپنی جماعت کے لیے کتنا درد رکھتے تھے، ہماری شخصیات میں کیسی ‘اصلاح’ کرنے کے خواہاں تھے، حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ فرمودہ 22؍ فروری 2019ء میں مذکور حضرت مصلح موعودؓکی نوجوانی کی ایک دعا سے اس کا اندازا لگایا جا سکتا ہے۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ فرماتے ہیں:
‘‘حضرت صاحبزادہ مرزا محمود احمد صاحبؓ نے ‘تشحیذ الاذھان’میں اپنی ایک دعا کا ذکر کیا ہے جو 1909ء میں آپؓ نے لکھا۔ اس مضمون میں رمضان کی برکات کا ذکر کرنے کے بعد آپؓ نے لکھا کہ:
‘‘میں رسالہ تشحیذ الاذھان کے لئے اپنی میز میں سے ایک مضمون تلاش کر رہا تھا کہ مجھے ایک کاغذ ملا جومیری ایک دعا تھی جو میں نے پچھلے رمضان میں کی تھی۔ مجھے اس دعا کے پڑھنے سے زور سے تحریک ہوئی کہ اپنے احباب کو بھی اس طرف متوجہ کروں۔ نامعلوم کس کی دعا سنی جائے اور خدا کا فضل کس وقت ہماری جماعت پر ایک خاص رنگ میں نازل ہو۔ میں اپنا دردِ دل ظاہر کرنے کے لئے اس دعا کو یہاں نقل کر دیتا ہوں کہ شاید کسی سعید الفطرت کے دل میں جوش پیدا ہو اور وہ اپنے رب کے حضور میں اپنے لئے اور جماعت احمدیہ کے لئے دعاؤں میں لگ جائے جو کہ میری اصل غرض ہے۔ وہ دعا یہ ہے۔
‘‘اے میرے مالک میرے قادر خدا۔ میرے پیارے مولیٰ میرے رہنما۔ اے خالق ارض و سماء۔ اے متصرفِ آب و ہوا۔ اے وہ خدا جس نے آدم سے لے کر حضرت عیسیٰ تک لاکھوں ہادیوں اور کروڑوں رہنماؤں کو دنیا کی ہدایت کے لئے بھیجا۔ اے وہ علی و کبیر جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جیسا عظیم الشان رسول مبعوث کیا۔ اے وہ رحمان جس نے مسیح سا رہنما آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں میں پیدا کیا۔ اے نور کے پیدا کرنے والے، اے ظلمات کے مٹانے والے! تیرے حضور میں، ہاں صرف تیرے ہی حضور میں مجھ سا ذلیل بندہ جھکتا اور عاجزی کرتا ہے کہ میری صدا سن اور قبول کر کیونکہ تیرے ہی وعدوں نے مجھے جرأت دلائی ہے کہ مَیں تیرے آگے کچھ عرض کرنے کی جرأت کروں۔ میں کچھ نہ تھا تو نے مجھے بنایا۔ میں عدم میں تھا تو مجھے وجود میں لایا۔ میری پرورش کے لئے اربعہ عناصر بنائے اور میری خبر گیری کے لئے انسان کو پیدا کیا جب میں اپنی ضروریات کو بیان تک نہ کر سکتا تھا۔ تو نے مجھ پر وہ انسان مقرر کئے جو میری فکر خود کرتے تھے۔ پھر مجھے ترقی دی اور میرے رزق کو وسیع کیا۔ اے میری جان! ہاں اے میری جان! تو نے آدم کو میرا باپ بننے کا حکم دیا اور حوا کو میری ماں مقرر کیا۔ اور اپنے غلاموں میں سے ایک غلام کو جو تیرے حضور عزت سے دیکھا جاتا تھا، اس لئے مقرر کیا کہ وہ مجھ سے ناسمجھ اور نادان اور کم فہم انسان کے لئے تیرے دربار میں سفارش کرے اور تیرے رحم کو میرے لئے حاصل کرے۔ میں گناہگار تھا تو نے ستاری سے کام لیا۔ میں خطا کار تھا تو نے غفاری سے کام لیا۔ ہر ایک تکلیف اور دکھ میں میرا ساتھ دیا۔ جب کبھی مجھ پر مصیبت پڑی تُو نے میری مدد کی اور جب کبھی میں گمراہ ہونے لگا تُو نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ باوجود میری شرارتوں کے تُو نے چشم پوشی کی۔ اور باوجود میرے دور جانے کے تُو میرے قریب ہوا۔ میں تیرے نام سے غافل تھا مگر تُو نے مجھے یاد رکھا۔ ان موقعوں پر جہاں والدین اور عزیز و اقرباء اور دوست و غمگسار مدد سے قاصر ہوتے ہیں تُو نے اپنی قدرت کا ہاتھ دکھایا اورمیری مدد کی۔ میں غمگین ہوا تو تُو نے مجھے خوش کیا۔ میں افسردہ دل ہوا تو تُو نے مجھے شگفتہ کیا ۔میں رویا تو تُو نے مجھے ہنسایا۔ کوئی ہو گا جو فراق میں تڑپتا ہو، مجھے تو تُو نے خود ہی چہرہ دکھایا۔ تُو نے مجھ سے وعدے کئے اور پورے کئے اور کبھی نہیں ہوا کہ تجھ سے اپنے اقراروں کے پورا کرنے میں کوتاہی ہوئی ہو۔ میں نے بھی تجھ سے وعدے کئے اور توڑے مگر تُو نے اس کا کچھ خیال نہیں کیا۔ میں نہیں دیکھتا کہ مجھ سے زیادہ گنہگار کوئی اور بھی ہو اور میں نہیں جانتا کہ مجھ سے زیادہ مہربان تُو کسی اور گنہگار پر بھی ہو۔ تیرے جیسا شفیق وہم و گمان میں بھی نہیں آ سکتا۔’’اللہ تعالیٰ کو فرماتے ہیں ‘‘تیرے جیسا شفیق وہم و گمان میں بھی نہیں آ سکتا۔ جب میں تیرے حضور میں آ کر گڑگڑایا اور زاری کی تُو نے میری آواز سنی اور قبول کی۔ میں نہیں جانتا کہ تُو نے کبھی میری اضطرار کی دعا ردّ کی ہو۔ پس اے میرے خدا! میں نہایت درد دل سے اور سچی تڑپ کے ساتھ تیرے حضور میں گرتا اور سجدہ کرتا ہوں اور عرض کرتا ہوں کہ میری دعا کو سن اور میری پکار کو پہنچ۔ اے میرے قدوس خدا! میری قوم ہلاک ہو رہی ہے اسے ہلاکت سے بچا۔ اگر وہ احمدی کہلاتے ہیں تو مجھے ان سے کیا تعلق جب تک ان کے دل اور سینے صاف نہ ہوں اور وہ تیری محبت میں سرشار نہ ہوں۔ مجھے ان سے کیا غرض؟ سو اے میرے ربّ! اپنی صفات رحمانیت اور رحیمیت کو جوش میں لا۔ اور ان کو پاک کر دے۔ صحابہ کا سا جوش و خروش ان میں پیدا ہو۔ اور وہ تیرے دین کے لئے بے قرار ہو جائیں، ان کے اعمال ان کے اقوال سے زیادہ عمدہ اور صاف ہوں۔ وہ تیرے پیارے چہرہ پر قربان ہوں اور نبی کریمؐ پر فدا۔ تیرے مسیح کی دعائیں ان کے حق میں قبول ہوں اور اس کی پاک اور سچی تعلیم ان کے دلوں میں گھر کر جائے۔ اے میرے خدا! میری قوم کو تمام ابتلاؤں اور دکھوں سے بچا اور قسم قسم کی مصیبتوں سے انہیں محفوظ رکھ۔ ان میں بڑے بڑے بزرگ پیدا کر۔ یہ ایک قوم ہو جائے جو تُو نے پسند کر لی ہو۔ اور یہ ایک گروہ ہو جس کو تُو …اپنے لئے مخصوص کر لے۔ شیطان کے تسلط سے محفوظ رہیں اور ہمیشہ ملائکہ کا نزول ان پر ہوتا رہے۔ اس قوم کو دین و دنیا میں مبارک کر، مبارک کر۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔’’
(سوانح فضل عمرؓ جلد 1 صفحہ 309 تا 312)
یہ دعا جیسا کہ میں نے کہا 1909ء کی ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل کی خلافت کے وقت میں جبکہ آپؓ کی عمر صرف 20 سال تھی، اس وقت بھی آپؓ کے دل میں دین کے لئے اور قوم کے لئے ایک درد تھا۔ اللہ تعالیٰ ہزاروں ہزار رحمتیں نازل فرمائے آپ کی روح پر جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو پھیلانے اور آپؐ کے غلام صادق اور مسیح موعود اور مہدی معہود کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے رات دن ایک کر کے اور اپنے عہد کو پورا کر کے اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوئی اور ہمیں آپ کی اس درد بھری دعا کو سمجھنے اور کرنے اور احمدی ہونے کے مقصد کو پورا کرنے کی اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔’’
(خطبہ جمعہ فرمودہ 22؍ فروری 2019ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 15؍ مارچ 2019ء صفحہ 8-9)