مجلس شوریٰ جماعت احمدیہ بھارت کے موقع پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا بھر کے احمدی اپنے وطن اور ہم وطنوں سے محبت کرتے ہیں اور پر امن شہری کی زندگی گزارتے ہیں۔ یہی آپ کا بھی مطمحِ نظرہونا چاہیے
اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کے لیے اور دین و دنیاکی حسنات سے حصہ پانے کے لیے ہمیشہ خلافت کے ساتھ جڑے رہیں
اللہ تعالیٰ کے فضل سے سب دنیاکے احمدی جب خلیفہ ٔ وقت کی نصائح اور ہدایات سنتے ہیں تو ان پر غیرمعمولی نیک اثر ہوتا ہے
پیارے نمائندگان مجلس شوریٰ بھارت
السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ
الحمدللہ کہ آپ کو اپنی مجلس شوریٰ کے انعقادکی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہرلحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے۔آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میں اس موقع پر آپ کو وطن کی محبت اور وفا، خلافت سے وابستگی اور خلیفۂ وقت کے ہر ہر ارشاد کو لوگوںتک پہنچانے کی نصیحت کرنا چاہتاہوں۔
آج کل دنیا میں ہر طرف بد امنی اور بے سکونی ہے۔ کوئی ملک یا خطہ اس سے محفوظ نہیں۔ کہیں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ کہیں غربت و افلاس ہے۔ کہیں معاشرے میں طبقاتی اور نسلی مظالم ہیں اور اسی طرح مذہب کے نام پربھی مشکلا ت اور شکایات ہیں۔ لیکن حالات جیسے بھی ہوں آپ کو حب الوطنی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اوراپنے ملک کی خیرخواہی کے لیے دعائیں کرنی چاہئیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ وطن سے محبت ایک حقیقی مسلمان کے ایمان کا جزو ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا بھر کے احمدی اپنے وطن اور ہم وطنوں سے محبت کرتے ہیں اور پر امن شہری کی زندگی گزارتے ہیں۔ یہی آپ کا بھی مطمحِ نظرہونا چاہیے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی جماعت کو ہرقسم کے فساد اور شرارت سے باز رہنے کی تعلیم دی ہے۔ ملفوظات میں ایک واقعہ درج ہے کہ ایک دفعہ کالج میں ،یونیورسٹی میں ایک ہڑتال ہوئی۔ اس کے بارہ میں آپ نے فرمایا کہ جب طلباء نے لاہور میں اپنے پروفیسروں کی مخالفت میں سٹرائیک کیا تھا توجوہمارے لڑکے اس جماعت میں شامل تھے ان کو میں نے حکم دیاتھا کہ وہ اس مخالفت میں شامل نہ ہوں اور اپنے استادوں سے معافی مانگ کر فوراً کالج میں داخل ہو جاویں۔ چنانچہ انہوں نے میرے حکم کی فرمانبرداری کی اوراپنے کالج میں داخل ہوکر ایک ایسی نیک مثال قائم کی کہ دوسرے طلباء بھی فوراً داخل ہوگئے۔
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 172تا173)
پس ایک احمدی کوہرحال میں فتنہ وفساد سے دور رہنا چاہیے اور حب الوطنی کا بہترین عملی نمونہ پیش کرنا چاہیے۔ جو لوگ ہماری جماعت سے واقفیت رکھتے ہیں انہیں پتہ ہے کہ ہم سے بڑھ کر ملک کا وفادار شہری کون ہو سکتاہے جن کو باربار ملک کی خدمت کی تلقین کی جاتی ہے اور جن سے باربار یہ عہد لیاجاتاہے کہ وہ اپنے عقیدہ،ملک اورقوم کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے ہردم تیار رہیں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنی پیاری جماعت کو حکومتِ وقت کی اطاعت اور وفاداری کا درس دیا ہے۔ اس لیے آپ میں سے ہر ایک کافرض ہے کہ وہ اپنے آپ کو معاشرے کے لیے مثبت اور نافع الناس وجود بنائے۔ ملک و قوم کی خدمت اور اس کے قوانین کی پابندی میں عمدہ نمونہ پیش کرے۔ آپ سے کوئی ایسا فعل سرزد نہ ہو جو ملک کی عزت اور وقار کو مجروح کرتاہو۔
پھر خلافت سے وابستگی بہت ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہم سب پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ ہم میں خلافت کانظام قائم ہے۔ ایک مضبوط کڑا آپ کے ہاتھ میں ہے جس کا ٹوٹنا ممکن نہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ یہ کڑاتو ٹوٹنے والا نہیں لیکن اگر آپ نے اپنے ہاتھ اگر ذرا ڈھیلے کیے تو آپ کے ٹوٹنے کے امکان پیدا ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہرایک کو اس سے بچائے۔ اس لیے اس حکم کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو اور نظام جماعت سے ہمیشہ چمٹے رہو۔ کیونکہ اب اس کے بغیر آپ کی بقا نہیں۔ یہ خلافت ہی کی برکت ہے کہ دنیا بھر کی جماعت وحدت کی لڑی میں پروئی ہوئی ہے اور دینی ترقی کی نئی سے نئی منازل طے کرتی چلی جارہی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کے لیے اور دین و دنیاکی حسنات سے حصہ پانے کے لیے ہمیشہ خلافت کے ساتھ جڑے رہیں۔
آپ اپنی اپنی جماعتوں کے نمائندہ بن کر جمع ہوئے ہیں۔ آپ کی اہم ذمہ داری خلیفۂ وقت کے ہرارشاد کوآگے لوگوں تک پہنچانا ہے۔ آج جبکہ ایم ٹی اے اور رسل و رسائل کے دیگربہت سے ذرائع موجود ہیں اس کے باوجود بھی کئی لوگ ان سے استفادہ نہیں کرتے ایسے لوگوں تک خلیفۂ وقت کی آواز پہنچانی چاہیے۔ مثلاً جمعہ کے موقع پر خطبہ جمعہ کا خلاصہ سنایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ پڑھ لکھ نہیں سکتے یا جو خطبے یا خطاب کی زبان نہیں سمجھتے ان کے لیے ان کی زبان میں ترجمہ کا مستقل انتظام ہونا چاہیے۔ اسی طرح وہ لوگ جو جماعتی تربیت کا کام کرتے ہیں انہیں اپنی تقریروں وغیرہ میں بھی خلیفۂ وقت کی تقاریر اور خطبات میں سے نکات لے کر پیش کرنے چاہئیں۔ اس سے تربیت میں اکائی پیدا ہوگی اور یہ وہ وحدت ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں خلافت کے نظام کے ذریعہ عطافرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے سب دنیاکے احمدی جب خلیفہ ٔ وقت کی نصائح اور ہدایات سنتے ہیں تو ان پر غیرمعمولی نیک اثر ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ بات روزمرہ کے مشاہدہ اور تجربہ میں آتی ہے کہ ایک ہی بات کسی اورکی زبان سے سن کرسننے والے پر وہ اثرنہیں ہوتاجو خلیفۂ وقت کی آوازسن کر ہوتا ہے۔ اس کے پیچھے دراصل وہ محبت وعقیدت ہے جو اللہ تعالیٰ نے مومنین کے دلوں میں خلیفۂ وقت کے لیے پیدا فرمائی ہے۔ پس اس طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی ذمہ داریاں کماحقہٗ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور خلیفۂ وقت کا حقیقی رنگ میں سلطانِ نصیر بنائے۔ آمین
والسلام
خاکسار
(دستخط) مرزا مسرور احمد
خلیفة المسیح الخامس