یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آ چکا
منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام
یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آچکا
یہ راز تم کو شمس و قمر بھی بتا چکا
اب سال سترہ(۱۷)بھی صدی سے گذر گئے
تم میں سے ہائے سوچنے والے کدھر گئے
تھوڑے نہیں نشاں جو دکھائے گئے تمہیں
کیا پاک راز تھے جو بتائے گئے تمہیں
پر تم نے اُن سے کچھ بھی اٹھایا نہ فائدہ
منہ پھیر کر ہٹا دیا تم نے یہ مائدہ
بخلوں سے یارو باز بھی آئو گے یا نہیں
خو اپنی پاک صاف بنائو گے یا نہیں
باطل سے میل دل کی ہٹائو گے یا نہیں
حق کی طرف رجوع بھی لائو گے یا نہیں
اب عذر کیا ہے کچھ بھی بتائو گے یا نہیں
مخفی جو دل میں ہے وہ سنائو گے یا نہیں
آخر خدا کے پاس بھی جائو گے یا نہیں
اُس وقت اُس کو منہ بھی دکھائو گے یا نہیں
تم میں سے جس کو دین و دیانت سے ہے پیار
اب اُس کا فرض ہے کہ وہ دل کر کے اُستوار
لوگوں کو یہ بتائے کہ وقتِ مسیح ہے
اب جنگ اور جہاد حرام اور قبیح ہے
ہم اپنا فرض دوستو اب کر چکے ادا
اب بھی اگر نہ سمجھو تو سمجھائے گا خدا
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ،روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 79تا80)
٭…٭…٭