متفرق شعراء
آمد امام زمان
سنو اے سننے والو جہاں میں انقلاب آیا
سبھی تھے منتظر جس کے وہ رشک ماہتاب آیا
مبارک ہو تجھے اے امت محبوب سبحانی
پلٹ کر حسب وعدہ پھر ترا عہد شباب آیا
جہاں کو نور قرآں سے منور کر دیا جس نے
محمد مصطفیٰؐ کا وہ بروز لاجواب آیا
گلستان حبیب کبریا کی پاسبانی کو
اسی فیض مجسمؐ سے وہ ہو کر فیضیاب آیا
ترستے تھے جو دید مہدی دوراں کو صدیوں سے
بحمد اللہ ان کی التجاؤں کا جواب آیا
مسیح و مہدی آخر زماں جو آنے والا تھا
بفضلِ ایزدی مثل طلوع آفتاب آیا
تجلی قدرتِ ثانی کی دیکھی چشم بینا نے
فلک سے مہر جب رخصت ہوا تو ماہتاب آیا
جہاں میں ہر طرف جنگوں کے شعلے یہ بتاتے ہیں
بشر پھر کبر و نخوت کے سبب زیر عتاب آیا
سزا دیتا نہیں مولا کسی کو بے سبب ہرگز
گنہ جب بڑھ گیا حد سے تو دنیا پر عذاب آیا