خلاصہ خطبہ جمعہ

یوم مسیح موعود کی مناسبت سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے اغراض و مقاصد کا بیان

دنیا میں ایک نذیر آیا پردنیا نےا س کو قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کردے گا

کورونا وائرس سے پھیلنے والی وبائی مرض کے متعلق بعض تبصروں اور تجزیوں کا بیان نیز اس سے بچاؤ کے لیے دعا کے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تلقین

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 20؍مارچ 2020ء بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 20؍مارچ 2020ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا ۔ جمعہ کی اذان دینے کی سعادت مکرم فیضان راجپوت صاحب کے حصے میں آئی۔

تشہد،تعوذ اور سورة الفاتحہ کی تلاوت کےبعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

تین دن کے بعد تئیس مارچ ہے۔ یہ وہ دن ہے جس میں حضرت مسیح موعودؑ نے بیعت کا آغاز فرمایا تھا۔ جماعت میں یہ دن یومِ مسیح موعودکےنام سے منایا جاتا ہے۔ اس روز جلسے بھی ہوتے ہیں جن میں حضورؑ کے دعوے اور آپؑ کے آنے کے مقصد کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔اس لیے مَیں آج حضرت مسیح موعودؑ کے الفاظ میں آپؑ کے کچھ اقتباس پیش کروں گا۔

اکثر ملکوں میں اس سال شاید وائرس کی وجہ سے جلسے نہ ہوسکیں۔ اس لیے میرے خطبے کےعلاوہ ایم ٹی اے پربھی اس حوالے سے پروگرام پیش ہوں گے۔ انہیں ہر احمدی کو اپنے گھر میں بچوں کے ساتھ سننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ حضرت مسیح موعودؑ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آپؐ ہی کے دین کو دنیا میں پھیلانے کےلیے مبعوث کیے گئے تھے۔ آپؑ فرماتے ہیں:

مَیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتا ہوں کہ آپؐ ہی کےلیے اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے کو قائم کیا ہے۔ آپؐ کے فیضان اور برکات کے نتیجے میں ہی یہ نصرتیں ہورہی ہیں۔ یہی میرا عقیدہ اور مذہب ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع اور نقشِ قدم پر چلنے کے بغیر کوئی انسان روحانی فیض اور فضل حاصل نہیں کرسکتا۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کو اسلام کی شان و شوکت کو دوبارہ قائم کرنےکےلیے بھیجا تھا چنانچہ آپؑ فرماتے ہیں:

خدا نے مجھے بھیجا ہے تا مَیں مخلوق کی اصلاح کروں۔ اپنی بعثت کے مقصد کےمتعلق مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:

مَیں اس کو بار بار بیان کروں گااور اس کے اظہار سے مَیں رک نہیں سکتا کہ مَیں وہی ہوں جو وقت پر اصلاحِ خلق کےلیے بھیجا گیا۔ مَیں اس شخص کی طرح بھیجا گیا ہوں جس طرح وہ شخص بعد کلیم اللہ مردِ خدا کے بھیجا گیا تھا۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق ظاہر ہونے کی نسبت آپؑ فرماتے ہیں: اےبھائیو! اگر تم پہلے ہی راہِ ثواب پرہوتے تو میرے آنے کی ضرورت ہی کیا تھی۔ مَیں اس امّت کی اصلاح کےلیے ابنِ مریم ہوکرآیا ہوں۔ مَیں اسی وجہ سے اُن کا مثیل ہوں کہ مجھے وہی اور اسی طرز کا کام سپرد ہوا ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ نے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ ہرقوم اور مذہب کو اپنی بعثت کی اہمیت بتائی۔ فرمایا: میرا اس زمانے میں آنا خدا تعالیٰ کی طرف سے صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہندوؤں اور عیسائیوں سب کی اصلاح منظور ہے۔ مَیں ان گناہوں کےدور کرنے کےلیے جن سے زمین پُر ہوگئی ہے مسیح ابنِ مریم اور راجہ کرشن کےرنگ میں ہوں۔

آپؑ اپنی بعثت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

انسان جب اللہ تعالیٰ کےحکم کی مخالفت کرتا ہےتو وہ موجبِ معصیت ہوجاتا ہے۔ ایک سپاہی جب سرکار کی طرف سے کوئی پروانہ لےکر آتا ہے توا س کی بات نہ ماننے والا مجرم قرارپاتا ہے ۔ مجازی حکّام کا یہ حال ہے تو احکم الحاکمین کی طرف سے آنے والے کی بےعزتی اور بےقدری کرنا کس قدر حکم عدولی ہوگی۔ خدا تعالیٰ کی مصلحت اِس وقت بدیہی اور اجلیٰ ہے۔ پہلے ایک شخص بھی مرتد ہوتا تھا تو ایک شور برپا ہوجاتا تھا۔ اب اسلام کو ایسا پاؤں کے نیچے کُچلا گیا ہے کہ ایک لاکھ مرتد موجود ہے۔ اسلام جیسے مقدس اور مطہر مذہب پر اس قدر حملے کیے گئے کہ ہزاروں لاکھوں کتابیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیوں سے بھری شائع کی جاتی ہیں۔مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ گویا ان میں جان ہی نہیں۔ اس وقت اگر خدا تعالیٰ بھی خاموش رہےتو پھر کیا حال ہوگا۔ خدا کا ایک حملہ انسان کے ہزار حملے سے بڑھ کرہےاور ایسا ہے کہ اس سے دین کا بول بالا ہوجائے گا۔ عیسائیوں نے انیس سو سال سے شور مچارکھا ہے کہ عیسیٰؑ خدا ہے اوراُن کا دین بڑھتا چلا گیا۔ لاہور میں لارڈ بشپ نے ایک بھاری مجمعے کے سامنے یہی بات پیش کی کہ مسیح زندہ ہے اور تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے۔ کوئی مسلمان اس کا جواب نہ دےسکا مگر ہماری جماعت میں سے مفتی محمد صادق صاحب موجودتھے، وہ اٹھےا ور انہوں نے قرآن شریف،حدیث، تاریخ،انجیل وغیرہ سے ثابت کیا کہ عیسیٰؑ فوت ہوچکے اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں کیونکہ آپؐ سے فیض حاصل کرکے کرامت اور خوارق دکھانے والے ہمیشہ موجود رہے۔

ایک موقعے پر آپؑ مزید فرماتے ہیں کہ وہ کام جس کے لیے خدا نے مجھے مامور فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ مَیں خدا میں اور اس کی مخلوق کے رشتے میں جو کدورت واقع ہوگئی ہے اس کو دُور کرکے محبت اور اخلاص کے تعلق کو دوبارہ قائم کروں۔ صلح کی بنیاد ڈالوں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ خالص اور چمکتی ہوئی توحید جو شرک کی آمیزش سے خالی ہے، جو اب نابود ہوچکی ہے اس کا دوبارہ قوم میں دائمی پودا لگادوں۔ایک طرف خدا نے مجھے اپنی وحی سے شرف بخشا اور میرے دل میں جوش ڈالا کہ مَیں اصلاح کےلیے کھڑا ہوجاؤں اور دوسری طرف اس نے دل بھی تیار کردیے ہیں جو میری باتوں کو ماننے کےلیے مستعد ہوں۔

جب دنیا میں کسی نوع کی شدت اور صعوبت اپنے انتہا کو پہنچ جاتی ہے تو رحمتِ الٰہی اس کے دُور کرنے لیے متوجہ ہوتی ہے۔ قحط اور وبا سے جب لاکھوں آدمی مرنے لگتے ہیں تو کوئی صورت اصلاح کی نکل آتی ہے۔ سو جب لوگ خدا کا رستہ بھول کر توحید اور حق پرستی کو چھوڑ دیتے ہیں تو خدا تعالیٰ کسی بندے کو بصیرتِ کامل عطافرماکر اپنے کلام سے مشرف کرکے بنی آدم کی ہدایت کےلیے بھیجتا ہے۔

فرمایا: وہ شخص بڑا ہی خوش قسمت ہے جس کا دل پاک ہو۔ جب دل میں پاکیزگی اور طہارت پیداہوتی ہے تو ترقی کےلیے ایک خاص طاقت اور قوت پیداہوجاتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل بےکسی کی حالت میں دعویٰ کیا کہ اِنّی رسول اللّٰہ الیکم جمیعا کو ن اس وقت خیال کرسکتا تھا کہ یہ دعویٰ ایسے بےیارومددگار شخص کا بارآور ہوگا۔

دنیا کو نصیحت کرتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں:

ہماری آخری نصیحت یہی ہے کہ تم اپنی ایمان کی خبرداری کرو۔ یہ نہ ہو کہ تکبر اور لاپرواہی دکھلاکر خدائے ذوالجلال کی نظر میں سرکش ٹھہرو۔ خدا نے بڑے زور آور حملوں سے ثابت کردیا ہے کہ یہ سلسلہ خدا کا سلسلہ ہے۔

حضورؑ نے خدا تعالیٰ کی تائید کے ثبوت کے طور پر آتھم اورلیکھرام کے انجام ،جلسہ مذاہبِ عالَم ،ہنری مارٹن کلارک اور مرزا احمد بیگ ہوشیارپوری کے مقدمات کی مثالیں پیش کرنے کے بعد فرمایا خدا تعالیٰ کے بھیجے ہوئے سے لڑائی مت کرو۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے پُر شوکت الفاظ میں فرمایا ہے کہ دنیا میں ایک نذیر آیا پردنیا نےا س کو قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کردےگا۔

حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا پس آج دوسو سے اوپر ممالک میں پھیلی ہوئی جماعت احمدیہ اس بات کا اعلان کررہی ہے کہ اللہ تعالیٰ آپؑ کی سچائی دنیا پر ظاہر فرماتا چلاجارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان و ایقان کو مضبوط کرے اور ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی توفیق عطافرمائے۔

خطبے کے دوسرے حصّے میں حضورِانورنے کورونا وائرس سے متعلق بعض تبصرے اور تجزیے پیش فرمائے۔

فلپ جونسٹن لکھتے ہیں کہ دنیا دار طبقہ سمجھتا ہے کہ یہ مادی ترقی ہمیشہ رہنے والی ہے۔ یہ خیال حیران کُن ہے کیونکہ صرف دو ہفتوں میں ہماری دنیا بالکل اُلٹ چکی ہے۔ سرد جنگ یا ایٹمی جنگ کے خوف میں بھی دنیا کے کاروبار جاری رہے۔ حتیٰ کہ دوسری عالمی جنگ میں بھی تھیٹر،سینما،ریسٹورنٹ وغیرہ کھلے رہے، یہ سب ہمیشہ میسر رہا۔ لیکن موجودہ حالات انتہائی مختلف ہیں۔ گوہمیں امید ہے کہ سائنس اس بیماری کی ویکسین لےکر ہمارے بچاؤ کےلیے آجائے گی۔ لیکن یہ جاننے میں ابھی مہینوں لگیں گے کہ اس ویکسین کا کوئی فائدہ بھی ہوگا یا نہیں۔

وہ لکھتا ہے کہ تاریخ میں ہمیشہ انسان نے ایسے حالات میں اپنے عقیدے کا سہارا لیا ہے۔ لامذہب ایسے موقعوں پر اپنے آپ کو تسلی دینے کےلیے ایک سیکولر،انسانیت پسندانہ نظریہ اپناتے ہیں۔ گلوبل وارمنگ کا مسئلہ ہو یا کوئی وبائی بیماری، ہم یہی سوچتے ہیں کہ سائنس دان کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے۔ لیکن ہمیں عنقریب پتا لگنے والا ہے کہ آیا اس طرح امید رکھنا صحیح ہے یا نہیں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ چونکہ یہ خود دنیا دار ہیں اس لیے کہتے ہیں کہ اگر سائنس ناکام رہی تو پھر مَیں شاید چرچ یعنی مذہب کی طرف واپس لوٹ جاؤں۔

حضورِانور نے بعض دیگر مضامین کا بھی ذکر فرمایا جن میں اس نوع کی مختلف وباؤں کے پھیلاؤ کا تذکرہ تھا۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 1970ء سے اب تک پندرہ سو سے زائد نئے وائرس دریافت ہوئے ہیں۔

خطبے کے آخر میں حضورِانور نے ایک بار پھر کورونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ فرمایا:

۔حکومتی ہدایات پر عمل کریں

۔بڑی عمر کے لوگوں اور جن کی قوتِ مدافعت کم زور ہے ان سب کو گھروں میں ہنا چاہیے

۔مسجد میں آنے سے بھی احتیاط کریں،جمعہ بھی اپنے علاقے کی مسجد میں پڑھیں

۔تھوڑا تھوڑا پانی بار بار پینا چاہیے اور بھرپور نیند لیں

۔ہاتھوں کو بالخصوص صاف رکھیں۔ کم از کم پانچ بار وضو کرنے اور نماز پڑھنے والوں کو صفائی کا موقع مل جاتا ہے اس طرف توجہ کریں

۔چھینک مارتے وقت احتیاط کریں، رومال کا استعمال کریں یا بازو سامنے رکھ کر اس میں چھینکیں

فرمایا اُن تمام ا حمدیوں کےلیے خاص طور پر دعا کریں جو اس بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو اس وبا کے اثرات سے بچا کر رکھے، جو بیمار ہیں اُن کو شفائے کاملہ عطافرمائے اور ہر احمدی کو شفا عطافرمانے کے ساتھ ایمان اور ایقان میں بھی مضبوطی پیداکرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button