خطاب حضور انور

وقف نو کی تربیت اور سیکرٹریان وقف نو کےفرائض۔ خطاب حضور انور برموقع وقفِ نو ریفریشر کورس

وقفِ نَو مرکزیہ یوکے کے زیر اہتمام سیکرٹریان وقف نو کے پہلے بین الاقوامی ریفریشر کورس میں امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے زرّیں نصائح پر مشتمل انگریزی خطاب کا اردو ترجمہ ۔فرمودہ07؍دسمبر 2019ء بمقام مسرور ہال، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِيْکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ- بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اِس ویک اینڈ(dnekeew) سیکرٹریان وقفِ نَو کے لیے پہلا بین الاقوامی ریفریشر کورس منعقد ہو رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہر شامل ہونے والے نے ایک دوسرے کے تجربات سے اور وقف نَو مرکزیہ کی ٹیم کی طرف سے پیش کی جانے والی پریزنٹیشنزسے بھی فائدہ اٹھایا ہو گا جن میں انہوں نے وفود اور نمائندگان کی اُن ہدایات سے رہ نمائی کی ہو گی جو مَیں نے گزشتہ چند سالوں میں شعبہ وقف نو کو دی ہیں۔

بہر حال آج میں اس موقع پر کچھ اہم نکات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ کس جذبہ کے ساتھ آپ کوسیکرٹری وقف نَوکی حیثیت سےاپنے اپنے ملکوں میں اپنے فرائض ادا کرنے چاہئیں۔

سب سے پہلے مَیں تحریک وقفِ نَو کی عظیم اہمیت کے حوالہ سے آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ وقف نو ایک بابرکت تحریک ہے جس کی بنیاد اللہ تعالیٰ کی منشاء کے مطابق حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے رکھی۔ آپؒ نے اس کی بنیاد مستقبل میں جماعت کی دنیا بھر میں وسعت اور اس کی خوشحالی کے پیش نظر رکھی تھی ۔ اس تحریک کا مقصد یہ ہے کہ پیدائش سے ہی زیادہ سے زیادہ واقفین یا واقفین زندگی کو اس غرض کے لیے تربیت دی جائے کہ وہ آئندہ جماعت کی ضروریات کو مختلف شعبہ جات میں مثلاً تربیتی، تعلیمی اور صحت کے میدان میں پورا کریں گے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جب سےتحریک وقف نو کا اجرا ہوا ہے۔ ہزاروں احمدی والدین نے انتہائی اخلاص کے ساتھ اپنے بچوں کو اسلام کی خدمت کے لیے پیدائش سے پہلے ہی وقف کر دیا۔ خاص طور پر بے شمار احمدی ماؤں نے جو قربانی کی روح ظاہر کی ہے وہ غیر معمولی ہے۔

اپنے اپنے ملک میں سیکرٹری وقف نَو کی حیثیت سے آپ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری ڈالی گئی ہے ۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اُن بچوںکی اخلاقی، روحانی اور تعلیمی تربیت کا بندوبست کریں جو اس تحریک میں پیدا ہوئے ہیں۔ اُن کی پرورش کے ہر مرحلہ پر آپ کو لازماً اُن کی رہ نمائی کرنی ہو گی کیونکہ انہوں نے ہی آئندہ سالوں میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بنیادی کردار ادا کرنا ہے۔

تحریک وقف نَو کے اجرا سے ہی ہم نے کئی ممالک میں جامعات کا آغاز کیا ہے۔ اس طرح مربیان کی ایک خاصی تعداد تیار ہو رہی ہے جن میں سے اکثر واقف نو ہیں جواسلام کی حقیقی تعلیم کے پرچاراور افراد جماعت کی اخلاقی تربیت کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ اگر ہمارے پاس وسائل ہوتے تو یقیناً ہم اساتذہ کی تربیت کے لیے بھی ایک ادارہ کھولتے، میڈیکل کالج کھولتے، ایسا ہسپتال کھولتے جس میں میڈیکل سٹاف کی تربیت ہوتی ہے لیکن اس مرحلہ پر ہمارے لیےیہ ممکن نہیں کہ ہم ایسے منصوبوں کے لیے قدم اٹھائیں۔ بہر حال اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے کم از کم ہم نئے جامعات کا اجرا کرنے کے قابل ہوئے جن کے ذریعہ سےمربیان کی جو ہماری فوری ضرورت تھی وہ کسی حد تک پوری ہو رہی ہے۔

اس کے باوجود دوسرے شعبوں اور میدانوں میں ابھی بہت ضرورت باقی ہے۔ خاص طور پر ہمیں ایسے واقفین نَو کی ضرورت ہے جو طبّ (ڈاکٹری)اور تعلیم کے شعبوں میں جائیں تاکہ وہ جماعتی ہسپتالوں اور سکولوں میں ہماری ضروریات کو پورا کر سکیں۔ پس آپ میں سے ہر ایک کو اپنے اپنے ملکوں میں واقفین نو کو تلقین کرنی چاہیے کہ وہ ایسی فیلڈز میں جائیں جن کا فائدہ جماعت کو زیادہ سے زیادہ ہو۔

اس کے علاوہ آپ سب کو اس خاص اہمیت کو پہچاننا چاہیے کہ آپ نے ہر موڑ پر اللہ تعالیٰ کی مدد مانگنی ہے۔ اگر آپ اُس کے فضل اور رحم سے محروم ہیں تو آپ کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔ پس سب سے پہلے ہر سیکرٹری وقف نَو کوخواہ وہ لوکل، ریجنل یا نیشنل سطح پر خدمت کی توفیق پا رہا ہے اپنے روحانی اور اخلاقی معیار کے بارہ میں سوچنا چاہیے۔انہیں سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لینا چاہیے کہ کیا وہ خود اُس معیار پر قائم ہیں یا اس معیار کو پورا کر رہے ہیں جسے حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ وہ ممبران وقف نو کی تربیت جو اُن کا فرض ہےکوادا کر سکیں؟ کیا آپ جو وقف نو کی اخلاقی ترقی کے ذمہ دار ہیں مسلسل اپنی روحانی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ کیا آپ اللہ تعالیٰ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے احکامات کے مطابق پنجوقتہ نماز ادا کر رہے ہیں؟ کیا آپ باقاعدگی سے نوافل ادا کر رہے ہیں؟ کیا آپ کامل تذلل کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئےاُ س کے حضور جُھک رہے ہیں؟ جیسا کہ میں نے کہا دعاؤں کے بغیر کچھ بھی نہیں حاصل ہو سکتا۔ اس کے بر عکس اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور دعاؤں کے ذریعہ سے کسی چیز کوپورا کرنےکے لیے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ یقیناً ہماری جماعت میں ترقی کی بنیاد مخلصانہ دعاؤں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت پر منحصر ہے۔ اس کے مطابق اگر آپ تہِ دل سے کی گئی دعاؤں کو محنت اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی دلی خواہش کے ساتھ جمع کریں گے تو اس کے نتائج بہترین ہوں گے۔ اس طرح واقفین نو کی ایک بہت بڑی تعداد اخلاقی، روحانی اور تعلیمی ترقی میں سبقت لے جار ہی ہو گی اوروہ جماعت کےلیے بہت بڑی خدمات بجا لا رہی ہو گی۔ لہٰذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ ممبران وقف نو اخلاق اور روحانیت میں چوٹی کے وقفِ نو میں شمار ہوں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود بطور سیکرٹری وقفِ نَو اللہ تعالیٰ سے ایک پختہ اور گہرا تعلق پیدا کریں اور اعلیٰ ترین اخلاقی معیاروں اور بہترین طرز عمل کے ذریعہ ہر آن ایک مثال قائم کریں۔لوکل سطح ہو یا نیشنل سطح، ہر سیکرٹری وقف نو کو اس حقیقت کو پہچاننا چاہیے کہ انہیں ایک عظیم اعتماد کے مقام کے لیے منتخب کیا گیا ہے ۔دوسرے افرادِ جماعت نےسیکرٹریان وقف نو کو صاحب ہُنر اور اچھے اخلاق کے حامل سمجھا ہے تاکہ وہ اِن جوانوں کی تربیت اور رہ نمائی کر سکیں جن کے والدین نے اُن کی زندگیاں اسلام کی خدمت کے لیے وقف کر دی ہیں۔نیشنل سیکرٹریان وقف نو کو خاص طور پر اس حقیقت پر توجہ دینی چاہیے کہ مقامی جماعت کی سفارش سے اُن کی منظوری براہ راست خلیفۃ المسیح نے دی ہے ۔ انہیں اس بات کی قدر کرنی چاہیے کہ خلیفۂ وقت نے اس امید اور توقع کے ساتھ اُن کی منظوری دی ہے کہ وہ عاجزی اور وقف کی روح کے ساتھ خدمت بجا لائیں گے اور ہر وقت اعلیٰ ترین اخلاقی اقدار ظاہر کریں گے اور ایمانداری کے ساتھ ان اقدار کو اپنے ملک کے واقفین نو میں راسخ کرنے کی کوشش کریں گے۔ پس جو اعتماد آپ پر کیا گیا ہے اس کی ذمہ داری آپ صرف اس صورت میں ادا کر سکتے ہیں اگر آپ اسلامی اقدار پر اپنے وجود کے ہر پہلو سے عمل پیرا ہوں گے ۔ جو ذمہ داری آپ پر عائد کی گئی ہے اسے کبھی ہلکا یا حقیر نہ سمجھیں۔

جہاں تک آپ کی عملی کوششوں کا تعلق ہے آپ کو وقف نو کی رہ نمائی کا کام سونپا گیا ہے۔ ایک تو آپ نے اُن کی دینی لحاظ سے پرورش میں اُن کی رہ نمائی کرنی ہے اور دوسرے اُن کی دنیوی تعلیم اور کیریئر کے انتخاب میں رہ نمائی کرنی ہے۔ اس لیے آپ کو دلچسپ پروگرام بنانے چاہئیں جومسلسل اُن کے اخلاق، اُن کی روحانیت اور اُن کی تعلیمی ترقی کے لیے کار آمد ثابت ہوں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے واقفین کی تعلیم و تربیت اُن کے بچپن سے ہی کرنی ہے اور انہیں باور کرانا ہے کہ اُن کا وقف اُن سے کیا تقاضا کرتا ہے اور یہ کہ وقف کا مطلب کیا ہے۔ آپ نے اُن پر واضح کرنا ہے کہ ‘‘وقف نو’’ایک ٹائٹل نہیں ہے بلکہ یہ ایک ذمہ داری اور فرض ہے۔ یہ ایک بابرکت بندھن اور پختہ عہد ہے۔ یہ زندگی بھر کے لیے ایک معاہدہ ہے،ایک قربانی ہے جو اپنے دین کی خاطر دی جاتی ہےجس میں اگر موازنہ کیا جائے تو تمام دنیاوی معاملات اور دنیاوی رتبوں کی کوئی اہمیت نہیں جتنی اہمیت اپنے عہد وقف نو کو پورا کرنے کی ہے۔صرف اگر آپ ان اقدار کوبچپن میں ہی اُن کے اندر راسخ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تب ہی ممبران وقف نو وقف کی اہمیت کو اور اُس عہد کو سمجھیں گے جو ان کے والدین نے کیا ہے جس کی تجدید انہوں نے بلوغت کی عمر کو پہنچ کر کرنی ہے۔

انہیں احساس ہو گا کہ تحریک وقف نو کا ممبر ہونے کی حیثیت سے وہ اصل میں وقف زندگی ہیں اور وقف ایک بہت بڑے کام کی خاطر اپنی ذات میں ایک بہت بڑی قربانی چاہتا ہے اور اس قربانی کے بغیر اُن کا عہد کھوکھلا اور بے معنی ہو گا۔

میں ایک بار پھر یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کا اپنا نمونہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جب آپ واقفین نو کو یہ کہہ رہے ہوں گے کہ انہیں اپنے دین کی خاطر ہر قربانی دینی چاہیے تو آپ کو بھی اس پر عمل کرنا ہو گا۔ پس آپ سب کو بھی اپنے دین کی خاطر حقیقی طور پر قربانی دینی چاہیے۔

آپ کی پیشہ ورانہ اور نجی زندگی کے ساتھ ساتھ آپ کو باقاعدگی کے ساتھ جماعت کی خاطر وقت کی قربانی دینی چاہیے اور کبھی بھی دنیاوی خواہشات کی وجہ سے اپنی دینی ذمہ داریوں میں غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ آپ کو لازماً پنجوقتہ نماز بر وقت ادا کرنی چاہیے۔ اس سے بڑھ کر آپ کو رات کے وقت بیدار ہو کر تہجد ادا کرنی چاہیے، خدا تعالیٰ سے مدد مانگنی چاہیے اور اپنی کمزوریوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ آپ کو لازماً دل کھول کر تمام واقفین نو کے لیے اور اس بابرکت تحریک کے کامیاب ہونے کے لیے بھی دعا کرنی چاہیے ۔صرف اسی جذبہ کے ساتھ اگر آپ کام کریں گے تب ہی آپ سیکرٹری وقفِ نو کے حقیقی مقصد کو ادا کر سکیں گے۔

اس حوالہ سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ان اہم اور گہرے الفاظ پر غور کریں۔ آپؑ نے فرمایا کہ جب لوگ دنیاوی کاموں میں مصروف ہوں تو‘‘اللہ تعالیٰ کےخوف و خشیت کو اُس وقت بھی مدّنظر رکھیں …ہر معاملہ میں کوئی ہو دین کو مقدّم کریں’’۔

اگر ہمارے سیکرٹریان وقف نو اور ہمارے عہدیداران اس بنیادی بات کو سمجھ جائیں تو بلا شبہ دنیا کے تمام حِصّوں سے وقف نو کی ایک عظیم الشان روحانی فوج پروان چڑھے گی اور جماعت کی خدمت کے لیے تیار ہو گی۔ واقفین کی ایک کثیر تعداد پکے عزم کے ساتھ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے عظیم مشن کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو جماعت کےلیےپیش کرتے ہوئے آگے بڑھے گی۔ خدا تعالیٰ کی وحدانیت اور توحید کو قائم کرنے کی خاطر وہ اپنے آپ کو اسلام کی خدمت کے لیے پیش کرے گی ۔ چنانچہ ان باتوں کو یقینی بنانے کے لیےآپ کو سیکرٹری وقف نو ہونے کی حیثیت سے واقفین نو کے اندراپنے وقف، جماعت اور خلافت کے لیے کامل اخلاص کی روح پیدا کرنی ہو گی ۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ وقف نو بچوں اور بچیوں پر یہ اعلیٰ ترین اخلاقی معیار اور اخلاص و وفاکے نمونے گھر کے ماحول میں اور جماعتی ماحول میں ظاہر کیے جائیں۔ اس لیے آپ وقف نو بچوں کے والدین کی بھی رہ نمائی کریں کہ وہ بھی ہر حال میں وفا کے ساتھ جماعت کے ساتھ وابستہ رہیں اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے مخلص رہیں۔

مزید برآں بطور سیکرٹری وقف نو آپ کو اللہ تعالیٰ سے لگاؤ کے حوالہ سے بھی اپنے معیار کا جائزہ لینا چاہیے اور اس کے ساتھ اپنے بندھن کو مزید مضبوط کرنا چاہیے۔جیساکہ میں نے کہا اگر آپ اس مشن میں کامیاب ہیں تو ہم جنگیں یا لڑائی جھگڑے کے لیے نہیں بلکہ امن، ہم آہنگی اور اچھائی کو دنیا میں فروغ دینے کے لیے ایک نمایاں روحانی فوج کو پروان چڑھتے ہوئے دیکھیں گے ۔

سیکرٹری وقف نو کے طور پر آپ کو وہ خطبہ جمعہ دوبارہ سننا چاہیے جو میں نے کینیڈا میں اکتوبر 2016ء میں حقیقی وقف نو کی خصوصیات کے بارہ میں دیا تھا۔ یہ خطبہ‘‘ The Essence of a Waqf-e-Nau’’کے نام سے چھپ چکا ہے اور آپ کو یہاں دیا گیا ہے۔ پس اسے غور سے پڑھیں اور ان خصوصیات اور خوبیوں کو لکھیں جو ایک وقف نو کودوسروں سے الگ کرتی ہیں اور انہیں سپیشل بناتی ہیں۔ پس دوسروں کی طرف نظریں اٹھانے سے قبل آپ اپنے آپ کو دیکھیں کہ کیا آپ خود سپیشل ہونے کے مطالبات پر پورا اتر رہے ہیں؟

الحمد للہ، واقفین نو کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اور جیسا کہ میں نے کہا کہ مختلف جامعات کے ذریعہ مربیان کی بڑی فوج تیار ہو رہی ہے۔ لیکن ہمیں صرف مربیان کی ضرورت نہیں ہے۔جماعت ہر سال نئے منصوبوں اور تحریکات کا آغاز کر رہی ہے جن کے لیے مختلف شعبہ جات میں ماہرین کی ضرورت ہے اس لیے آپ کو لازماً وقف نو کو سمجھانے کی کوشش کرنی ہے کہ جماعت کے مفاد کی خاطر ان شعبہ جات میں تربیت اور qualifications حاصل کرنا کتنی اہمیت کا حامل ہے۔ اس حوالہ سے اگر عہد وقف نو کی اہمیت اورتحریک وقف نو کے حقیقی معیار کو بچپن سے ہی واقفین نو کے ذہن نشین کر دیا جائے تو وہ اس بات کو پہچانیں گے کہ خواہ کوئی بھی تربیت یا qualification وہ حاصل کریں سب جماعت کی خاطر ہے نہ کہ اُن کی اپنی ذات کے لیے۔ وہ جماعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے قدم کو آگے بڑھائیں گے۔وہ ہمارے سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔ وہ افریقہ، پاکستان اور انڈیا میں ہمارے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔ مثلاً ہم اس وقت انڈونیشیا میں ہسپتال بنانے کے لیے ایک منصوبہ پر کام کر رہے ہیں اور ہمیں وہاں احمدی ڈاکٹروں اور میڈیکل کے ماہرین کی خدمات کی ضرورت ہو گی۔ اگر ڈاکٹر انڈونیشیا یا کسی قریبی ملک کا ہو گا تو بہتر ہے تاکہ کام کرنے کے لیے مقامی میڈیکل لائسنس کے حصول میں آسانی ہو۔ اسی طرح اگر امریکہ، کینیڈا یا لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے وقف نو ڈاکٹر اپنے آپ کو خدمت کے لیے پیش کریں تو ہمیں ترقی کرنے اور گوائٹے مالا میں ہمارے ہسپتال میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ ہمیں افریقہ، یورپ اور پاکستان سے بھی اور دنیا کے دوسرے ملکوں سے بھی وقف نو ڈاکٹرز کی ضرورت ہے تاکہ ہم خدمت انسانیت کی کوششوں کو آگے بڑھا سکیں۔ اس حوالہ سے آپ کو اپنے ملک کے لیےمقامی سیکرٹریان وقفِ نو کے ساتھ ایک تفصیلی منصوبہ بنانا چاہیے۔یہ بھی بہت ضروری ہے کہ نیشنل سیکرٹری وقف نو مسلسل مقامی سیکرٹری وقف نو کے ساتھ رابطہ میں رہے۔ مثال کے طور پر امریکہ اور کینیڈادونوں بہت وسیع ملک ہیں اس لیے آپ کو مقامی جماعتوں میں سیکرٹریان وقف نو کی لازماً رہ نمائی کرنی ہے اور یقینی بنانا ہے کہ وہ ہر وقت فعّال رہیں اور یہ کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کی وسعت اور اہمیت کو سمجھیں۔ہرمقامی سیکرٹری وقف نو کو ہماری روحانی فوج کو تیار کرنے کا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ وقف نو کا ہر ممبر اپنے ریجن میں اپنے عہد کی اہمیت کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو۔

یقیناً ہر عہدیدار یا سیکرٹری صرف اُس وقت کامیاب ہو سکتا ہے جب وہ خود اللہ تعالیٰ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے اس حکم کی پیروی کر رہا ہو گا کہ انہوں نے لازماًاپنے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے اپنے عہدوں اور معاہدوں کو پورا کرنا ہے۔

مزید بر آں بعض ممبران وقف نو کی دلچسپی یا رجحان ایسے مخصوص میدانوں میں ہے جن کی ضرورت فوری طور پر جماعت کو نہیں ہے۔ پھر بھی یہ ضروری ہے کہ ہم انہیں نظر انداز نہ کریں اور ان کی خدمت کو ضائع نہ ہونے دیں۔ چنانچہ ایسے واقفینِ نو جنہیں جماعت کی خدمت کے لیے فوری طور پر نہیں بلایا جاتا خواہ وہ وکلاہوں، محقق ہوں، انجینئرہوں یا کسی اور میدان سے تعلق رکھتے ہوں انہیں بھی ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے اور یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ان کو دین ہمیشہ مقدم رہے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی فرض نمازوں کی ادائیگی یا روزانہ قرآن کریم پر غور و فکر کرنے کی بجائے اپنے کیریئر پر ہی توجہ دے رہے ہوں ۔ انہیں کبھی بھی اس خیالی جال میں نہیں پھنسنا چاہیے کہ انہیں اپنے دینی علم کو بڑھانے کی ضرورت نہیں یااپنے پیشوں کی وجہ سے جماعتی ڈیوٹیوں یا تبلیغ کے لیے اپنا وقت دینے کی ضرورت نہیں ۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے پروفیسر عبد السلام صاحب سائنس کے میدان میں چوٹی کے ماہر تھے۔ پھر بھی وہ کبھی اللہ تعالیٰ کے حقوق کی ادائیگی کو نہیں بھولے۔ وہ ہمیشہ پنجوقتہ نمازوں کی ادائیگی میں باقاعدہ تھے اور تہجد کے لیے جلد بیدار ہوتے تھے۔ انہوں نے بڑے انہماک کے ساتھ قرآن کریم کا مطالعہ کیا اورحکمت کے مختلف پہلوؤں کو اخذ کیا جو اُن کی روز مرّہ زندگی اور کام میں بطور رہ نماتھے۔ انہیں حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات کا بھی بہت علم تھا۔ پس جو بھی یہ کہتا ہے کہ وہ اپنے دینی فرائض انجام نہیں دے سکتا کیونکہ اس کا پیشہ اس قسم کا ہے تو وہ صرف اپنی سستی کو چھپانے کے لیے بہانہ کر رہا ہے۔

ایک اَور ہدایت جو میں نے حال میں ہی وقفِ نو کے حوالہ سے دی ہے اس کا بھی میں اعادہ کرنا چاہتا ہوں۔ جماعت کے لیے ممکن نہیں کہ ہر ایک ممبر وقف نو کو کُل وقت کی خدمت کے لیے رکھا جائے ۔اس لیے جن کی مناسب حال تعلیم ہے یا جو صلاحیت رکھتے ہیں وہpublic serviceاختیار کر سکتے ہیں مثلاً civil service میں داخل ہو سکتے ہیں۔

اس دوران واقفین کو لازماً اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق مضبوط کرنے اور اپنے دینی فرائض کو ادا کرنے میں گامزن رہنا چاہیے۔ جب وہ ایسا کریں گے تو ساتھ ساتھ وہ اپنے ملک و قوم کی خدمت بھی کر رہے ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں اتنی برکتوں سے نوازا ہے کہ بعض ممالک میں وقف نو کی تعداد اتنی ہو چکی ہے کہ وہ اب جماعتی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی ضروریات کی طرف بھی توجہ کر سکتے ہیں۔ الحمد للہ۔اس طرح ہماری جماعت دنیا میں ایک عظیم مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔ انشاء اللہ ۔اگر تمام واقفین نو خواہ وہ کُل اوقات کے لیے جماعت کی خدمت کر رہے ہیں یا کہیں باہر کام کر رہے ہیں اپنا عہد پورا کریں تو یقیناً وہ اس دنیا میں ایک روحانی اور اخلاقی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ ایک ایسا انقلاب جس میں خدا تعالیٰ کی توحید کو قائم کیا جائے گا۔ ایک ایسا انقلاب جس میں دنیا کے لوگ اسلام کی روشن تعلیمات کو پہچاننے لگ جائیں گے۔ ایک ایسا انقلاب جس میں لوگ مذہب سے دُور ہونے کی بجائے جس طرح آج کل ہم دیکھ رہے ہیں اس کی طرف کھچے چلے جائیں گے ۔ ایک ایسا انقلاب جس میں امن اور حفاظت اس دنیا میں یقینی ہو گی۔ ایک ایسا انقلاب جس میں پیار اور صلح کاری کے ماحول کو سب جماعتوں، رنگ و نسل اور مذاہب کے لوگوں میں فروغ دیا جائے گا۔

اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنے فرائض سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اورآپ کی مدد فرمائے کہ واقفین نو یقینی طور پر ترقی کریں تاکہ وہ جماعت کے اثاثے بنیں جو اپنے پاکیزہ عہد کو پورا کرنے والے ہوں جو اُن کے والدین نے ان کی پیدائش سے پہلے کیا تھا اور جس کی تجدید انہوں نے بعد میں خود کی۔

اللہ کرے کہ ہر وقف نو اور وہ جو ان کی تربیت کے ذمہ دار ہیں سب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے مشن کو پورا کرنے کے لیے اپنا غیر معمولی حصہ ڈالنے والے ہوں اور اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس حوالہ سے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

(ترجمہ :فرّخ راحیل)

(بشکریہ سہ ماہی اسماعیل اکتوبرتادسمبر 9102ء صفحہ 11تا61)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button